سرِورق کا موضوع | اچھی عادتیں کیسے اپنائیں؟
2 اپنے ماحول کو سازگار بنائیں
-
آپ نے عزم کِیا ہے کہ آپ ایسی چیزیں نہیں کھائیں گے جو آپ کی صحت کے لیے نقصاندہ ہیں۔ لیکن جب آپ آئسکریم دیکھتے ہیں تو آپ کا جی للچاتا ہے۔
-
آپ نے پکا اِرادہ کِیا ہے کہ آپ سگریٹ پینا چھوڑ دیں گے۔ لیکن آپ کا دوست جو یہ جانتا ہے کہ آپ سگریٹ چھوڑنے کی کوشش کر رہے ہیں، آپ کو سگریٹ پینے کے لیے دیتا ہے۔
-
آپ نے آج ورزش کرنے کا منصوبہ بنایا ہے لیکن آپ کو الماری سے جاگرز نکالنا بھی عذاب لگ رہا ہے۔
اِن تینوں صورتحال میں کون سی بات ایک جیسی ہے؟ تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ ہمارا ماحول اِس بات پر اثر ڈالتا ہے کہ ہم اچھی عادتیں اپنانے اور بُری عادتیں چھوڑنے میں کس حد تک کامیاب ہو سکتے ہیں۔ اور ہمارے ماحول میں ہمارے حالات اور وہ لوگ شامل ہیں جن کے ساتھ ہم وقت گزارتے ہیں۔
پاک کلام کا اصول: ”ہوشیار بلا کو دیکھ کر چھپ جاتا ہے لیکن نادان بڑھے چلے جاتے اور نقصان اُٹھاتے ہیں۔“
پاک کلام میں ہمیں مشورہ دیا گیا ہے کہ ہم سوچ سمجھ کر کام کریں۔ یوں ہم ایسی صورتحال سے بچ سکیں گے جو ہمارے عزم کو کمزور کر سکتی ہیں اور ایسی صورتحال پیدا کرنے کی کوشش کریں گے جن میں کامیابی ملنے کا اِمکان زیادہ ہو۔ (2-تیمُتھیُس 2:
ایسے حالات پیدا کریں جن میں بُری عادتوں کو چھوڑنا اور اچھی عادتوں کو اپنانا آسان ہو۔
آپ کیا کر سکتے ہیں؟
-
ایسے حالات پیدا نہ ہونے دیں جن میں بُری عادتوں کو پورا کرنا آسان ہو۔ مثال کے طور پر اگر آپ چاہتے ہیں کہ آپ ایسی چیزوں سے پرہیز کریں جو صحت کے لیے نقصاندہ ہیں تو ایسی چیزوں کو گھر میں نہ رکھیں۔ اِس طرح جب آپ کا ایسی کوئی چیز کھانے کو دل چاہے گا تو آپ کو اِسے حاصل کرنے کے لیے زیادہ محنت کرنی پڑے گی۔
-
ایسے حالات پیدا کریں جن میں اچھی عادتوں کو پورا کرنا آسان ہو۔ مثال کے طور پر اگر آپ نے صبح سویرے ورزش کرنے کا منصوبہ بنایا ہے تو رات کو ہی اپنے ورزش والے کپڑے تیار کر کے اپنے بستر کے قریب رکھیں۔ یوں آپ کے لیے اپنے منصوبے پر عمل کرنا آسان ہوگا۔
-
اپنے دوستوں کا اِنتخاب سوچ سمجھ کر کریں۔ اکثر ہم اُن لوگوں کی طرح بننے کی کوشش کرتے ہیں جن کے ساتھ ہم وقت گزارتے ہیں۔ (1-کُرنتھیوں 15:
33) لہٰذا ایسے لوگوں سے زیادہ میل جول نہ رکھیں جو آپ کے لیے بُری عادتوں کو چھوڑنا مشکل بنا سکتے ہیں۔ اِس کے برعکس ایسے لوگوں سے دوستی کریں جو آپ کو اچھی عادتیں اپنانے کی ترغیب دے سکتے ہیں۔