ایک دوسرے کی ”اَور بھی زیادہ“ حوصلہافزائی کریں
”آئیں، ایک دوسرے کے بارے میں سوچتے رہیں . . . ایک دوسرے کی حوصلہافزائی کریں۔ اور اب تو اِن باتوں پر اَور بھی زیادہ عمل کریں کیونکہ وہ دن نزدیک ہے۔“—عبرانیوں 10:24، 25۔
1. پولُس رسول نے یروشلیم میں رہنے والے مسیحیوں کو ایک دوسرے کی ”اَور بھی زیادہ“ حوصلہافزائی کرنے کی نصیحت کیوں کی؟
پہلی صدی عیسوی میں پولُس رسول نے یروشلیم میں رہنے والے مسیحیوں کو یہ نصیحت کی: ”آئیں، ایک دوسرے کے بارے میں سوچتے رہیں تاکہ محبت اور اچھے کاموں کی ترغیب دے سکیں۔ اور ایک دوسرے کے ساتھ جمع ہونے میں ناغہ نہ کریں جیسے کچھ لوگوں کا معمول ہے بلکہ ایک دوسرے کی حوصلہافزائی کریں۔ اور اب تو اِن باتوں پر اَور بھی زیادہ عمل کریں کیونکہ وہ دن نزدیک ہے۔“ (عبرانیوں 10:24، 25) اِن آیتوں میں پولُس نے بتایا کہ یروشلیم میں رہنے والے مسیحیوں کو ایک دوسرے کی اَور بھی زیادہ حوصلہافزائی کرنے کی ضرورت کیوں تھی۔ پانچ سال سے بھی کم عرصے میں اُن مسیحیوں نے اِس بات کا نشان دیکھا کہ وہ دن نزدیک ہے جب یروشلیم کو تباہ کر دیا جائے گا۔ وہ یہ سمجھ گئے کہ یسوع مسیح کی ہدایت کے مطابق اُنہیں یروشلیم سے بھاگ جانا چاہیے۔ (لُوقا 21:20-22؛ اعمال 2:19، 20) یہوواہ کا وہ دن 70ء میں آیا جب رومی فوجوں نے یروشلیم کو تباہوبرباد کر دیا۔
2. ہمیں آجکل ایک دوسرے کی اَور زیادہ حوصلہافزائی کیوں کرنی چاہیے؟
2 آج ہمارے پاس بھی اِس بات پر یقین رکھنے کی کئی وجوہات ہیں کہ ”[یہوواہ] کا روزِعظیم“ نزدیک یوایل 2:11) صفنیاہ نبی کی یہ پیشگوئی ہمارے زمانے پر بھی لاگو ہوتی ہے: ”[یہوواہ] کا روزِعظیم قریب ہے ہاں وہ نزدیک آ گیا۔ وہ آ پہنچا!“ (صفنیاہ 1:14) اِس لیے ہمیں ’ایک دوسرے کی فکر کرتے رہنا چاہیے تاکہ محبت اور اچھے کاموں کی ترغیب دے سکیں۔‘ (عبرانیوں 10:24، فٹنوٹ) ہمیں اپنے بہن بھائیوں کے حالات سے اَور زیادہ باخبر رہنے کی کوشش کرنی چاہیے تاکہ ہم ضرورت کے وقت اُن کی حوصلہافزائی کر سکیں۔
ہے۔ (ہم کن کی حوصلہافزائی کر سکتے ہیں؟
3. پولُس رسول نے حوصلہافزائی کرنے کے سلسلے میں کیا کہا؟ (اِس مضمون کی پہلی تصویر کو دیکھیں۔)
