مطالعے کا مضمون نمبر 7
گیت نمبر 15: یہوواہ کے پہلوٹھے کی حمد کریں!
یہوواہ کی طرف سے ملنے والی معافی کے فائدے
”تُو دل سے معاف کرتا ہے۔“—زبور 130:4۔
غور کریں کہ . . .
بائبل میں کن مثالوں کے ذریعے یہ واضح کِیا گیا ہے کہ یہوواہ ہمیں دل سے معاف کرتا ہے۔ اِس مضمون میں ہم اِن میں سے کچھ مثالوں پر غور کریں گے۔ اِس طرح ہمارے دل میں یہوواہ کی طرف سے ملنے والی معافی کے لیے قدر بڑھے گی۔
1. جب ایک شخص کسی کو معاف کرتا ہے تو اِسے سمجھنا اکثر مشکل کیوں ہوتا ہے؟
فرض کریں کہ آپ نے ایک شخص کا دل دُکھایا ہے اور آپ اِس وجہ سے بہت شرمندہ ہیں۔ مگر وہ شخص آپ سے کہتا ہے کہ اُس نے آپ کو معاف کر دیا ہے۔ کیا یہ سُن کر آپ کے دل سے بوجھ نہیں اُتر جائے گا؟ لیکن جب ایک شخص کسی سے کہتا ہے کہ اُس نے اُسے معاف کر دیا ہے تو اصل میں اُس کی بات کا کیا مطلب ہوتا ہے؟ کیا اُس کا یہ مطلب ہوتا ہے کہ اب وہ دونوں پھر سے اچھے دوست بن گئے ہیں؟ یا کیا وہ یہ کہنا چاہ رہا ہوتا ہے کہ اب وہ اِس موضوع پر اَور بات نہیں کرنا چاہتا؟ جب ایک اِنسان کسی کو معاف کرتا ہے تو اِس بات کو سمجھنا اکثر مشکل ہو سکتا ہے کہ اُس نے ایک شخص کو کس لحاظ سے معاف کِیا ہے۔
2. یہوواہ جس طرح سے ہمیں معاف کرتا ہے، اُس حوالے سے بائبل میں کیا بتایا گیا ہے؟ (فٹنوٹ کو بھی دیکھیں۔)
2 یہوواہ ہم عیبدار اِنسانوں کو جس طرح سے معاف کرتا ہے، وہ اِنسانوں کے ایک دوسرے کو معاف کرنے سے بہت فرق ہے۔ کوئی بھی شخص کسی کو اُس طرح سے معاف کر ہی نہیں سکتا جس طرح سے یہوواہ کرتا ہے۔ زبور کو لکھنے والے ایک شخص نے یہوواہ کے بارے میں کہا: ”تُو دل سے معاف کرتا ہے تاکہ تیرا گہرا احترام کِیا جائے۔“ a (زبور 130:4) بےشک صرف یہوواہ ہی صحیح معنوں میں معاف کرتا ہے۔ اُسی نے ہمیں دِکھایا ہے کہ معاف کرنے کا اصل میں کیا مطلب ہوتا ہے۔ بائبل کو لکھنے والوں نے عبرانی صحیفوں کی کچھ آیتوں میں لفظ ”معافی“ کے لیے ایک ایسا عبرانی لفظ اِستعمال کِیا جو اِنسانوں کے ایک دوسرے کو معاف کرنے کے حوالے سے کبھی اِستعمال نہیں ہوا۔ یہ لفظ صرف یہوواہ کی طرف سے ملنے والی معافی کا ذکر کرتے وقت ہی اِستعمال ہوا ہے۔
