مطالعے کا مضمون 1
”جائیں، . . . لوگوں کو شاگرد بنائیں“
سن 2020ء کی سالانہ آیت: ’جائیں، لوگوں کو شاگرد بنائیں اور اُن کو بپتسمہ دیں۔‘—متی 28:19۔
گیت نمبر 79: اُن کو ایمان پر قائم رہنا سکھائیں
مضمون پر ایک نظر *
1، 2. ایک فرشتے نے یسوع کی قبر پر آئی ہوئی عورتوں سے کیا کہا اور یسوع نے خود اُن عورتوں سے کیا کہا؟
سولہ نیسان 33ء کا دن چڑھ رہا تھا۔ خدا کی کچھ بندیاں افسردہ دلوں کے ساتھ ہمارے مالک یسوع مسیح کی قبر پر جا رہی تھیں تاکہ اُن کی لاش پر مصالحے اور خوشبودار تیل لگائیں۔ اُس وقت یسوع کو قبر میں رکھے 36 گھنٹے سے زیادہ وقت ہو چُکا تھا۔ جب وہ عورتیں قبر پر پہنچیں تو وہ یہ دیکھ کر حیران رہ گئیں کہ قبر خالی ہے۔ ایک فرشتے نے اُن عورتوں کو بتایا کہ یسوع زندہ ہو گئے ہیں اور ساتھ میں یسوع کے شاگردوں کو یہ پیغام دینے کے لیے کہا: ”وہ آپ سے پہلے گلیل جا رہے ہیں۔ وہاں آپ اُنہیں دیکھیں گے۔“—متی 28:1-7؛ لُو 23:56؛ 24:10۔
2 جب عورتیں وہاں سے نکلیں تو راستے میں یسوع خود اُن سے ملے اور کہا: ”جائیں، جا کر میرے بھائیوں کو یہ سب کچھ بتائیں تاکہ وہ گلیل جائیں جہاں وہ مجھے دیکھیں گے۔“ (متی 28:10) یسوع اپنے شاگردوں کو بہت ہی اہم ہدایات دینا چاہتے تھے۔ اِس لیے اُنہوں نے زندہ ہونے کے بعد سب سے پہلے اپنے شاگردوں سے ملنے کا بندوبست کِیا۔
شاگرد بنانے کا حکم کن کو دیا گیا؟
3، 4. ہم کیوں کہہ سکتے ہیں کہ متی 28:19، 20 میں درج حکم صرف رسولوں کو ہی نہیں دیا گیا تھا؟ (سرِورق کی تصویر کو دیکھیں۔)
3 متی 28:16-20 کو پڑھیں۔ یسوع نے اُس ملاقات کے دوران اُس اہم کام کے بارے میں بات کی جو اُن کے شاگردوں نے پہلی صدی عیسوی کے دوران کرنا تھا اور آج ہم بھی کر رہے ہیں۔ یسوع نے کہا: ”جائیں، سب قوموں کے لوگوں کو شاگرد بنائیں . . . اور اُن کو اُن سب باتوں پر عمل کرنا سکھائیں جن کا مَیں نے آپ کو حکم دیا ہے۔“
4 یسوع چاہتے ہیں کہ اُن کے تمام پیروکار مُنادی کا کام کریں۔ اُنہوں نے یہ حکم صرف اپنے 11 وفادار رسولوں کو نہیں دیا تھا۔ ہم یہ بات یقین سے کیوں کہہ سکتے ہیں؟ ذرا غور کریں کہ جب یسوع نے شاگرد بنانے کا حکم دیا تو کیا گلیل کے پہاڑ پر صرف رسول ہی موجود تھے؟ یاد کریں کہ فرشتے نے عورتوں 1-کُر 15:6) یسوع اُنہیں کہاں دِکھائی دیے تھے؟
