مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

سن ۲۰۱۱ء میں جاپان کا سونامی—‏متاثرین کی کہانیاں

سن ۲۰۱۱ء میں جاپان کا سونامی—‏متاثرین کی کہانیاں

سن ۲۰۱۱ء میں جاپان کا سونامی‏—‏متاثرین کی کہانیاں

پڑھ کر دیکھیں کہ اُن لوگوں پر کیا بیتی جو جاپان میں زلزلے اور سونامی کا شکار ہوئے۔‏

جمعہ ۱۱ مارچ ۲۰۱۱ء کو دوپہر ۲ بج کر ۴۶ منٹ پر جاپان میں ایک ہولناک زلزلہ آیا۔‏ یہ دُنیا کے شدیدترین زلزلوں کی فہرست میں چوتھے نمبر پر تھا۔‏ اِس زلزلے کے نتیجے میں بہت بڑا سونامی آیا اور اُس کے بعد بھی کچھ ہفتوں تک زلزلے کے شدید جھٹکے لگتے رہے۔‏ تقریباً ۲۰ ہزار لوگ مارے گئے یا لاپتہ ہو گئے۔‏ لیکن ہزاروں لوگ ایسے بھی تھے جو موت کے مُنہ سے بچ گئے۔‏ آئیں،‏ اِن میں سے چند لوگوں کی کہانیاں سنیں۔‏

جب زلزلہ آیا تو ٹاڈایوکی اور اُن کی بیوی ہارومی شہر ایشی‌نوماکی میں اپنے گھر میں تھے۔‏ اُنہیں اچانک گڑگڑاہٹ کی آواز سنائی دی اور پھر اُن کا گھر زورزور سے ہلنے لگا۔‏ ٹاڈایوکی کہتے ہیں:‏ ”‏ہم فٹافٹ باہر بھاگے۔‏ زمین میں ہر طرف دراڑیں پڑ گئی تھیں اور ہمارا گھر جھول رہا تھا۔‏ دیواروں سے گرد ایسے جھڑ رہی تھی جیسے دھواں ہو۔‏“‏

زلزلے کا مرکز ضلع میاگی کے ساحل سے ۱۲۹ کلومیٹر (‏۸۰ میل)‏ کے فاصلے پر تھا۔‏ سونامی نے جاپان کی ساحلی پٹی پر ۶۷۰ کلومیٹر (‏۴۲۰ میل)‏ تک تباہی مچائی۔‏ کچھ جگہوں پر لہریں ۱۵ میٹر (‏۴۵ فٹ)‏ اُونچی تھیں۔‏ یہ لہریں سمندری دیواریں اور دریاؤں کے بند توڑ کر ۴۰ کلومیٹر (‏۲۵ میل)‏ تک پھیل گئیں۔‏

بجلی،‏ گیس اور پانی کا نظام درہم‌برہم ہو گیا۔‏ تقریباً ایک لاکھ ۶۰ ہزار گھروں،‏ دُکانوں اور فیکٹریوں کو نقصان پہنچا یا وہ بالکل تباہ ہو گئیں۔‏ کچھ عرصے تک ۴ لاکھ ۴۰ ہزار سے زیادہ متاثرین کو تقریباً ۲۵۰۰ عارضی پناہ‌گاہوں میں رہنا پڑا جو سکولوں اور کمیونٹی سینٹروں میں بنائی گئی تھیں۔‏ بہت سے لوگوں نے اپنے رشتہ‌داروں یا دوستوں کے پاس پناہ لی۔‏ اِس ہولناک آفت کے بعد ہزاروں لاشیں مل چکی ہیں جبکہ بہت سے لوگ ابھی تک لاپتہ ہیں۔‏

غم اور المیہ کا دن

زلزلے سے اُتنے لوگ ہلاک نہیں ہوئے جتنے کہ سونامی سے۔‏ یوشی شہر ریکوزینٹاکاٹا میں رہتے تھے۔‏ جب زلزلے کے جھٹکے محسوس ہوئے تو اُنہوں نے اندازہ لگا لیا کہ سونامی آنے والا ہے۔‏ اِس لئے وہ اپنے والدین کو ایک پناہ‌گاہ میں لے گئے۔‏ پھر وہ اپنے پڑوسیوں کی مدد کرنے کے لئے واپس آئے۔‏ لیکن پھر یوشی نے سوچا کہ شاید اُن کے والدین اُس پناہ‌گاہ میں اِتنے محفوظ نہیں ہیں۔‏ اِس لئے وہ اپنی بیوی ٹاٹسوکو کو ساتھ لے کر اُن کے پاس واپس جانے لگے۔‏ لیکن راستے میں اُنہیں خبر ملی کہ سونامی بہت قریب پہنچ گیا ہے۔‏