3. یہوواہ جس طرح سے معاف کرتا ہے، وہ اِنسانوں کے ایک دوسرے کو معاف کرنے سے کیسے فرق ہے؟ (یسعیاہ 55:6، 7)
3 جب یہوواہ ایک شخص کو معاف کر دیتا ہے تو اُس شخص کے گُناہ مکمل طور پر مٹ جاتے ہیں۔ پھر اُس شخص اور یہوواہ کے بیچ کھڑی ہونے والی دیوار پوری طرح سے گِر جاتی ہے۔ ہم یہوواہ کے دل سے شکرگزار ہیں کہ وہ ہمارے گُناہوں کو مکمل طور پر معاف کر دیتا ہے اور وہ ایسا ایک بار نہیں بلکہ بار بار کرتا ہے۔—یسعیاہ 55:6، 7 کو پڑھیں۔
4. یہوواہ نے ہماری یہ سمجھنے میں مدد کیسے کی ہے کہ معاف کرنے کا اصل میں کیا مطلب ہوتا ہے؟
4 اگر یہوواہ کے معاف کرنے اور ہمارے معاف کرنے میں بہت فرق ہے تو ہم عیبدار اِنسان یہ کیسے سمجھ سکتے ہیں کہ اصل میں معاف کرنا کیا ہوتا ہے؟ یہوواہ نے ہمیں یہ بات سمجھانے کے لیے اپنے کلام میں شاندار مثالیں دی ہیں۔ اِس مضمون میں ہم اِن میں سے کچھ مثالوں پر غور کریں گے۔ اِس طرح ہم دیکھ پائیں گے کہ جب یہوواہ ہمیں معاف کر دیتا ہے تو وہ ہمارے گُناہ کو کیسے مٹاتا ہے اور پھر سے اُس دوستی کو کیسے قائم کرتا ہے جو ہمارے گُناہ کرنے کی وجہ سے خراب ہو گئی تھی۔ اِن مثالوں پر غور کرنے سے ہمارے دل میں اپنے شفیق آسمانی باپ کے لیے محبت اور قدر بڑھے گی جو دل کھول کر معاف کرتا ہے۔
یہوواہ ہمارے گُناہوں کو ہم سے دُور کر دیتا ہے
5. جب یہوواہ ہمارے گُناہوں کو معاف کر دیتا ہے تو کیا ہوتا ہے؟
5 بائبل میں گُناہوں کو اکثر ایک بھاری بوجھ کی طرح کہا گیا ہے۔ بادشاہ داؤد نے اپنے گُناہوں کے بارے میں اِسی طرح کی بات کی۔ اُنہوں نے کہا: ”میرے گُناہوں کا ڈھیر میرے سر سے اُونچا ہو گیا ہے؛ وہ ایک بھاری بوجھ کی طرح ہیں جسے اُٹھانا میرے بس سے باہر ہے۔“ (زبور 38:4) لیکن یہوواہ دل سے توبہ کرنے والے شخص کے گُناہ کو معاف کر دیتا ہے۔ (زبور 25:18؛ 32:5) جس عبرانی اِصطلاح کا ترجمہ ”معاف کرنا“ کِیا گیا ہے، اُس کا مطلب ”اُٹھا لینا“ ہے۔ تو جب یہوواہ ہمارے گُناہ کو معاف کر دیتا ہے تو ایک طرح سے وہ ہمارے کندھوں سے گُناہ کا بھاری بوجھ اُٹھا کر اِسے ہم سے دُور کر دیتا ہے۔
6. یہوواہ ہمارے گُناہوں کو ہم سے کتنا دُور کر دیتا ہے؟
