خدا کی خدمت میں بہتری لانے کی کوشش کریں
”نصیحت کرنے، تعلیم دینے اور صحیفوں کی تلاوت کرنے میں لگے رہیں۔“—1-تیم 4:13۔
1، 2. (الف) اِس آخری زمانے میں یسعیاہ 60:22 میں درج پیشگوئی کیسے پوری ہو رہی ہے؟ (ب) کلیسیاؤں کی بڑھتی تعداد کے پیشِنظر کس بات کی ضرورت ہے؟
”سب سے چھوٹا ایک ہزار ہو جائے گا اور سب سے حقیر ایک زبردست قوم۔“ (یسع 60:22) یہ پیشگوئی اِس آخری زمانے میں بڑے شاندار طریقے سے پوری ہو رہی ہے۔ مثال کے طور پر 2015ء کے خدمتی سال میں 82 لاکھ 20 ہزار 105 مبشروں نے دُنیا بھر میں بادشاہت کی مُنادی کی۔ اِس پیشگوئی میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ”مَیں [یہوواہ] عین وقت پر یہ سب کچھ جلد کروں گا۔“ اور واقعی مُنادی کے کام میں پہلے سے زیادہ تیزی آ رہی ہے۔ یہ دیکھ کر ہمارا ردِعمل کیا ہے؟ کیا ہم جی جان سے اِس کام میں حصہ لے رہے ہیں؟ بہت سے بہن بھائی پہلکاروں یا مددگار پہلکاروں کے طور پر خدمت کر رہے ہیں۔ کچھ بہن بھائی ایسے علاقوں میں جا کر رہنے لگے ہیں جہاں زیادہ مبشروں کی ضرورت ہے اور بعض بڑھ چڑھ کر ہمارے تعمیراتی کاموں میں حصہ لے رہے ہیں۔
2 ہر سال تقریباً 2000 نئی کلیسیائیں قائم کی جا رہی ہیں۔ اِن کلیسیاؤں میں بزرگوں کی اشد ضرورت ہے۔ اگر ہر نئی کلیسیا میں کم از کم پانچ بزرگ چاہئیں تو ہر سال 10 ہزار خادموں کو بزرگوں کے طور پر مقرر کِیا جانا چاہیے۔ اور اِن خادموں کی جگہ لینے کے لیے ہزاروں بھائیوں کو خادم بننے کے لائق ٹھہرنا چاہیے۔ واقعی ہم سب کے لیے ”مالک کی خدمت میں“ بہت کام ہے۔—1-کُر 15:58۔
خدا کی خدمت میں بہتری لانے میں کیا کچھ شامل ہے؟
3، 4. خدا کی خدمت میں بہتری لانے میں کیا کچھ شامل ہے؟
3 پہلا تیمُتھیُس 3:1 کو پڑھیں۔ پولُس رسول کی اِس بات سے ظاہر ہوتا ہے کہ خدا کی خدمت میں بہتری لانے کے لیے سخت کوشش کرنی پڑتی ہے۔ شاید ایک بھائی یہ سوچے کہ وہ کلیسیا کے زیادہ کام کیسے آ سکتا ہے۔ ہو سکتا ہے کہ وہ ابھی کلیسیا کا خادم نہیں ہے۔ اُسے پتہ ہے کہ اُسے خادم بننے کے لیے کچھ شرائط پر پورا اُترنا ہوگا اور کچھ خوبیوں میں نکھار لانا پڑے گا۔ اِس لیے وہ خادم بننے کی سخت کوشش کرتا ہے اور بعد میں وہ بزرگ کے طور پر مقرر ہونے کے لیے مزید کوشش کرتا ہے۔ اِس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ایک شخص کو کلیسیا میں ذمےداریاں اُٹھانے کے لائق بننے کے لیے محنت کرنی پڑتی ہے۔
