مطالعے کا مضمون نمبر 26
کیا آپ لوگوں کو شاگرد بنانے میں مدد کر سکتے ہیں؟
”خدا . . . آپ کو توانائی بخشتا ہے تاکہ آپ میں ایسے کام کرنے کی خواہش اور طاقت پیدا ہو جو اُسے پسند ہیں۔“—فل 2:13۔
گیت نمبر 64: فصل کی کٹائی
مضمون پر ایک نظر *
1. یہوواہ خدا نے آپ کے لیے کیا کِیا ہے؟
آپ یہوواہ کے گواہ کیسے بنے؟ سب سے پہلے تو آپ نے خدا کی بادشاہت کی خوشخبری سنی۔ شاید آپ نے اِسے اپنے والدین سے، اپنے ساتھ کام کرنے والے کسی شخص سے، اپنے کسی ہمجماعت سے یا پھر کسی یہوواہ کے گواہ سے سنا جو گھر گھر مُنادی کے دوران آپ سے ملا۔ (مر 13:10) پھر کسی مبشر نے بہت سا وقت لگا کر آپ کو بائبل کورس کرایا۔ جیسے جیسے آپ بائبل کی تعلیم حاصل کرتے گئے، آپ کے دل میں یہوواہ کے لیے محبت پیدا ہونے لگی اور آپ نے سیکھا کہ وہ بھی آپ سے بہت محبت کرتا ہے۔ یہوواہ نے آپ کو اپنی طرف کھینچ لیا اور اب مسیح کے ایک شاگرد کے طور پر آپ کے پاس ہمیشہ کی زندگی حاصل کرنے کی اُمید ہے۔ (یوح 6:44) بےشک آپ یہوواہ کے بہت شکرگزار ہیں کہ اُس نے کسی کے ذریعے آپ کو پاک کلام کی سچائیاں سکھائیں اور آپ کو اپنے ایک بندے کے طور پر قبول کِیا۔
2. اِس مضمون میں ہم کن باتوں پر غور کریں گے؟
2 اب چونکہ ہم نے سچائی کو سیکھ لیا ہے اِس لیے ہمارے پاس یہ اعزاز ہے کہ ہم زندگی کے راستے پر چلنے میں دوسروں کی بھی مدد کریں۔ شاید ہمیں گھر گھر مُنادی کرنا تو آسان لگے مگر کسی کو بائبل کورس کرانا بہت مشکل لگے۔ یا شاید ہمیں دوسروں سے یہ پوچھنا مشکل لگے کہ کیا وہ ہم سے بائبل کورس کرنا چاہتے ہیں۔ اگر آپ بھی ایسا ہی محسوس کرتے ہیں تو اِس مضمون میں دیے گئے مشورے آپ کے بہت کام آ سکتے ہیں۔ ہم دیکھیں گے کہ کیا چیز ہمیں دوسروں کو مسیح کا شاگرد بنانے کی ترغیب دے سکتی ہے اور ہم اُن مشکلوں پر کیسے قابو پا سکتے ہیں جن کی وجہ سے ہمیں دوسروں کو بائبل کورس کرانا مشکل لگ سکتا ہے۔ لیکن آئیں، پہلے یہ دیکھیں کہ مُنادی کرنے کے ساتھ ساتھ دوسروں کو تعلیم دینا اِتنا ضروری کیوں ہے۔
یسوع مسیح نے ہمیں مُنادی کرنے اور تعلیم دینے کا حکم دیا
3. ہم مُنادی کیوں کرتے ہیں؟
