سلاطین کی دوسری کتاب 22:1-20
22 جب یوسیاہ بادشاہ بنے تو وہ آٹھ سال کے تھے اور اُنہوں نے 31 سال یروشلم میں حکمرانی کی۔ اُن کی والدہ کا نام یدیدہ تھا جو بصقت سے تعلق رکھنے والے عدایاہ کی بیٹی تھیں۔
2 یوسیاہ نے ایسے کام کیے جو یہوواہ کی نظر میں صحیح تھے۔ وہ اُن سب راہوں پر چلے جن پر اُن کے بڑے بزرگ داؤد چلے تھے اور اُن راہوں سے دائیں یا بائیں نہیں مُڑے۔
3 بادشاہ یوسیاہ نے اپنی حکمرانی کے 18ویں سال میں مُنشی سافن کو جو اَصلیاہ کے بیٹے اور مِسُلّام کے پوتے تھے، یہ کہہ کر یہوواہ کے گھر بھیجا:
4 ”کاہنِاعظم خِلقیاہ کے پاس جاؤ اور وہ اُس سارے پیسے کو اِکٹھا کریں جو یہوواہ کے گھر میں لایا گیا ہے یعنی اُس پیسے کو جو دربانوں نے لوگوں سے اِکٹھا کِیا ہے۔
5 یہ پیسہ اُن لوگوں کو دیا جائے جنہیں یہوواہ کے گھر میں کام کی نگرانی کرنے کے لیے مقرر کِیا گیا ہے۔ اور نگران یہ پیسہ اُن لوگوں کو دیں گے جنہیں یہوواہ کے گھر میں مرمت کا کام کرنا ہے*
6 یعنی کاریگروں، مزدوروں اور مستریوں کو جو اِس پیسے سے خدا کے گھر کی مرمت کرنے کے لیے لکڑی اور تراشے ہوئے پتھر خریدیں گے۔
7 لیکن اُن سے اُس پیسے کا حساب کتاب نہ مانگا جائے جو اُنہیں دیا جائے گا کیونکہ وہ آدمی بھروسےمند ہیں۔“
8 بعد میں کاہنِاعظم خِلقیاہ نے مُنشی سافن سے کہا: ”مجھے یہوواہ کے گھر میں شریعت کی کتاب ملی ہے۔“ پھر خِلقیاہ نے سافن کو وہ کتاب دی اور اُنہوں نے اِسے پڑھنا شروع کر دیا۔
9 اِس کے بعد مُنشی سافن، بادشاہ کے پاس گئے اور اُس سے کہا: ”آپ کے خادموں نے خدا کے گھر سے پیسہ نکال کر اُن لوگوں کو دے دیا ہے جنہیں یہوواہ کے گھر میں کام کی نگرانی کے لیے مقرر کِیا گیا ہے۔“
10 مُنشی سافن نے بادشاہ سے یہ بھی کہا: ”کاہن خِلقیاہ نے مجھے ایک کتاب دی ہے۔“ پھر سافن بادشاہ کے سامنے وہ کتاب پڑھنے لگے۔
11 جیسے ہی بادشاہ نے شریعت کی کتاب میں لکھی باتیں سنیں، اُس نے اپنے کپڑے پھاڑ دیے۔
12 پھر اُس نے کاہن خِلقیاہ، سافن کے بیٹے اخیقام، میکایاہ کے بیٹے عکبور، مُنشی سافن اور اپنے خادم عسایاہ کو یہ حکم دیا:
13 ”جاؤ اور میری خاطر، لوگوں کی خاطر اور سارے یہوداہ کی خاطر یہوواہ سے اُس کتاب میں لکھی باتوں کے بارے میں پوچھو جو ہمیں ملی ہے۔ ہم پر یہوواہ کے شدید قہر کی آگ بھڑک رہی ہے کیونکہ ہمارے باپدادا نے اُن سب باتوں پر عمل نہیں کِیا جو اِس کتاب میں ہمارے لیے لکھی ہیں۔“
14 اِس پر کاہن خِلقیاہ، اخیقام، عکبور، سافن اور عسایاہ خُلدہ نبِیّہ کے پاس گئے۔ خُلدہ سلّوم کی بیوی تھیں جو کپڑوں کی دیکھبھال کرتے تھے۔ سلّوم تِقوہ کے بیٹے تھے جو خرخس کے بیٹے تھے۔ خُلدہ یروشلم کے نئے حصے میں رہتی تھیں اور اُن سب نے وہاں جا کر اُن سے بات کی۔
15 خُلدہ نے اُن سے کہا: ”اِسرائیل کے خدا یہوواہ نے فرمایا ہے: ”جس آدمی نے تمہیں میرے پاس بھیجا ہے، اُس سے کہو:
16 ”یہوواہ نے یہ فرمایا ہے: ”مَیں اِس جگہ پر اور اِس کے رہنے والوں پر تباہی نازل کروں گا اور کتاب میں لکھی وہ سب باتیں پوری ہوں گی جو یہوداہ کے بادشاہ نے پڑھی ہیں۔
17 اُن لوگوں نے مجھے چھوڑ دیا ہے اور وہ دوسرے خداؤں کے سامنے قربانیاں پیش کر رہے ہیں تاکہ اِن کا دُھواں اُٹھے اور اِس طرح اپنے ہاتھوں کے کام سے مجھے غصہ دِلا رہے ہیں۔ میرا قہر اِس جگہ پر بھڑکے گا اور میرے قہر کی آگ نہیں بجھے گی۔““
18 لیکن تُم یہوداہ کے بادشاہ سے جس نے تمہیں یہوواہ سے رہنمائی مانگنے کے لیے بھیجا ہے، یہ کہنا: ”جہاں تک اُن باتوں کا تعلق ہے جو تُم نے سنی ہیں، اِسرائیل کے خدا یہوواہ نے فرمایا ہے:
19 ”جب تُم نے سنا کہ مَیں نے اِس جگہ اور اِس کے رہنے والوں کے خلاف کیا کہا ہے یعنی یہ کہ وہ لعنتی اور خوف کی علامت بن جائیں گے تو تُم نے اپنے دل کو نرم کِیا اور یہوواہ کے حضور خاکسار بنے اور تُم نے اپنے کپڑے پھاڑے اور میرے سامنے روئے۔ لہٰذا یہوواہ فرماتا ہے کہ مَیں نے بھی تمہاری دُعا سُن لی ہے۔
20 اِس لیے مَیں تمہیں تمہارے باپدادا سے ملا دوں گا* اور تُم سکون سے قبر میں لیٹ جاؤ گے اور تُم وہ ساری تباہی نہیں دیکھو گے جو مَیں اِس جگہ پر نازل کروں گا۔““““ اِس کے بعد وہ لوگ یہ پیغام لے کر بادشاہ کے پاس گئے۔