3 امثال 12:25 میں لکھا ہے: ”آدمی کا دل فکرمندی سے دب جاتا ہے لیکن اچھی بات سے خوش ہوتا ہے۔“ اِس بات کے پیشِنظر ہم سب کو کبھی نہ کبھی حوصلہافزائی کی ضرورت ہوتی ہے۔ پولُس رسول نے یہ بات واضح کی کہ جن لوگوں کو دوسروں کی حوصلہافزائی کرنے کی ذمےداری سونپی گئی ہے، اُنہیں بھی حوصلہافزائی کی ضرورت ہوتی ہے۔ اُنہوں نے روم میں رہنے والے مسیحیوں کو لکھا: ”مَیں آپ سے ملنے کے لیے بےتاب ہوں تاکہ آپ کو خدا کی طرف سے کوئی ایسی نعمت دوں جس سے آپ مضبوط ہو جائیں بلکہ یوں کہیں کہ آپ کے ایمان سے میری حوصلہافزائی ہو اور میرے ایمان سے آپ کی حوصلہافزائی ہو۔“ (رومیوں 1:11، 12) لہٰذا پولُس رسول جنہوں نے دوسروں کی حوصلہافزائی کرنے کی شاندار مثال قائم کی، اُنہیں بھی کبھی کبھار حوصلہافزائی کی ضرورت ہوتی تھی۔—رومیوں 15:30-32 کو پڑھیں۔
4، 5. ہم کن کی حوصلہافزائی کر سکتے ہیں اور کیوں؟
4 ہم کُلوقتی خدمت کرنے والے بہن بھائیوں کی حوصلہافزائی کر سکتے ہیں جیسے کہ پہلکاروں کی۔ اِن میں سے بہت سے بہن بھائیوں نے بڑی قربانیاں دی ہیں تاکہ وہ پہلکار بن سکیں۔ اِس کے علاوہ ہم مشنریوں، بیتایل میں خدمت کرنے والوں، حلقے کے نگہبانوں اور اُن کی بیویوں اور ترجمے کے دفتروں میں کام کرنے والے بہن بھائیوں کی حوصلہافزائی کر سکتے ہیں۔ یہ سب بہن بھائی بھی یہوواہ کی خدمت میں زیادہ سے زیادہ وقت صرف کرنے کے لیے قربانیاں دیتے ہیں۔ بہت سے ایسے بہن بھائی بھی ہیں جو ماضی میں کُلوقتی خدمت کرتے تھے اور اب بھی کرنا چاہتے ہیں مگر کچھ وجوہات کی بِنا پر اُن کے لیے ایسا کرنا ممکن نہیں ہے۔ جب اُن بہن بھائیوں کی حوصلہافزائی کی جاتی ہے تو اُنہیں اِس سے بہت خوشی ملتی ہے۔
5 ایسے بہن بھائی بھی حوصلہافزائی کے مستحق ہیں جو اِس وجہ سے غیرشادیشُدہ رہتے ہیں کیونکہ وہ یہوواہ کے حکم کے مطابق ”صرف مالک کے پیروکاروں میں“ شادی کرنا چاہتے ہیں۔ (1-کُرنتھیوں 7:39) اِس کے علاوہ جب شوہر اپنی بیویوں کو بتاتے ہیں کہ وہ اُن سے کتنا پیار کرتے ہیں اور اُن کی محنت کے لیے کتنے شکرگزار ہیں تو اِس سے بیویوں کا حوصلہ بڑھتا ہے۔ (امثال 31:28، 31) جو مسیحی اذیت یا بیماری کا سامنا کر رہے ہیں، اُنہیں بھی حوصلہافزائی کی ضرورت ہوتی ہے۔ (2-تھسلُنیکیوں 1:3-5) یہوواہ خدا اور یسوع مسیح ایسے سب وفادار بندوں کو تسلی اور حوصلہ دیتے ہیں۔—2-تھسلُنیکیوں 2:16، 17 کو پڑھیں۔
بزرگ ہماری حوصلہافزائی کرتے ہیں
6. یسعیاہ 32:1، 2 سے ہمیں بزرگوں کی ذمےداری کے بارے میں کیا پتہ چلتا ہے؟