3 جب یسوع زمین پر تھے تو اُنہوں نے اپنے پیروکاروں کو ایک اہم حکم دیا جس میں دو باتیں شامل متی 10:7؛ لُو 8:1) مثال کے طور پر یسوع نے اُنہیں بتایا کہ جب کوئی اُن کے پیغام کو قبول کرتا ہے تو وہ کیا کر سکتے ہیں اور جب کوئی اِسے رد کرتا ہے تو وہ کیا کر سکتے ہیں۔ (لُو 9:2-5) یسوع نے یہ پیشگوئی بھی کی کہ اُن کے شاگرد ”سب قوموں کو گواہی“ دیں گے۔ (متی 24:14؛ اعما 1:8) اُنہوں نے اپنے پیروکاروں کو حکم دیا کہ چاہے لوگ اُن کے پیغام کو قبول کریں یا نہ کریں، وہ تب بھی خدا کی بادشاہت کی خوشخبری سناتے رہیں اور بتاتے رہیں کہ یہ بادشاہت کیا کچھ انجام دے گی۔
تھیں۔ سب سے پہلے تو اُنہوں نے اُن سے کہا کہ وہ بادشاہت کی خوشخبری کی مُنادی کریں۔ یسوع نے اُنہیں یہ بھی سکھایا کہ وہ ایسا کیسے کر سکتے ہیں۔ (4. متی 28:18-20 کے مطابق ہمیں مُنادی کرنے کے علاوہ اَور کیا کرنا چاہیے؟
4 یسوع مسیح کے حکم میں دوسری بات یہ شامل تھی کہ اُن کے پیروکار دوسروں کو یہ تعلیم دیں کہ وہ اُن سب باتوں پر عمل کریں جن کا یسوع نے حکم دیا ہے۔ شاید کچھ لوگ کہیں کہ یسوع نے تو مُنادی کرنے اور تعلیم دینے کا حکم صرف پہلی صدی عیسوی کے مسیحیوں کو دیا تھا۔ لیکن ایسا نہیں ہے۔ یسوع نے کہا تھا کہ یہ اہم کام ”دُنیا کے آخری زمانے تک“ کِیا جائے گا جس کا مطلب ہے کہ یہ کام ہمارے زمانے میں بھی جاری رہنا تھا۔ (متی 28:18-20 کو پڑھیں۔) یسوع مسیح نے یہ حکم غالباً تب دیا تھا جب وہ اپنے 500 سے زیادہ شاگردوں کو دِکھائی دیے تھے۔ (1-کُر 15:6) اور یوحنا کو جو مکاشفہ دیا گیا، اُس میں یسوع نے صاف ظاہر کِیا کہ وہ اپنے تمام شاگردوں سے یہ چاہتے ہیں کہ وہ دوسروں کو یہوواہ خدا کے بارے میں سکھائیں۔—مکا 22:17۔
5. پہلا کُرنتھیوں 3:6-9 میں پولُس رسول نے مُنادی کرنے اور تعلیم دینے کے حوالے سے کون سی مثال دی؟
5 پولُس رسول نے کہا کہ شاگرد بنانے کا کام پودے لگانے کے کام کی طرح ہے۔ یہ مثال دے کر اُنہوں نے ظاہر کِیا کہ صرف بیج بونا ہی کافی نہیں ہوتا۔ اُنہوں نے شہر کُرنتھس کے مسیحیوں کو یہ یاد دِلایا: ”مَیں نے پودا لگایا، اپلّوس نے اِسے پانی دیا لیکن خدا نے اِسے بڑھایا۔“ (1-کُرنتھیوں 3:6-9 کو پڑھیں۔) چونکہ ہم ’خدا کے کھیت‘ میں کام کرتے ہیں اِس لیے ہمیں صرف بیج ہی نہیں بونا چاہیے بلکہ اِسے پانی بھی دینا چاہیے۔ اِس کا مطلب ہے کہ ہمیں صرف مُنادی ہی نہیں کرنی چاہیے بلکہ دوسروں کو تعلیم بھی دینی چاہیے۔ (یوح 4:35) مگر ایسا کرتے وقت ہمیں یاد رکھنا چاہیے کہ جو بیج ہم نے بویا ہے، اُسے بڑھانے والا صرف خدا ہے۔
6. تعلیم دینے میں کیا کچھ شامل ہے؟
