یسعیاہ 36:1-22
36 بادشاہ حِزقیاہ کی حکمرانی کے 14ویں سال میں اسور کا بادشاہ سِنّحیرِب یہوداہ کے تمام فصیلدار شہروں پر حملہ کرنے آیا اور اُن پر قبضہ کر لیا۔
2 پھر اسور کے بادشاہ نے ربشاقی* کو لکیس سے ایک بڑی فوج کے ساتھ یروشلم میں بادشاہ حِزقیاہ کے پاس بھیجا۔ وہ لوگ اُوپر والے تالاب کے نالے کے پاس کھڑے ہو گئے جو دھوبی گھاٹ کی شاہراہ پر ہے۔
3 پھر شاہی گھرانے کے نگران یعنی خِلقیاہ کے بیٹے اِلیاقیم، مُنشی شِبناہ اور شاہی تاریخنویس یعنی آسَف کے بیٹے یوآخ باہر اُس کے پاس آئے۔
4 تب ربشاقی نے اُن سے کہا: ”مہربانی سے حِزقیاہ سے کہو: ”عظیم بادشاہ یعنی اسور کے بادشاہ نے یہ کہا ہے: ”تُم کس کے بھروسے بیٹھے ہو؟
5 تُم کہہ رہے ہو: ”میرے پاس پورا فوجی منصوبہ ہے اور جنگ لڑنے کی طاقت بھی۔“ لیکن یہ سب کھوکھلی باتیں ہیں۔ تُم کس کے بھروسے میرے خلاف بغاوت کرنے کی جُرأت کر رہے ہو؟
6 دیکھو، تُم ایک کچلے ہوئے سرکنڈے یعنی مصر کی مدد پر بھروسا کر رہے ہو۔ اگر کوئی آدمی ایسے سرکنڈے کا سہارا لینے کے لیے اُسے پکڑے گا تو یہ اُس کی ہتھیلی میں گُھس کر آر پار ہو جائے گا۔ مصر کا بادشاہ فِرعون بھی اُن سب کے لیے ایسا ہی ہے جو اُس پر بھروسا کرتے ہیں۔
7 اور اگر تُم مجھ سے کہو: ”ہم اپنے خدا یہوواہ پر بھروسا کرتے ہیں“ تو کیا یہ وہی خدا نہیں جس کی اُونچی جگہیں اور قربانگاہیں حِزقیاہ نے ڈھا دی ہیں اور اب وہ یہوداہ اور یروشلم سے کہہ رہا ہے: ”آپ کو اِس قربانگاہ کے سامنے جھکنا چاہیے“؟““
8 اِس لیے اب ذرا میرے مالک یعنی اسور کے بادشاہ سے یہ شرط لگاؤ: مَیں تمہیں 2000 گھوڑے دوں گا بشرطیکہ تُم اُن کے لیے سوار ڈھونڈ لو۔
9 جب تُم یہ نہیں کر سکتے تو پھر تُم میرے مالک کے خادموں میں سے سب سے معمولی ناظم کو بھی یہاں سے نہیں بھگا سکتے کیونکہ تُم رتھوں اور گُھڑسواروں کے لیے مصر پر بھروسا کرتے ہو۔
10 تمہیں کیا لگتا ہے کہ مَیں یہوواہ کی اِجازت کے بغیر ہی اِس ملک پر حملہ کرنے اور اِسے تباہ کرنے آیا ہوں؟ یہوواہ نے خود مجھ سے کہا تھا: ”جاؤ اور اُس ملک پر حملہ کر کے اُسے تباہ کر دو۔““
11 اِس پر اِلیاقیم، شِبناہ اور یوآخ نے ربشاقی سے کہا: ”مہربانی سے اپنے خادموں سے اَرامی* زبان میں بات کریں کیونکہ ہم یہ زبان سمجھ سکتے ہیں۔ ہم سے یہودیوں کی زبان میں بات نہ کریں کیونکہ فصیل پر موجود لوگ یہ باتیں سُن رہے ہیں۔“
12 لیکن ربشاقی نے کہا: ”تمہیں کیا لگتا ہے کہ میرے مالک نے مجھے صرف تمہارے مالک اور تُم سے یہ باتیں کہنے کے لیے بھیجا ہے؟ یہ باتیں فصیل پر بیٹھے لوگوں کے لیے بھی ہیں کیونکہ تمہارے ساتھ ساتھ وہ بھی اپنا فضلہ کھائیں گے اور اپنا پیشاب پئیں گے۔“
13 پھر ربشاقی نے کھڑے ہو کر اُونچی آواز میں یہودیوں کی زبان میں کہا: ”عظیم بادشاہ یعنی اسور کے بادشاہ کا پیغام سنو۔
14 بادشاہ نے یہ کہا ہے: ”حِزقیاہ سے دھوکا نہ کھاؤ کیونکہ وہ تمہیں نہیں بچا سکتا۔
15 اور حِزقیاہ کی اِن باتوں میں آ کر یہوواہ پر بھروسا نہ کرو کہ ”یہوواہ ضرور ہمیں بچائے گا اور یہ شہر اسور کے بادشاہ کے حوالے نہیں کِیا جائے گا۔“
16 حِزقیاہ کی بات نہ سنو کیونکہ اسور کے بادشاہ نے یہ کہا ہے: ”مجھ سے صلح کر لو اور ہتھیار ڈال دو۔* تب تُم میں سے ہر ایک اپنی انگور کی بیل اور اپنے اِنجیر کے درخت کا پھل کھائے گا اور اپنے حوض سے پانی پیے گا
17 اور پھر مَیں آ کر تمہیں اُس ملک میں لے جاؤں گا جو تمہارے ملک جیسا ہے جہاں اناج، نئی مے، روٹی اور انگور کے باغ ہیں۔
18 حِزقیاہ کی اِس بات میں آ کر گمراہ نہ ہو کہ ”یہوواہ ہمیں بچا لے گا۔“ کیا قوموں کا کوئی بھی خدا اپنے ملک کو اسور کے بادشاہ کے ہاتھ سے بچا سکا ہے؟
19 حمات اور ارفاد کے خدا کہاں ہیں؟ سِفروائم کے خدا کہاں ہیں؟ کیا وہ سامریہ کو میرے ہاتھ سے بچا پائے؟
20 اِن ملکوں کے سب خداؤں میں سے کون سا خدا اپنے ملک کو میرے ہاتھ سے بچا پایا جو یہوواہ یروشلم کو میرے ہاتھ سے بچا پائے گا؟“““
21 لیکن وہ خاموش رہے اور جواب میں ایک لفظ بھی نہیں کہا کیونکہ بادشاہ نے حکم دیا تھا: ”اُسے کوئی جواب نہ دینا۔“
22 مگر شاہی گھرانے کے نگران یعنی خِلقیاہ کے بیٹے اِلیاقیم، مُنشی شِبناہ اور شاہی تاریخنویس یعنی آسَف کے بیٹے یوآخ اپنے کپڑے پھاڑ کر حِزقیاہ کے پاس آئے اور اُنہیں ربشاقی کی باتیں بتائیں۔