4 اِسی طرح جو بہن بھائی پہلکار کے طور پر یا بیتایل میں خدمت کرنے یا تعمیراتی کاموں میں حصہ لینے کی خواہش رکھتے ہیں، اُنہیں بھی اپنی منزل کی طرف قدم بڑھانے کے لیے سخت کوشش کرنی پڑتی ہے۔ خدا کے کلام میں تمام مسیحیوں کی حوصلہافزائی کی گئی ہے کہ وہ خدا کی خدمت میں بہتری لانے کی کوشش کریں۔ آئیں، دیکھیں کہ ہم ایسا کیسے کر سکتے ہیں۔
خدا کی خدمت میں بہتری لانے کی بھرپور کوشش کریں
5. جوان مسیحی یہوواہ خدا کے لیے کیا کچھ کر سکتے ہیں؟
5 جوان لوگوں میں بہت طاقت ہوتی ہے اِس لیے وہ یہوواہ خدا کے لیے بہت کچھ کر سکتے ہیں۔ (امثال 20:29 کو پڑھیں۔) کچھ جوان بھائی بیتایل میں خدمت کرتے ہیں۔ بہت سے بہن بھائی ہماری عبادتگاہوں کی تعمیر اور دیکھبھال میں حصہ لیتے ہیں۔ جب کہیں قدرتی آفت آتی ہے تو جوان مسیحی، تجربہکار بہن بھائیوں کے ساتھ مل کر اِمدادی کارروائیوں میں حصہ لیتے ہیں۔ اِس کے علاوہ بہت سے جوان پہلکار کوئی نئی زبان سیکھتے ہیں یا کسی دُور دراز علاقے میں جاتے ہیں تاکہ اَور بھی لوگوں کو خوشخبری سنا سکیں۔
6-8. (الف) ایک جوان بھائی نے کیا کِیا تاکہ اُسے خدا کی خدمت کرنے سے خوشی ملے؟ (ب) ہم اِس بات کا تجربہ کیسے کر سکتے ہیں کہ ’یہوواہ مہربان ہے‘؟
6 بِلاشُبہ آپ یہوواہ خدا سے محبت کرتے ہیں اور لگن سے اُس کی خدمت کرنا چاہتے ہیں۔ لیکن شاید آپ کے ساتھ بھی کچھ ایسا ہی مسئلہ ہو جیسا ایرن نامی بھائی کے ساتھ تھا۔ اُن کے والدین یہوواہ کے گواہ تھے اور اُنہیں اِجلاسوں اور مُنادی پر لے کر جاتے تھے۔ لیکن ایرن کہتے ہیں: ”مجھے اِجلاسوں پر جانے اور مُنادی کرنے میں بوریت ہوتی تھی۔“ ایرن چاہتے تھے کہ اُنہیں خدا کی خدمت کرنے سے خوشی ملے۔ لہٰذا اُنہوں نے کیا کِیا؟
7 ایرن نے بائبل کا مطالعہ کرنے، اِجلاسوں کے لیے تیاری کرنے اور تبصرے دینے کا معمول قائم کِیا۔ اِس کے ساتھ ساتھ وہ باقاعدگی سے دُعا بھی کرنے لگے۔ اِن سب باتوں کی وجہ سے اُن کے دل میں یہوواہ کے لیے محبت بڑھتی گئی اور وہ لگن سے اُس کی خدمت کرنے لگے۔ تب سے ایرن نے پہلکار کے طور پر خدمت کی ہے، اِمدادی کارروائیوں میں حصہ لیا ہے اور بیرونِملک جا کر مُنادی کی ہے۔ ابھی وہ بیتایل میں خدمت کر رہے ہیں اور کلیسیا کے بزرگ بھی ہیں۔ ایرن اپنی زندگی کے بارے میں کہتے ہیں کہ ”مَیں نے ’آزما کر دیکھا ہے کہ یہوواہ بہت ہی مہربان ہے۔‘ خدا نے مجھے بہت سی برکتیں دی ہیں جن کے لیے مَیں اُس کا بہت احسانمند ہوں۔ اِس وجہ سے مَیں اَور بھی زیادہ لگن سے اُس کی خدمت کرتا ہوں اور اِس کے بدلے میں وہ مجھے اَور زیادہ برکتیں دیتا ہے۔“