6 مُنادی کرتے وقت ہم ایسے لوگوں کو تلاش کرتے ہیں ”جو ہمیشہ کی زندگی کی راہ پر چلنے کی طرف مائل“ ہیں۔ (اعما 13:48) ایسے لوگوں کو مسیح کا شاگرد بنانے کے لیے ہمیں اُن کی مدد کرنی چاہیے کہ وہ (1) پاک کلام کی تعلیمات کو سمجھیں، (2)اِنہیں قبول کریں اور (3) اِن پر عمل کریں۔ (یوح 17:3؛ کُل 2:6، 7؛ 1-تھس 2:13) کلیسیا میں سب کو بائبل کورس کرنے والے لوگوں کے لیے محبت ظاہر کرنی چاہیے اور اُنہیں یہ احساس دِلانا چاہیے کہ اُنہیں عبادت پر دیکھ کر وہ کتنے خوش ہیں۔ (یوح 13:35) شاید ایک مبشر کو اپنے طالبِعلم کی مدد کرنے کے لیے بہت سا وقت اور توانائی بھی لگانی پڑے تاکہ وہ اُن عقیدوں کو چھوڑ سکے جن پر وہ ”بڑی مضبوطی سے قائم“ تھا۔ (2-کُر 10:4، 5) ہو سکتا ہے کہ اُس کے طالبِعلم کو اپنی زندگی میں اِس طرح کی تبدیلیاں لانے اور بپتسمے کی طرف قدم بڑھانے میں بہت مہینے لگ جائیں۔ لیکن وہ اُس کی مدد کرنے کے لیے جو بھی محنت کرے گا، وہ بےکار نہیں جائے گی۔
ہم محبت کی وجہ سے شاگرد بناتے ہیں
7. ہم کیوں مُنادی کرتے اور دوسروں کو مسیح کا شاگرد بناتے ہیں؟
7 ہم کیوں مُنادی کرتے اور شاگرد بناتے ہیں؟ اِس کی پہلی وجہ تو یہ ہے کہ ہم یہوواہ خدا سے محبت کرتے ہیں۔ جب ہم یسوع کے حکم پر عمل کرتے ہوئے مُنادی کرتے اور شاگرد بناتے ہیں تو ہم ظاہر کر رہے ہوتے ہیں کہ ہم یہوواہ سے بہت محبت کرتے ہیں۔ (1-یوح 5:3) ذرا سوچیں، یہوواہ سے محبت کرنے کی وجہ سے ہی آپ گھر گھر مُنادی کرتے ہیں۔ کیا اِس حکم پر عمل کرنا آپ کے لیے آسان تھا؟ شاید نہیں۔ جب آپ پہلی دفعہ مُنادی کرنے گئے اور آپ نے پہلا دروازہ کھٹکھٹایا تو کیا آپ گھبرائے ہوئے تھے؟ شاید ہاں۔ لیکن آپ نے پھر بھی مُنادی کی کیونکہ آپ جانتے تھے کہ یسوع چاہتے ہیں کہ آپ ایسا کریں۔ یقیناً وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ آپ کو یہ کام آسان لگنے لگا۔ لیکن آپ کو بائبل کورس کرانا کیسا لگتا ہے؟ کیا اِس بارے میں سوچ کر ہی آپ کو گھبراہٹ ہونے لگتی ہے؟ شاید ہاں۔ لیکن اگر آپ دوسروں کو بائبل کورس کی پیشکش کرنے کے لیے یہوواہ سے دلیری مانگیں گے تو وہ آپ کی مدد ضرور کرے گا۔
8. مرقس 6:34 کے مطابق دوسروں کو تعلیم دینے کی ایک اَور وجہ کیا ہے؟