کے ذریعے شاگردوں تک یہ پیغام پہنچایا تھا: ”[گلیل میں] آپ اُنہیں دیکھیں گے۔“ لہٰذا وہ وفادار عورتیں جانتی تھیں کہ یسوع کہاں پر ہوں گے اور غالباً وہ بھی اُس موقعے پر موجود تھیں۔ مگر بات یہیں پر ختم نہیں ہوتی۔ پولُس رسول نے بتایا کہ یسوع ”ایک ہی موقعے پر 500 سے زیادہ بھائیوں کو دِکھائی“ دیے۔ (5. ہم یہ کیوں کہہ سکتے ہیں کہ 1-کُرنتھیوں 15:6 لکھتے وقت پولُس کا اِشارہ اُس ملاقات کی طرف تھا جس کا ذکر متی 28 باب میں کِیا گیا ہے؟
5 ہم ٹھوس وجوہات کی بِنا پر یہ کہہ سکتے ہیں کہ 1-کُرنتھیوں 15:6 لکھتے وقت پولُس کا اِشارہ اُسی ملاقات کی طرف تھا جس کا ذکر متی 28 باب میں کِیا گیا ہے۔ پہلی وجہ تو یہ ہے کہ یسوع کے زیادہتر شاگرد گلیلی تھے۔ لہٰذا اِتنے سارے لوگوں کے لیے یروشلیم میں ایک گھر کی بجائے گلیل کے کسی پہاڑ پر جمع ہونا زیادہ آسان تھا۔ دوسری وجہ یہ ہے کہ یسوع زندہ ہونے کے بعد اپنے 11 رسولوں کے ساتھ پہلے ہی یروشلیم کے ایک گھر میں مل چُکے تھے۔ اگر اُنہوں نے مُنادی کرنے اور شاگرد بنانے کا حکم صرف اپنے رسولوں کو ہی دینا ہوتا تو وہ اُنہیں اور باقی شاگردوں کو جن میں عورتیں بھی شامل تھیں، گلیل بلانے کی بجائے یروشلیم میں ہی ایسا کر سکتے تھے۔—لُو 24:33، 36۔
6. (الف) متی 28:20 سے کیسے پتہ چلتا ہے کہ شاگرد بنانے کا حکم ہمارے زمانے پر بھی لاگو ہوتا ہے؟ (ب) آج یسوع کے حکم پر کیسے عمل کِیا جا رہا ہے؟
6 اب ذرا تیسری وجہ پر غور کریں۔ یسوع نے شاگرد بنانے کا جو حکم دیا تھا، وہ صرف پہلی صدی عیسوی کے مسیحیوں کے لیے ہی نہیں تھا۔ ایسا کس بِنا پر کہا جا سکتا ہے؟ یسوع نے اپنے پیروکاروں سے بات کرتے وقت آخر میں کہا: ”مَیں دُنیا کے آخری زمانے تک ہر وقت آپ کے ساتھ رہوں گا۔“ (متی 28:20) یسوع کے الفاظ کے عین مطابق آج شاگرد بنانے کا کام پورے زوروشور سے چل رہا ہے۔ یہ کتنی زبردست بات ہے کہ ہر سال تقریباً 3 لاکھ لوگ بپتسمہ لے کر یہوواہ کے گواہ اور مسیح کے شاگرد بن جاتے ہیں!