6 یہوواہ نے اپنے کلام میں ہمارے لیے ایک اَور مثال لکھوائی تاکہ ہم یہ سمجھ سکیں کہ وہ ہمارے گُناہوں کو ہم سے کتنا دُور کر دیتا ہے۔ زبور 103:12 میں لکھا ہے: ”جتنا مشرق مغرب سے دُور ہے اُتنا ہی اُس نے ہمارے گُناہوں کو ہم سے دُور کر دیا ہے۔“ مشرق اور مغرب ایک دوسرے سے اِتنے دُور ہیں کہ یہ کبھی مل ہی نہیں سکتے۔ اِس سے پتہ چلتا ہے کہ یہوواہ ہمارے گُناہوں کو ہم سے اِتنا دُور کر دیتا ہے جس کا ہم تصور بھی نہیں کر سکتے۔ اِس بات سے ہمیں پکا یقین ہو جاتا ہے کہ جب یہوواہ ہمیں معاف کر دیتا ہے تو وہ پوری طرح سے ایسا کرتا ہے۔
7. یہوواہ ہمارے گُناہوں کے ساتھ جو کچھ کرتا ہے، اُس حوالے سے بائبل میں کیا بتایا گیا ہے؟ (میکاہ 7:18، 19)
7 جب یہوواہ ہمارے گُناہوں کو اُٹھا کر ہم سے دُور کر دیتا ہے تو کیا وہ اِنہیں اپنے پاس رکھ لیتا ہے؟ نہیں۔ بادشاہ حِزقیاہ نے یہوواہ کے بارے میں لکھا: ”تُو نے میرے سارے گُناہوں کو اپنی پیٹھ پیچھے پھینک دیا۔“ (یسع 38:9، 17، ترجمہ نئی دُنیا) اِس سے پتہ چلتا ہے کہ جب یہوواہ توبہ کرنے والے شخص کو معاف کر دیتا ہے تو وہ مُڑ کر پھر اُس کے گُناہ کو نہیں دیکھتا۔ یسعیاہ 38:17 میں لکھی بات کا ترجمہ اِس طرح سے بھی کِیا جا سکتا ہے: ”تُو نے میرے گُناہوں کو ایسے خیال کِیا جیسے یہ کبھی ہوئے ہی نہیں۔“ بائبل میں اِس بات کو واضح کرنے کے لیے ایک اَور مثال دی گئی ہے۔ اِس کا ذکر میکاہ 7:18، 19 میں ہوا ہے۔ (اِن آیتوں کو پڑھیں۔) وہاں بتایا گیا ہے کہ یہوواہ ہمارے گُناہوں کو سمندر کی تہہ میں ڈال دیتا ہے۔ پُرانے زمانے میں ایک شخص کے لیے اُس چیز کو حاصل کرنا ناممکن ہوتا تھا جو سمندر کی تہہ میں چلی جاتی تھی۔
8. اب تک ہم نے کیا سیکھا ہے؟
8 اب تک ہم نے جن مثالوں پر غور کِیا ہے، اُن سے ہم نے سیکھا ہے کہ جب یہوواہ ہمیں معاف کر دیتا ہے تو وہ ہمیں ہمارے گُناہوں کے بوجھ سے آزاد کر دیتا ہے۔ اور جب ایسا ہوتا ہے تو ہم بھی بالکل ویسا ہی محسوس کرتے ہیں جیسا داؤد نے کِیا۔ اُنہوں نے کہا: ”وہ شخص خوش ہے جس کے بُرے کام معاف کر دیے گئے ہیں اور جس کے گُناہ بخش دیے گئے ہیں؛ وہ شخص خوش ہے جس کا گُناہ یہوواہ بالکل حساب میں نہیں لائے گا۔“ (روم 4:6-8) یہ ہوتا ہے صحیح معنوں میں معاف کرنا!
