1922ء—آج سے 100 سال پہلے
’خدا یسوع مسیح کے ذریعے فتح بخشتا ہے!‘ (1-کُر 15:57) یہ 1922ء کی سالانہ آیت تھی جس کے ذریعے بائبل سٹوڈنٹس کو یہ یقین دِلایا گیا کہ اُنہیں اُن کی وفاداری کا اجر ملے گا۔ اُس سال یہوواہ نے واقعی اِن جوشیلے مُنادوں کو اجر دیا۔ جب بائبل سٹوڈنٹس نے اپنی کتابیں وغیرہ خود چھاپنی اور اِن کی جِلدسازی کرنی شروع کی اور ریڈیو کے ذریعے بادشاہت کا پیغام پھیلانا شروع کِیا تو یہوواہ نے اُنہیں بہت برکت دی۔ 1922ء میں ایک بار پھر یہ بات ثابت ہو گئی کہ یہوواہ اپنے بندوں کو برکت دے رہا ہے۔ بائبل سٹوڈنٹس امریکہ کی ریاست اوہائیو میں سیڈر پوائنٹ پر اِجتماع کے لیے جمع ہوئے۔ اُس وقت جو کچھ ہوا، اُس کا اثر یہوواہ کی تنظیم کے کام پر ابھی تک ہو رہا ہے۔
”ایک بڑا ہی زبردست منصوبہ“
جیسے جیسے مُنادی کا کام بڑھنے لگا، بہن بھائیوں کو اَور زیادہ کتابوں اور رسالوں کی ضرورت پڑنے لگی۔ بروکلن بیتایل میں ہمارے بھائی رسالے تیار کرتے تھے لیکن وہ اُنہیں دوسری کمپنیوں کے چھاپہخانوں سے چھپواتے تھے۔ لیکن پھر کئی مہینے تک ایک کمپنی مُنادی کے لیے زیادہ کتابیں نہیں چھاپ سکی۔ بھائی رتھرفرڈ نے بھائی رابرٹ مارٹن سے کہا کہ کیا یہ ممکن ہے کہ وہ لوگ خود تنظیم کی کتابوں کو چھاپ سکیں۔ بھائی رابرٹ اُس وقت ہماری فیکٹری کی دیکھبھال کرتے تھے۔
بھائی رابرٹ نے کہا: ”یہ ایک بڑاہی زبردست منصوبہ تھا کیونکہ اِس کا مطلب تھا کہ کتابیں تیار کرنے کے لیے اپنی ایک فیکٹری کھولی جائے۔“ بھائیوں نے بروکلن کے ایک علاقے میں ایک جگہ کرائے پر لی اور کتابیں وغیرہ تیار کرنے کے لیے ضروری سامان بھی لیا۔
لیکن ہر کوئی اِس بات سے خوش نہیں تھا کہ ہمارے بھائی خود سے اپنی کتابیں وغیرہ چھاپنا شروع کر رہے ہیں۔ ایک کمپنی جو ہماری کتابیں چھاپتی تھی، اُس کا مالک ہماری نئی فیکٹری میں آیا۔ اُس نے کہا: ”آپ کے پاس چھپائی کے لیے ایک سے بڑھ کر ایک سامان ہے لیکن آپ میں سے کسی کو بھی نہیں پتہ کہ اِسے اِستعمال کیسے کرنا ہے۔ چھ مہینے کے اندر اندر یہ سب کباڑ بن جائے گا۔“
بھائی رابرٹ نے کہا: ”اُس کی بات میں وزن تھا۔ لیکن ہم نے معاملہ یہوواہ کے ہاتھ میں چھوڑ دیا کیونکہ ہم جانتے تھے کہ اُس نے ہمیشہ ہماری مدد کی ہے۔“ جلد ہی نئی فیکٹری میں ہر دن 2000 کتابیں تیار ہونا شروع ہو گئیں۔