7. اب ہم کس بات پر غور کریں گے اور کیوں؟
7 بائبل کورس کرنے والے بہت سے لوگ اپنی زندگی میں ضروری تبدیلیاں لاتے ہیں اور بپتسمہ لے لیتے ہیں۔ لیکن ایسا لگتا ہے کہ باقاعدگی سے بائبل کورس کرنے والے کچھ لوگ مسیح کے شاگرد بننے سے ہچکچاتے ہیں۔ اُنہیں بائبل کورس کرنا تو اچھا لگتا ہے لیکن وہ بپتسمے کے لائق بننے کی کوشش نہیں کرتے۔ اگر آپ کسی شخص کو بائبل کورس کرا رہے ہیں تو ہمیں یقین ہے کہ آپ اُس شخص کی مدد کرنا چاہتے ہیں تاکہ وہ سیکھی ہوئی باتوں پر عمل کرے اور مسیح کا شاگرد بنے۔ اِس مضمون میں بتایا جائے گا کہ ہم کیا کر سکتے ہیں تاکہ ہم سے بائبل کورس کرنے والے اشخاص یہوواہ سے محبت کریں اور روحانی لحاظ سے پُختہ بنیں۔ لیکن ہمیں اِس بارے میں بات کرنے کی ضرورت کیوں ہے؟ کیونکہ کسی شخص کو بائبل کورس کراتے وقت ہمیں کبھی نہ کبھی یہ فیصلہ کرنا پڑ سکتا ہے کہ ہم بائبل کورس جاری رکھیں یا نہیں۔
بائبل کورس کرنے والوں کے دلوں میں یہوواہ کے لیے محبت پیدا کریں
8. بائبل کورس کرنے والوں کے دلوں میں یہوواہ کے لیے محبت پیدا کرنا مشکل کیوں ہو سکتا ہے؟
8 یہوواہ چاہتا ہے کہ لوگ محبت کی بِنا پر اُس کی خدمت کریں۔ لہٰذا ہمارا مقصد بائبل کورس کرنے والوں کو یہ سمجھانا ہے کہ یہوواہ اِنفرادی طور پر اُن کی فکر کرتا ہے اور اُن سے بہت پیار کرتا ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ وہ لوگ یہوواہ کو ”یتیموں کا باپ اور بیواؤں کا دادرس“ خیال کریں۔ (زبور 68:5) جب بائبل کورس کرنے والے اشخاص یہ سمجھ جائیں گے کہ یہوواہ اُن سے کتنی محبت کرتا ہے تو غالباً اُن کے دل میں بھی یہوواہ کے لیے محبت پیدا ہوگی۔ بائبل کورس کرنے والے کچھ لوگ یہوواہ کو ایک شفیق باپ کے طور پر نہیں دیکھ پاتے کیونکہ اُن کے اپنے باپ نے اُن کے لیے محبت اور اپنائیت ظاہر نہیں کی ہوتی۔ (2-تیم 3:1، 3) اِس لیے لوگوں کو بائبل کورس کراتے وقت یہوواہ کی دلکش خوبیوں پر خاص توجہ دِلائیں۔ اُن کی یہ سمجھنے میں مدد کریں کہ یہوواہ اُنہیں ہمیشہ کی زندگی دینا چاہتا ہے اور اِسے حاصل کرنے میں اُن کی مدد بھی کرنا چاہتا ہے۔ ہم اِس حوالے سے اَور کیا کر سکتے ہیں؟
9، 10. ہمیں بائبل کورس کرانے کے لیے کون سی کتابیں اِستعمال کرنی چاہئیں اور کیوں؟