6 یسعیاہ 32:1، 2 کو پڑھیں۔ ہم ایک کٹھن دَور میں رہ رہے ہیں۔ اِس لیے ہم بڑی آسانی سے مایوس اور بےحوصلہ ہو سکتے ہیں۔ یسوع مسیح اپنے مسحشُدہ بھائیوں اور اَور بھی بھیڑوں میں سے وفادار ’شاہزادوں‘ کو ہماری حوصلہافزائی کرنے کے لیے اِستعمال کرتے ہیں۔ یہ بھائی کلیسیا میں بزرگوں کے طور پر ذمےداریاں نبھاتے ہیں۔ وہ ہمارے ”ایمان کے مالک نہیں ہیں“ بلکہ ہمارے ”ہمخدمت“ ہیں۔ وہ ہماری مدد کرتے ہیں تاکہ ہم ”خوشی سے بھر جائیں“ اور خدا کے وفادار رہ سکیں۔—2-کُرنتھیوں 1:24۔
7، 8. دوسروں سے حوصلہافزا باتیں کرنے کے علاوہ بزرگ اپنے کاموں سے اُن کا حوصلہ کیسے بڑھا سکتے ہیں؟
7 بزرگوں کو پولُس رسول کی مثال پر عمل کرنا چاہیے جو ہمیشہ بہن بھائیوں کی حوصلہافزائی کرتے تھے۔ اُنہوں نے تھسلُنیکے کے مسیحیوں کو جو اذیت سہہ رہے تھے، لکھا: ”ہم آپ سے بڑا پیار کرتے ہیں اِس لیے ہم آپ کو نہ صرف خدا کی خوشخبری سنانے کے لیے تیار تھے بلکہ اپنی زندگیوں میں شامل کرنے کے لیے بھی کیونکہ آپ ہمیں بہت عزیز ہو گئے۔“—1-تھسلُنیکیوں 2:8۔
8 بِلاشُبہ بزرگ اپنی باتوں سے دوسروں کا حوصلہ بڑھا سکتے ہیں۔ لیکن کبھی کبھار صرف باتوں سے حوصلہ دینا کافی نہیں ہوتا۔ پولُس نے اِفسس کے بزرگوں سے کہا: ”کمزوروں کی مدد کریں اور مالک یسوع کی اِس بات کو ہمیشہ یاد رکھیں کہ ”لینے کی نسبت دینے میں زیادہ خوشی ہے۔““ (اعمال 20:35) پولُس رسول اپنے بہن بھائیوں کے لیے ”اپنا سب کچھ قربان کرنے کو تیار“ تھے۔ اُنہوں نے اپنے کاموں سے ظاہر کِیا کہ وہ اپنے بہن بھائیوں کے لیے کچھ بھی کر سکتے ہیں۔ (2-کُرنتھیوں 12:15) اِسی طرح بزرگوں کو بھی نہ صرف اپنی باتوں سے بلکہ اپنے کاموں سے بھی دوسروں کی حوصلہافزائی کرنی چاہیے اور اُنہیں تسلی دینی چاہیے۔ اِس طرح وہ ظاہر کریں گے کہ اُنہیں واقعی بہن بھائیوں کی فکر ہے۔—1-کُرنتھیوں 14:3۔
9. بزرگ کس طرح سے بہن بھائیوں کی اِصلاح کر سکتے ہیں تاکہ یہ اُن کے لیے حوصلہافزائی کا باعث ہو؟
9 کبھی کبھار بزرگوں کو بہن بھائیوں کی مدد کرنے کے لیے اُن کی اِصلاح بھی کرنی پڑتی ہے۔ بزرگ بائبل پر غور کرنے سے یہ سیکھ سکتے ہیں کہ وہ بہن بھائیوں کی اِصلاح کس طرح کر سکتے ہیں تاکہ یہ اُن کے لیے حوصلہافزائی کا باعث ہو۔ اِس سلسلے میں یسوع مسیح نے عمدہ مثال قائم کی۔ اُنہوں نے مُردوں میں سے زندہ ہونے کے بعد ایشیائےکوچک کی کلیسیاؤں کے نام پیغام بھیجے۔ اُنہوں نے اِفسس، پرگمن اور تھواتیرہ کی کلیسیاؤں کی سختی سے اِصلاح کی۔ لیکن اُن کی اِصلاح کرنے سے پہلے یسوع مسیح نے اُن کے اچھے کاموں کے لیے اُنہیں داد دی۔ (مکاشفہ 2:1-5، 12، 13، 18، 19) یسوع نے لودیکیہ کی کلیسیا سے کہا: ”مَیں اُن سب کی درستی اور اِصلاح کرتا ہوں جن سے مَیں پیار کرتا ہوں۔ اِس لیے جوش سے کام لیں اور توبہ کریں۔“ (مکاشفہ 3:19) بزرگ بھی دوسروں کی اِصلاح کرتے وقت یسوع مسیح کی مثال پر عمل کر سکتے ہیں۔