وہ ایک قریبی پناہ‌گاہ کی طرف بھاگے لیکن اندر نہیں جا سکے کیونکہ اِس کے دروازے پر ملبے کا ڈھیر لگا ہوا تھا۔‏ اچانک اُنہوں نے ایک کارخانے کو اپنی طرف آتے دیکھا جو سونامی کی لہر پر بہہ رہا تھا۔‏ ٹاٹسوکو چلّا اُٹھیں:‏ ”‏بھاگو!‏“‏

بھاگتے بھاگتے آخر وہ ایک سکول میں پہنچے جو اُونچی جگہ پر تھا۔‏ وہاں سے اُنہوں نے دیکھا کہ سونامی سارے علاقے کو ملیامیٹ کر رہا ہے۔‏ ایک عورت چلّائی:‏ ”‏ہائے،‏ میرا گھر بہہ رہا ہے!‏“‏ شہر ریکوزینٹاکاٹا کا زیادہ‌تر حصہ تباہ ہو گیا۔‏ یوشی کے والدین بھی پانی میں بہہ گئے۔‏ اُن کی والدہ کی لاش تو مل گئی لیکن اُن کے والد کی لاش ابھی تک نہیں ملی۔‏

جب زلزلہ آیا تو ٹورو شہر ایشی‌نوماکی کے ساحل پر واقع ایک فیکٹری میں کام کر رہے تھے۔‏ زلزلے کے پہلے جھٹکے کے بعد اُن کو اندازہ ہو گیا کہ سونامی بھی آئے گا۔‏ اِس لئے وہ اپنی جان بچانے کے لئے اپنی گاڑی کی طرف بھاگے۔‏ اُنہوں نے دوسروں کو بھی خبردار کِیا اور چلّائے:‏ ”‏فٹافٹ یہاں سے نکلو!‏“‏

ٹورو کہتے ہیں:‏ ”‏مَیں نے اپنے گھر کا رُخ کِیا کیونکہ وہ اُونچائی پر تھا۔‏ لیکن مَیں ٹریفک میں پھنس گیا۔‏ گاڑی کے ریڈیو پر مَیں نے سنا کہ ایک قریبی شہر سونامی کی لپیٹ میں آ چُکا ہے۔‏ مَیں نے اپنی گاڑی کی کھڑکی کھولی تاکہ اگر سونامی اِس علاقے تک پہنچ جائے تو مَیں گاڑی سے نکل سکوں۔‏ ایک دم سے مجھے ۲ میٹر (‏۶ فٹ)‏ اُونچی پانی کی دیوار دکھائی دی جو بڑی تیزی سے میری طرف بڑھ رہی تھی۔‏ پانی کے زور سے آگے والی گاڑیاں میری گاڑی سے ٹکرائیں اور ہم کافی دُور تک بہتے گئے۔‏

مَیں بڑی مشکل سے کھڑکی سے باہر نکلا لیکن گندا اور بدبودار پانی مجھے بہا کر لے گیا۔‏ لہروں نے مجھے ایک گیراج میں اُچھال دیا۔‏ میرے ہاتھوں میں سیڑھیوں کا جنگلا آ گیا جس کو پکڑ کر مَیں دوسری منزل پر چڑھ گیا۔‏ مَیں نے بڑی جدوجہد کرکے تین اَور لوگوں کو بھی اُوپر کھینچا۔‏ لیکن بہت سے لوگ جو مدد کے لئے پکار رہے تھے،‏ اُن کے لئے ہم کچھ نہیں کر سکے۔‏ اِس کے بعد بھی ہماری مشکل ختم نہیں ہوئی کیونکہ رات کو شدید سردی پڑی۔‏ اِس علاقے میں چند ہی لوگ زندہ بچے۔‏“‏