یہوواہ ہمارے گُناہوں کو مٹا دیتا ہے
9. یہوواہ نے کن مثالوں کے ذریعے یہ واضح کِیا ہے کہ وہ ہمارے گُناہوں کو مکمل طور پر معاف کر دیتا ہے؟
9 یہوواہ خدا فدیے کے ذریعے اُن لوگوں کے گُناہوں کو مٹا سکتا ہے جو دل سے توبہ کرتے ہیں۔ آئیے دیکھیں کہ ہمیں یہ بات سمجھانے کے لیے یہوواہ نے کون سی مثالیں دی ہیں۔ بائبل میں بتایا گیا ہے کہ یہوواہ مجازی معنوں میں ایک شخص کے گُناہوں کو دھو ڈالتا ہے جس کے نتیجے میں وہ شخص پاک صاف ہو جاتا ہے۔ (زبور 51:7؛ یسع 4:4؛ یرم 33:8) یہوواہ نے خود بھی بتایا ہے کہ جب وہ ایک شخص کے گُناہ کو دھو ڈالتا ہے تو اِس کا کیا نتیجہ نکلتا ہے۔ اُس نے کہا: ”چاہے تمہارے گُناہ گہرے سُرخ رنگ کے ہوں، وہ برف کی طرح سفید کر دیے جائیں گے؛ چاہے وہ گہرے لال رنگ کے ہوں، وہ اُون کی طرح ہو جائیں گے۔“ (یسع 1:18، ترجمہ نئی دُنیا) ایک کپڑے سے گہرے سُرخ رنگ کے داغ کو مٹانا بہت ہی مشکل ہوتا ہے۔ لیکن اِس مثال کے ذریعے یہوواہ نے ہمیں یقین دِلایا ہے کہ وہ ہمارے گُناہ کو دھو کر اِتنا صاف کر دیتا ہے کہ گُناہ کے داغ کا نشان تک باقی نہیں رہتا۔
10. یہوواہ جس حد تک ہمیں معاف کرتا ہے، اُس حوالے سے بائبل میں اَور کون سی مثال دی گئی ہے؟
10 جیسا کہ ہم نے پچھلے مضمون میں سیکھا تھا، ہمارے گُناہ ایک ”قرض“ کی طرح ہیں۔ (متی 18:32-35) جب جب ہم یہوواہ کے حضور گُناہ کرتے ہیں، ہم قرضے کے سمندر میں ڈوبتے جاتے ہیں۔ لیکن جب یہوواہ ہمارے گُناہ کو معاف کر دیتا ہے تو ایک طرح سے وہ ہمارے قرض کو بخش دیتا ہے۔ پھر وہ ہم سے اِس بات کی توقع نہیں کرتا کہ ہم اپنے اُس گُناہ کی قیمت ادا کریں جسے وہ پہلے سے ہی معاف کر چُکا ہے۔ اِس مثال سے ہمیں کتنی تسلی ملتی ہے نا کہ یہوواہ ہمیں دل کھول کر معاف کرتا ہے!
11. بائبل میں لکھی اِس بات کا کیا مطلب ہے کہ ہمارے گُناہ ”مٹائے جائیں“ گے؟ (اعمال 3:19)
11 یہوواہ نہ صرف ہمارے گُناہ یا قرض کو بخش دیتا ہے بلکہ وہ اِسے مکمل طور پر مٹا بھی دیتا ہے۔ (اعمال 3:19 کو پڑھیں۔) اِس بات کو سمجھنے کے لیے اِس مثال پر غور کریں: فرض کریں کہ ایک شخص کا قرضہ معاف کر دیا جاتا ہے اور قرضے کی دستاویز پر بڑا سا کاٹے کا نشان لگا دیا جاتا ہے۔ لیکن کیا اِس سے کاٹے کے نیچے لکھے نمبر مٹ جاتے ہیں؟ نہیں، وہ پھر بھی دِکھائی دیتے ہیں۔ مگر جب ایک دستاویز سے لکھائی کو مٹا دیا جاتا ہے تو یہ کاٹا لگانے سے فرق ہوتا ہے۔ یہوواہ نے اپنے کلام میں کہا ہے کہ وہ ہمارے گُناہوں کو مٹا دیتا ہے۔ اِس بات کو سمجھنے کے لیے ہمیں یہ یاد رکھنا ہوگا کہ پُرانے زمانے میں کسی دستاویز پر کچھ لکھنے کے لیے کس طرح کی سیاہی اِستعمال کی جاتی تھی۔ یہ ایسی سیاہی ہوتی تھی جسے ایک گیلے سپنج سے آسانی سے مٹایا جا سکتا تھا۔ تو جب ایک شخص کا قرضہ دستاویز سے مٹا دیا جاتا تھا تو وہ مکمل طور پر ختم ہو جاتا تھا کیونکہ اُس دستاویز پر لکھائی کا کوئی نشان باقی نہیں رہتا تھا۔ یہ ایسے تھا جیسے اُس شخص پر کبھی قرضہ تھا ہی نہیں۔ کیا یہ جان کر ہمارے دل شکرگزاری سے نہیں بھر جاتے کہ یہوواہ نہ صرف ہمارے گُناہوں کو معاف کرتا ہے بلکہ اِنہیں مکمل طور پر مٹا بھی دیتا ہے؟—زبور 51:9۔
12. بائبل میں گُناہوں کو معاف کرنے کے حوالے سے گھنے بادل کی جو مثال دی گئی ہے، اُس سے ہم کیا سیکھتے ہیں؟
12 یہوواہ نے اپنے کلام میں ایک اَور مثال دی ہے جس سے ہم یہ سمجھ سکتے ہیں کہ وہ ہمارے گُناہوں کو کیسے مٹا دیتا ہے۔ اُس نے کہا: ”مَیں تیرے گُناہوں کو ایسے مٹا دوں گا جیسے اُنہیں ایک بادل سے ڈھکا گیا ہو، ہاں، ایسے جیسے تیرے گُناہوں کو گھنے بادل سے ڈھکا گیا ہو۔“ (یسع 44:22، ترجمہ نئی دُنیا) جب یہوواہ ہمارے گُناہوں کو معاف کر دیتا ہے تو ایک طرح سے وہ اِنہیں گھنے بادل میں چھپا دیتا ہے تاکہ یہ ہماری اور اُس کی نظروں سے بالکل اوجھل ہو جائیں۔
13. جب یہوواہ ہمارے گُناہوں کو معاف کر دیتا ہے تو ہمیں کیسا محسوس کرنا چاہیے؟
13 ہم نے جن مثالوں پر غور کِیا ہے، اُن سے ہم نے کیا سیکھا ہے؟ جب یہوواہ ہمارے گُناہوں کو معاف کر دیتا ہے تو ہمیں یہ نہیں سوچنا چاہیے کہ ہمارے اِن گُناہوں کا داغ ہم پر ساری زندگی لگا رہے گا۔ یسوع مسیح نے ہمارے گُناہوں کا قرض چُکانے کے لیے اپنا خون بہایا ہے جس کی بِنا پر ہمارے گُناہ مکمل طور پر معاف ہو جاتے ہیں۔ اور جب یہوواہ ہمارے کسی گُناہ کو معاف کر دیتا ہے تو اُس کی نظر میں یہ ایسے ہوتا ہے جیسے ہم نے وہ گُناہ کبھی کِیا ہی نہیں تھا۔ بےشک یہوواہ ہمیں صحیح معنوں میں معاف کرتا ہے۔ لیکن وہ تبھی ہمیں معاف کرتا ہے جب ہم دل سے توبہ کرتے ہیں۔
یہوواہ ہمیں پھر سے اپنے دوستوں کے طور پر قبول کرتا ہے
14. ہم اِس بات پر بھروسا کیوں رکھ سکتے ہیں کہ یہوواہ ہمیں دل سے معاف کر دے گا؟ (تصویروں کو بھی دیکھیں۔)