8 مُنادی کرنے اور لوگوں کو مسیح کا شاگرد بنانے کی دوسری وجہ یہ ہے کہ ہم اپنے پڑوسی سے محبت کرتے ہیں۔ ایک مرتبہ یسوع اور اُن کے شاگرد بہت تھک گئے تھے کیونکہ وہ سب کافی دیر سے مُنادی کر رہے تھے۔ وہ تھوڑا آرام کرنے کے لیے کوئی جگہ ڈھونڈ رہے تھے۔ لیکن لوگوں کی بِھیڑ اُنہیں تلاش کرتے ہوئے اُن کے پاس آ گئی۔ اُنہیں دیکھ کر یسوع کو اُن پر بہت ترس آیا اور وہ اُنہیں ”بہت سی باتوں کی تعلیم دینے لگے۔“ (مرقس 6:34 کو پڑھیں۔) یسوع نے اِتنی تھکاوٹ کے باوجود لوگوں کو تعلیم کیوں دی؟ کیونکہ وہ اُن کے درد کو محسوس کر سکتے تھے۔ وہ جانتے تھے کہ اِن لوگوں کو اپنی زندگی میں کتنے مسئلوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے اور اُنہیں اُمید کی کتنی ضرورت ہے۔ آج بھی لوگوں کی صورتحال ایسی ہی ہے۔ آج بہت سے لوگ بڑے خوش نظر آتے ہیں اور اُنہیں دیکھ کر لگتا ہے کہ وہ اپنی زندگی سے کافی مطمئن ہیں۔ لیکن اُنہیں بھی مسئلوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے اور اُنہیں بھی اُمید کی ضرورت ہے۔ وہ ایسی بھٹکی ہوئی بھیڑوں کی طرح ہے جن کا کوئی چرواہا نہ ہو۔ پولُس رسول نے ایسے لوگوں کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ خدا کو نہیں جانتے اور اُمید سے بالکل خالی ہیں۔ (اِفس 2:12) وہ ایک ایسے راستے پر چل رہے ہیں ”جو تباہی کی طرف لے جاتا ہے۔“ (متی 7:13) جب ہم اِس بات پر غور کرتے ہیں کہ ہمارے علاقے میں لوگوں کو خدا کے بارے میں سیکھنے کی کتنی زیادہ ضرورت ہے تو ہمارے دل میں اُن کے لیے محبت اور ہمدردی پیدا ہوتی ہے اور ہم اُن کی مدد کرنا چاہتے ہیں۔ بھلا اُن کی مدد کرنے کا اِس سے بہترین طریقہ اَور کیا ہو سکتا ہے کہ ہم اُنہیں بائبل کورس کرنے کو کہیں۔
9. فِلپّیوں 2:13 کے مطابق یہوواہ آپ کی مدد کیسے کر سکتا ہے؟
9 شاید آپ دوسروں کو بائبل کورس کرانے سے اِس لیے ہچکچائیں کیونکہ آپ یہ جانتے ہیں کہ اِس میں آپ کا بہت سا وقت لگے گا۔ اگر آپ کو ایسا لگتا ہے تو کیوں نہ اپنے احساسات یہوواہ کو بتائیں؟ اُس سے دُعا کریں کہ وہ آپ کے دل میں یہ خواہش ڈالے کہ آپ کسی ایسے شخص کو ڈھونڈیں جسے آپ بائبل کورس کرا سکیں۔ (فِلپّیوں 2:13 کو پڑھیں۔) یوحنا رسول نے ہمیں یہ یقین دِلایا کہ اگر ہم یہوواہ سے اُس کی مرضی کے مطابق کچھ مانگیں گے تو وہ ہماری دُعا کا جواب ضرور دے گا۔ (1-یوح 5:14، 15) لہٰذا آپ پکا یقین رکھ سکتے ہیں کہ یہوواہ آپ کے دل میں یہ خواہش ڈال سکتا ہے کہ آپ شاگرد بنانے کے کام میں بڑ ھ چڑ ھ کر حصہ لیں۔
ہم مشکلوں پر قابو کیسے پا سکتے ہیں؟
10-11. شاید ہم کس وجہ سے دوسروں کو بائبل کورس کرانے سے ہچکچائیں؟