9 کتاب ”پاک کلام کی تعلیم حاصل کریں“ اور کتاب ”ہم خدا کی محبت میں کیسے قائم رہ سکتے ہیں؟“ اِستعمال کریں۔ یہ کتابیں خاص طور پر اِس لیے تیار کی گئی ہیں تاکہ اِن کی مدد سے ہم بائبل کورس کرنے والے لوگوں کو یہوواہ سے محبت کرنا سکھا سکیں۔ مثال کے طور پر کتاب ”پاک کلام کی تعلیم“ کے پہلے باب میں اِن سوالوں کے جواب دیے گئے ہیں: کیا خدا کو ہماری فکر ہے؟ اِنسانوں کو تکلیف میں دیکھ کر خدا کیسا محسوس کرتا ہے؟ اور کیا ہم یہوواہ خدا کے دوست بن سکتے ہیں؟ کتاب ”محبت میں قائم“ کے ذریعے بائبل کورس کرنے والوں کو کیا فائدہ ہوتا ہے؟ اِس کی مدد سے وہ لوگ یہ سمجھ پاتے ہیں کہ بائبل کے اصولوں پر عمل کرنے سے اُن کی زندگی سنور سکتی ہے اور وہ یہوواہ کے قریب آ سکتے ہیں۔ اگر آپ پہلے اِن کتابوں سے لوگوں کو بائبل کورس کرا چُکے ہیں تو بھی ہر بار کسی شخص کو بائبل کورس کرانے سے پہلے اچھی تیاری کریں۔ ایسا کرتے وقت اُس شخص کی صورتحال کو ذہن میں رکھیں۔
10 فرض کریں کہ بائبل کورس کرنے والا شخص کسی موضوع کے بارے میں جاننا چاہتا ہے اور اُس موضوع کے متعلق کسی ایسی کتاب میں بات کی گئی ہے جو ہمارے تعلیم دینے کے اوزاروں میں شامل نہیں ہے۔ ایسی صورت میں آپ اُسے کہہ سکتے ہیں کہ وہ خود اُس کتاب میں سے اُس موضوع کے بارے میں پڑھے۔ یوں آپ اُسے کتاب ”پاک کلام کی تعلیم“ یا کتاب ”محبت میں قائم“ سے بائبل کورس کرانا جاری رکھ سکتے ہیں۔
11. (الف) ہمیں بائبل کورس کا آغاز اور اِختتام دُعا کے ساتھ کرنا کب شروع کرنا چاہیے؟ (ب) ہم بائبل کورس کرنے والے شخص کو یہ کیسے سمجھا سکتے ہیں کہ بائبل کورس کے شروع اور آخر میں دُعا کرنا ضروری ہے؟
11 ہر بار بائبل کورس شروع کرنے سے پہلے دُعا کریں۔ عموماً یہ اچھا ہوتا ہے کہ بائبل کورس شروع کرنے کے تھوڑے ہی عرصے بعد سے اِس کا آغاز اور اِختتام ہمیشہ دُعا کے ساتھ کِیا جائے۔ ہمیں بائبل کورس کرنے والے شخص کو یہ سمجھانا چاہیے کہ ہم خدا کے کلام کو اُس کی پاک روح کی مدد سے ہی سمجھ سکتے ہیں۔ کچھ مبشر دُعا کی اہمیت پر زور دینے کے لیے یعقوب 1:5 پڑھتے ہیں جس میں لکھا ہے: ”اگر آپ میں سے کسی شخص میں دانشمندی کی کمی ہو تو وہ بار بار خدا سے مانگے۔“ پھر وہ اُس شخص سے پوچھتے ہیں: ”ہم خدا سے دانشمندی کیسے مانگ سکتے ہیں؟“ عام طور پر بائبل کورس کرنے والے اشخاص یہ جواب دیتے ہیں کہ ہمیں خدا سے دُعا کرنی چاہیے۔
12. آپ زبور 139:2-4 کی مدد سے بائبل کورس کرنے والے شخص کو کیسے سمجھائیں گے کہ اُسے دل سے یہوواہ سے دُعا کرنی چاہیے؟
