کیا آپ کا ضمیر آپ کی صحیح رہنمائی کرتا ہے؟
”آہ! مَیں تیری شریعت سے کیسی محبت رکھتا ہوں۔ مجھے دن بھر اُسی کا دھیان رہتا ہے۔“—زبور 119:97۔
1. ایک وجہ کیا ہے جس کی بِنا پر اِنسان جانوروں سے افضل ہیں؟
اِنسان کئی وجوہات کی بِنا پر جانوروں سے افضل ہیں۔ ایک وجہ یہ ہے کہ یہوواہ نے اِنسانوں کو ضمیر کی نعمت بخشی ہے۔ بائبل سے پتہ چلتا ہے کہ آدم اور حوا کو ضمیر کی نعمت سے نوازا گیا تھا۔ اِس کا ثبوت اِس بات سے ملتا ہے کہ گُناہ کرنے کے بعد اُنہوں نے خود کو خدا سے چھپایا۔ اِس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اُن کا ضمیر اُنہیں ملامت کر رہا تھا۔
2. ہمارا ضمیر ایک قطبنما کی طرح کیسے ہے؟ (اِس مضمون کی پہلی تصویر کو دیکھیں۔)
2 اپنے ضمیر کے ذریعے ہم صحیح اور غلط میں فرق کر سکتے ہیں۔ جس شخص کا ضمیر تربیتیافتہ نہیں ہوتا، اُسے ایک ایسے بحری جہاز سے تشبیہ دی جا سکتی ہے جس کا قطبنما صحیح طور پر کام نہیں کرتا۔ * ایسا جہاز تیز ہواؤں اور پانی کے بہاؤ کی وجہ سے غلط سمت میں جا سکتا ہے۔ لیکن اگر قطبنما ٹھیک طور پر کام کر رہا ہے تو اِس کی مدد سے جہاز کا کپتان اِسے صحیح سمت میں رکھ سکتا ہے۔ اِسی طرح اگر ہم اپنے ضمیر کی اچھی تربیت کریں گے تو یہ ہماری درست رہنمائی کرے گا۔
3. اگر ہم اپنے ضمیر کی صحیح طرح تربیت نہیں کرتے تو اِس کا کیا نتیجہ نکل سکتا ہے؟
1-تیمُتھیُس 4:1، 2) یہاں تک کہ یہ ہمیں ”نیکی کو بدی“ سمجھنے پر آمادہ بھی کر سکتا ہے۔ (یسعیاہ 5:20) یسوع مسیح نے اپنے پیروکاروں سے کہا: ”وہ وقت آئے گا جب لوگ آپ کو قتل کر کے سوچیں گے کہ اُنہوں نے خدا کی خدمت کی ہے۔“ (یوحنا 16:2) جن لوگوں نے ستفنُس کو قتل کِیا، وہ بھی ایسا ہی سمجھ رہے تھے۔ (اعمال 6:8، 12؛ 7:54-60) افسوس کی بات ہے کہ مذہبی اِنتہاپسند اکثر قتل جیسے سنگین جُرم کرنے کے بعد یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ وہ خدا کے نام پر ایسا کر رہے ہیں جبکہ وہ اُس کے حکموں کی سخت خلافورزی کر رہے ہوتے ہیں۔ (خروج 20:13) ایسے لوگوں کے ضمیر اُن کی درست رہنمائی نہیں کرتے۔
3 اگر ہم اپنے ضمیر کی صحیح طرح تربیت نہیں کریں گے تو یہ ہمیں بُرے کام کرنے سے نہیں روکے گا۔ (4. ہم کیا کر سکتے ہیں تاکہ ہمارا ضمیر ہماری صحیح رہنمائی کرے؟
