ایوب 21‏:1‏-‏34

  • ایوب کا جواب ‏(‏1-‏34‏)‏

    • بُرے لوگ کیوں امیر ہو جاتے ہیں؟ ‏(‏7-‏13‏)‏

    • تسلی دینے والے بے‌نقاب ‏(‏27-‏34‏)‏

21  اِس پر ایوب نے کہا:‏  2  ‏”‏میری باتوں کو دھیان سے سنواِس طرح تُم مجھے تسلی دو گے۔‏  3  پہلے صبر سے میری بات سُن لواور جب مَیں اپنی بات ختم کر لوں تو میرا مذاق اُڑا لینا۔‏  4  کیا مَیں کسی اِنسان کے سامنے اپنا دُکھڑا رو رہا ہوں؟‏ اگر ایسا ہوتا تو مَیں*‏ اپنا صبر کھو چُکا ہوتا۔‏  5  مجھے دیکھو اور حیرت سے تکتے جاؤ؛‏اپنا ہاتھ اپنے مُنہ پر رکھ لو۔‏  6  جب مَیں اِن باتوں کے بارے میں سوچتا ہوں تو پریشان ہو جاتا ہوںاور میرا پورا جسم کانپ اُٹھتا ہے۔‏  7  بُرے لوگ کیوں زندہ رہتے ہیں؟‏وہ کیوں بوڑھے ہوتے اور امیر*‏ ہو جاتے ہیں؟‏  8  اُن کے بچے ہمیشہ اُن کی آنکھوں کے سامنے رہتے ہیںاور وہ اپنی کئی نسلیں دیکھ پاتے ہیں۔‏  9  اُن کے گھر محفوظ ہوتے ہیں اور وہ خوف سے آزاد رہتے ہیںاور خدا اُنہیں اپنی چھڑی سے سزا نہیں دیتا۔‏ 10  اُن کے بیل گائیوں کو حاملہ کرنے میں ناکام نہیں ہوتے؛‏اُن کی گائیں بچے دیتی ہیں اور اُن کے بچے ضائع نہیں ہوتے۔‏ 11  اُن کے لڑکے بھیڑوں کے گلّے کی طرح باہر بھاگتے دوڑتے ہیںاور اُن کے بچے کُودتے پھاندتے ہیں۔‏ 12  وہ دف اور بربط*‏ کی دُھن پر گاتے ہیںاور بانسری*‏ کی آواز سُن کر خوش ہوتے ہیں۔‏ 13  اُن کی زندگی کے دن بڑے سکون سے گزرتے ہیںاور وہ بڑے آرام سے*‏ قبر*‏ میں چلے جاتے ہیں۔‏ 14  لیکن وہ سچے خدا سے کہتے ہیں:‏ ”‏ہمیں اکیلا چھوڑ دے!‏ ہمیں تیری راہوں کے بارے میں جاننے کا کوئی شوق نہیں۔‏ 15  کون ہے لامحدود قدرت کا مالک کہ ہم اُس کی خدمت کریں؟‏ ہمیں اُس کے بارے میں جان کر کیا ملے گا؟“‏ 16  مگر مجھے معلوم ہے کہ اُن کی خوش‌حالی اُن کے اِختیار میں نہیں ہے؛‏ بُرے شخص کی سوچ*‏ کا مجھ سے دُور دُور تک کوئی تعلق نہیں ہے۔‏ 17  کیا کبھی بُرے لوگوں کے چراغ بجھتے ہیں؟‏ کیا کبھی اُن پر آفت آتی ہے؟‏ کیا کبھی خدا غصے میں آ کر اُنہیں تباہ کرتا ہے؟‏ 18  کیا کبھی ہوا نے اُنہیں گھاس‌پھوس کی طرح اُڑایا ہےاور کیا کبھی آندھی اُنہیں بھوسے کی طرح ساتھ لے گئی ہے؟‏ 19  خدا بُرے شخص کی غلطی کی سزا اُس کے بیٹوں کو دیتا ہے۔‏ لیکن کاش کہ وہ اُسے بھی سزا دے تاکہ اُسے اپنی غلطی کا احساس ہو!