12 بائبل کورس کرنے والے شخص کو دُعا کرنا سکھائیں۔ اُسے یقین دِلائیں کہ یہوواہ چاہتا ہے کہ وہ دل سے اُس سے دُعا کرے۔ اُسے سمجھائیں کہ ہم اپنی ذاتی دُعاؤں میں دل کھول کر یہوواہ کو اپنے احساسات کے بارے میں بتا سکتے ہیں اور اُس سے ایسی باتیں بھی کر سکتے ہیں جو ہم کسی اِنسان سے نہیں کر سکتے۔ اصل میں تو یہوواہ خدا ہمارے بتانے سے پہلے ہی ہمارے خیالات اور احساسات کے بارے میں جانتا ہے۔ (زبور 139:2-4 کو پڑھیں۔) ہم بائبل کورس کرنے والے شخص کو یہ بھی کہہ سکتے ہیں کہ وہ غلط سوچ اور بُری عادتوں پر قابو پانے کے لیے یہوواہ سے مدد مانگے۔ مثال کے طور پر فرض کریں کہ ایک شخص کچھ عرصے سے بائبل کورس کر رہا ہے لیکن اُسے کوئی غلط تہوار منانا بہت پسند ہے۔ وہ جانتا ہے کہ وہ تہوار صحیح نہیں ہے مگر پھر بھی اُسے اُس تہوار کی کچھ چیزیں اچھی لگتی ہیں۔ اُس شخص کی حوصلہافزائی کریں کہ وہ کُھل کر یہوواہ کو اپنے احساسات بتائے اور اُس سے مدد مانگے تاکہ وہ صرف اُن چیزوں کو پسند کرے جنہیں خدا پسند کرتا ہے۔—زبور 97:10۔
13. (الف) ہمیں جتنی جلدی ممکن ہو، بائبل کورس کرنے والوں کو اِجلاسوں پر آنے کی دعوت کیوں دینی چاہیے؟ (ب) ہم کیا کر سکتے ہیں تاکہ بائبل کورس کرنے والا شخص اِجلاسوں پر آ کر زیادہ اپنائیت محسوس کرے؟
13 جتنی جلدی ممکن ہو، بائبل کورس کرنے والے شخص کو اِجلاسوں پر آنے کی دعوت دیں۔ بائبل کورس کرنے والا شخص ہمارے اِجلاسوں میں جو کچھ سنتا اور دیکھتا ہے، اُس سے اُسے یہ ترغیب مل سکتی ہے کہ وہ یہوواہ کی خدمت کرنے کے لیے ضروری اِقدام اُٹھائے۔ اُسے ویڈیو ”ہماری عبادتگاہوں میں کیا ہوتا ہے؟“ دِکھائیں اور اُسے بڑے خلوص سے اپنے ساتھ اِجلاسوں میں آنے کی دعوت دیں۔ اگر آپ کے لیے ممکن ہو تو اِجلاسوں پر آنے جانے میں اُس کی مدد کریں۔ اچھا ہوگا کہ آپ فرق فرق مبشروں کو اپنے ساتھ اُس شخص کو بائبل کورس کرانے کے لیے لے جائیں۔ اِس طرح وہ شخص کلیسیا کے بہن بھائیوں سے بہتر طور پر واقف ہو پائے گا اور ہمارے اِجلاسوں پر آ کر زیادہ اپنائیت محسوس کرے گا۔
بائبل کورس کرنے والے شخص کی روحانی لحاظ سے پُختہ بننے میں مدد کریں
14. بائبل کورس کرنے والے شخص کو روحانی لحاظ سے پُختہ بننے کی ترغیب کیسے مل سکتی ہے؟
14 ہمارا مقصد یہ ہے کہ بائبل کورس کرنے والے اشخاص روحانی لحاظ سے پُختہ بنیں۔ (اِفس 4:13) جب کوئی شخص بائبل کورس کرنے کے لیے تیار ہوتا ہے تو شاید اُس وقت اُس کے ذہن میں بس یہ بات ہو کہ بائبل کورس سے اُسے ذاتی طور پر کیا فائدہ ہوگا۔ لیکن پھر جوںجوں اُس کے دل میں یہوواہ کے لیے محبت بڑھے گی تو شاید وہ یہ سوچنے لگے کہ وہ دوسروں کی مدد کیسے کر سکتا ہے، مثلاً کلیسیا کے بہن بھائیوں کی۔ (متی 22:37-39) اِس کے علاوہ مناسب وقت دیکھ کر اُس شخص کو یہ ضرور بتائیں کہ مُنادی کے کام کے لیے عطیات دینا ہماری ایک اہم ذمےداری ہے۔
