مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

خوشی کی راہ

قناعت‌پسند اور فراخ‌دل ہوں

قناعت‌پسند اور فراخ‌دل ہوں

بہت سے لوگوں کا کہنا ہے کہ ایک شخص کی خوشی اور کامیابی کا اندازہ اُس کے مال‌ودولت سے لگایا جا سکتا ہے۔‏ اِسی سوچ کی وجہ سے لاکھوں لوگ زیادہ پیسہ کمانے کے لیے کئی کئی گھنٹے کام کرتے ہیں۔‏ لیکن کیا مال‌ودولت سے سچی خوشی مل سکتی ہے؟‏ آئیں،‏ اِس سلسلے میں چند حقائق پر غور کریں۔‏

ایک کتاب میں جس میں خوشی کو فروغ دینے والے عناصر پر بات کی گئی ہے،‏ بتایا گیا ہے کہ جب اِنسان کی بنیادی ضروریات پوری ہو جاتی ہیں تو مزید پیسے کمانے سے اُس کی خوشی میں کچھ خاص اِضافہ نہیں ہوتا۔‏ پیسہ بذاتِ‌خود کوئی بُری چیز نہیں ہے۔‏ لیکن امریکہ کے ایک نفسیاتی رسالے کے مطابق ”‏پیسے کی جستجو اِنسان کی خوشی چھین لیتی ہے۔‏“‏ کچھ ایسی ہی بات تقریباً دو ہزار سال پہلے پاک کلام میں بھی لکھی گئی:‏ ”‏پیسے سے پیار ہر طرح کی بُرائی کی جڑ ہے اور اِس پیار کو پانے کی جستجو میں کچھ .‏ .‏ .‏ [‏لوگوں]‏ نے اپنے پورے جسم کو گھائل کر لیا ہے اور شدید درد میں مبتلا ہیں۔‏“‏ (‏1-‏تیمُتھیُس 6:‏9،‏ 10‏)‏ یہ درد کون کون سے ہو سکتے ہیں؟‏

پریشانی اور نیند نہ آنا کیونکہ دولت چھننے کا خوف ہوتا ہے۔‏ ‏”‏محنتی کی نیند میٹھی ہے خواہ وہ تھوڑا کھائے خواہ بہت لیکن دولت کی فراوانی دولت‌مند کو سونے نہیں دیتی۔‏“‏—‏واعظ 5:‏12‏۔‏

مایوسی کیونکہ وہ خوشی نہیں ملتی جس کی اُمید ہوتی ہے۔‏ بڑی حد تک اِس کی وجہ یہ ہے کہ پیسے کی بھوک ایک ایسی بھوک ہے جو کبھی نہیں مٹتی۔‏ خدا کے کلام میں لکھا ہے:‏ ”‏جو کوئی روپے پیسے سے پیار کرتا ہے،‏ اُس کے دل میں روپے پیسے کی چاہت اَور بڑھ جاتی ہے؛‏ جو کوئی دولت سے پیار کرتا ہے وہ اُس میں اِضافہ سے بھی سیر نہیں ہوتا۔‏“‏ (‏واعظ 5:‏10‏،‏ نیو اُردو بائبل ورشن‏)‏ پیسے کی بھوک کی وجہ سے شاید ایک شخص اُن اہم باتوں کو نظرانداز کر دے جن سے اُسے خوشی مل سکتی ہے جیسے کہ اپنے گھر والوں اور دوستوں کے ساتھ وقت گزارنا یا خدا کی عبادت میں وقت صرف کرنا۔‏

غم اور غصہ کیونکہ پیسے کی قدر گِر جاتی ہے یا سرمایہ‌کاری میں نقصان ہوتا ہے۔‏ ‏”‏مال‌دار ہونے کے لئے پریشان نہ ہو۔‏ اپنی اِس دانش‌مندی سے باز آ۔‏ کیا تُو اُس چیز پر آنکھ لگائے گا جو ہے ہی نہیں؟‏ کیونکہ دولت یقیناً عقاب کی طرح پَر لگا کر آسمان کی طرف اُڑ جاتی ہے۔‏“‏—‏امثال 23:‏4،‏ 5‏۔‏