ریڈیو کے ذریعے ہزاروں کو گواہی
اپنی کچھ کتابیں خود چھاپنے کے ساتھ ساتھ یہوواہ کے بندوں نے بادشاہت کی خوشخبری پھیلانے کا ایک نیا طریقہ اپنایا۔ وہ ریڈیو کے ذریعے ایسا کرنے لگے۔ 26 فروری 1922ء کو اِتوار کی دوپہر کو بھائی
رتھرفرڈ نے پہلی بار ریڈیو پر تقریر کی۔ اُنہوں نے امریکہ کی ریاست کیلیفورنیا کے شہر لاس اینجلس سے ایک ریڈیو سٹیشن پر ایک تقریر کی جس کا موضوع تھا: ”لاکھوں لوگ جو اب زندہ ہیں، کبھی نہیں مریں گے!“تقریباً 25 ہزار لوگوں نے اِس تقریر کو سنا۔ کچھ لوگوں نے تو خطوں کے ذریعے بھائی رتھرفرڈ کا شکریہ ادا بھی کِیا۔ ایک خط کیلیفورنیا کے شہر سانتاانا سے آیا تھا جسے وِلرڈ ایشفرڈ نام کے شخص نے لکھا تھا۔ اُس نے بھائی رتھرفرڈ کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ”آپ نے بہت ہی دلچسپ تقرر کی جسے سُن کر مزہ آ گیا۔ میرے گھر میں تین لوگ بیمار ہیں اور ریڈیو کے بغیر ہمارے لیے اِس تقریر کو سننا ممکن ہی نہیں ہو پاتا پھر چاہے آپ یہ تقریر ساتھ والے گھر میں ہی کیوں نہ کر رہے ہوتے۔“
اِس کے بعد ریڈیوپر اَور بھی پروگرام نشر کیے گئے۔ سال کے آخر پر ایک ”مینارِنگہبانی“ میں بتایا گیا کہ ”تقریباً 3 لاکھ لوگوں نے [ریڈیو] کے ذریعے بائبل کا پیغام سنا۔“
لوگوں کے خطوں اور اُن کے تبصروں کی وجہ سے بائبل سٹوڈنٹس نے فیصلہ کِیا کہ وہ سٹیٹن جزیرے پر اپنا ریڈیو سٹیشن بنائیں گے جو بروکلن بیتایل سے زیادہ دُور نہیں تھا۔ آنے والے سالوں میں بائبل سٹوڈنٹس ڈبلیو بیبی آر (WBBR) سٹیشن کے ذریعے بہت سے لوگوں تک بائبل کا پیغام پھیلانے لگے۔
”ADV“
15 جون 1922ء کے ”مینارِنگہبانی“ میں یہ اِعلان ہوا کہ 5 سے 13 ستمبر 1922ء میں ریاست اوہائیو میں سیڈر پوائنٹ پر ایک اِجتماع ہوگا۔ جب بائبل سٹوڈنٹس وہاں پہنچے تو اُن کی خوشی کی کوئی اِنتہا نہیں تھی۔
بھائی رتھرفرڈ نے اپنی پہلی تقریر میں کہا: ”مجھے پورا یقین ہے کہ مالک اِس اِجتماع پر برکت دیں گے اور اِتنےزیادہ لوگوں تک بادشاہت کا پیغام پہنچے گا جتنا پہلے کبھی نہیں پہنچا۔“ اِجتماع پر تقریر کرنے والے بھائیوں نے بہن بھائیوں کا بار بار حوصلہ بڑھایا کہ وہ مُنادی کریں۔
