ہم ایک سچا دوست کیسے ثابت ہو سکتے ہیں؟
کیا آپ کو کبھی کسی ایسی مشکل کا سامنا ہوا جس میں آپ کو لگا کہ آپ کی مدد کرنے والا کوئی نہیں ہے اور آپ بالکل اکیلے پڑ گئے ہیں؟ ہم ایک بہت ہی ”مشکل وقت“ میں رہ رہے ہیں جس میں ہمیں ایسے مسئلوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے جن کی وجہ سے ہم بےحوصلہ ہو سکتے اور اکیلاپن محسوس کر سکتے ہیں۔ (2-تیم 3:1) لیکن ہمیں اکیلے اپنے مسئلوں سے لڑنے کی ضرورت نہیں ہے۔ پاک کلام میں بتایا گیا ہے کہ سچے دوست ”مصیبت کی گھڑی میں“ ہمارے بہت کام آ سکتے ہیں۔—اَمثا 17:17۔
سچے دوست کیسے مدد کرتے ہیں؟
جب پولُس رسول نے اپنے کچھ دوستوں کے ساتھ مل کر مشنری دورے کیے تو اُن کے اِن دوستوں نے کئی طریقوں سے اُن کی مدد کی۔ (کُل 4:7-11) جب پولُس روم میں قید تھے تو اُن کے دوستوں نے اُن کے لیے ایسے کام کیے جو پولُس خود نہیں کر سکتے تھے۔ مثال کے طور پر اِپَفردِتُس نے پولُس تک ضرورت کی وہ چیزیں پہنچائیں جو فِلپّی کے بہن بھائیوں نے اُن کے لیے بھیجی تھیں۔ (فِل 4:18) تخِکُس نے پولُس کے خطوں کو مختلف کلیسیاؤں تک پہنچایا۔ پولُس اپنے دوستوں کی مدد سے اُس وقت بھی یہوواہ کی خدمت کرتے رہے جب وہ گھر میں نظر بند ہو گئے تھے اور بعد میں اُنہیں قید میں ڈال دیا گیا تھا۔ آپ پولُس کے دوستوں کی طرح سچے دوست کیسے ثابت ہو سکتے ہیں؟
آج ہمارے بہن بھائی بھی اِس بات کی جیتی جاگتی مثال ہیں کہ سچے دوست کیسے ہوتے ہیں۔ ذرا ایک ایسی بہن کی مثال پر غور کریں جو الزبتھ نام کی بہن کی سچی دوست ثابت ہوئیں۔ بہن الزبتھ سپین میں رہتی ہیں اور ایک پہلکار ہیں۔ جب بہن الزبتھ کو پتہ چلا کہ اُن کی امی کو کینسر ہے اور وہ زیادہ دیر زندہ نہیں رہیں گی تو اُس بہن نے اُن کا حوصلہ بڑھانے کے لیے اُنہیں بہت سے میسج بھیجے جو بائبل کی آیتوں سے تھے۔ بہن الزبتھ نے کہا: ”یہ میسج پڑھ کر مجھے ہر دن مشکلوں سے لڑنے کی طاقت ملی اور مجھے احساس ہوا کہ مَیں اکیلی نہیں ہوں۔“—اَمثا 18:24۔
جب ہم اپنے بہن بھائیوں کو مُنادی اور عبادتوں میں لے جانے سے اُن کی مدد کرتے ہیں تو اِس طرح ہم اُن کے ساتھ اپنی دوستی مضبوط کرتے ہیں۔ مثال کے طور پر آپ کسی بوڑھے بھائی یا بہن کو عبادت میں اپنے ساتھ لے جا سکتے ہیں یا اُس کے ساتھ مُنادی کر سکتے ہیں۔ اگر آپ ایسا کریں گے تو اُن کے ایمان سے آپ کی اور آپ کے ایمان سے اُن کی حوصلہافزائی ہوگی۔ (روم 1:12) لیکن یہ بھی سچ ہے کہ کچھ بہن بھائی چاہ کر بھی اپنے گھر سے باہر نہیں نکل سکتے۔ تو ہم ایسے بہن بھائیوں کے سچے دوست کیسے ثابت ہو سکتے ہیں؟