4 ہم کیا کر سکتے ہیں تاکہ ہمارا ضمیر ہماری صحیح رہنمائی کرے؟ خدا کے کلام میں پائے جانے والے حکم اور اصول ”تعلیم دینے، اِصلاح کرنے، معاملوں کو سدھارنے اور خدا کے معیاروں کے مطابق تربیت کرنے کے لیے فائدہمند“ ہیں۔ (2-تیمُتھیُس 3:16) اِس لیے ہمیں باقاعدگی سے بائبل کا مطالعہ کرنا چاہیے، اِس میں لکھی باتوں پر سوچ بچار کرنی چاہیے اور اِن پر عمل کرنا چاہیے۔ یوں ہم اپنی سوچ کو یہوواہ خدا کی سوچ کے مطابق ڈھال پائیں گے۔ اور پھر ہمارا ضمیر ہماری درست رہنمائی کرے گا۔ لہٰذا آئیں، اِس بات پر غور کریں کہ یہوواہ کے حکم اور اصول اپنے ضمیر کی تربیت کرنے میں ہمارے کام کیسے آ سکتے ہیں۔
خدا کے حکموں کے مطابق اپنی تربیت کریں
5، 6. خدا کے حکموں پر عمل کرنے سے ہمیں کیا فائدہ ہوتا ہے؟
5 اگر ہم چاہتے ہیں کہ خدا کے حکموں سے ہمیں واقعی فائدہ ہو تو اِن حکموں کو محض پڑھ لینا یا اِن کے بارے میں جان لینا کافی نہیں ہے۔ ہمیں خدا کے حکموں سے محبت کرنی چاہیے اور اِن کا احترام کرنا چاہیے۔ بائبل میں کہا گیا ہے: ”بدی سے عداوت اور نیکی سے محبت رکھو۔“ (عاموس 5:15) لیکن ہم ایسا کیسے کر سکتے ہیں؟ ہمیں مختلف معاملات کے بارے میں یہوواہ کی سوچ اپنانی ہوگی۔ اِس حوالے سے ایک مثال پر غور کریں۔ فرض کریں کہ آپ صحیح طرح سو نہیں پاتے اور اِس مسئلے کی وجہ سے ڈاکٹر کے پاس جاتے ہیں۔ ڈاکٹر آپ کو مشورہ دیتا ہے کہ آپ صحتبخش کھانے کھائیں، باقاعدگی سے ورزش کریں اور اپنے روزمرہ کے معمول میں کچھ تبدیلیاں کریں۔ آپ ڈاکٹر کے مشورے پر عمل کرتے ہیں اور اِس کا آپ کو بڑا فائدہ ہوتا ہے۔ بِلاشُبہ آپ اُس ڈاکٹر کے مشورے کے لیے اُس کے بہت شکرگزار ہوں گے۔
6 اِسی طرح ہمارے خالق نے ہمیں ایسے حکم دیے ہیں جن پر عمل کرنے سے ہم گُناہ اور اِس کے تکلیفدہ نتائج سے بچ سکتے ہیں اور یوں اپنی زندگی کو بہتر بنا سکتے ہیں۔ مثال کے طور پر بائبل میں یہ حکم دیے گئے ہیں کہ ہمیں جھوٹ نہیں بولنا چاہیے؛ دوسروں کو دھوکا نہیں دینا چاہیے؛ چوری نہیں کرنی چاہیے؛ حرامکاری سے بچنا چاہیے؛ تشدد سے باز رہنا چاہیے اور جادوٹونے سے دُور رہنا چاہیے۔ (امثال 6:16-19 کو پڑھیں؛ مکاشفہ 21:8) جب ہم اِس بات کا تجربہ کرتے ہیں کہ یہوواہ کے حکموں پر عمل کرنے کے کتنے فائدے ہیں تو ہمارے دل میں خدا اور اُس کے حکموں کے لیے محبت بڑھ جاتی ہے۔
7. بائبل میں درج مثالوں پر غور کرنے سے ہمیں کیسے فائدہ ہو سکتا ہے؟
7 یہوواہ خدا یہ نہیں چاہتا کہ ہمیں اپنی زندگی میں تلخ تجربات سے یہ سیکھنا پڑے کہ اُس کے حکموں کو توڑنے کے نتائج کتنے بُرے ہوتے ہیں۔ اُس نے اپنے کلام میں ایسے لوگوں کی مثالیں درج کروائی ہیں جنہیں گُناہ کرنے کے بعد سنگین نتائج کا سامنا کرنا پڑا۔ یہ مثالیں اِس لیے لکھوائی گئی ہیں تاکہ ہم اِن سے عبرت حاصل کریں اور خود گُناہ کرنے سے بچیں۔ امثال 1:5 میں لکھا ہے: ”دانا آدمی سُن کر علم میں ترقی کرے۔“ یہ علم خدا کی طرف سے ہے اور اِس سے زیادہ فائدہمند علم کوئی اَور نہیں ہو سکتا۔ اِس حوالے سے ایک مثال پر غور کریں۔ ذرا سوچیں کہ جب بادشاہ داؤد نے خدا کے حکم کی خلافورزی کی اور بتسبع کے ساتھ حرامکاری کر بیٹھے تو اُنہیں کتنی تکلیف سے گزرنا پڑا۔ (2-سموئیل 12:7-14) اِس واقعے کو پڑھتے وقت ہم خود سے یہ سوال پوچھ سکتے ہیں: ”داؤد اِس تکلیف سے کیسے بچ سکتے تھے؟ اگر مَیں داؤد کی جگہ ہوتا تو مَیں کیا کرتا؟ کیا مَیں داؤد کی طرح حرامکاری کر بیٹھتا یا یوسف کی طرح وہاں سے بھاگ جاتا؟“ (پیدایش 39:11-15) جب ہم اِس بات پر غور کرتے ہیں کہ گُناہ کرنے کے کتنے سنگین نتائج نکلتے ہیں تو ہمارے دل میں بُرے کاموں کے لیے نفرت بڑھ جاتی ہے۔
8، 9. (الف) ہمارا ضمیر کس طرح ہماری مدد کرتا ہے؟ (ب) ہم بائبل کے اصولوں کے مطابق اپنے ضمیر کی تربیت کیسے کر سکتے ہیں؟
8 ہم ایسے کاموں سے بالکل دُور رہتے ہیں جن سے خدا نفرت کرتا ہے۔ لیکن ہمیں اُن صورتوں میں کیا کرنا چاہیے جن کے متعلق بائبل میں کوئی واضح حکم نہیں دیا گیا؟ ایسی صورتوں میں ہم کیسے جان سکتے ہیں کہ خدا ہم سے کیا چاہتا ہے؟ اگر ہم نے اپنے ضمیر کی تربیت بائبل کے اصولوں کے مطابق کی ہوگی تو ہم ایسی صورتحال میں صحیح فیصلہ کر پائیں گے۔
9 چونکہ یہوواہ ہم سے پیار کرتا ہے اِس لیے اُس نے ہمیں ایسے اصول دیے ہیں جن کے مطابق ہم اپنے ضمیر کی تربیت کر سکتے ہیں۔ اُس نے اپنے کلام میں کہا ہے: ”مَیں ہی [یہوواہ] تیرا خدا ہوں جو تجھے مفید تعلیم دیتا ہوں اور تجھے اُس راہ میں جس میں تجھے جانا ہے لے یسعیاہ 48:17، 18) جب ہم بائبل کے اصولوں پر گہرائی سے سوچ بچار کرتے ہیں اور اِنہیں اپنے دل پر نقش کرتے ہیں تو ہم اپنے ضمیر کی اِصلاح کر پاتے ہیں اور اِسے خدا کی مرضی کے مطابق ڈھال پاتے ہیں۔ یوں ہم اچھے فیصلے کرنے کے قابل ہو جاتے ہیں۔
چلتا ہوں۔“ (خدا کے اصولوں سے رہنمائی پائیں
10. (الف) اصولوں سے کیا مُراد ہے؟ (ب) یسوع نے اپنے شاگردوں کو تعلیم دیتے وقت اصول کیسے سکھائے؟
10 اصولوں سے مُراد ایسی بنیادی سچائیاں ہیں جن کی رہنمائی میں ہم صحیح فیصلے کر سکتے ہیں۔ جب ہم یہوواہ کے اصولوں کو جان جاتے ہیں تو ہم اُس کی سوچ سے بہتر طور پر واقف ہو جاتے ہیں اور یہ سمجھ پاتے ہیں کہ اُس نے فلاں حکم کیوں دیے ہیں۔ یسوع نے اپنے شاگردوں کو کچھ بنیادی سچائیاں سکھائیں اور اِن کے ذریعے اُنہیں یہ سمجھایا کہ غلط کام کرنے یا غلط باتوں کے بارے میں سوچنے کا انجام کیا ہو سکتا ہے۔ مثال کے طور پر یسوع نے بتایا کہ غصہ تشدد کو جنم دے سکتا ہے اور گندے خیال حرامکاری تک لے جا سکتے ہیں۔ (متی 5:21، 22، 27، 28) جب ہم یہوواہ کے اصولوں پر دھیان دیتے ہیں تو ہم اپنے ضمیر کی اچھی تربیت کرنے کے قابل ہوتے ہیں اور ایسے فیصلے کر پاتے ہیں جن سے یہوواہ کی بڑائی ہوتی ہے۔—1-کُرنتھیوں 10:31۔
