نرالی کلاؤن مچھلی
کلاؤن مچھلی اُن چند مچھلیوں میں سے ایک ہے جو اِنسانوں کو فوراً اپنی طرف متوجہ کر لیتی ہیں۔ شاید اِس کی وجہ یہ ہے کہ اِس کے خوبصورت اور شوخ رنگ ہمیں سرکس کے جوکر کی یاد دِلاتے ہیں۔ شاید یہ اِس وجہ سے بھی ہماری توجہ کھینچ لیتی ہے کیونکہ یہ ایک غیرمعمولی جگہ پر اپنا گھر بناتی ہے یعنی اینامون نامی سمندری جاندار کے زہریلے ریشوں کے بیچ۔ اِسی لیے کلاؤن مچھلی کو اینامون مچھلی بھی کہا جاتا ہے۔
بہت سے اداکاروں کی طرح کلاؤن مچھلی بھی تصویریں کھنچوانے کی شوقین ہے۔ اکثر غوطہخوروں کو یہ توقع ہوتی ہے کہ یہ تصویروں کے لیے پوز مارے گی کیونکہ یہ نہ تو اپنے گھر سے دُور بھاگتی ہے اور نہ ہی شرما کر چھپنے کی کوشش کرتی ہے۔
کلاؤن مچھلی کی سب سے غیرمعمولی بات یہ ہے کہ یہ خطروں کی کھلاڑی ہے۔ اینامون کے زہریلے ریشوں کے بیچ زندگی گزارنا سانپوں کے بِل میں بسیرا کرنے جیسا ہے۔ لیکن پھر بھی کلاؤن مچھلی اور اُس اینامون کا بندھن اٹوٹ ہوتا ہے جسے یہ چُنتی ہے۔ اِس عجیبوغریب دوستی کی کامیابی کا کیا راز ہے؟
جوڑی کمال کی!
اچھے دوستوں کی طرح کلاؤن مچھلی اور اینامون کا بھی ایک دوسرے کے بغیر گزارا نہیں ہو سکتا۔ سمندری جانداروں کے ماہرین نے اِس بات کی تصدیق کی ہے کہ کلاؤن مچھلی اُس اینامون کے بغیر سمندر میں زندہ نہیں رہ سکتی جسے وہ اپنا گھر بناتی ہے۔ چونکہ یہ اِتنی اچھی تیراک
نہیں ہوتی اِس لیے اینامون سے الگ ہو کر یہ بڑی آسانی سے بھوکے شکاریوں کا نوالہ بن سکتی ہے۔ مگر اینامون کو اپنا ٹھکانا بنا کر اور خطرے کی صورت میں اِس میں پناہ لے کر یہ دس سال تک زندہ رہ سکتی ہے۔کلاؤن مچھلی جس اینامون میں رہتی ہے، اُس میں انڈے بھی دیتی ہے۔ نر اور مادہ دونوں انڈوں کی حفاظت کرتے ہیں۔ جب انڈوں میں سے بچے نکل آتے ہیں تو کلاؤن مچھلی کا پورا خاندان اُسی اینامون کے آسپاس تیرتا دِکھائی دیتا ہے۔
اِس دوستی سے اینامون کو کیا ملتا ہے؟ کلاؤن مچھلی اینامون کی محافظ ہوتی ہے کیونکہ یہ تتلی مچھلی کو بھگا دیتی ہے جو اینامون کے ریشے کھاتی ہے۔ اینامون کی کم سے کم ایک قسم ایسی ہے جس کا وجود کلاؤن مچھلی کے بغیر خطرے میں پڑ جاتا ہے۔ جب تحقیقدانوں نے اینامون سے کلاؤن مچھلیوں کو ہٹا دیا تو 24 گھنٹوں کے اندر اندر اینامون بالکل غائب ہو گئے۔ اور ظاہر ہے کہ اِس کی وجہ یہ تھی کہ تتلی مچھلی اُن کو چٹ کر گئی تھی۔
ایسا لگتا ہے کہ کلاؤن مچھلی اینامون کو توانائی بھی فراہم کرتی ہے۔ یہ امونیم نامی کیمیکل خارج کرتی ہے جس سے اینامون کی نشوونما میں تیزی آتی ہے۔ اِس کے علاوہ جب کلاؤن مچھلی اینامون کے ریشوں کے بیچ تیرتی ہے تو یہ آکسیجن سے بھرپور پانی اینامون تک پہنچاتی ہے۔
کلاؤن مچھلی کا خطرناک آشیانہ
کلاؤن مچھلی کی جِلد اینامون کے زہریلے ریشوں سے اِس کی حفاظت کرتی ہے۔ دراصل اِس کی جِلد پر ایک لیسدار مادہ ہوتا ہے جو زہر کو اِس کے جسم میں داخل ہونے سے روکتا ہے۔ اِس لیسدار مادے کی وجہ سے اینامون کلاؤن مچھلی کو اپنی ہی قسم کا ایک جاندار خیال کرتا ہے۔ آبی جانداروں پر تحقیق کرنے والے ایک ماہر نے کہا کہ کلاؤن مچھلی کی اِس خاصیت کی وجہ سے لگتا ہے کہ گویا اِس نے ”اینامون کا رُوپ دھار لیا ہو۔“
تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ کسی نئے اینامون کو اپنا ٹھکانا بنانے سے پہلے کلاؤن مچھلی کو اُس کے حساب سے ڈھلنا پڑتا ہے۔ دیکھا گیا ہے کہ جب کلاؤن مچھلی پہلی بار کسی اینامون کے پاس جاتی ہے تو یہ کچھ گھنٹوں تک وقفے وقفے سے اُس پر اپنی جِلد رگڑتی ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ اِس عمل کے دوران کلاؤن مچھلی اپنی جِلد پر موجود حفاظتی تہہ میں کچھ ردوبدل کرتی ہے تاکہ اینامون کے زہر سے اپنی حفاظت کر سکے۔ شاید اِس دوران کلاؤن مچھلی کو اینامون سے کچھ ڈنک بھی لگتے ہیں۔ لیکن بعد میں دونوں کی خوب جمنے لگتی ہے۔
کلاؤن مچھلی اور اینامون ایک دوسرے سے اِتنے فرق ہونے کے باوجود زبردست طریقے سے مل کر کام کرتے ہیں۔ اِس سے ہم اِتحاد اور تعاون کی اہمیت سیکھتے ہیں۔ جب مختلف پسمنظروں اور ثقافتوں کے لوگ مل کر کام کرتے ہیں اور اپنی اپنی صلاحیتوں کو بھر پور طریقے سے اِستعمال کرتے ہیں تو اِس کے بہت اچھے نتیجے نکلتے ہیں۔ کلاؤن مچھلی کی طرح ہمیں بھی دوسروں کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے خود میں کچھ تبدیلیاں کرنی پڑ سکتی ہیں اور اِس میں کچھ وقت لگ سکتا ہے۔ لیکن اِس کے فائدے بےشمار ہوتے ہیں۔