8 زبور نویس نے کہا: ”[یہوواہ] کے طالب کسی نعمت کے محتاج نہ ہوں گے۔“ (زبور 34:8-10 کو پڑھیں۔) اور واقعی یہوواہ اُن لوگوں کو کبھی مایوس نہیں کرتا جو اُس کی خدمت کرتے ہیں۔ جب ہم دلوجان سے اُس کی خدمت اور عبادت کرتے ہیں تو ہمیں اندازہ ہو جاتا ہے کہ ”[یہوواہ] کیسا مہربان ہے“ اور ہمیں ڈھیروں خوشیاں بھی ملتی ہیں۔
صبر سے کام لیں اور ہمت نہ ہاریں
9، 10. کبھی کبھار ہمیں خدا کی خدمت کے سلسلے میں صبر سے کام کیوں لینا پڑتا ہے؟
9 کبھی کبھار ہم کلیسیا میں ذمےداریاں اُٹھانا چاہتے ہیں یا خدا کی خدمت کے کسی پہلو میں حصہ لینا چاہتے ہیں لیکن ہماری خواہش فوراً پوری نہیں ہوتی اور ہمیں کچھ دیر اِنتظار کرنا پڑتا ہے۔ ایسی صورتحال میں ہمیں صبر سے کام لینا چاہیے۔ (میک 7:7) ہو سکتا ہے کہ یہوواہ خدا ہماری صورتحال کو فوراً نہ بدلے لیکن وہ ہمارا ساتھ کبھی نہیں چھوڑے گا۔ یاد کریں کہ خدا نے ابراہام سے وعدہ کِیا تھا کہ اُن کا ایک بیٹا ہوگا لیکن ابراہام کو صبر سے کام لینا پڑا اور خدا پر بھروسا کرنا پڑا۔ (عبر 6:12-15) ابراہام نے ہمت نہیں ہاری بلکہ وہ بڑے عرصے تک صبر کرتے رہے۔ آخرکار یہوواہ خدا نے اپنا وعدہ پورا کِیا اور ابراہام کے بیٹے اِضحاق پیدا ہوئے۔—پید 15:3، 4؛ 21:5۔
10 مانا کہ صبر سے کام لینا آسان نہیں ہوتا۔ (امثا 13:12) لیکن اگر ہم سارا وقت اِس بارے میں سوچتے رہیں گے کہ ابھی تک ہماری خواہش پوری کیوں نہیں ہوئی تو ہم ہمت ہار بیٹھیں گے۔ اِس سے بہتر ہے کہ ہم اِس بات پر توجہ دیں کہ ہم اَور زیادہ ذمےداریاں اُٹھانے کے لائق کیسے بن سکتے ہیں۔ آئیں، دیکھیں کہ ہم اِس سلسلے میں کون سے قدم اُٹھا سکتے ہیں۔
11. ہم کن خوبیوں میں نکھار لا سکتے ہیں اور یہ اہم کیوں ہے؟
11 اپنی خوبیوں میں نکھار لائیں۔ خدا کے کلام کو پڑھنے اور اِس پر سوچ بچار کرنے سے ہمارے اندر حکمت، عقلمندی، اِنصافپسندی، علم، تمیز اور سمجھداری پیدا ہوگی۔ یہ سب ایسی خوبیاں ہیں جو اُن بھائیوں میں ہونی چاہئیں جو کلیسیا کی پیشوائی کرتے ہیں۔ (امثا 1:1-4؛ طط 1:7-9) بائبل کا مطالعہ کرنے سے ہم یہوواہ کی سوچ اپناتے ہیں۔ ہمیں ہر روز چھوٹے بڑے معاملوں کے بارے میں فیصلہ کرنا پڑتا ہے، مثلاً ہم کیا پہنیں گے، کیسی تفریح کریں گے، پیسے کیسے خرچ کریں گے، دوسروں کے ساتھ کیسا سلوک کریں گے وغیرہ۔ جب ہم یہوواہ کی سوچ اپنا لیتے ہیں تو ہم ایسے فیصلے کر پائیں گے جن سے یہوواہ خوش ہوگا۔
12. کلیسیا کے رُکن کیسے ثابت کر سکتے ہیں کہ وہ قابلِبھروسا ہیں؟