خوشی کو فروغ دینے والی خوبیاں

قناعت‌پسندی۔‏ قناعت‌پسند ہونے کا مطلب ہے کہ ہم اُن چیزوں پر راضی رہیں جو ہمارے پاس ہیں۔‏ پاک کلام میں لکھا ہے:‏ ”‏ہم خالی ہاتھ دُنیا میں آئے ہیں اور خالی ہاتھ چلے جائیں گے۔‏ لہٰذا اگر ہمارے پاس روٹی اور کپڑے ہیں تو ہم اِن چیزوں پر راضی رہیں گے۔‏“‏ (‏1-‏تیمُتھیُس 6:‏7،‏ 8‏)‏ ایک قناعت‌پسند شخص اپنے حالات کی وجہ سے نہ تو بڑبڑاتا ہے اور نہ ہی دوسروں سے حسد کرتا ہے۔‏ وہ کسی ایسی چیز کی خواہش نہیں کرتا جسے خریدنے کے لیے اُس کے پاس پیسے نہ ہوں اِس لیے وہ بِلاوجہ کی پریشانی اور ذہنی دباؤ سے بچ جاتا ہے۔‏

فراخ‌دلی۔‏ ‏”‏لینے کی نسبت دینے میں زیادہ خوشی ہے۔‏“‏ (‏اعمال 20:‏35‏)‏ فراخ‌دل لوگ خوش رہتے ہیں کیونکہ اُنہیں دوسروں کو خوشی دے کر اچھا لگتا ہے۔‏ ہو سکتا ہے کہ وہ دوسروں کے لیے زیادہ کچھ نہ کر سکیں لیکن پھر بھی وہ اُنہیں اپنا تھوڑا سا وقت دینے یا اُن کے چھوٹے موٹے کام کرنے سے اُن کی مدد کرتے ہیں۔‏ اِس کے نتیجے میں اُنہیں اکثر ایسی چیزیں ملتی ہیں جو پیسوں سے نہیں خریدی جا سکتیں جیسے کہ پیار،‏ عزت اور سچے دوست جو بدلے میں فراخ‌دلی سے اُن کی مدد کرتے ہیں۔‏—‏لُوقا 6:‏38‏۔‏

لوگوں کو چیزوں سے زیادہ اہمیت دینا۔‏ ‏”‏محبت والے گھر میں ذرا سا ساگپات عداوت والے گھر میں پلے ہوئے بیل سے بہتر ہے۔‏“‏ (‏امثال 15:‏17‏)‏ اِس آیت میں کیا سبق پایا جاتا ہے؟‏ جن رشتوں میں محبت ہوتی ہے،‏ وہ مال‌ودولت سے کہیں زیادہ قیمتی ہوتے ہیں۔‏ اور محبت خوشی کی راہ پر چلنے کے لیے بہت ضروری ہے جیسے کہ ہم آگے چل کر دیکھیں گے۔‏

جنوبی امریکہ میں رہنے والی ایک خاتون سبینا نے دیکھا ہے کہ پاک کلام کے اصول کتنے فائدہ‌مند ہیں۔‏ سبینا کے شوہر نے اُنہیں چھوڑ دیا تھا۔‏ اِس لیے وہ اپنا اور اپنی دو بیٹیوں کا پیٹ پالنے کے لیے سخت محنت کرتی تھیں۔‏ وہ دو دو نوکریاں کرتی تھیں اور روزانہ صبح 4 بجے اُٹھتی تھیں۔‏ اِتنے مصروف اور تھکا دینے والے معمول کے باوجود اُنہوں نے پاک کلام کا کورس کرنے کا فیصلہ کِیا۔‏ اِس کا نتیجہ کیا نکلا؟‏

اُن کی مالی حالت تو تقریباً ویسی ہی رہی۔‏ لیکن زندگی کے بارے میں اُن کا نظریہ بالکل بدل گیا۔‏ اُنہیں وہ خوشی ملی جو خدا کی رہنمائی حاصل کرنے سے ملتی ہے۔‏ (‏متی 5:‏3‏)‏ اِس کے علاوہ اُنہیں اپنے ہم‌ایمانوں میں سچے دوست ملے۔‏ اور جب اُنہوں نے دوسروں کو وہ تعلیم دی جو اُنہوں نے پاک کلام سے حاصل کی تھی تو اُنہیں اِس بات کا تجربہ بھی ہوا کہ دوسروں کو دینے سے کتنی خوشی ملتی ہے۔‏

خدا کے کلام میں لکھا ہے:‏ ”‏دانش‌مندی اپنے کاموں کے نتائج سے سچ ثابت ہوتی ہے۔‏“‏ (‏متی 11:‏19‏،‏ فٹ‌نوٹ)‏ لہٰذا قناعت‌پسندی اور فراخ‌دلی سے کام لینے اور لوگوں کو چیزوں سے زیادہ اہمیت دینے سے ہم دانش‌مندی کا ثبوت دے رہے ہوں گے جس کے بہت شان‌دار نتائج نکلیں گے۔‏