10 ہم جانتے ہیں کہ تعلیم دینے کا کام بہت زیادہ اہم ہے۔ لیکن ہو سکتا ہے کہ ہمیں ایسی مشکلوں کا سامنا کرنا پڑے جن کی وجہ سے ہم اِس کام میں اُتنا حصہ نہ لے سکیں جتنا ہم لینا چاہتے ہیں۔ آئیں، کچھ مشکلوں پر غور کریں اور دیکھیں کہ ہم اِن پر کیسے قابو پا سکتے ہیں۔
11 شاید ہم اپنے حالات کی وجہ سے تعلیم دینے کے کام میں زیادہ حصہ نہ لے پائیں۔ کچھ مبشروں کی صحت اِتنی اچھی نہیں ہے یا وہ بوڑھے ہو گئے ہیں۔ کیا آپ کو بھی اِس طرح کی مشکل کا سامنا ہے؟ اگر ایسا ہے تو غور کریں کہ ہم نے کورونا وائرس کی وبا کے دوران کون سی بات سیکھی ہے۔ ہم نے سیکھا ہے کہ ہم اپنے فون یا ٹیبلٹ وغیرہ کے ذریعے بھی دوسروں کو بائبل کورس کرا سکتے ہیں اور یہ آپ گھر بیٹھے ہی کر سکتے ہیں۔ ہم نے یہ بھی سیکھا ہے کہ شاید کچھ لوگ اُس وقت بائبل کورس کرنے کے لیے فارغ نہ ہوں جب عام طور پر ہمارے بہن بھائی مُنادی کرتے ہیں۔ شاید یہ لوگ بائبل کورس کرنے کے لیے صبح سویرے یا دیر رات کو فارغ ہوں۔ کیا آپ ایسے وقت میں اُنہیں بائبل کورس کرا سکتے ہیں؟ یاد کریں کہ یسوع نے نیکُدیمس کو رات کو تعلیم دی تھی۔ یہ وہ وقت تھا جب نیکُدیمس اُن سے بات کر سکتے تھے۔—یوح 3:1، 2۔
12. کون سی باتیں ہم میں یہ اِعتماد پیدا کر سکتی ہیں کہ ہم دوسروں کو تعلیم دے سکتے ہیں؟
12 شاید ہمیں لگے کہ ہم اِتنی اچھی طرح سے دوسروں کو بائبل کورس نہیں کرا سکتے۔ ہو سکتا ہے کہ ہم یہ سوچیں کہ کسی شخص کو بائبل کورس کرانے سے پہلے ہمیں خود اپنے علم کو بڑھانے اور ایک ماہر اُستاد بننے کی ضرورت ہے۔ اگر آپ کو ایسا لگتا ہے تو تین ایسی باتوں پر غور کریں جن سے آپ میں 2-کُر 3:5) دوسری بات یہ ہے کہ یسوع مسیح جنہیں ”آسمان اور زمین کا سارا اِختیار“ دیا گیا ہے، اُن کا یہ حکم ہے کہ آپ دوسروں کو تعلیم دیں۔ (متی 28:18) اور تیسری بات یہ ہے کہ آپ دوسروں سے مدد لے سکتے ہیں۔ یسوع مسیح نے اُس تعلیم پر بھروسا کِیا جو اُن کے آسمانی باپ نے اُنہیں دی تھی۔ آپ بھی ایسا ہی کر سکتے ہیں۔ (یوح 8:28؛ 12:49) اِس کے علاوہ آپ بائبل کورس شروع کرانے کے لیے کسی پہلکار، کسی تجربہکار مبشر یا اُس بھائی سے مدد لے سکتے ہیں جو آپ کے مُنادی کے گروپ کا نگہبان ہے۔ ایک اَور طریقہ جس سے آپ اپنی تعلیم دینے کی مہارت میں بہتری لا سکتے ہیں، وہ یہ ہے کہ آپ کسی مبشر کے ساتھ اُس کے طالبِعلم کو بائبل کورس کرانے کے لیے جا سکتے ہیں۔
