ایوب 28‏:1‏-‏28

  • زمین کے خزانوں اور دانش‌مندی کا موازنہ ‏(‏1-‏28‏)‏

    • کان‌کنوں کی محنت ‏(‏1-‏11‏)‏

    • دانش‌مندی موتیوں سے بیش‌قیمت ‏(‏18‏)‏

    • ‏”‏یہوواہ کا خوف رکھنا ہی دانش‌مندی ہے“‏ ‏(‏28‏)‏

28  ایسی جگہیں ہوتی ہیں جہاں چاندی حاصل کرنے کے لیے کانیں کھودی جاتی ہیںاور ایسی جگہیں بھی جہاں سے سونا نکال کر اُسے خالص بنایا جاتا ہے۔‏  2  لوہا زمین سے حاصل کِیا جاتا ہےاور تانبا پتھر پگھلا کر۔‏  3  اِنسان قیمتی دھاتوں*‏ کی تلاش میں اندھیرے کو چیرتے ہیںاور گہری تاریک جگہوں کی تہہ تک پہنچ جاتے ہیں۔‏  4  وہ آبادی سے دُور سُرنگ کھودتے ہیں،‏ایسی سنسان جگہوں پر جہاں کوئی آتا جاتا نہیں؛‏وہ سُرنگ میں اُترتے ہیں اور رسیوں پر لٹکتے ہوئے کام کرتے ہیں۔‏  5  زمین کے اُوپر خوراک پیدا ہوتی ہےجبکہ اِس کی گہرائیوں میں ایسے اُتھل‌پتھل مچی ہوتی ہے جیسے اِس میں آگ لگی ہو۔‏*  6  وہاں پتھروں کے بیچ نیلم پایا جاتا ہےاور مٹی میں سونے کے ذرّات موجود ہوتے ہیں؛‏  7  کسی شکاری پرندے کو وہاں کا راستہ نہیں پتہ ہوتااور کالی چیل کی آنکھ نے بھی اُس جگہ کو نہیں دیکھا ہوتا؛‏  8  کوئی وحشی درندہ وہاں سے نہیں گزرا ہوتااور جوان شیر نے بھی اُس جگہ قدم نہیں رکھے ہوتے۔‏  9  اِنسان چقماق کی چٹانوں پر ضرب لگاتے ہیں؛‏وہ پہاڑوں کو بنیادوں سے اُلٹ دیتے ہیں؛‏ 10  وہ چٹانوں میں پانی کی گزرگاہیں بناتے ہیں؛‏اُن کی آنکھیں ہر قیمتی چیز کا پتہ لگا لیتی ہیں؛‏ 11  وہ دریاؤں کے راستوں پر بند باندھتے ہیںاور چھپی ہوئی چیزوں کو روشنی میں لاتے ہیں۔‏ 12  لیکن دانش‌مندی کہاں مل سکتی ہےاور سمجھ‌داری کا سرچشمہ کہاں ہے؟‏ 13  کوئی اِنسان اِس کی قدروقیمت نہیں سمجھتااور یہ زمین*‏ پر کہیں نہیں پائی جاتی۔‏ 14  گہرے پانی کہتے ہیں:‏ ”‏یہ مجھ میں نہیں ہے!‏“‏ اور سمندر کہتا ہے:‏ ”‏یہ میرے پاس نہیں ہے!‏“‏ 15  اِسے خالص سونے سے نہیں خریدا جا سکتااور نہ ہی چاندی کے بدلے حاصل کِیا جا سکتا ہے؛‏ 16  اِسے نہ تو اوفیر کا سونا دے کر خریدا جا سکتا ہےاور نہ ہی نایاب سنگِ‌سلیمانی اور نیلم دے کر؛‏ 17  سونا اور شیشہ اِس کا مقابلہ نہیں کر سکتےاور نہ ہی اِسے خالص سونے کے برتن کے بدلے حاصل کِیا جا سکتا ہے؛‏ 18  مرجان اور بِلور اِس کے سامنے کیا چیز ہیںکیونکہ دانش‌مندی کی قدروقیمت موتیوں سے بھری تھیلی سے کہیں زیادہ ہے۔‏ 19  کُوش کا پُکھراج اِس کے مقابلے میں کچھ بھی نہیں؛‏اِسے خالص سونے سے بھی نہیں خریدا جا سکتا۔‏ 20  لیکن دانش‌مندی کہاں سے آتی ہےاور سمجھ‌داری کا سرچشمہ کہاں ہے؟‏ 21  اِسے ہر جان‌دار چیز کی نظروں سے چھپایا گیا ہےاور آسمان کے پرندوں سے پوشیدہ رکھا گیا ہے۔‏ 22  تباہی اور موت کہتی ہیں:‏‏”‏ہمارے کانوں نے بس اِس کا ذکر ہی سنا ہے۔“‏ 23  صرف خدا جانتا ہے کہ یہ کہاں مل سکتی ہے؛‏صرف اُسے معلوم ہے کہ یہ کہاں بستی ہے 24  کیونکہ وہ زمین کی اِنتہا تک دیکھتا ہےاور آسمان کے نیچے موجود ہر چیز پر اُس کی نظر ہے۔‏ 25  جب اُس نے ہوا کو زور*‏ بخشااور پانیوں کو ناپا؛‏ 26  جب اُس نے بارش کے لیے قانون مقرر کیےاور گرجتے طوفانی بادلوں کے لیے راستہ بنایا 27  تو اُس نے دانش‌مندی دیکھی اور اِس کی وضاحت کی؛‏اُس نے اِس کی بنیاد ڈالی اور اِسے پرکھا۔‏ 28  اور اُس نے اِنسان سے کہا:‏ ‏”‏دیکھو، یہوواہ کا خوف رکھنا ہی دانش‌مندی ہےاور بُرائی سے مُنہ پھیر لینا ہی سمجھ‌داری ہے۔“‏“‏

فٹ‌ نوٹس

یا ”‏کچی دھاتوں۔“‏ لفظی ترجمہ:‏ ”‏پتھر“‏
ایسا لگتا ہے کہ یہاں کانوں میں ہونے والے کام کی بات کی جا رہی ہے۔‏
لفظی ترجمہ:‏ ”‏زندوں کی زمین“‏
لفظی ترجمہ:‏ ”‏وزن“‏