ایوب 22‏:1‏-‏30

  • اِلیفز کا تیسرا بیان ‏(‏1-‏30‏)‏

    • ‏”‏کیا اِنسان خدا کے کسی کام آ سکتا ہے؟“‏ ‏(‏2، 3‏)‏

    • ایوب پر لالچ اور نااِنصافی کا اِلزام ‏(‏6-‏9‏)‏

    • خدا کے پاس لوٹ آؤ اور پھر سے آباد ہو جاؤ ‏(‏23‏)‏

22  تب اِلیفز تیمانی نے کہا:‏  2  ‏”‏کیا اِنسان خدا کے کسی کام آ سکتا ہے؟‏ کیا گہری سمجھ رکھنے والا کوئی شخص اُسے فائدہ پہنچا سکتا ہے؟‏  3  کیا لامحدود قدرت کے مالک کو اِس بات سے کوئی فرق پڑتا ہے*‏ کہ تُم نیک ہو؟‏کیا اُسے اِس بات سے کوئی فائدہ پہنچتا ہے کہ تُم وفاداری کی راہ پر چل رہے ہو؟‏  4  کیا اُس نے تمہیں اِس وجہ سے سزا دی ہے اور تُم پر مُقدمہ چلایا ہےکہ تُم اُس کا خوف رکھتے ہو؟‏  5  کیا اِس کی وجہ یہ نہیں کہ تمہاری بُرائی اِنتہا کو پہنچ گئی ہےاور تمہاری غلطیوں کی کوئی حد نہیں ہے؟‏  6  کیونکہ تُم بِلاوجہ اپنے بھائیوں کی چیزیں گِروی رکھ لیتے ہواور لوگوں کے کپڑے اُتروا کر اُنہیں ننگا کر دیتے ہو۔‏*  7  تُم تھکے ہاروں کو پانی نہیں پلاتےاور بھوکوں کو کھانا نہیں کھلاتے۔‏  8  تُم جیسے طاقت‌ور لوگ زمینوں کے مالک بن جاتے ہیںاور صرف عزت‌دار لوگ اُن پر رہتے ہیں۔‏  9  تُم بیواؤں کو خالی ہاتھ بھیج دیتے ہواور یتیموں کے بازو کچل دیتے ہو۔‏ 10  اِسی لیے تمہاری چاروں طرف پھندے*‏ بچھے ہیںاور دہشت تمہیں اچانک سے خوف‌زدہ کر دیتی ہے؛‏ 11  اِسی لیے تمہارے گِرد اِتنی تاریکی چھائی ہے کہ تُم کچھ دیکھ نہیں سکتےاور سیلاب کے پانی نے تمہیں ڈبو دیا ہے۔‏ 12  کیا خدا آسمان کی بلندیوں پر نہیں؟‏ اور دیکھو!‏ تمام ستارے کتنی اُونچائی پر ہیں۔‏ 13  لیکن تُم کہتے ہو:‏ ”‏خدا کو کیا پتہ ہے؟‏ کیا وہ کالے بادلوں کے آر پار دیکھ کر اِنصاف کر سکتا ہے؟‏ 14  وہ بادلوں کی اوٹ میں رہتا ہےاِس لیے جب وہ آسمان کے گنبد*‏ پر چلتا ہے تو ہمیں دیکھ نہیں سکتا۔“‏ 15  کیا تُم اُسی قدیم راستے پر چلو گےجس پر بُرے لوگ چلتے آئے ہیں،‏ 16  وہ لوگ جن کی زندگی وقت سے پہلے چھین لی گئی*اور جن کی بنیاد سیلاب*‏ میں بہہ گئی؟‏ 17  وہ سچے خدا سے کہتے تھے:‏ ”‏ہمیں اکیلا چھوڑ دے!‏“‏ اور یہ بھی کہ ”‏لامحدود قدرت کا مالک ہمارا کیا بگا‌ڑ سکتا ہے؟“‏ 18  حالانکہ اُسی نے اُن کے گھروں کو اچھی چیزوں سے بھرا تھا۔‏ ‏(‏ایسی بُری سوچ کا مجھ سے دُور دُور تک کوئی تعلق نہیں ہے۔)‏ 19  نیک لوگ اُن کی بربادی دیکھیں گے اور خوش ہوں گےاور بے‌قصور لوگ اُن پر ہنسیں گے اور کہیں گے:‏ 20  ‏”‏ہمارے مخالف تباہ ہو گئے ہیںاور اُن کا جو کچھ بچا ہے، وہ آگ میں بھسم ہو جائے گا۔“‏ 21  خدا کو قریب سے جانو تو تمہاری اُس سے صلح ہو جائے گی؛‏پھر تمہیں برکتیں ملیں گی۔‏ 22  اُن حکموں کو مانو جو اُس کے مُنہ سے نکلتے ہیںاور اُس کی باتوں کو اپنے دل میں بٹھا لو۔‏ 23  اگر تُم لامحدود قدرت کے مالک کے پاس لوٹ آؤ گے تو تُم پھر سے آباد ہو جاؤ گے۔‏اگر تُم اپنے خیمے سے بُرائی دُور کر دو گے؛‏ 24  اگر تُم اپنا سونا*‏ مٹی میں پھینک دو گےاور اوفیر کا سونا وادی کے پتھروں میں ڈال دو گے 25  تو لامحدود قدرت کا مالک تمہارے لیے سونے*‏ کی طرحاور عمدہ چاندی کی طرح بن جائے گا۔‏ 26  تب لامحدود قدرت کا مالک تمہاری خوشی کا مرکز ہوگااور تُم خدا کے حضور اپنا سر*‏ اُٹھا سکو گے۔‏ 27  تُم اُس سے اِلتجا کرو گے اور وہ تمہاری سنے گااور تُم اپنی منتیں پوری کرو گے۔‏ 28  تُم جو بھی کرنے کا اِرادہ کرو گے، اُس میں کامیاب ہو گےاور تمہارے راستے پر روشنی چمکے گی۔‏ 29  اگر تُم غرور میں آ کر بولو گے تو تمہیں ذِلت کا سامنا ہوگالیکن خدا خاکساروں کو*‏ نجات دِلائے گا۔‏ 30  وہ بے‌قصوروں کو بچائے گااِس لیے اگر تُم بے‌قصور ہو*‏ تو تمہیں ضرور بچایا جائے گا۔“‏

فٹ‌ نوٹس

یا ”‏کوئی خوشی ہوتی ہے“‏
لفظی ترجمہ:‏ ”‏ننگوں کے کپڑے اُتروا لیتے ہو۔“‏
لفظی ترجمہ:‏ ”‏پرندے پکڑنے والے پھندے“‏
یا ”‏گھیرے؛ دائرے“‏
یا ”‏زندگی مختصر کر دی گئی“‏
لفظی ترجمہ:‏ ”‏دریا“‏
یا ”‏سونے کی ڈلیاں“‏
یا ”‏سونے کی ڈلیوں“‏
لفظی ترجمہ:‏ ”‏چہرہ“‏
یا ”‏اُن کو جن کی آنکھیں جھکی ہیں،“‏
لفظی ترجمہ:‏ ”‏اگر تمہارے ہاتھ صاف ہیں“‏