شہر کامائیشی میں رہنے والی میڈوری نے زلزلے سے کچھ دن پہلے ہائی سکول سے سند حاصل کی تھی۔‏ وہ بڑے فخر سے اپنے نانا نانی کو یہ خوشخبری دینے گئی تھیں۔‏ اُن کے نانا نے اُونچی آواز میں سند کو پڑھا اور میڈوری کو بڑی شاباش دی۔‏ اِس واقعے کے صرف پانچ دن بعد زلزلے نے اُن کی خوشیوں کو ماتم میں بدل ڈالا۔‏

سونامی کی خبر سننے کے باوجود میڈوری کے نانا نانی اپنا گھر چھوڑنے کے لئے تیار نہیں تھے۔‏ اُن کے نانا معذور تھے۔‏ اُنہوں نے کہا:‏ ”‏مَیں کہیں نہیں جاؤں گا۔‏ سونامی ساحل سے اِتنی دُور پہلے کبھی نہیں آیا۔‏“‏ میڈوری اور اُن کی والدہ یوکو نے اُن کو منانے کی بڑی کوشش کی یہاں تک کہ اُن دونوں نے نانا کو اُٹھا کر باہر لے جانے کی کوشش کی۔‏ لیکن وہ اُن کو اُٹھا نہیں سکیں۔‏ اِس لئے وہ کسی سے مدد مانگنے گئیں۔‏ اِتنی دیر میں سونامی ساحل پر پہنچ چُکا تھا۔‏ ایک قریبی پہاڑی سے آدمی چلّائے:‏ ”‏جلدی کرو،‏ یہاں سے بھاگو!‏“‏ سونامی ایک کے بعد ایک گھر کو نگلتا جا رہا تھا۔‏ میڈوری روتے ہوئے چیخنے لگیں:‏ ”‏ہائے،‏ میرے نانا نانی!‏“‏ اُن کے نانا کی لاش تو بعد میں مل گئی لیکن اُن کی نانی ابھی تک لاپتہ ہیں۔‏

امدادی کارروائیوں کا آغاز

جاپانی حکومت نے فوراً ہی آگ بجھانے والے عملے،‏ پولیس اور فوج کو متاثرہ علاقوں میں روانہ کر دیا۔‏ جلد ہی ایک لاکھ ۳۰ ہزار سے زیادہ لوگ امدادی کارروائیوں میں مصروف ہو گئے۔‏ کچھ دنوں کے بعد دوسرے ملکوں اور بین‌الاقوامی تنظیموں کی طرف سے بھی امداد پہنچنے لگی۔‏ دُنیابھر سے درجنوں امدادی ٹیمیں پہنچ گئیں۔‏ اُنہوں نے بچ جانے والوں کی تلاش کی،‏ طبّی امداد فراہم کی اور ملبہ ہٹایا۔‏

کئی تنظیموں نے اپنے رُکنوں کی مدد کے لئے خاص کارروائی کی۔‏ یہوواہ کے گواہوں نے بھی ایسا کِیا۔‏ جمعے کی دوپہر کو زلزلے اور سونامی کے فوراً بعد یہوواہ کے گواہوں نے اُن لوگوں کا پتہ لگانا شروع کر دیا جن کے ساتھ وہ باقاعدگی سے عبادت کے لئے جمع ہوتے ہیں۔‏ لیکن بہت سی جگہوں پر سڑکیں ٹوٹ گئی تھیں اور بجلی اور فون کا نظام درہم‌برہم تھا۔‏ اِس لئے متاثرہ علاقوں میں لوگوں کا پتہ لگانا بہت مشکل تھا۔‏

شہر سوما میں رہنے والے ٹاکایوکی،‏ یہوواہ کے گواہوں کی کلیسیا کے ایک نگہبان ہیں۔‏ وہ جمعے کی دوپہر کو صرف چند ہی خاندانوں سے رابطہ کر پائے۔‏ وہ کہتے ہیں:‏ ”‏مَیں نے سوچا کہ مَیں باقی لوگوں کی تلاش کل کروں گا۔‏ اگلے دن مَیں نے صبح سویرے سے رات گئے تک اپنی کلیسیا کے رُکنوں کی تلاش کی۔‏ مَیں ۲۰ امدادی مرکزوں اور پناہ‌گاہوں پر گیا۔‏ جب بھی مجھے اپنی کلیسیا کا کوئی رُکن ملتا،‏ مَیں اُس کے ساتھ خدا کے کلام سے کچھ آیتیں پڑھتا اور اُس کے ساتھ مل کر دُعا کرتا۔‏“‏