‏ 20  کاش کہ وہ اپنی آنکھوں سے اپنی بربادی دیکھےاور کاش کہ وہ لامحدود قدرت کے مالک کے غضب کے پیالے میں سے پیے!‏ 21  اگر اُس کی زندگی کے مہینے کم کر دیے جائیںتو اُسے اِس بات کی فکر نہیں ہوگی کہ اُس کے بعد اُس کے گھر والوں کا کیا ہوگا۔‏ 22  کیا کوئی خدا کو علم*‏ سکھا سکتا ہےجبکہ وہ تو اُن کا بھی اِنصاف کرتا ہے جو اعلیٰ مرتبہ رکھتے ہیں؟‏ 23  ایک شخص تو مرتے وقت خوب توانا ہوتا ہے؛‏وہ بے‌فکری اور آرام کی زندگی گزار رہا ہوتا ہے؛‏ 24  اُس کی رانیں چربی سے بھری ہوتی ہیںاور اُس کی ہڈیاں مضبوط ہوتی ہیں* 25  جبکہ دوسرا شخص شدید پریشانی کی حالت میں*‏ مرتا ہےاور اُس نے کبھی کسی اچھی چیز کا مزہ نہیں لیا ہوتا۔‏ 26  وہ دونوں خاک میں مل جاتے ہیںاور اُن دونوں کو کیڑے کھا جاتے ہیں۔‏ 27  دیکھو مَیں اچھی طرح جانتا ہوں کہ تُم کیا سوچ رہے ہواور مجھے نقصان پہنچانے*‏ کے لیے کون سی سازشیں گھڑ رہے ہو۔‏ 28  کیونکہ تُم کہتے ہو:‏ ”‏بڑے آدمی کا گھر کہاں ہےاور وہ خیمہ کہاں ہے جس میں بُرا شخص رہتا تھا؟“‏ 29  کیا تُم نے مسافروں سے نہیں پوچھا؟‏ کیا تُم نے اُن کی باتوں*‏ پر غور نہیں کِیا 30  کہ مصیبت کے دن بُرے شخص کو نقصان نہیں پہنچتااور غضب کے دن اُسے بچا لیا جاتا ہے؟‏ 31  کون اُس کے مُنہ پر کہے گا کہ وہ غلط راہ پر چل رہا ہےاور کون اُسے اُس کے کیے کا بدلہ دے گا؟‏ 32  جب اُسے قبرستان لے جایا جاتا ہےتو اُس کی قبر پر پہرا بٹھایا جاتا ہے۔‏ 33  وہ وادی کی مٹی میں سکون سے پڑا رہتا ہے*اور اُس کے بعد سب اِنسان وہاں جاتے ہیں*جیسے اُس سے پہلے بے‌شمار اِنسان گئے تھے۔‏ 34  پھر تُم کیوں مجھے فضول قسم کی تسلی دے رہے ہو؟‏ تمہاری باتوں میں فریب کے سوا کچھ نہیں!‏“‏

فٹ‌ نوٹس

لفظی ترجمہ:‏ ”‏میری روح“‏
یا ”‏طاقت‌ور“‏
ایک قسم کا تاردار ساز
یا ”‏باجے“‏
یا ”‏پَل بھر میں۔“‏ یعنی جلدی اور بغیر تکلیف اُٹھائے
عبرانی لفظ:‏ ”‏شیول۔“‏ ”‏الفاظ کی وضاحت‏“‏ کو دیکھیں۔‏
یا ”‏اِرادے؛ چال“‏
یا ”‏کچھ“‏
لفظی ترجمہ:‏ ”‏اُس کی ہڈیوں کا گودا تر ہوتا ہے“‏
لفظی ترجمہ:‏ ”‏تلخ‌جان کے ساتھ“‏
یا شاید ”‏مجھ پر تشدد کرنے“‏
لفظی ترجمہ:‏ ”‏نشانیوں“‏
لفظی ترجمہ:‏ ”‏اُسے وادی کی مٹی کے ڈھیلے میٹھے لگتے ہیں“‏
لفظی ترجمہ:‏ ”‏اور وہ سب اِنسانوں کو گھسیٹ کر اپنے پیچھے لے جاتا ہے“‏