11. دو لوگوں کا ضمیر ایک دوسرے سے فرق کیسے ہو سکتا ہے؟
11 اگرچہ مسیحی اپنے ضمیر کی تربیت بائبل کے اصولوں کے مطابق کرتے ہیں لیکن کچھ معاملات ایسے ہیں جن کے بارے میں اُن کا فیصلہ ایک دوسرے سے فرق ہو سکتا ہے۔ اِس کی ایک مثال شراب پینے یا نہ پینے کا معاملہ ہے۔ بائبل میں شراب پینے کو غلط قرار نہیں دیا گیا ہے۔ لیکن اِس میں حد سے زیادہ شراب پینے یا شراب کے نشے میں دُھت ہونے سے خبردار ضرور کِیا گیا ہے۔ (امثال 20:1؛ 1-تیمُتھیُس 3:8) کیا اِس کا مطلب یہ ہے کہ ایک مسیحی کے لیے صرف اِس بات کا خیال رکھنا کافی ہے کہ وہ حد میں رہ کر شراب پیئے یا کیا اُسے اِس حوالے سے کسی اَور بات کو بھی ذہن میں رکھنا چاہیے؟ شاید ایک مسیحی کا اپنا ضمیر تو اُسے شراب پینے کی اِجازت دے لیکن اُسے دوسروں کے ضمیر کا بھی احترام کرنا چاہیے۔
12. رومیوں 14:21 سے ہمیں یہ ترغیب کیسے ملتی ہے کہ ہم دوسروں کے ضمیر کا احترام کریں؟
12 پولُس نے دوسروں کے ضمیر کا احترام کرنے کی اہمیت بیان کرتے ہوئے کہا: ”اچھا ہوگا کہ آپ گوشت نہ کھائیں یا مے نہ پئیں یا ایسا کوئی اَور کام نہ کریں جس کی وجہ سے آپ کا بھائی گمراہ ہو۔“ (رومیوں 14:21) یہ سچ ہے کہ ہمیں بہت سے کام کرنے کا حق حاصل ہے۔ لیکن ہمیں اُس صورت میں اپنے اِس حق کو قربان کرنے کے لیے تیار ہونا چاہیے جب ہمارے کسی کام سے دوسرے مسیحیوں کے ضمیر کو ٹھیس پہنچ سکتی ہے۔ یہ بات شراب پینے کے معاملے پر بھی لاگو ہوتی ہے۔ ہو سکتا ہے کہ ایک بھائی سچائی میں آنے سے پہلے شراب پینے کی لت میں پڑا ہوا تھا اور سچائی سیکھنے کے بعد اُس نے شراب سے مکمل طور پر دُور رہنے کا فیصلہ کِیا ہے۔ بِلاشُبہ ہم کوئی بھی ایسا کام نہیں کرنا چاہیں گے جس کی وجہ سے وہ دوبارہ سے اُس بُری عادت میں پڑ جائے۔ (1-کُرنتھیوں 6:9، 10) لہٰذا اگر ہم کسی ایسے بھائی کو اپنے گھر بلاتے ہیں تو ہم اُس کے منع کرنے کے بعد اُسے شراب پینے پر مجبور نہیں کریں گے۔
کیا آپ دوسروں کی بھلائی کے لیے قربانیاں دینے کو تیار رہتے ہیں؟
13. تیمُتھیُس نے دوسروں کے ضمیر کے لیے احترام کیسے ظاہر کِیا؟
13 جب تیمُتھیُس کی عمر 20 سال کے لگ بھگ تھی تو وہ اپنا ختنہ کروانے کے لیے راضی ہو گئے حالانکہ یہ بڑا تکلیفدہ عمل تھا۔ وہ اعمال 16:3؛ 1-کُرنتھیوں 9:19-23) کیا آپ بھی دوسروں کی بھلائی کے لیے قربانیاں دینے کو تیار رہتے ہیں؟
