زبور 137‏:1‏-‏9

  • بابل کے دریاؤں کے کنارے

    • صِیّون کے بارے میں کوئی گیت نہیں گایا گیا ‏(‏3، 4‏)‏

    • بابل تباہ ہو جائے گا ‏(‏8‏)‏

137  ہم بابل کے دریاؤں کے کنارے بیٹھا کرتے تھے۔‏ ہم صِیّون کو یاد کر کے روتے تھے۔‏  2  ہم وہاں*‏ لگے پاپولر کے درختوں پراپنے بربط*‏ لٹکاتے تھے۔‏  3  ہمیں قیدی بنانے والوں نے وہاں ہمیں گیت گانے کے لیے کہا؛‏ہمارا مذاق اُڑانے والوں نے اپنا دل بہلانے کے لیے ہم سے کہا:‏ ‏”‏ہمیں صِیّون کے گیتوں میں سے کوئی گیت سناؤ۔“‏  4  ہم پرائے ملک میں یہوواہ کے بارے میں گیت کیسے گاتے؟‏  5  اَے یروشلم!‏ اگر مَیں تجھے بھول جاؤںتو میرا دایاں ہاتھ کام کرنا بھول جائے۔‏*  6  اگر مَیں تجھے یاد نہ رکھوں،‏ہاں، اگر مَیں یروشلم کو اپنی خوشی کی سب سے بڑی وجہ نہ سمجھوںتو میری زبان میرے تالُو سے چپک جائے۔‏  7  اَے یہوواہ!‏ یاد کر کہ جب یروشلم تباہ ہوا تو ادومیوں نے کہا:‏‏”‏اِسے ڈھا دو!‏ اِسے اِس کی بنیادوں تک ڈھا دو!‏“‏  8  اَے بابل کی بیٹی!‏ تُو جلد ہی تباہ ہونے والی ہے؛‏اُسے خوشی ملے گی جو تیرے ساتھ ویسا ہی سلوک کرے گاجیسا تُو نے ہمارے ساتھ کِیا تھا۔‏  9  اُسے خوشی ملے گی جو تیرے بچوں کو چھین لے گااور اُنہیں چٹانوں پر پٹخ دے گا۔‏

فٹ‌ نوٹس

یہاں بابل کی بات ہو رہی ہے۔‏
ایک قسم کا تاردار ساز
یا شاید ”‏سُوکھ جائے۔“‏