دوسروں کی حوصلہافزائی کرنا ہم سب کی ذمےداری ہے
10. ہم سب ایک دوسرے کی ہمت کیسے بڑھا سکتے ہیں؟
10 دوسروں کی حوصلہافزائی کرنے کی ذمےداری صرف بزرگوں کی نہیں ہے۔ پولُس نے سب مسیحیوں کو نصیحت کی کہ اُن کے ”مُنہ سے . . . ایسی اچھی بات نکلے جس سے ضرورت کے وقت دوسروں کی حوصلہافزائی ہو اور سننے والوں کو فائدہ پہنچے۔“ (اِفسیوں 4:29) ہم سب کو دوسروں کے حالات سے باخبر رہنا چاہیے تاکہ ہم ضرورت پڑنے پر اُن کی مدد کر سکیں۔ پولُس نے یروشلیم میں رہنے والے مسیحیوں کو لکھا: ”کمزور ہاتھوں اور لرزتے گھٹنوں کو مضبوط کریں اور سیدھی راہ پر چلتے رہیں تاکہ جو کمزور ہو، وہ اَور کمزور نہ ہو جائے بلکہ ٹھیک ہو جائے۔“ (عبرانیوں 12:12، 13) ہم سب، یہاں تک کہ بچے بھی اپنی باتوں سے دوسروں کی ہمت اور حوصلہ بڑھا سکتے ہیں۔
11. جب مارتھا ڈپریشن کا شکار تھیں تو اُنہیں حوصلہ کیسے ملا؟
11 مارتھا نامی ایک بہن ڈپریشن کا شکار تھیں۔ * اُنہوں نے لکھا: ”ایک دن مَیں نے دُعا میں یہوواہ سے ہمت اور حوصلہ مانگا۔ اُسی دن مَیں ایک بہن سے ملی جو مجھ سے عمر میں کافی بڑی تھیں۔ وہ مجھ سے بہت محبت اور شفقت سے پیش آئیں جس کی اُس وقت مجھے اشد ضرورت تھی۔ اُنہوں نے مجھے بتایا کہ اُنہیں بھی میرے جیسی صورتحال کا سامنا ہوا تھا اور اُنہوں نے اِس سے نمٹنے کے لیے کیا کِیا تھا۔ اُس بہن کی باتوں سے مجھے احساس ہوا کہ جس مشکل سے مَیں گزر رہی ہوں، اُس کا سامنا دوسرے بہن بھائیوں کو بھی کرنا پڑتا ہے۔“ اُس بہن کو تو شاید اندازہ بھی نہیں تھا کہ اُس کی باتوں سے مارتھا کو کتنا حوصلہ ملا ہے۔
12، 13. ہم فِلپّیوں 2:1-4 میں درج نصیحت پر کیسے عمل کر سکتے ہیں؟
12 پولُس رسول نے فِلپّی میں رہنے والے مسیحیوں کو لکھا: ”اگر آپ کو مسیحیوں کے طور پر ایک دوسرے کی حوصلہافزائی کرنے کا موقع ملے، ایک دوسرے کو محبت کی بِنا پر تسلی دینے کا موقع ملے اور ایک دوسرے کے لیے فکر، شفقت اور ہمدردی ظاہر کرنے کا موقع ملے تو میری خوشی پوری کریں اور ایک جیسی سوچ رکھیں، ایک دوسرے سے محبت کریں، ہمخیال ہوں اور ہر لحاظ سے متحد ہوں۔ جھگڑالو اور اناپرست نہ ہوں بلکہ خاکسار ہوں اور دوسروں کو اپنے سے بڑا سمجھیں۔ صرف اپنے فائدے کا ہی نہیں بلکہ دوسروں کے فائدے کا بھی سوچیں۔“—فِلپّیوں 2:1-4۔