شہر ایشی‌نوماکی کے رہنے والے شونجی کہتے ہیں:‏ ”‏ہم نے اپنی کلیسیا کے رُکنوں کو ڈھونڈنے کے لئے ٹیمیں بنائیں۔‏ جب ہم متاثرہ علاقے میں پہنچے تو ہمیں اپنی آنکھوں پر یقین نہیں آیا۔‏ گاڑیاں بجلی کے کھمبوں پر لٹکی ہوئی تھیں۔‏ پورےپورے گھر ایک دوسرے کے اُوپر پڑے ہوئے تھے۔‏ ملبے کے ڈھیر گھروں سے بھی اُونچے تھے۔‏ ایک گاڑی کی چھت پر ایک لاش پڑی تھی۔‏ شاید وہ شخص سونامی سے تو بچ گیا ہو لیکن رات کو ٹھنڈ سے مر گیا۔‏ ایک اَور گاڑی دو گھروں کے بیچ میں اُلٹی لٹک رہی تھی۔‏ اِس گاڑی میں بھی ایک لاش تھی۔‏“‏

اپنی کلیسیا کے رُکنوں کو پناہ‌گاہوں میں محفوظ دیکھ کر شونجی کو تسلی ہو گئی۔‏ وہ کہتے ہیں:‏ ”‏جب مَیں اُن سے ملا تو مجھے احساس ہوا کہ وہ مجھے کتنے عزیز ہیں۔‏“‏

‏”‏ہمیں یہ گمان نہیں تھا کہ آپ اِتنی جلدی آئیں گے“‏

یوئی اور میزوکی نامی دو یہوواہ کی گواہ شہر مینامیسان‌ریکو میں رہتی تھیں۔‏ اُن کے گھر قریب قریب تھے۔‏ جب زلزلے کا پہلا جھٹکا ختم ہوا تو وہ دونوں اپنے اپنے گھر سے باہر دوڑیں۔‏ پھر وہ مل کر ایک اُونچی جگہ پر پناہ لینے کے لئے بھاگیں۔‏ دس منٹ بھی نہیں گزرے تھے کہ اُنہوں نے دیکھا کہ اُن کے گھر اور پورا شہر لہروں کی نذر ہو رہا ہے۔‏

ایک پناہ‌گاہ میں اُنہیں دو اَور یہوواہ کی گواہ ملیں۔‏ اُن چاروں نے مل کر دُعا کی۔‏ اگلی صبح اُن کی کلیسیا اور دوسری کلیسیاؤں کے یہوواہ کے گواہ پہاڑ عبور کرکے اُن کے پاس پہنچے۔‏ وہ اُن کے لئے کھانا اور ضرورت کی دوسری چیزیں لائے۔‏ یوئی اور میزوکی نے حیران ہو کر کہا:‏ ”‏ہمیں یقین تھا کہ آپ لوگ آئیں گے لیکن ہمیں یہ گمان نہیں تھا کہ آپ اِتنی جلدی آئیں گے۔‏“‏

شہر ٹومے میں رہنے والے ہیڈےہارو،‏ یہوواہ کے گواہوں کی کلیسیا کے ایک نگہبان ہیں۔‏ وہ کہتے ہیں:‏ ”‏مَیں ساری رات اپنے اُن دوستوں کو ڈھونڈنے کی کوشش کرتا رہا جو ساحل کے قریب رہتے تھے۔‏ آخر،‏ صبح چار بجے مجھے پتہ چلا کہ میرے کچھ دوستوں نے ایک سکول میں پناہ لی ہوئی ہے۔‏ صبح سات بجے مَیں نے کلیسیا کے نو لوگوں کے ساتھ مل کر کھانا تیار کِیا۔‏ پھر مَیں دو لوگوں کو ساتھ لے کر اُس سکول کے لئے روانہ ہوا۔‏ زیادہ‌تر سڑکیں ٹوٹ پھوٹ چکی تھیں۔‏ ہم بڑی مشکل سے سکول تک پہنچے۔‏ مَیں اِس بات سے بہت متاثر ہوا کہ ایسے لوگوں نے بھی دوسروں کی مدد کرنے میں ہمارا ساتھ دیا جن کے اپنے گھر تباہ ہو گئے تھے۔‏“‏