14 جب یہوواہ ہمیں معاف کر دیتا ہے تو وہ ہمیں پھر سے اپنے دوستوں کے طور پر قبول کرتا ہے۔ پھر ہمیں آئندہ اپنے گُناہ پر پچھتاتے رہنے کی ضرورت نہیں ہے اور نہ ہی اِس بات سے ڈرنے کی ضرورت ہے کہ یہوواہ ہم سے ابھی بھی ناراض ہے اور وہ کبھی نہ کبھی ہمیں ہمارے گُناہ کی سزا ضرور دے گا۔ یہوواہ ایسا کبھی نہیں کرے گا۔ جب وہ ہم سے کہتا ہے کہ اُس نے ہمیں معاف کر دیا ہے تو ہم اُس کی اِس بات پر پورا بھروسا رکھ سکتے ہیں۔ یہوواہ نے اپنے نبی یرمیاہ کے ذریعے کہا: ”مَیں اُن کی بدکرداری کو بخش دوں گا اور اُن کے گُناہ کو یاد نہ کروں گا۔“ (یرم 31:34) پولُس رسول نے بھی اِنہی الفاظ کو ذہن میں رکھتے ہوئے یہوواہ کی یہ بات لکھی: ”مَیں اُن کے . . . گُناہوں کو بالکل یاد نہیں کروں گا۔“ (عبر 8:12) لیکن یہوواہ کی اِس بات کا کیا مطلب ہے؟
15. یہوواہ کس لحاظ سے ہمارے گُناہوں کو یاد نہیں کرتا؟
15 بائبل میں لفظ ”یاد“ کا مطلب ہمیشہ یہ نہیں ہوتا کہ ایک شخص ماضی میں ہوئی کسی بات کے بارے میں سوچ رہا ہے۔ اِس کی بجائے اِس کا اِشارہ کوئی قدم اُٹھانے کی طرف بھی ہو سکتا ہے۔ مثال کے طور پر یسوع مسیح کے ساتھ والی سُولی پر جو مُجرم تھا، اُس نے اُن سے کہا: ”یسوع، جب آپ بادشاہ بن جائیں گے تو مجھے یاد فرمائیں۔“ (لُو 23:42، 43) وہ مُجرم یسوع سے یہ نہیں کہہ رہا تھا کہ جب یسوع بادشاہ بن جائیں تو وہ اُس کے بارے میں سوچیں۔ یسوع نے اُس مُجرم کو جواب دیتے ہوئے جو کچھ کہا، اُس سے پتہ چلتا ہے کہ یسوع مستقبل میں اُس کے لیے کچھ کریں گے یعنی اُسے زمین پر زندہ کریں گے۔ تو جب یہوواہ ہم سے کہتا ہے کہ وہ ہمارے گُناہوں کو بالکل یاد نہیں کرے گا تو اِس کا مطلب ہے کہ وہ ہمارے خلاف کارروائی نہیں کرے گا۔ وہ ہمیں مستقبل میں ہمارے اُن گُناہوں کی سزا نہیں دے گا جنہیں وہ پہلے سے ہی معاف کر چُکا ہے۔
16. بائبل میں اُس آزادی کا ذکر کس طرح سے کِیا گیا ہے جو یہوواہ کے معاف کرنے کی وجہ سے ہمیں ملتی ہے؟
16 جب یہوواہ ہمیں معاف کر دیتا ہے تو ہمیں اپنے گُناہ سے آزادی ملتی ہے۔ ہمیں یہ بات سمجھانے کے لیے یہوواہ نے اپنے کلام میں ایک اَور مثال لکھوائی ہے۔ بائبل میں بتایا گیا ہے کہ عیبدار ہونے کی وجہ سے ہم ”گُناہ کے غلام“ ہیں۔ لیکن ہم یہوواہ کے بہت شکرگزار ہیں کہ جب وہ ہمیں معاف کر دیتا ہے تو ہم ”گُناہ سے آزاد“ ہو جاتے ہیں۔ (روم 6:17، 18؛ مُکا 1:5) جب ہمیں محسوس ہوتا ہے کہ یہوواہ نے ہمیں معاف کر دیا ہے تو ہمیں بھی اُتنی ہی خوشی ملتی ہے جتنی ایک غلام کو آزاد ہونے پر ملتی ہے۔
17. یہوواہ کے معاف کرنے کی وجہ سے ہمیں شفا کیسے ملتی ہے؟ (یسعیاہ 53:5)