13 ہم سب کو اِس بات پر غور کرنا چاہیے کہ ہم کن طریقوں سے دوسروں کی مدد کر سکتے ہیں۔ ہم اپنے بہن بھائیوں کو ”محبت کی بِنا پر تسلی“ دے کر اور اُن کے لیے ”فکر، شفقت اور ہمدردی ظاہر“ کر کے اُن کی حوصلہافزائی کر سکتے ہیں۔
دوسروں کی حوصلہافزائی کرنے کے کچھ طریقے
14. دوسروں کی حوصلہافزائی کرنے کا ایک طریقہ کیا ہے؟
14 ہمیں یہ جان کر بڑی خوشی ہوتی ہے کہ ماضی میں ہم نے جن لوگوں کی سچائی سیکھنے میں مدد کی تھی، وہ وفاداری سے یہوواہ کی خدمت کر رہے ہیں۔ اِس سلسلے میں یوحنا رسول نے لکھا: ”میرے لیے اِس سے بڑی کوئی خوشی نہیں کہ مَیں سنوں کہ میرے بچے سچائی کے مطابق چل رہے ہیں۔“ (3-یوحنا 4) بہت سے پہلکاروں کو یہ سُن کر خوشی ہوتی ہے کہ کافی سال پہلے اُنہوں نے جن لوگوں کو بائبل کورس کرایا تھا، وہ آج بھی یہوواہ کی خدمت کر رہے ہیں، یہاں تک کہ اُن میں سے بعض پہلکار بن گئے ہیں۔ لہٰذا اگر پہلکار کسی وجہ سے بےحوصلہ ہو جاتے ہیں تو ہم اُنہیں یاد دِلا سکتے ہیں کہ اُنہوں نے خدا کی خدمت میں جو محنت کی ہے، اُس کے کتنے اچھے نتیجے نکلے ہیں۔
15. جو بہن بھائی وفاداری سے خدا کی خدمت کر رہے ہیں، ہم اُن کی حوصلہافزائی کرنے کے لیے کیا کر سکتے ہیں؟
15 بہت سے حلقے کے نگہبانوں اور اُن کی بیویوں نے بتایا کہ جب وہ کسی کلیسیا کا دورہ ختم کرتے ہیں اور بہن بھائی اُن کا شکریہ ادا کرنے کے لیے اُنہیں کوئی کارڈ وغیرہ دیتے ہیں تو اِس سے اُن کی بڑی حوصلہافزائی ہوتی ہے۔ جب ہم ایسے طریقوں سے بزرگوں، مشنریوں، پہلکاروں اور بیتایل میں خدمت کرنے والوں کی محنت کا شکریہ ادا کرتے ہیں تو اُنہیں بھی بہت حوصلہ ملتا ہے۔
کیا آپ کو دوسروں کی حوصلہافزائی کرنا مشکل لگتا ہے؟
16. کون سی چھوٹی چھوٹی باتیں دوسروں کے لیے حوصلہافزائی کا باعث بن سکتی ہیں؟
16 اگر آپ کو اپنی باتوں سے دوسروں کی حوصلہافزائی کرنا مشکل لگتا ہے تو آپ کیا کر سکتے ہیں؟ دراصل دوسروں کی حوصلہافزائی کرنا اِتنا مشکل کام نہیں ہے۔ ایسا کرنے کا ایک اچھا طریقہ یہ ہے کہ آپ دوسروں کو مسکرا کر دیکھیں۔ اگر وہ بدلے میں نہیں مسکراتے تو اِس کی وجہ یہ ہو سکتی ہے کہ وہ کسی مسئلے کا سامنا کر رہے ہیں اور کسی سے بات کر کے اُن کا دل ہلکا ہو سکتا ہے۔ آپ بس اُن کی بات سننے سے اُن کی ہمت بندھا سکتے ہیں۔—یعقوب 1:19۔