اُن کے سچے دوست بنیں جو گھر کے ہو کر رہ گئے ہیں
ہمارے کچھ ہمایمان اپنے حالات یا صحت کے مسئلوں کی وجہ سے اِجلاس کے لیے عبادتگاہ نہیں جا سکتے۔ ذرا بھائی ڈیوڈ کی مثال پر غور کریں جنہیں کینسر تھا۔ چھ مہینوں تک اُن کا کیموتھراپی کے ذریعے علاج ہوتا رہا۔ اِس پورے عرصے کے دوران وہ اور اُن کی بیوی لڈیا اپنے گھر پر آنلائن اِجلاس سنتے رہے۔
اُن کی کلیسیا کے بہن بھائیوں نے اُن کا ساتھ کیسے دیا؟ ہر اِجلاس کے بعد کچھ بہن بھائی ویڈیو کال کے ذریعے اُن سے بات کرتے تھے۔ اِس کے علاوہ جب بھائی ڈیوڈ اور بہن لڈیا جواب دیتے تھے تو بہن بھائی بعد میں میسج کر کے اُنہیں بتاتے تھے کہ
اُنہیں اُن کے جواب سُن کر کتنا حوصلہ ملا ہے۔ اِس کا کیا نتیجہ نکلا؟ بھائی ڈیوڈ اور بہن لڈیا کو اپنے بہن بھائیوں کی محبت کا احساس ہوا اور یہ محسوس ہوا کہ وہ اکیلے نہیں ہیں۔کیا ہم کچھ ایسے بہن بھائیوں کے ساتھ مل کر مُنادی کرنے کا بندوبست کر سکتے ہیں جو گھر کے ہو کر رہ گئے ہیں؟ ایسا کرنے کے لیے ہم اپنے معمول میں چھوٹی موٹی تبدیلیاں کر سکتے ہیں۔ اِس طرح ہمارے اِن بہن بھائیوں کو محسوس ہوگا کہ ہم اُنہیں بھولے نہیں ہیں۔ (اَمثا 3:27) کیوں نہ اُن کے ساتھ مل کر خط یا ٹیلیفون کے ذریعے گواہی دیں؟ کلیسیا کے بزرگ مُنادی کے اِجلاس کرتے وقت ویڈیو کال کا بھی بندوبست کر سکتے ہیں تاکہ وہ بہن بھائی بھی اِس اِجلاس میں شامل ہو سکیں جو اپنے گھر سے باہر نہیں نکل سکتے۔ بھائی ڈیوڈ اور بہن لڈیا اپنی کلیسیا کے بہت شکرگزار ہیں کہ اُنہوں نے ایسا کرنے کا بندوبست کِیا۔ بھائی ڈیوڈ نے کہا: ”مُنادی کے اِجلاس میں اپنے بہن بھائیوں کے ساتھ مختصر سی باتچیت کرنے اور دُعا کو سننے سے ہمارا حوصلہ بڑھ جاتا تھا۔“ جو بہن بھائی اپنی صحت یا کسی اَور وجہ سے اپنے گھر سے باہر نہیں نکل سکتے، آپ کبھی کبھار اُن کے گھر اُس شخص کو لے جا سکتے ہیں جسے آپ بائبل کورس کرا رہے ہیں۔ لیکن اِس بات کا خاص خیال رکھیں کہ آپ پہلے اُس بہن یا بھائی سے اِس حوالے سے اِجازت لے لیں۔
