ایوب 14:1-22
-
ایوب کا بیان جاری رہتا ہے (1-22)
14 اِنسان جو عورت سے پیدا ہوتا ہے،کچھ ہی عرصہ جیتا ہے اور دُکھ* بھری زندگی گزارتا ہے۔
2 وہ پھول کی طرح کِھلتا اور پھر مُرجھا* جاتا ہے؛وہ سائے کی طرح گزر جاتا اور غائب ہو جاتا ہے۔
3 پھر بھی تُو نے اُس پر نظریں جمائی ہوئی ہیںاور تُو اُسے* اپنے ساتھ عدالت لے جاتا ہے۔
4 کیا کوئی ناپاک اِنسان کسی پاک اِنسان کو پیدا کر سکتا ہے؟
ہرگز نہیں!
5 اگر اُس کی زندگی کے دن مقرر ہیںتو اُس کے مہینوں کا شمار تیرے ہاتھ میں ہے؛تُو نے اُس کے لیے ایک حد مقرر کی ہے جسے وہ پار نہیں کر سکتا۔
6 اپنی نظریں اُس سے ہٹا لے تاکہ وہ آرام کر سکےجب تک کہ وہ ایک مزدور کی طرح اپنا دن ختم نہ کر لے۔
7 درخت کے سلسلے میں بھی اُمید ہوتی ہے
کہ اگر اُسے کاٹ ڈالا جائے تو اُس پر دوبارہ کونپلیں نکلیں گیاور اُس کی شاخیں بڑھتی رہیں گی۔
8 چاہے اُس کی جڑیں زمین میں پُرانی ہو جائیںاور اُس کا تنا مٹی میں سُوکھ جائے
9 تو بھی پانی کی خوشبو ملتے ہی اُس میں کونپلیں پھوٹتی ہیںاور ایسی شاخیں نکلتی ہیں جیسی نئے پودے سے نکلتی ہیں۔
10 لیکن اِنسان مر جاتا ہے اور بےبس پڑا رہتا ہےجب وہ دم توڑ دیتا ہے تو اُس کا وجود ختم ہو جاتا ہے۔*
11 جیسے سمندر کا پانی غائب ہو جاتا ہےاور جیسے دریا خالی ہو جاتا اور سُوکھ جاتا ہے
12 ویسے ہی اِنسان موت کی نیند سو جاتا ہے اور اُٹھتا نہیں؛
جب تک آسمان مٹ نہیں جاتا، وہ نہیں جاگے گااور نہ ہی اُسے نیند سے جگایا جائے گا۔
13 کاش کہ تُو مجھے قبر* میں چھپا دےاور تب تک چھپائے رکھے جب تک تیرا غصہ ٹھنڈا نہ ہو جائے!کاش کہ تُو میرے لیے ایک وقت مقرر کرے اور مجھے یاد فرمائے!
14 اگر اِنسان مر جائے تو کیا وہ پھر سے جی سکتا ہے؟
مَیں اپنی جبری خدمت* کے تمام دنوں کے دوران اِنتظار کروں گاجب تک کہ مجھے چھٹکارا نہیں مل جاتا۔
15 تُو مجھے پکارے گا اور مَیں تجھے جواب دوں گا۔
تجھے اپنے ہاتھوں کی بنائی ہوئی چیز کو دیکھنے کی شدید آرزو* ہوگی۔
16 مگر ابھی تو تُو نے میرے ہر قدم پر کڑی نظر رکھی ہوئی ہے؛تیری نگاہ صرف میرے گُناہوں پر ہے۔
17 تُو نے میری خطاؤں کو تھیلی میں ڈال کر مُہر لگا دی ہےاور میری غلطیوں پر گوند لگا دی ہے۔
18 جیسے پہاڑ گِر جاتا اور چُور چُور ہو جاتا ہے؛جیسے چٹان اپنی جگہ سے ہٹ جاتی ہے؛
19 جیسے پانی پتھروں کو گِھسا دیتا ہےاور جیسے پانی کا تیز بہاؤ مٹی کو بہا لے جاتا ہےویسے ہی تُو نے فانی اِنسان کی اُمید چکنا چُور کر دی ہے۔
20 تُو اُس پر تب تک غالب رہتا ہے جب تک وہ فنا نہیں ہو جاتاتُو اُس کا حُلیہ بگاڑ کر اُسے دُور بھیج دیتا ہے۔
21 اُس کے بیٹوں کو عزت دی جاتی ہے لیکن اُسے پتہ نہیں چلتا؛اُنہیں ذِلت کا سامنا ہوتا ہے لیکن اُسے خبر نہیں ہوتی۔
22 اُسے درد کا احساس صرف تب تک ہوتا ہےجب تک اُس کی سانسیں چلتی ہیں؛
وہ* صرف تب تک ماتم کرتا ہے
جب تک وہ زندہ رہتا ہے۔“
فٹ نوٹس
^ یا ”بےچینی“
^ یا شاید ”کاٹ ڈالا“
^ لفظی ترجمہ: ”مجھے“
^ لفظی ترجمہ: ”تو وہ کہاں رہتا ہے؟“
^ عبرانی لفظ: ”شیول۔“ ”الفاظ کی وضاحت“ کو دیکھیں۔
^ یعنی قبر
^ یا ”بےتابی“
^ لفظی ترجمہ: ”اُس کی جان“