17. ایک نوجوان بھائی کو حوصلہ کیسے ملا؟
17 ہنری نامی نوجوان بھائی بہت افسردہ تھا کیونکہ اُس کے کئی عزیزوں زبور 46، صفنیاہ 3:17 اور مرقس 10:29، 30 کو پڑھنے سے بھی بڑا حوصلہ ملا۔
نے یہوواہ کی خدمت کرنی چھوڑ دی تھی۔ اِن میں سے ایک ہنری کے ابو بھی تھے جو پہلے ایک بزرگ تھے۔ جب حلقے کے ایک نگہبان نے دیکھا کہ ہنری بہت اُداس ہیں تو وہ اُنہیں کافی پلانے لے گیا۔ جب ہنری اُسے اپنے احساسات کے بارے میں بتا رہے تھے تو اُس نے بڑے دھیان سے اُن کی بات سنی۔ اِس باتچیت کے بعد ہنری یہ سمجھ گئے کہ اگر وہ یہوواہ کے پاس لوٹنے میں اپنے گھر والوں کی مدد کرنا چاہتے ہیں تو اُنہیں خود یہوواہ کا وفادار رہنا ہوگا۔ اِس کے علاوہ ہنری کو18. (الف) دوسروں کی حوصلہافزائی کرنے کے حوالے سے بادشاہ سلیمان نے کیا لکھا؟ (ب) پولُس رسول نے مسیحیوں کو کیا مشورہ دیا؟
18 ہمیں مارتھا اور ہنری کی مثال سے کیا پتہ چلتا ہے؟ ہم میں سے کوئی بھی کسی ایسے بھائی یا بہن کو تسلی اور حوصلہ دے سکتا ہے جو افسردہ ہے۔ بادشاہ سلیمان نے لکھا: ”وہ بات جو وقت پر کہی جائے، کیا خوب ہے! خوشی کی نظر دل کو راحت پہنچاتی ہے، اور خوشی کی خبر ہڈیوں کو تازگی بخشتی ہے۔“ (امثال 15:23، 30، نیو اُردو بائبل ورشن) کیا آپ کسی ایسے بھائی یا بہن کو جانتے ہیں جو مایوسی کا شکار یا بےحوصلہ ہے؟ اُس کی حوصلہافزائی کرنے کا ایک اچھا طریقہ یہ ہو سکتا ہے کہ آپ اُسے ”مینارِنگہبانی“ یا ہماری ویبسائٹ سے کوئی مضمون پڑھ کر سنائیں۔ اِس کے علاوہ ہم پولُس رسول کے اِس مشورے پر بھی عمل کر سکتے ہیں: ”زبوروں، حمدوں اور شکرگزاری کے گیتوں سے تعلیم دیں اور ایک دوسرے کی حوصلہافزائی کریں اور دل میں یہوواہ کی تعریف میں گیت گائیں۔“ (کُلسّیوں 3:16؛ اعمال 16:25) اِس سے ظاہر ہوتا ہے کہ مل کر گیت گانے سے ہمارا حوصلہ بلند ہو سکتا ہے۔
19. ایک دوسرے کی حوصلہافزائی کرنا پہلے سے بھی زیادہ اہم کیوں ہوتا جا رہا ہے اور ہمارا عزم کیا ہونا چاہیے؟
19 جوںجوں یہوواہ کا دن نزدیک آ رہا ہے، ہمارے لیے ایک دوسرے کی حوصلہافزائی کرنا اَور بھی ضروری ہوتا جا رہا ہے۔ (عبرانیوں 10:25) لہٰذا پولُس رسول کی نصیحت پر عمل کرتے ہوئے ”ایک دوسرے کو تسلی دیتے رہیں اور ایک دوسرے کا حوصلہ بڑھاتے رہیں جیسے آپ کر رہے ہیں۔“—1-تھسلُنیکیوں 5:11۔
^ پیراگراف 11 فرضی نام اِستعمال کیے گئے ہیں۔