جانتے تھے کہ اُن یہودیوں کے نزدیک ختنے کی بہت اہمیت ہے جنہیں وہ مُنادی کرنے والے تھے۔ پولُس کی طرح تیمُتھیُس نے بھی یہ کوشش کی کہ کوئی بات لوگوں کے خوشخبری قبول کرنے کی راہ میں رُکاوٹ نہ بنے۔ (”پختگی کی طرف بڑھیں“
14، 15. (الف) پُختہ مسیحی بننے کے لیے ہمیں کیا کرنا چاہیے؟ (ب) پُختہ مسیحی دوسروں کے ساتھ کیسے پیش آتے ہیں؟
14 ہم سب کو ”مسیح کے متعلق اِبتدائی تعلیمات سے آگے بڑھ“ کر ”پختگی کی طرف“ بڑھنا چاہیے۔ (عبرانیوں 6:1) اگر ہم کئی سال سے سچائی میں ہیں تو ضروری نہیں کہ ہم پُختہ مسیحی ہیں۔ پُختہ بننے کے لیے ہمیں محنت کرنی پڑتی ہے۔ لہٰذا ہمیں بائبل کے بارے میں اپنے علم میں اِضافہ کرنا چاہیے اور اِسے اَور اچھی طرح سمجھنے کی کوشش کرنی چاہیے۔ اِسی لیے ہماری حوصلہافزائی کی جاتی ہے کہ ہم ہر روز بائبل پڑھیں۔ (زبور 1:1-3) جب آپ باقاعدگی سے بائبل پڑھیں گے تو آپ یہوواہ کے حکموں اور اصولوں کی اَور اچھی سمجھ حاصل کرنے کے قابل ہوں گے۔
15 مسیحیوں کے لیے سب سے بڑا حکم کون سا ہے؟ یہ محبت کرنے کا حکم ہے۔ یسوع مسیح نے اپنے شاگردوں سے کہا: ”اگر آپ کے درمیان محبت ہوگی تو سب لوگ پہچان جائیں گے کہ آپ میرے شاگرد ہیں۔“ (یوحنا 13:35) یسوع کے شاگرد یعقوب نے محبت کو ”شاہی حکم“ کہا۔ (یعقوب 2:8) پولُس رسول نے لکھا کہ ”محبت شریعت کو پورا کرتی ہے۔“ (رومیوں 13:10) بائبل میں محبت پر اِتنا زور اِس لیے دیا گیا ہے کیونکہ ”خدا محبت ہے۔“ (1-یوحنا 4:8) لیکن خدا جو محبت کرتا ہے، وہ صرف ایک احساس نہیں ہے۔ وہ اِس محبت کو کاموں سے ظاہر بھی کرتا ہے۔ یوحنا رسول نے لکھا: ”خدا نے ہمارے لیے محبت اِس طرح ظاہر کی کہ اُس نے اپنا اِکلوتا بیٹا دُنیا میں بھیجا تاکہ اُس کے ذریعے ہم زندگی حاصل کر سکیں۔“ (1-یوحنا 4:9) جب ہم یہوواہ خدا، یسوع مسیح، اپنے مسیحی بہن بھائیوں اور دوسرے لوگوں کے لیے محبت ظاہر کرتے ہیں تو ہم یہ ثابت کرتے ہیں کہ ہم پُختہ مسیحی ہیں۔—متی 22:37-39۔
16. جیسے جیسے ہم پُختہ مسیحی بنتے ہیں، ہماری نظر میں اصولوں کی اہمیت کیوں بڑھتی جاتی ہے؟