15. ہم بائبل کورس کرنے والے شخص کو مسئلوں سے اچھی طرح نمٹنا کیسے سکھا سکتے ہیں؟
15 بائبل کورس کرنے والے شخص کو سکھائیں کہ کوئی مسئلہ کھڑا ہونے پر وہ کیا کر سکتا ہے۔ مثال کے طور پر فرض کریں کہ آپ سے بائبل کورس کرنے والا ایک غیربپتسمہیافتہ مبشر آپ کو بتاتا ہے کہ اُسے کلیسیا میں کسی کی بات سے ٹھیس پہنچی ہے۔ ایسی صورت میں یہ کہنے کی بجائے کہ کون صحیح ہے اور کون غلط، اُسے بتائیں کہ بائبل میں اِس حوالے سے کیا ہدایت دی گئی ہے۔ اُسے سمجھائیں کہ وہ اُس بہن یا بھائی کو معاف کر سکتا ہے اور اگر اُسے ایسا کرنا مشکل لگ رہا ہے تو وہ صلح کے اِرادے سے اُس کے ساتھ پیار سے بات کر سکتا ہے۔ (متی 18:15 پر غور کریں۔) اُس کی مدد کریں کہ وہ پہلے سے سوچے کہ وہ اُس بہن یا بھائی سے کیا کہے گا۔ اُسے ”جےڈبلیو لائبریری“ ایپ، ”یہوواہ کے گواہوں کے لئے مطالعے کے حوالے“ اور ®jw.org کی مدد سے اِس مسئلے کا حل تلاش کرنا سکھائیں۔ اگر وہ شخص بپتسمہ لینے سے پہلے ایسے مسئلوں سے نمٹنا سیکھ لے گا تو بپتسمے کے بعد وہ کلیسیا کے بہن بھائیوں سے اچھے تعلقات رکھ سکے گا۔
16. دوسرے مبشروں کو بائبل کورس پر لے جانے کے کیا فائدے ہو سکتے ہیں؟
16 کلیسیا کے بہن بھائیوں اور حلقے کے دورے کے دوران حلقے کے نگہبان کو اپنے ساتھ بائبل کورس پر لے کر جائیں۔ ایسا کرنے کے کچھ فائدے پہلے بتائے گئے ہیں۔ ایک اَور فائدہ یہ ہے کہ دوسرے مبشر ایسے معاملوں میں اُس شخص کی مدد کر سکیں گے جن میں شاید آپ زیادہ اچھی طرح اُس کی مدد نہیں کر سکتے۔ مثال کے طور پر فرض کریں کہ اُس شخص نے کئی بار سگریٹ چھوڑنے کی کوشش کی ہے لیکن وہ ناکام رہا ہے۔ ایسی صورت میں آپ کسی ایسے مبشر کو اپنے ساتھ بائبل کورس پر لے جا سکتے ہیں جس نے کئی بار کوشش کرنے کے بعد آخرکار سگریٹنوشی کی بُری عادت پر قابو پا لیا تھا۔ وہ مبشر اُس شخص کو کچھ عملی مشورے دے سکتا ہے جس سے اُسے بہت فائدہ ہو سکتا ہے۔ اگر آپ کو کسی تجربہکار بہن یا بھائی کی موجودگی میں بائبل کورس کرانے میں ہچکچاہٹ محسوس ہوتی ہے تو آپ اُس موقعے پر اُس بہن یا بھائی کو بائبل کورس کرانے کے لیے کہہ سکتے ہیں۔ ضروری یہ ہے کہ بائبل کورس کرنے والا شخص بہن بھائیوں کے تجربے سے بھرپور فائدہ حاصل کرے۔ یاد رکھیں کہ ہمارا مقصد یہ ہے کہ وہ شخص روحانی لحاظ سے پُختہ بنے۔