12 ثابت کریں کہ آپ قابلِبھروسا ہیں۔ چاہے ہم بہن ہوں یا بھائی، ہم سب کو اُن ذمےداریوں کو اچھی طرح سے پورا کرنا چاہیے جو ہمیں کلیسیا میں ملتی ہیں۔ نحمیاہ، حاکم کے طور پر دوسروں کو ذمےداریاں سونپتے تھے۔ اُنہوں نے کس طرح کے لوگوں کو اہم ذمےداریاں سونپیں؟ ایسے لوگوں کو جو خداترس، امانتدار اور دیانتدار تھے۔ (نحم 7:2؛ 13:12، 13) آج بھی خدا کی کلیسیا میں ”مختاروں سے یہ توقع کی جاتی ہے کہ وہ قابلِبھروسا ہوں۔“ (1-کُر 4:2) یاد رکھیں کہ نیک کام چھپے نہیں رہتے۔—1-تیمُتھیُس 5:25 کو پڑھیں۔
13. اگر آپ کو لگے کہ آپ کے ساتھ نااِنصافی کی جا رہی ہے تو آپ یوسف کی مثال پر کیسے عمل کر سکتے ہیں؟
13 یہوواہ خدا پر بھروسا رکھیں۔ اگر آپ کو لگے کہ آپ کے ساتھ نااِنصافی کی جا رہی ہے تو آپ کیا کر سکتے ہیں؟ شاید آپ معاملے کو جلدی سلجھا سکتے ہیں۔ لیکن اگر آپ بار بار اپنی صفائی پیش کریں گے اور اِصرار کریں گے کہ آپ صحیح ہیں تو مسئلہ اَور بگڑ سکتا ہے۔ اِس سلسلے میں ہم یوسف سے بہت کچھ سیکھ سکتے ہیں۔ اُن کے بھائیوں نے اُن کے ساتھ بہت بُرا سلوک کِیا لیکن یوسف نے اپنے دل میں رنجش نہیں رکھی۔ پھر یوسف پر جھوٹا اِلزام لگا کر اُنہیں قید کِیا گیا۔ مگر اِس سارے عرصے کے دوران اُنہوں نے یہوواہ خدا پر بھروسا رکھا۔ اُنہوں نے خدا کے وعدوں کو یاد رکھا اور اُس کے وفادار رہے۔ اِس دوران یوسف نے خود میں بہت سی ایسی خوبیاں پیدا کیں جو اُس وقت اُن کے کام آئیں جب اُنہیں اہم ذمےداریاں سونپی گئیں۔ (پید 41:37-44؛ 45:4-8) اگر آپ سے نااِنصافی کی جا رہی ہے تو یہوواہ خدا سے دانشمندی اور طاقت مانگیں اور نرمی سے کام لیں۔ یہوواہ آپ کی بھی مدد کرے گا۔—1-پطرس 5:10 کو پڑھیں۔
مُنادی کے کام میں اپنی کارکردگی میں بہتری لائیں
14، 15. (الف) ہمیں اُس تعلیم پر دھیان دینے کی ضرورت کیوں ہے جو ہم دوسروں کو دیتے ہیں؟ (ب) آپ خوشخبری سنانے کے کون سے طریقے آزما سکتے ہیں؟ (اِس مضمون کی پہلی تصویر اور بکس ” کیا آپ گواہی دینے کے مختلف طریقے آزمانے کو تیار ہیں؟“ کو دیکھیں۔)
14 پولُس رسول نے تیمُتھیُس کو ہدایت دی کہ ”نصیحت کرنے، تعلیم دینے اور صحیفوں کی تلاوت کرنے میں لگے رہیں۔ اپنی شخصیت اور اُس تعلیم پر دھیان دیں جو آپ دوسروں کو دیتے ہیں۔“ (1-تیم 4:13، 16) لیکن تیمُتھیُس تو بڑے عرصے سے بادشاہت کی مُنادی کر رہے تھے۔ پھر اُنہیں اُس تعلیم پر دھیان دینے کی ضرورت کیوں تھی جو وہ دوسروں کو دے رہے تھے؟ وہ جانتے تھے کہ لوگوں کی صورتحال اور ضروریات بدلتی رہتی ہیں اور اگر وہ تعلیم دینے کے طریقوں کو لوگوں کی ضروریات کے مطابق نہیں ڈھالیں گے تو اُن کی تعلیم مؤثر نہیں ہوگی۔ ہمیں بھی اِس بات پر دھیان دینا چاہیے کہ ہم تعلیم دینے کے مؤثر طریقے اپنائیں۔