خدا کے کلام سے تسلی

یہوواہ کے گواہ خدا کے کلام کی تعلیم حاصل کرنے کے لئے باقاعدگی سے جمع ہوتے ہیں۔‏ شہر ریکوزینٹاکاٹا میں ایک کلیسیا عام طور پر جمعے اور اتوار کے روز جمع ہوتی تھی۔‏ لیکن اُن کی عبادت‌گاہ سونامی میں تباہ ہو گئی۔‏ ایک نگہبان نے تجویز دی کہ کلیسیا اِس آفت کے باوجود عبادت کے لئے جمع ہو۔‏ اِس کے لئے ایک ایسا گھر چنا گیا جس کو زیادہ نقصان نہیں پہنچا تھا اور پھر کلیسیا کے رُکنوں کو اِس کی اطلاع دی گئی۔‏

بجلی بند تھی اِس لئے جنریٹر سے بجلی کا اِنتظام کِیا گیا۔‏ سولہ لوگ جمع ہوئے۔‏ یاسویوکی نامی ایک نوجوان جس کا گھر تباہ ہو گیا تھا،‏ وہ کہتا ہے:‏ ”‏ہماری آنکھوں سے خوشی کے آنسو بہہ رہے تھے۔‏ یہ ہمارے لئے سب سے بہترین پناہ‌گاہ تھی۔‏“‏ ہیڈیکو نامی ایک خاتون کہتی ہیں:‏ ”‏عبادت کے دوران بھی باربار زلزلے کے جھٹکے لگ رہے تھے۔‏ لیکن اپنے مسیحی بہن‌بھائیوں کے ساتھ جمع ہو کر مَیں اپنی پریشانی اور ڈر کو بھول گئی۔‏“‏

تب سے اِس کلیسیا نے جمعے اور اتوار کے روز جمع ہونا بند نہیں کِیا۔‏ زلزلے کے دو دن بعد یعنی اتوار کو ایک تقریر پیش کی گئی جس کا موضوع تھا:‏ ”‏ایک عالمگیر برادری تباہی سے بچا لی جاتی ہے۔‏“‏ اِس صورتحال میں یہ کتنا مناسب موضوع تھا!‏

امدادی کام جو اب تک جاری ہے

سرکاری اداروں کے علاوہ یہوواہ کے گواہوں نے بھی فوراً امدادی کارروائیوں کا آغاز کِیا۔‏ اِن کارروائیوں کی نگرانی یہوواہ کے گواہوں کے برانچ دفتر سے کی جا رہی تھی جو ٹوکیو کے قریب شہر اِبینا میں واقع ہے۔‏ زلزلے کے اگلے ہی دن برانچ کے دفتر نے امدادی کام کی منصوبہ‌بندی شروع کرتے ہوئے متاثرہ علاقے کو تین حصوں میں تقسیم کِیا۔‏ پھر زلزلے کے تین دن بعد یعنی سوموار کو برانچ کے نمائندوں نے اِن علاقوں کا دورہ کِیا۔‏

امدادی کارروائیاں کئی مہینوں تک جاری رہیں۔‏ یہوواہ کے گواہوں نے بڑی مقدار میں امداد فراہم کی اور اِسے متاثرہ علاقوں میں پہنچایا گیا۔‏ کچھ عرصے تک ۳ امدادی مرکزوں اور ۲۱ گوداموں سے امداد تقسیم کی جا رہی تھی۔‏ پہلے دو مہینے کے دوران سینکڑوں رضاکاروں نے ۲۵۰ ٹن سے زیادہ خوراک،‏ کپڑے اور ضرورت کی دوسری چیزیں تقسیم کیں۔‏ جن یہوواہ کے گواہوں کو امداد ملی،‏ اُنہوں نے اکثر اِن چیزوں کو دوسروں کے ساتھ بھی بانٹا۔‏