کیا مجھے فلاں شخص کو بائبل کورس کرانا بند کر دینا چاہیے؟
17، 18. کسی بائبل کورس کو بند کرنے کا فیصلہ کرتے وقت آپ کو کن باتوں پر غور کرنا چاہیے؟
17 اگر آپ سے بائبل کورس کرنے والا شخص اپنی زندگی میں ضروری تبدیلیاں نہیں لا رہا تو کہیں نہ کہیں آپ کو خود سے یہ سوال پوچھنا پڑے گا: ”کیا مجھے اِس شخص کو بائبل کورس کرانا بند کر دینا چاہیے؟“ اِس حوالے سے کوئی فیصلہ کرنے سے پہلے آپ کو اِس بات پر غور کرنا چاہیے کہ وہ شخص کتنی جلدی باتوں کو سمجھ سکتا ہے۔ کچھ لوگوں کو اپنے اندر تبدیلیاں لانے میں زیادہ وقت لگتا ہے جبکہ کچھ کو کم۔ خود سے پوچھیں: ”کیا مجھ سے بائبل کورس کرنے والا شخص اپنی صورتحال کے حساب سے اپنی زندگی میں ضروری تبدیلیاں لا رہا ہے؟ کیا اُس نے اُن باتوں پر ”عمل کرنا“ شروع کر دیا ہے جو وہ سیکھ رہا ہے؟“ (متی 28:20) ہو سکتا ہے کہ ایک شخص فوراً اپنی زندگی میں ضروری تبدیلیاں نہ لائے لیکن اُسے وقت کے ساتھ ساتھ یہ تبدیلیاں ضرور لانی چاہئیں۔
18 اگر ایک شخص کچھ عرصہ بائبل کورس کرنے کے بعد بھی یہ ظاہر نہیں کرتا کہ وہ بائبل کورس کی اہمیت کو سمجھتا ہے تو آپ کو کیا کرنا چاہیے؟ اِس سلسلے میں ذرا ایک صورتحال کے بارے میں سوچیں۔ فرض کریں کہ اُس شخص نے کتاب ”پاک کلام کی تعلیم“ سے بائبل کورس مکمل کر لیا ہے اور شاید کتاب ”محبت میں قائم“ سے بائبل کورس شروع بھی کر لیا ہے۔ لیکن وہ ابھی تک ایک بھی اِجلاس میں حاضر نہیں ہوا، یہاں تک کہ یادگاری تقریب میں بھی نہیں آیا۔ اِس کے علاوہ وہ اکثر چھوٹی موٹی باتوں کی وجہ سے بائبل کورس کرنے سے منع کر دیتا ہے۔ ایسی صورت میں آپ کو اُس شخص سے صاف صاف بات کرنے کی ضرورت ہوگی۔ *
19. اگر ایک شخص کے رویے سے ظاہر نہیں ہوتا کہ وہ بائبل کورس کی اہمیت کو سمجھتا ہے تو آپ اُس سے کیا پوچھ سکتے ہیں اور آپ کو کن باتوں پر غور کرنے کی ضرورت ہوگی؟
19 آپ بائبل کورس کرنے والے شخص سے بات شروع کرنے کے لیے اُس سے پوچھ سکتے ہیں: ”آپ کو یہوواہ کا گواہ بننے کے سلسلے میں سب سے بڑی مشکل کون سی نظر آ رہی ہے؟“ شاید وہ شخص جواب دے: ”مجھے بائبل کورس کرنا تو پسند ہے لیکن مَیں یہوواہ کا گواہ کبھی نہیں بنوں گا۔“ اگر وہ شخص کچھ عرصہ بائبل کورس کرنے کے بعد بھی ایسی سوچ رکھتا ہے تو آپ کے خیال میں کیا آپ کو بائبل کورس جاری رکھنا چاہیے؟ دوسری طرف یہ بھی ہو سکتا ہے کہ وہ شخص پہلی بار آپ کو بتائے کہ وہ گواہ بننے سے کیوں ہچکچا رہا ہے۔ مثال کے طور پر شاید اُسے لگتا ہو کہ وہ گھر گھر مُنادی نہیں کر سکتا۔ اب جب آپ اُس کی صورتحال کے بارے میں جان چُکے ہوں گے تو آپ بہتر طور پر اُس کی مدد کر پائیں گے۔
