سرِورق کا موضوع | کیا دُنیا کے حالات قابو سے باہر ہیں؟
پاک کلام میں کیا بتایا گیا ہے؟
دُنیا کے بُرے حالات کے بارے میں پاک کلام میں صدیوں پہلے بتا دیا گیا تھا۔ اِس میں یہ بات بھی خاص طور پر بتائی گئی ہے کہ اِنسانوں کا مستقبل بہت روشن ہوگا۔ ہمیں پاک کلام کی پیشگوئیوں کو رد نہیں کرنا چاہیے کیونکہ اِس میں درج بہت سی پیشگوئیاں لفظ بہلفظ پوری ہو چُکی ہیں۔
مثال کے طور پر پاک کلام کی اِن پیشگوئیوں پر غور کریں:
-
”قومیں ایک دوسرے پر چڑھائی کریں گی اور سلطنتیں ایک دوسرے کے خلاف اُٹھیں گی، جگہ جگہ قحط پڑیں گے اور زلزلے آئیں گے۔“—متی 24:7۔
-
”آخری زمانے میں مشکل وقت آئے گا کیونکہ لوگ خود غرض، پیسے سے پیار کرنے والے، شیخی مارنے والے، مغرور، کفر بکنے والے، ماں باپ کے نافرمان، ناشکر، بےوفا، خاندانی محبت سے خالی، ضدی، بدنامی کرنے والے، بےضبط، وحشی، نیکی کے دُشمن، دھوکےباز، ہٹدھرم اور گھمنڈی ہوں گے۔ وہ خدا سے پیار کرنے کی بجائے موج مستی سے پیار کریں گے۔“—2-تیمُتھیُس 3:1-4۔
شاید کچھ لوگ سوچیں کہ اِن پیشگوئیوں میں ایک ایسی دُنیا کی تصویر پیش کی گئی ہے جس کے حالات قابو سے باہر ہوتے جا رہے ہیں۔ سچ تو یہ ہے کہ دُنیا کے حالات واقعی اِنسانوں کے قابو سے باہر ہیں۔ پاک کلام کے مطابق اِنسانوں کے پاس نہ تو اِتنی دانشمندی ہے اور نہ ہی اِتنی طاقت کہ وہ دُنیا کے مسائل کو مکمل طور پر حل کر سکیں۔ یہ بات پاک کلام کی اِن آیتوں سے بھی واضح ہوتی ہے:
-
”ایسی راہ بھی ہے جو اِنسان کو سیدھی معلوم ہوتی ہے پر اُس کی اِنتہا میں موت کی راہیں ہیں۔“—امثال 14:12۔
-
”ایک شخص دوسرے پر حکومت کر کے اُس کو ضرر پہنچاتا ہے۔“—واعظ 8:9، کیتھولک ترجمہ۔
-
”اِنسان . . . اپنے قدموں کی راہنمائی نہیں کر سکتا۔“—یرمیاہ 10:23۔
اگر اِنسان اپنی منمانی کرتے رہے تو بہت جلد دُنیا کو ایک بہت بڑی تباہی کا سامنا ہو سکتا ہے۔ لیکن ایسا ہوگا نہیں۔ اِس کی وجہ پاک کلام کی اِن آیتوں میں بتائی گئی ہے:
-
”[خدا] نے زمین کو اُس کی بنیادوں پر قائم کِیا، جو اپنے مقام سے کبھی ہٹائی نہیں جا سکتی۔“—زبور 104:5، نیو اُردو بائبل ورشن۔
-
”ایک پُشت جاتی ہے اور دوسری پُشت آتی ہے پر زمین ہمیشہ قائم رہتی ہے۔“—واعظ 1:4۔
-
”صادق زمین کے وارث ہوں گے اور اُس میں ہمیشہ بسے رہیں گے۔“—زبور 37:29۔
-
”زمین میں پہاڑوں کی چوٹیوں پر اناج کی اِفراط ہوگی۔“—زبور 72:16۔
گلتیوں 6:7) لیکن یہ دُنیا کسی ایسی گاڑی کی طرح نہیں ہے جو بالکل بےقابو ہو اور تباہی کی طرف بڑھ رہی ہو۔ خدا نے ایک حد مقرر کی ہے کہ اِنسان خود کو کتنا نقصان پہنچا سکتے ہیں۔—زبور 83:18؛ عبرانیوں 4:13۔
پاک کلام کی اِن آیتوں سے ہمیں مستقبل کے بارے میں اپنے سوالوں کے جواب مل جاتے ہیں۔ اِنسان آلودگی، خوراک اور پانی کی کمی یا کسی وبا سے نہیں مریں گے اور نہ ہی دُنیا جوہری ہتھیاروں سے تباہ ہوگی۔ ہم ایسا اِس لیے کہہ سکتے ہیں کیونکہ ہمارے سیارے کا مستقبل خدا کے ہاتھ میں ہے۔ یہ سچ ہے کہ وہ اِنسانوں کو اپنی منمانی کرنے دیتا ہے۔ مگر اِنسانوں کو اپنے فیصلوں کے نتائج ضرور بھگتنے پڑیں گے۔ (خدا اِنسانوں کے لیے اَور بھی بہت کچھ کرے گا۔ وہ زمین پر ’بڑا امن‘ قائم کرے گا۔ (زبور 37:11، اُردو جیو ورشن) اِس مضمون میں ایک بہت روشن مستقبل کی جھلک دِکھائی گئی ہے جس کے بارے میں لاکھوں یہوواہ کے گواہوں نے پاک کلام کا مطالعہ کرنے سے سیکھا ہے۔
یہوواہ کے گواہ پوری دُنیا میں ہیں۔ وہ مختلف عمروں اور قوموں سے تعلق رکھتے ہیں۔ وہ واحد اور سچے خدا کی عبادت کرتے ہیں جس کا نام پاک کلام میں یہوواہ بتایا گیا ہے۔ وہ مستقبل کے حوالے سے خوفزدہ نہیں ہیں کیونکہ پاک کلام میں لکھا ہے کہ ”[یہوواہ] جس نے آسمان پیدا کئے وہی خدا ہے۔ اُسی نے زمین بنائی اور تیار کی۔ اُسی نے اُسے قائم کِیا۔ اُس نے اُسے عبث [یعنی بِلاوجہ] پیدا نہیں کِیا بلکہ اُس کو آبادی کے لئے آراستہ کِیا۔ وہ یوں فرماتا ہے کہ مَیں [یہوواہ] ہوں اور میرے سوا اَور کوئی نہیں۔“—یسعیاہ 45:18۔
اِس مضمون میں زمین اور اِنسانوں کے مستقبل کے حوالے سے پاک کلام کی چند تعلیمات پر روشنی ڈالی گئی ہے۔ اِس سلسلے میں مزید معلومات حاصل کرنے کے لیے کتاب ”خدا کی طرف سے خوشخبری“ کے سبق نمبر 5 کو دیکھیں۔ اِس کتاب کو یہوواہ کے گواہوں نے شائع کِیا ہے اور یہ www.dan124.com پر دستیاب ہے۔
آپ ویڈیو ”خدا نے زمین کو کیوں بنایا؟“ بھی دیکھ سکتے ہیں جو www.dan124.com پر دستیاب ہے۔ (اِس کے لیے ”مطبوعات“ کے تحت حصہ ”ویڈیوز“ پر جائیں۔)