شہر ریکوزینٹاکاٹا اور شہر اُفوناٹو کے یہوواہ کے گواہوں نے اپنی تباہ‌شُدہ عبادت‌گاہ کو دوبارہ سے تعمیر کر لیا ہے۔‏ وہ خدا کے کلام سے لوگوں کو تسلی دے رہے ہیں تاکہ وہ اِس صدمے سے نکل کر نئے سرے سے زندگی شروع کر سکیں۔‏ افسوس کی بات ہے کہ متاثرہ علاقے میں رہنے والے ۷۰۰۰ گواہوں میں سے ۱۲ سونامی میں ہلاک ہو گئے اور ۲ ابھی تک لاپتہ ہیں۔‏

ایک خاندان نے کہا:‏ ”‏جب ہم گھر سے بھاگے تو ہم سب کے پاس صرف ایک ایک بیگ تھا۔‏ لیکن ہمارے مسیحی بہن‌بھائیوں نے ہماری سب ضرورتیں پوری کیں۔‏“‏ اِس ہولناک آفت سے متاثر ہونے والے بہت سے یہوواہ کے گواہوں نے ایسی ہی محبت کا تجربہ کِیا۔‏ جس طرح یسوع مسیح اور اُن کے رسولوں نے بتایا تھا،‏ سچے مسیحیوں کے درمیان محبت کا بندھن ہے۔‏ یہ بندھن اِتنا مضبوط ہے کہ کوئی بھی آفت اِسے توڑ نہیں سکتی۔‏—‏یوحنا ۱۳:‏۳۴،‏ ۳۵؛‏ عبرانیوں ۱۰:‏۲۴،‏ ۲۵؛‏ ۱-‏پطرس ۵:‏۹‏۔‏

‏[‏صفحہ ۲۰ پر بکس]‏

قدرتی آفت کے بعد جوہری آفت

سونامی کی وجہ سے فوکوشیما کے جوہری بجلی‌گھر کو نقصان پہنچا جس کے نتیجے میں جاپان اور دوسرے ملکوں میں تابکاری پھیل گئی۔‏ ہزاروں لوگوں کو فوکوشیما کے علاقے کو خالی کرنے کا حکم دیا گیا تاکہ وہ اِن خطرناک شعاعوں سے محفوظ رہ سکیں۔‏

میگومی نامی ایک خاتون کہتی ہیں:‏ ”‏ہمارا گھر جوہری پلانٹ کے قریب تھا۔‏ زلزلے کے اگلے دن ہم نے سنا کہ جوہری پلانٹ کو نقصان پہنچا ہے۔‏ پھر ہمیں علاقہ چھوڑنے کو کہا گیا۔‏“‏ اُن کی بہن نٹ‌سومی کہتی ہیں:‏ ”‏ہیلی‌کاپٹر فضا میں گردش کر رہے تھے،‏ سائرن بجائے جا رہے تھے اور باربار یہ اعلان کِیا جا رہا تھا کہ اِس علاقے کو جلدازجلد چھوڑ دیں۔‏“‏ اگلے چند ہفتوں میں اُنہیں نو مختلف جگہوں پر منتقل ہونا پڑا۔‏ پھر اُنہیں صرف دو گھنٹے کے لئے اپنے گھر جانے کی اجازت دی گئی تاکہ وہ کچھ سامان لے سکیں۔‏

چکاکو نامی ایک عمررسیدہ خاتون بتاتی ہیں:‏ ”‏زلزلے کے بعدمَیں اپنے دو بچوں کے ساتھ قریبی پناہ‌گاہ میں چلی گئی۔‏ وقفے وقفے سے زلزلے کے زوردار جھٹکے لگ رہے تھے۔‏ اِس لئے ہم ساری رات جاگتے رہے۔‏ صبح سات بجے ہمیں کہا گیا کہ ہمیں یہاں سے فوراً نکلنا ہوگا اور کسی دوسرے شہر میں پناہ لینی ہوگی۔‏