20. اعمال 13:48 کی مدد سے ہم یہ کیسے طے کر سکتے ہیں کہ ہمیں فلاں بائبل کورس جاری رکھنا چاہیے یا نہیں؟
20 افسوس کی بات ہے کہ بائبل کورس کرنے والے کچھ اشخاص حِزقیایل کے زمانے کے اِسرائیلیوں کی طرح ہوتے ہیں۔ اُن اِسرائیلیوں کے بارے میں یہوواہ نے حِزقیایل سے کہا تھا: ”تُو اُن کے لئے ایک گوئیے کی مانند ہے جس کی آواز اچھی اور بجانا خوب ہو۔ پس وہ تیری بات سنتے ہیں پر اُس پر عمل نہیں کرتے۔“ (حِز 33:32، کیتھولک ترجمہ) شاید ہمیں ایک شخص کو بتانا مشکل لگے کہ ہم اُسے بائبل کورس کرانا بند کر رہے ہیں۔ لیکن ہمیں یاد رکھنا چاہیے کہ ”اب وقت کم رہ گیا ہے۔“ (1-کُر 7:29) ہم ایسے لوگوں کو بائبل کورس کرانے پر وقت نہیں لگا سکتے جو خدا کی خدمت کرنے کے لیے ضروری اِقدام نہیں اُٹھاتے۔ اِس کی بجائے ہمیں ایسے لوگوں کو تلاش کرنے کی ضرورت ہے جو یہ ظاہر کرتے ہیں کہ وہ ”ہمیشہ کی زندگی کی راہ پر چلنے کی طرف مائل“ ہیں۔—اعمال 13:48 کو پڑھیں۔
21. سن 2020ء کی سالانہ آیت کیا ہے اور یہ موزوں کیوں ہے؟
21 سن 2020ء کے دوران ہماری سالانہ آیت ہمیں یہ یاد دِلاتی رہے گی کہ ہم شاگرد بنانے کی اپنی صلاحیت کو نکھاریں۔ اِس آیت میں یسوع کا یہ حکم شامل ہے جو اُنہوں نے گلیل کے پہاڑ پر ایک یادگار ملاقات کے دوران اپنے شاگردوں کو دیا تھا: ’جائیں، لوگوں کو شاگرد بنائیں اور اُن کو بپتسمہ دیں۔‘—متی 28:19۔
گیت نمبر 70: پیغام کو قبول کرنے والوں کی تلاش
^ پیراگراف 5 سن 2020ء کی سالانہ آیت میں ہمیں یہ ہدایت کی گئی ہے کہ ہم ”لوگوں کو شاگرد بنائیں۔“ یہ ہدایت خدا کے تمام بندوں پر لاگو ہوتی ہے۔ لیکن ہم اُن لوگوں کو مسیح کے شاگرد بننے کی ترغیب کیسے دِلا سکتے ہیں جنہیں ہم بائبل کورس کراتے ہیں؟ اِس مضمون میں بتایا جائے گا کہ ہم بائبل کورس کرنے والے لوگوں کی یہوواہ کے قریب جانے میں مدد کیسے کر سکتے ہیں۔ ہم یہ بھی دیکھیں گے کہ ہم یہ فیصلہ کیسے کر سکتے ہیں کہ ہمیں ایک شخص کو بائبل کورس کرانا جاری رکھنا چاہیے یا نہیں۔
^ پیراگراف 18 جےڈبلیو براڈکاسٹنگ پر ویڈیو ”ہمیں کس صورتحال میں بائبل کورس بند کر دینا چاہیے؟“ کو دیکھیں۔