16 جیسے جیسے آپ پُختہ مسیحی بنیں گے، آپ کی نظر میں اصولوں کی اہمیت بڑھتی جائے گی۔ حکم عموماً کسی خاص صورتحال میں لاگو ہوتے ہیں لیکن اصولوں کا اِطلاق فرق فرق صورتحال میں کِیا جا سکتا ہے۔ مثال کے طور پر ایک بچہ یہ نہیں سمجھتا کہ بُرے لوگوں کے ساتھ دوستی کرنے کا اُسے کتنا نقصان ہو سکتا ہے۔ لہٰذا اُس کے والدین اُس کی حفاظت کی خاطر اُس کے لیے کچھ قانون بناتے ہیں۔ (1-کُرنتھیوں 15:33) لیکن جوںجوں بچہ پُختہ ہوتا ہے، وہ یہ سمجھنے لگتا ہے کہ وہ مختلف صورتحال میں بائبل کے اصولوں کو کیسے لاگو کر سکتا ہے۔ یہ اصول اچھے دوستوں کا اِنتخاب کرنے میں اُس کے کام آتے ہیں۔ (1-کُرنتھیوں 13:11؛ 14:20 کو پڑھیں۔) ہم بائبل کے اصولوں کو جتنی اچھی طرح سمجھیں گے، ہمارا ضمیر اُتنی اچھی طرح ہماری رہنمائی کرے گا۔ پھر ہم مختلف صورتحال میں ایسے فیصلے کر پائیں گے جن سے خدا خوش ہوگا۔
17. ہم یہ کیوں کہہ سکتے ہیں کہ ہمارے پاس ہر وہ سہولت موجود ہے جو اچھے فیصلے کرنے میں ہمارے کام آ سکتی ہے؟
17 یہوواہ نے ہمیں ہر وہ سہولت فراہم کی ہے جسے اِستعمال کرنے سے ہم اُس کی مرضی کے مطابق فیصلے کر سکتے ہیں۔ بائبل میں ایسے حکم اور اصول پائے جاتے ہیں جن کی مدد سے ہم ”ہر لحاظ سے قابل“ اور ”ہر اچھے کام کے لیے تیار“ ہو سکتے ہیں۔ (2-تیمُتھیُس 3:16، 17) بائبل کے اصولوں پر غور کرنے سے ہم ”یہوواہ کی مرضی کو سمجھنے“ کے قابل ہوتے ہیں۔ لیکن ایسے اصولوں کو ڈھونڈنے کے لیے کوشش درکار ہے۔ (اِفسیوں 5:17) اِس سلسلے میں تنظیم نے ہمیں ”یہوواہ کے گواہوں کے لئے مطالعے کے حوالے،“ ”یہوواہ کے گواہوں کی آنلائن لائبریری“ اور ”جےڈبلیو لائبریری“ فراہم کی ہے۔ جب ہم اِن سہولتوں کو اِستعمال کرتے ہیں تو ہم اپنے ذاتی مطالعے اور خاندانی عبادت سے زیادہ فائدہ حاصل کر سکتے ہیں۔
بائبل کے مطابق ضمیر کی تربیت کرنے کے فائدے
18. جب ہم خدا کے حکموں اور اصولوں پر چلتے ہیں تو ہمیں کیا فائدہ ہوتا ہے؟
18 جب ہم خدا کے حکموں اور اصولوں پر چلتے ہیں تو ہماری زندگی سنور جاتی ہے۔ زبور 119:97-100 میں لکھا ہے: ”آہ! مَیں تیری شریعت سے کیسی محبت رکھتا ہوں۔ مجھے دن بھر اُسی کا دھیان رہتا ہے۔ تیرے فرمان مجھے میرے دُشمنوں سے زیادہ دانشمند بناتے ہیں۔ کیونکہ وہ ہمیشہ میرے ساتھ ہیں۔ مَیں اپنے سب اُستادوں سے عقلمند ہوں کیونکہ تیری شہادتوں پر میرا دھیان رہتا ہے۔ مَیں عمررسیدہ لوگوں سے زیادہ سمجھ رکھتا ہوں کیونکہ مَیں نے تیرے قوانین کو مانا ہے۔“ خدا کے حکموں اور اصولوں پر ”دھیان“ دینے سے ہم زیادہ دانشمند بن جائیں گے۔ اور جب ہم اِن حکموں اور اصولوں کے مطابق اپنے ضمیر کی تربیت کریں گے تو ہم ”مسیح کی طرح مکمل طور پر پُختہ“ ہو جائیں گے۔—اِفسیوں 4:13۔
^ پیراگراف 2 قطبنما ایک آلہ ہے جس میں ایک مقناطیسی سوئی ہوتی ہے۔ اِس سوئی کا ایک سرا شمال کی طرف اِشارہ کرتا ہے۔ اِس لیے اِس کی مدد سے سمتیں معلوم کرنا آسان ہو جاتا ہے۔