17 یسعیاہ 53:5 کو پڑھیں۔ آئیے اب آخری مثال پر غور کرتے ہیں۔ بائبل میں بتایا گیا ہے کہ عیبدار ہونے کی وجہ سے ہم ایک ایسے شخص کی طرح ہیں جسے جانلیوا بیماری لگی ہو۔ لیکن یہوواہ نے اپنے بیٹے کے فدیے کے ذریعے ہمیں مجازی معنوں میں شفا دی ہے۔ (1-پطر 2:24) جب ہم گُناہ کرتے ہیں تو ہم مجازی معنوں میں بیمار ہو جاتے ہیں اور یہوواہ کے ساتھ ہماری دوستی ٹوٹ جاتی ہے۔ لیکن یسوع کے فدیے کی وجہ سے یہوواہ ہمیں معاف کر سکتا ہے اور پھر سے ہمیں اپنے دوستوں کے طور پر قبول کر سکتا ہے۔ جب یہوواہ کے معاف کرنے کی وجہ سے ہمیں شفا ملتی ہے یعنی ہم پھر سے اُس کے دوست بن جاتے ہیں تو ہمیں بہت خوشی ہوتی ہے۔ یہ بالکل ایسے ہے جیسے ایک شخص کو اپنی بیماری سے شفا ملنے پر خوشی ہوتی ہے۔
یہوواہ کی طرف سے ملنے والی معافی کے فائدے
18. ہم نے اُن مثالوں سے کیا سیکھا ہے جو یہوواہ نے اپنے کلام میں ہمیں معاف کرنے کے حوالے سے لکھوائی ہیں؟ (بکس ”یہوواہ ہمیں کیسے معاف کرتا ہے؟“ کو بھی دیکھیں۔)
18 ہم نے بائبل سے ایسی مثالوں پر غور کِیا ہے جن سے ہم یہ دیکھ پائے ہیں کہ یہوواہ ہمیں کس طرح سے معاف کرتا ہے۔ اِن مثالوں سے ہم نے کیا سیکھا ہے؟ یہ کہ یہوواہ ہمارے گُناہوں کو مکمل طور پر اور ہمیشہ کے لیے معاف کر دیتا ہے۔ اِس طرح ہم پھر سے اُس کے پکے دوست بن جاتے ہیں۔ لیکن ہمیں یہ بھی یاد رکھنا چاہیے کہ یہوواہ کی طرف سے ملنے والی معافی اُس کی طرف سے ایک نعمت ہے جو وہ اپنی عظیم رحمت اور محبت کی بِنا پر ہمیں دیتا ہے۔ یہ ہمارا حق نہیں ہے جسے ہم مانگ سکتے ہیں۔—روم 3:24۔
19. (الف)ہمیں کس بات کے لیے شکرگزار ہونا چاہیے؟ (رومیوں 4:8) (ب)اگلے مضمون میں ہم کس بات پر غور کریں گے؟
19 رومیوں 4:8 کو پڑھیں۔ ہم سبھی کو دل سے اِس بات کے لیے شکرگزار ہونا چاہیے کہ یہوواہ ایسا خدا ہے جو ”دل سے معاف“ کرتا ہے۔ (زبور 130:4) لیکن یہوواہ سے معافی حاصل کرنے کے لیے ہمیں ایک بہت ہی اہم کام کرنا ہوگا۔ یسوع مسیح نے اِس بارے میں کہا: ”اگر آپ لوگوں کی خطائیں معاف نہیں کریں گے تو آپ کا باپ بھی آپ کی خطائیں معاف نہیں کرے گا۔“ (متی 6:14، 15) اِس سے پتہ چلتا ہے کہ یہ بہت ضروری ہے کہ ہم یہوواہ کی مثال پر عمل کرتے ہوئے دوسروں کو معاف کریں۔ لیکن ہم ایسا کیسے کر سکتے ہیں؟ اگلے مضمون میں اِسی موضوع پر بات کی جائے گی۔
گیت نمبر 46: ہم تیرے شکرگزار ہیں!
a جس لفظ کا ترجمہ ”معافی“ کِیا گیا ہے، اُس کے لیے عبرانی زبان میں ایسے الفاظ اِستعمال ہوئے ہیں جن میں یہ خیال پایا جاتا ہے کہ صرف یہوواہ ہی صحیح معنوں میں اور مکمل طور پر معاف کرتا ہے۔