دوسروں کو بائبل کورس کرانے کا اِعتماد پیدا ہو سکتا ہے۔ سب سے پہلی بات تو یہ ہے کہ یہوواہ آپ کو اِس لائق سمجھتا ہے کہ آپ دوسروں کو تعلیم دیں۔ (13. ہمیں بائبل کورس کرانے کے نئے طریقے کیوں اپنانے چاہئیں؟
13 شاید ہمیں تعلیم دینے کے نئے طریقے اپنانا اور نئے اوزار اِستعمال کرنا مشکل لگے۔ ہم جس طرح سے لوگوں کو بائبل کورس کرایا کرتے تھے، اب وہ طریقہ بدل گیا ہے۔ اب ہم کتاب ”اب اور ہمیشہ تک خوشیوں بھری زندگی!“ سے بائبل کورس کراتے ہیں۔ اِس کتاب سے بائبل کورس کرانے کے لیے یہ بہت ضروری ہے کہ آپ اُس سبق کی پہلے سے تیاری کریں جس سے آپ بائبل کورس کرائیں گے۔ اِس کتاب سے بائبل کورس کرانے کا طریقہ اُس طریقے سے بالکل فرق ہے جو ہم پہلے اِستعمال کِیا کرتے تھے۔ اب ہمارے پاس پڑھنے کے لیے صرف کچھ پیراگراف ہیں جس کی وجہ سے بائبل کورس کرانے والے مبشر اور اُس کے طالبِعلم کو اِن پر باتچیت کرنے کا زیادہ موقع ملے گا۔ اِس کتاب سے تعلیم دیتے وقت اب ہم زیادہ سے زیادہ ویڈیوز اور تنظیم کی دی ہوئی دیگر سہولتیں اِستعمال کر سکتے ہیں جیسے کہ ”جےڈبلیو لائبریری۔“ اگر آپ کو تعلیم دینے کے اِن اوزاروں کو اِستعمال کرنا نہیں آتا تو کسی ایسی بہن یا بھائی سے بات کریں جو آپ کو اِنہیں اِستعمال کرنا سکھا سکتا ہے۔ اِنسان بڑی جلدی کسی چیز کے عادی بن جاتے ہیں۔ اِس لیے ہمیں پُرانے طریقوں کو چھوڑ کر نئے طریقوں کو اپنانا مشکل لگ سکتا ہے۔ لیکن یہوواہ خدا اور بہن بھائیوں کی مدد سے ہم نئے طریقوں کو سیکھ پائیں گے اور ہمیں دوسروں کو بائبل کورس کرانے میں اَور زیادہ مزہ آئے گا۔ اِس سلسلے میں ذرا غور کریں کہ ایک پہلکار نے بائبل کورس کرانے کے نئے طریقے پر بات کرتے ہوئے کیا کہا۔ اُس نے کہا: ”اِس نئے طریقے سے نہ صرف طالبِعلموں کو بلکہ بائبل کورس کرانے والوں کو بھی بہت مزہ آتا ہے۔“
14. (الف) اگر ہم ایک ایسے علاقے میں مُنادی کرتے ہیں جہاں لوگ ہمارے پیغام میں دلچسپی نہیں لیتے تو ہمیں کیا یاد رکھنا چاہیے؟ (ب) ہمیں 1-کُرنتھیوں 3:6، 7 سے حوصلہ کیسے مل سکتا ہے؟
14 شاید ہم ایک ایسے علاقے میں مُنادی کرتے ہیں جہاں لوگ بائبل کورس نہیں کرنا چاہتے۔ ہو سکتا ہے کہ کچھ لوگ ہمارے پیغام میں دلچسپی نہ لیں، یہاں تک کہ ہماری مخالفت کریں۔ کون سی بات ہماری مدد کر سکتی ہے تاکہ ہم یہ سوچ کر اِن علاقوں میں مُنادی کرتے رہیں کہ ایک دن وہ ہمارا پیغام قبول کر لیں گے؟ یاد رکھیں کہ مصیبتوں سے بھری اِس دُنیا میں لوگوں کے حالات کسی بھی وقت بدل سکتے ہیں۔ اِس لیے ہو سکتا ہے کہ ہماری مخالفت کرنے والوں کو یہ احساس ہو جائے کہ اُنہیں خدا کی رہنمائی کی ضرورت ہے۔ (متی 5:3) ہم نے دیکھا ہے کہ کچھ ایسے لوگ جو کبھی ہماری کتابیں اور رسالے وغیرہ لینے سے اِنکار کر دیتے تھے، بعد میں بائبل کورس کرنے لگے۔ اِس کے علاوہ ہم یہ بھی جانتے ہیں کہ یہوواہ ’کٹائی کا مالک‘ ہے۔ (متی 9:38) یہوواہ چاہتا ہے کہ ہم بیج بوتے رہیں اور اِسے پانی دیتے رہیں۔ لیکن اِس بیج کو بڑھانا اُس کا کام ہے۔ (1-کُر 3:6، 7) ہمیں اِس بات سے کتنی تسلی ملتی ہے کہ اگر ہم فیالحال کسی کو بائبل کورس نہیں کرا رہے تو پھر بھی یہوواہ ہمیں اُن کوششوں کے لیے ضرور اجر دے گا جو ہم دوسروں کی مدد کرنے کے لیے کر رہے ہیں۔ *
شاگرد بنانے کے کام سے خوشی حاصل کریں
15. یہوواہ خدا کو اُس وقت کیسا لگتا ہے جب کوئی شخص بائبل کورس کرنے اور پاک کلام کے اصولوں پر عمل کرنے لگتا ہے؟
15 یہوواہ خدا کو اُس وقت بہت خوشی ہوتی ہے جب ایک شخص پاک امثا 23:15، 16) ذرا سوچیں کہ یہوواہ کو یہ دیکھ کر کتنی خوشی ہوتی ہوگی کہ آج اُس کے بندے اِتنے جوش سے مُنادی کر رہے ہیں اور دوسروں کو تعلیم دے رہے ہیں۔ مثال کے طور پر کورونا وائرس کی وبا کے باوجود 2020ء کے خدمتی سال میں ہم نے 77 لاکھ 5 ہزار 765 لوگوں کو بائبل کورس کرایا جن میں سے 2 لاکھ 41 ہزار 994 لوگوں نے اپنی زندگی یہوواہ کے لیے وقف کر کے بپتسمہ لے لیا۔اب یہ نئے شاگرد دوسروں کو بائبل کورس کرا رہے ہیں اور یوں اَور لوگوں کو مسیح کا شاگرد بنا رہے ہیں۔ (لُو 6:40) اِس بات میں کوئی شک نہیں کہ جب ہم شاگرد بنانے کے کام میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے ہیں تو ہم یہوواہ خدا کا دل خوش کرتے ہیں۔
کلام کی سچائیوں کو قبول کرتا ہے اور دوسروں کو بھی اِن کے بارے میں بتاتا ہے۔ (16. ہم کس بات کا عزم کر سکتے ہیں؟
16 یہ سچ ہے کہ شاگرد بنانے میں بڑی محنت لگتی ہے۔ لیکن یہوواہ کی مدد سے ہم اِس کام میں بھرپور حصہ لے سکتے ہیں اور لوگوں کو اپنے آسمانی باپ سے محبت کرنا سکھا سکتے ہیں۔ کیا آپ کم از کم ایک شخص کو بائبل کورس کرانے کا عزم کر سکتے ہیں؟ اگر آپ موقعے کی مناسبت سے دوسروں کو بائبل کورس کی پیشکش کرنے کو تیار رہیں گے تو ہو سکتا ہے کہ کوئی شخص آپ سے بائبل کورس کرنا شروع کر دے۔ ہم اِس بات پر پکا یقین رکھ سکتے ہیں کہ یہوواہ ہمیں ہماری محنت کا پھل ضرور دے گا۔