سڑکوں پر ٹریفک بہت زیادہ تھی اِس لئے ہمیں پہنچتے پہنچتے دوپہر کے تین بج گئے۔‏ وہاں ہمیں خبر ملی کہ جوہری پلانٹ میں دھماکہ ہوا ہے۔‏ ہم نے اپنے ساتھ کچھ بھی نہیں لیا تھا کیونکہ گھر سے نکلتے وقت ہم سوچ رہے تھے کہ ہم جلد ہی اپنے گھر واپس آ جائیں گے۔‏“‏ چکاکو اور اُن کے گھروالوں کو باربار ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل ہونا پڑا۔‏ آخرکار اُنہیں اپنے گھر سے بہت دُور ایک فلیٹ مل گیا۔‏

‏[‏تصویر کا حوالہ]‏

Photo by DigitalGlobe via Getty Images

‏[‏صفحہ ۲۲ پر بکس/‏تصویر]‏

ہم سب کے لئے سبق

یوشی جن کا مضمون کے شروع میں ذکر ہوا ہے،‏ اُنہوں نے اپنا گھربار کھو دیا تھا۔‏ وہ کہتے ہیں:‏ ”‏مَیں اپنے تجربے سے کہہ سکتا ہوں کہ مال‌ودولت سے تحفظ نہیں ملتا۔‏“‏ خدا کے بہت سے خادموں نے ایسا ہی تجربہ کِیا ہے۔‏ وہ جان گئے ہیں کہ خدا کی خوشنودی اور برکت کے سامنے مال‌ودولت کی کوئی اہمیت نہیں ہے۔‏—‏متی ۶:‏۱۹،‏ ۲۰،‏ ۳۳،‏ ۳۴‏۔‏

جاپان میں ہونے والے واقعے سے ہم یہ بھی سیکھتے ہیں کہ جب ہمیں کسی خطرے سے آگاہ کِیا جاتا ہے تو ہمیں فوراً قدم اُٹھانا چاہئے کیونکہ یہ زندگی اور موت کا سوال ہو سکتا ہے۔‏ جاپان میں جو لوگ فوراً اُونچی جگہوں پر بھاگے،‏ اُن میں سے اکثر کی جان بچ گئی۔‏

‏[‏صفحہ ۱۸ پر نقشہ/‏تصویریں]‏

‏(‏تصویر کے لئے چھپے ہوئے صفحے کو دیکھیں)‏

جاپان

ٹوکیو

کامائیشی

ریکوزینٹاکاٹا

مینامیسان‌ریکو

ایشی‌نوماکی

سوما

فوکوشیما جوہری پلانٹ

اِبینا

یہوواہ کے گواہوں کا دفتر

‏[‏تصویریں]‏

ریکوزینٹاکاٹا،‏ ضلع ایواٹے

سوما،‏ ضلع فوکوشیما

ایشی‌نوماکی،‏ ضلع میاگی

کامائیشی،‏ ضلع ایواٹے

مینامیسان‌ریکو،‏ ضلع میاگی

‏[‏صفحہ ۱۶ پر تصویر]‏

ہارومی اور ٹاڈایوکی

‏[‏صفحہ ۱۷ پر تصویر]‏

ٹاٹسوکو اور یوشی

‏[‏صفحہ ۱۹ پر تصویر]‏

ٹورو کی گاڑی

‏[‏صفحہ ۱۹ پر تصویر]‏

ٹورو

‏[‏صفحہ ۱۹ پر تصویر]‏

میڈوری اور یوکو

‏[‏صفحہ ۱۹ پر تصویر]‏

ٹاکایوکی

‏[‏صفحہ ۲۰ پر تصویر]‏

شونجی

‏[‏صفحہ ۲۱ پر تصویر]‏

یوئی اور میزوکی

‏[‏صفحہ ۲۱ پر تصویر]‏

ہیڈےہارو

‏[‏صفحہ ۲۱ پر تصویر]‏

امدادی کارروائیاں

‏[‏صفحہ ۲۲ پر تصویر]‏

ریکوزینٹاکاٹا میں یہوواہ کے گواہوں کی عبادت‌گاہ:‏ سونامی کے بعد

‏[‏صفحہ ۲۲ پر تصویر]‏

سونامی کے تین مہینے بعد

‏[‏صفحہ ۲۲ پر تصویر]‏

نئی عبادت‌گاہ

‏[‏صفحہ ۱۶ پر تصویر کا حوالہ]‏

JIJI PRESS/AFP/Getty Images