15 اکثر جب ہم گھر گھر مُنادی کرتے ہیں تو کم ہی لوگ گھر پر ہوتے ہیں۔ کچھ گھروں اور فلیٹوں کے باہر چوکیدار ہوتے ہیں جو ہمیں احاطے میں داخل نہیں ہونے دیتے۔ اگر آپ کے علاقے میں بھی ایسا ہے تو کیوں نہ خوشخبری سنانے کے نئے طریقے آزمائیں؟
16. عوامی جگہوں پر مؤثر طریقے سے گواہی کیسے دی جا سکتی ہے؟
16 خوشخبری سنانے کا ایک بہت مؤثر طریقہ عوامی جگہوں پر گواہی دینا ہے۔ بہت سے یہوواہ کے گواہوں نے اِس طریقے کو آزمایا ہے اور کارآمد پایا ہے۔ وہ ریلوے اور بس سٹیشنوں، بازاروں، پارکوں اور دوسری عوامی جگہوں پر لوگوں سے باتچیت کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ جب اُنہیں مناسب موقع ملتا ہے تو وہ ایک شخص سے باتچیت شروع کرتے ہیں۔ ایسا کرنے کے لیے
شاید وہ خبروں میں بتائی گئی کسی بات کا ذکر کریں، اُس شخص کے بچوں کو داد دیں یا اُس کی ملازمت کے بارے میں کوئی سوال کریں۔ باتچیت کے دوران وہ کسی آیت کا ذکر کرتے ہیں اور ایک سوال پوچھتے ہیں۔ اکثر ایسا ہوتا ہے کہ اِس طرح کی باتچیت کی وجہ سے لوگ بائبل کے بارے میں اَور جاننا چاہتے ہیں۔17، 18. (الف) اگر آپ کو عوامی جگہوں پر گواہی دینا مشکل لگتا ہے تو آپ کیا کر سکتے ہیں؟ (ب) زبور 34:1، 2 میں جو جذبہ ظاہر ہوتا ہے، وہ خوشخبری سناتے وقت آپ کے کام کیسے آ سکتا ہے؟
17 اگر آپ کو عوامی جگہوں پر گواہی دینا مشکل لگتا ہے تو آپ کیا کر سکتے ہیں؟ ذرا دیکھیں کہ ایڈی نامی ایک پہلکار نے کیا کِیا جو نیو یارک میں رہتے ہیں۔ اُنہیں بھی عوامی جگہوں پر گواہی دینا بہت مشکل لگتا تھا لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اُن میں اِعتماد پیدا ہوا۔ وہ کہتے ہیں: ”مَیں اور میری بیوی خاندانی عبادت کے دوران ہماری مطبوعات میں دیکھتے ہیں کہ لوگوں کے نظریوں اور اِعتراضات پر کیا جواب دیے جا سکتے ہیں۔ ہم دوسرے بہن بھائیوں سے بھی مشورے لیتے ہیں۔“ اب ایڈی بڑی خوشی سے عوامی جگہوں پر گواہی دیتے ہیں۔
18 جوںجوں خوشخبری سنانے میں آپ کی مہارت اور آپ کا اِعتماد بڑھے گا، سب پر ظاہر ہوگا کہ آپ پختگی حاصل کر رہے ہیں۔ (1-تیمُتھیُس 4:15 کو پڑھیں۔) اور ہو سکتا ہے کہ آپ کی محنت کی وجہ سے کوئی شخص یہوواہ کی عبادت بھی کرنے لگے۔ پھر آپ داؤد کی طرح کہہ سکیں گے: ”مَیں ہر وقت [یہوواہ] کو مبارک کہوں گا۔ اُس کی ستایش ہمیشہ میری زبان پر رہے گی۔ میری روح [یہوواہ] پر فخر کرے گی۔ حلیم یہ سُن کر خوش ہوں گے۔“—زبور 34:1، 2۔