17. اگر ہم کسی شخص کو بائبل کورس کرائیں گے تو ہمیں کیسا محسوس ہوگا؟
17 یہ ہمارے لیے بڑی خوشی کی بات ہے کہ یہوواہ نے ہمیں نہ صرف مُنادی کرنے بلکہ دوسروں کو تعلیم دینے کا اعزاز بھی دیا ہے۔ اِس کام سے ہمیں سچی خوشی ملتی ہے۔ پولُس رسول نے شہر تھسلُنیکے میں بہت سے لوگوں کی مسیح کا شاگرد بننے میں مدد کی۔ اپنی خوشی کا اِظہار کرتے ہوئے اُنہوں نے کہا: ”جب ہمارے مالک کی موجودگی ہوگی تو اُن کے حضور ہماری اُمید یا خوشی یا فخر کا تاج کیا ہوگا؟ کیا آپ لوگ نہیں؟ بےشک ہمارا فخر اور ہماری خوشی آپ ہی ہیں۔“ (1-تھس 2:19، 20؛ اعما 17:1-4) آج بھی یہوواہ کے بہت سے بندے ایسا ہی محسوس کرتے ہیں۔ اِس سلسلے میں ذرا سٹیفنی نامی بہن کی مثال پر غور کریں جنہوں نے اپنے شوہر کے ساتھ مل کر کئی لوگوں کی مدد کی تاکہ وہ بپتسمہ لے سکیں۔ اُنہوں نے کہا: ”بھلا اِس سے زیادہ خوشی کی بات کیا ہو سکتی ہے کہ ہم دوسروں کی مدد کریں کہ وہ اپنی زندگی یہوواہ کے لیے وقف کریں۔“
گیت نمبر 57: ہر طرح کے لوگوں کو مُنادی کریں
^ پیراگراف 5 یہوواہ خدا نے ہمیں صرف مُنادی کرنے کا ہی نہیں بلکہ یہ اعزاز بھی دیا ہے کہ ہم دوسروں کو یہ تعلیم دیں کہ وہ اُن سب باتوں پر عمل کریں جن کا یسوع مسیح نے حکم دیا ہے۔ کیا چیز ہمیں دوسروں کو تعلیم دینے کی ترغیب دے سکتی ہے؟ مُنادی کرتے اور شاگرد بناتے وقت ہمیں کن مشکلوں کا سامنا ہو سکتا ہے؟ اور ہم اِن مشکلوں پر کیسے قابو پا سکتے ہیں؟ اِس مضمون میں اِن سوالوں کے جواب دیے جائیں گے۔
^ پیراگراف 14 یہ جاننے کے لیے کہ کلیسیا میں ہر مبشر دوسروں کو مسیح کا شاگرد بنانے میں کیا کردار ادا کر سکتا ہے، مارچ 2021ء کے ”مینارِنگہبانی“ میں مضمون ”مل کر طالبِعلموں کی بپتسمہ پانے کے لائق بننے میں مدد کریں“ کو دیکھیں۔
^ پیراگراف 53 تصویر کی وضاحت: ذرا سوچیں کہ بائبل کورس کرنے سے ایک شخص کی زندگی کتنی بدل سکتی ہے۔ پہلی تصویر میں ایک شخص کی زندگی بڑی بےمقصد سی لگ رہی ہے کیونکہ وہ خدا کو نہیں جانتا۔ پھر یہوواہ کے گواہ گھر گھر مُنادی کے دوران اُس شخص سے ملے ہیں اور اُس نے بائبل کورس کرنے کی پیشکش کو قبول کر لیا ہے۔ پاک کلام کی سچائیاں سیکھنے کے بعد اُس نے اپنی زندگی خدا کے لیے وقف کی ہے اور وہ بپتسمہ لے رہا ہے۔ اِس کے بعد وہ دوسروں کو شاگرد بنا رہا ہے۔ آخر میں وہ سب فردوس میں خوشیوں بھری زندگی گزار رہے ہیں