پھر جمعہ، 8 ستمبر کو تقریباً 8000 لوگ بڑے شوق سے بھائی رتھرفرڈ کی تقریر سننے کے لیے ایک ہال میں جمع ہوئے۔ وہ اِس بات کے منتظر تھے کہ بھائی انگریزی حروف ”ADV“ کا مطلب بتائیں گے جو اِجتماع کے دعوتناموں پر چھپا تھا۔ جب سب اپنی سیٹوں پر بیٹھ گئے تو اُنہوں نے سٹیج کے اُوپر ایک لپٹا ہوا بینر دیکھا جسے ابھی کھولا نہیں گیا تھا۔ بھائی آرتھر کلاؤس اِجتماع کے لیے اوکلاہوما کے شہر تالسا سے آئے تھے۔ اُنہیں بیٹھنے
کے لیے ایک ایسی جگہ ملی جہاں سے وہ تقریروں کو بہت اچھی طرح سے سُن سکتے تھے۔ اُس وقت تقریروں کو سننا اِتنا آسان نہیں ہوتا تھا کیونکہ نہ تو مائیک ہوتے تھے اور نہ ہی سپیکر۔”ہم . . . ایک ایک بات کو بڑے دھیان سے سُن رہے تھے۔“
اِس بات کا خیال رکھنے کے لیے کہ بھائی رتھرفرڈ کی تقریر کے دوران خلل نہ پڑے، چیئرمین نے اِعلان کِیا کہ دیر سے آنے والا کوئی بھی شخص اُن کی تقریر کے دوران اندر نہ آئے۔ ساڑھے نو بجے بھائی رتھرفرڈ نے اپنی تقریر کا آغاز متی 4:17 میں لکھے یسوع کے اِن الفاظ سے کِیا: ”آسمان کی بادشاہت نزدیک ہے۔“ اِس بارے میں بات کرتے ہوئے کہ لوگ اِس بادشاہت کے بارے میں کیسے سنیں گے، اُنہوں نے کہا: ”یسوع مسیح نے خود کہا تھا کہ جب اُن کی موجودگی ہوگی تو وہ اپنے سچے اور وفادار پیروکاروں کو جمع کریں گے۔“
بھائی آرتھر نے جو اُس وقت مین ہال میں بیٹھے ہوئے تھے، کہا: ”ہم بھائی رتھرفرڈ کی ایک ایک بات کو بڑے دھیان سے سُن رہے تھے۔“ لیکن پھر اچانک بھائی آرتھر کی طبیعت خراب ہو گئی اور اُنہیں ہال سے باہر جانا پڑا۔ اُنہیں بڑی مجبوری سے وہاں سے نکلنا پڑا کیونکہ وہ جانتے تھے کہ وہ دوبارہ اندر نہیں جا پائیں گے۔
کچھ ہی منٹ بعد وہ بہتر محسوس کرنے لگے۔ اُنہوں نے بتایا کہ جب وہ ہال کے اندر واپس جا رہے تھے تو اُنہوں نے تالیوں کی بہت اُونچی آواز سنی اور وہ بہت ہی خوشی سے بھر گئے۔ اُنہوں نے فیصلہ کِیا کہ وہ اِس شاندار تقریر کا باقی حصہ بھی ضرور سنیں گے پھر چاہے اِس کے لیے اُنہیں چھت پر ہی کیوں نہ چڑھنا پڑے۔ اُس وقت بھائی آرتھر 23 سال کے تھے۔ اُنہوں نے چھت تک جانے کا راستہ ڈھونڈ لیا۔ بعد میں اُنہوں نے بتایا کہ جب وہ اُوپر چڑھ گئے تو وہ تقریر کو بہت اچھے سے سُن پائے۔
لیکن بھائی آرتھر وہاں اکیلے نہیں تھے۔ اُن کے کچھ دوست بھی وہاں موجود تھے۔ اُن میں سے ایک بھائی فرینک جونسن تھے جو بھاگ کر بھائی آرتھر کے پاس گئے اور اُن سے کہا: ”آپ کے پاس چھری ہے؟“
بھائی آرتھر نے کہا: ”جی بالکل۔“