خدا کی خدمت میں بہتری لانے کے اچھے نتائج
19. اگر ایک مسیحی اپنی صورتحال کی وجہ سے مُنادی کے کام میں زیادہ حصہ نہیں لے سکتا تو اُسے مایوس کیوں نہیں ہونا چاہیے؟
19 داؤد نے یہ بھی کہا: ”اَے [یہوواہ]! تیری ساری مخلوق تیرا شکر کرے گی اور تیرے مُقدس تجھے مبارک کہیں گے۔ وہ تیری سلطنت کے جلال کا بیان اور تیری قدرت کا چرچا کریں گے تاکہ بنیآدم پر اُس کی قدرت کے کاموں کو اور اُس کی سلطنت کے جلال کی شان کو ظاہر کریں۔“ (زبور 145:10-12) جو لوگ یہوواہ خدا سے محبت کرتے ہیں اور اُس کے وفادار ہیں، وہ دوسروں کو اُس کے بارے میں بتانے کی دلی خواہش رکھتے ہیں۔ لیکن کبھی کبھار بڑھاپے یا بیماری کی وجہ سے ہم مُنادی کے کام میں اِتنا حصہ نہیں لے سکتے جتنا کہ ہم چاہتے ہیں۔ اگر یہ آپ کی صورتحال ہے تو مایوس نہ ہوں۔ جب آپ نرسوں، ڈاکٹروں یا ایسے لوگوں کو گواہی دیتے ہیں جن کا آپ سے واسطہ پڑتا ہے تو یہوواہ خدا کی ستائش ہوتی ہے۔ کیا آپ اپنے ایمان کی وجہ سے جیل میں ہیں؟ تو پھر آپ ضرور گواہی دینے کے ہر موقعے کا فائدہ اُٹھاتے ہوں گے اور یوں یہوواہ کا دل خوش کرتے ہیں۔ (امثا 27:11) اور اگر آپ کا جیون ساتھی آپ کا ہمایمان نہیں ہے تو آپ خدا کی عبادت کرنے کے معمول پر قائم رہنے سے خدا کی بڑائی کرتے ہیں۔ (1-پطر 3:1-4) اِس سے ظاہر ہوتا ہے کہ مشکل سے مشکل صورتحال میں بھی یہوواہ کی ستائش کرنا اور اُس کی خدمت میں بہتری لانا ممکن ہے۔
20، 21. جب آپ خدا کی خدمت میں بہتری لاتے ہیں تو دوسروں کو کون سے فائدے ہوتے ہیں؟
20 اگر آپ خدا کی خدمت میں بہتری لانے کی کوششیں جاری رکھیں گے تو یہوواہ آپ کو برکت دے گا۔ شاید آپ اپنے معمول یا طرزِزندگی میں کچھ تبدیلیاں لا سکتے ہیں تاکہ آپ خوشخبری سنانے میں زیادہ وقت صرف کر سکیں۔ جب آپ خدا کی خدمت میں بہتری لانے کی بھرپور کوشش کرتے ہیں تو بہن بھائیوں کو بہت فائدہ ہوتا ہے۔ اِس کے نتیجے میں اُن کے دل میں آپ کے لیے شفقت اور قدر بڑھے گی اور وہ آپ کا ساتھ دیں گے۔
21 چاہے ہم بہت سالوں سے یا چند ہی مہینوں سے یہوواہ خدا کی عبادت کر رہے ہوں، ہم سب اُس کی خدمت میں بہتری لا سکتے ہیں۔ اِس سلسلے میں پُختہ مسیحی دوسروں کی مدد کیسے کر سکتے ہیں؟ اِس کے بارے میں اگلے مضمون میں بات کی جائے گی۔