جب ہم اپنے اِن بہن بھائیوں کے ساتھ وقت گزارتے ہیں تو ہم اُنہیں اَور اچھی طرح سے جان پاتے اور اُن کی شاندار خوبیوں کو دیکھ پاتے ہیں۔ اِس طرح ہم اُن کے اَور پکے دوست بن جاتے ہیں۔ مثال کے طور پر جب آپ ایسے بہن بھائیوں کے ساتھ مل کر مُنادی کرتے ہیں تو آپ دیکھ پاتے ہیں کہ وہ لوگوں کے دل تک پہنچنے کے لیے کتنی مہارت سے خدا کے کلام کو اِستعمال کرتے ہیں۔ اِس طرح آپ کی نظر میں اُن کی عزت اَور بڑھ جاتی ہے۔ تو جب آپ ایسے بہن بھائیوں کی مُنادی اور عبادت میں جانے کے لیے مدد کرتے ہیں تو آپ اَور زیادہ نئے دوست بنا رہے ہوتے ہیں۔—2-کُر 6:13۔
جب پولُس طرح طرح کی مصیبتوں کا سامنا کر رہے تھے تو اُن کے دوست طِطُس اُن سے ملنے گئے جس کی وجہ سے پولُس کو بہت تسلی ملی۔ (2-کُر 7:5-7) یہ سچ ہے کہ ہم اپنے بہن بھائیوں کو تسلی دینے کے لیے اُن سے حوصلہافزا باتیں کر سکتے ہیں۔ لیکن طِطُس کی مثال سے پتہ چلتا ہے کہ ہم اپنے ہمایمانوں کے ساتھ وقت گزارنے اور اُن کی مدد کرنے سے بھی اُنہیں بہت تسلی دے سکتے ہیں۔—1-یوح 3:18۔
اُن کے سچے دوست بنیں جنہیں اذیت دی جاتی ہے
روس میں رہنے والے ہمارے بہن بھائی ایک دوسرے کا مشکل وقت میں ساتھ دینے کے حوالے سے بہت زبردست مثال قائم کر رہے ہیں۔ ذرا بھائی سرگے اور اُن کی بیوی تاتیانا کی مثال پر غور کریں۔ جب پولیس نے اُن کے گھر پر چھاپہ مارا تو اِس کے بعد وہ اُنہیں پوچھگچھ کے لیے اپنے ساتھ لے گئے۔ اُنہوں نے بہن تاتیانا کو پہلے جانے دیا۔ بھائی سرگے نے کہا: ”جیسے ہی[تاتیانا]گھر پہنچیں، ہماری ایک بہادر بہن فوراً اُن سے ملنے گئی۔ پھر جلد ہی ہمارے کچھ اَور بہن بھائی بھی ہم سے ملنے آئے اور گھر کو سمیٹنے میں ہماری مدد کی۔“
بھائی سرگے نے یہ بھی کہا: ”مجھے ہمیشہ سے ہی اَمثال 17:17 بہت پسند ہے جہاں لکھا ہے: ”سچا دوست ہمیشہ محبت ظاہر کرتا ہے اور مصیبت کی گھڑی میں ایک بھائی ثابت ہوتا ہے۔“ جب ہمیں اذیت کا سامنا کرنا پڑا تو مجھ پر اِس آیت کی اہمیت اَور بھی زیادہ واضح ہو گئی۔ مجھے اُس وقت اپنے بہن بھائیوں کے ساتھ کی واقعی بہت ضرورت تھی۔ یہوواہ نے مجھے ایسے دوست دیے جو بِنا کسی ڈر اور خوف کے میرے ساتھ کھڑے رہے۔“
جیسے جیسے ہماری مشکلیں بڑھتی جائیں گی، ہمیں اپنے دوستوں کے سہارے کی بہت ضرورت پڑے گی۔ بڑی مصیبت کے دوران تو ہمیں اُن کے ساتھ کی پہلے سے بھی کہیں زیادہ ضرورت ہوگی۔ تو آئیے ابھی سے اپنے ہمایمانوں کے لیے ایک سچا دوست ثابت ہونے کی پوری کوشش کریں!—1-پطر 4:7، 8۔