* جب وہ کہیں ”مُنادی کریں، مُنادی کریں“ تو آپ یہ چار رسیاں کاٹ دینا۔“
اِس پر بھائی فرینک نے کہا: ”یہوواہ نے آپ کو ہمارے پاس بھیجا ہے۔ آپ یہ بڑا سا بینر دیکھ رہے ہیں جسے لپیٹ کر کیل ٹھونکے ہوئے ہیں؟ جج رتھرفرڈ کی بات کو دھیان سنیں۔بھائی آرتھرہاتھ میں چھری پکڑے بھائی رتھرفرڈ کی اُس بات کا اِنتظار کرنے لگے۔ جب بھائی رتھرفرڈ اپنی تقریر کے اِس خاص حصے پر پہنچے تو اُنہوں نے بڑے ہی جوش اور خوشی سے چلّا کر کہا: ”مالک کے وفادار اور سچے گواہ بنیں۔ اُس وقت تک پیغام پھیلاتے رہیں جب تک کہ بابلِعظیم تباہ نہیں ہو جاتا۔ بادشاہت کا پیغام دُنیا کے کونے کونے میں پہنچا دیں تاکہ سب جان جائیں کہ یہوواہ ہی خدا ہے اور یسوع مسیح بادشاہوں کے بادشاہ اور مالکوں کے مالک ہیں۔ آج کا دن اِنسانی تاریخ کا خاص دن ہے۔ دیکھیں بادشاہ حکمرانی کر رہا ہے! آپ اُس کے مُناد ہیں۔ اِس لیے مُنادی کریں، مُنادی کریں، مُنادی کریں، بادشاہ اور اُس کی بادشاہت کی مُنادی کریں!“
بھائی آرتھر نے بتایا کہ جب اُنہوں نے اور دوسرے بھائیوں نے رسیاں کاٹ دیں تو بینر بہت ہی آرام سے کُھل گیا۔ انگریزی کے تین حروف ”ADV“ بینر پر لکھی اِس بات کا مخفف تھے: ”بادشاہ اور بادشاہت کی مُنادی کریں۔“
ایک اہم کام
سیڈر پوائنٹ پر ہونے والے اِجتماع سے بہن بھائیوں کی مدد ہوئی کہ وہ اپنا دھیان مُنادی کے اہم کام پر رکھ سکیں۔ اور جو بہن بھائی اِس کام کو کرنے کے لیے تیار تھے، اُنہوں نے بڑی خوشی سے بڑھ چڑھ کر اِس میں حصہ لیا۔ اوکلاہوما سے ایک پہلکار نے لکھا: ”ہم جس علاقے میں مُنادی کرتے تھے، وہاں بہت سے لوگ کوئلے کی کانوں میں کام کرتے تھے اور بہت غریب تھے۔“ اُس نے یہ بھی بتایا کہ اکثر جب لوگ ”گولڈن ایج“ رسالے میں ہمارے پیغام کو پڑھتے تھے ”تو اُن کی آنکھوں سے آنسو نکل آتے تھے۔ ہم بہت خوش ہیں کہ ہم اِس پیغام کے ذریعے لوگوں کو تسلی دے پائے۔“
یہ بائبل سٹوڈنٹس لُوقا 10:2 میں لکھے یسوع کے الفاظ کی اہمیت کو سمجھ گئے تھے جہاں لکھا ہے: ”فصل تو بہت ہے لیکن کٹائی کے لیے مزدور کم ہیں۔“ سال کے آخر پر اُن کا یہ عزم اَور بھی مضبوط ہو گیا تھا کہ وہ بادشاہت کا پیغام دُنیا کے کونے کونے تک پھیلا دیں گے۔
^ بھائی رتھرفرڈ کو بہن بھائی کبھی کبھی ”جج“ کہتے تھے کیونکہ کبھی کبھار اُنہوں نے امریکہ کی ریاست مسوری میں جج کے طور پر کام کِیا تھا۔