دل لگا کر اپنی خدمت کو پورا کریں
آپ کو اُس وقت کیسا لگتا ہے جب آپ کو اپنے کسی عزیز دوست کی طرف سے ایک خط ملتا ہے جس میں اُس نے آپ کا حوصلہ بڑھانے کے لیے بڑی اچھی باتیں لکھی ہوتی ہیں؟ تیمُتھیُس کو بھی پولُس رسول کی طرف سے ایک ایسا ہی خط ملا جسے آج ہم بائبل میں دوسرا تیمُتھیُس کی کتاب کے نام سے جانتے ہیں۔ بِلاشُبہ تیمُتھیُس نے اپنے دوست کے خط کو پڑھنے کے لیے ایک خاموش اور پُرسکون جگہ ڈھونڈی ہوگی۔ خط کو کھولتے ہوئے شاید تیمُتھیُس کے ذہن میں یہ خیال آئے ہوں: ”پتہ نہیں پولُس کا کیا حال ہے؟ چلو دیکھتا ہوں کہ اِس خط میں اُنہوں نے مجھے اپنی ذمےداری کو اچھی طرح سے نبھانے کے حوالے سے کیا مشورے دیے ہیں؟ اُنہوں نے جو مشورے دیے ہیں، اُن کی مدد سے مَیں یقیناً مُنادی کے کام اور دوسروں کی مدد کرنے میں بہتری لا پاؤں گا۔“ جیسے کہ ہم آگے چل کر دیکھیں گے، تیمُتھیُس کو اپنے اِن سوالوں کے اور بہت سے اَور اہم سوالوں کے جواب ملے۔ لیکن آئیں، ابھی اِس بات پر غور کرتے ہیں کہ اِس خط میں پولُس نے کون سے فائدہمند مشورے دیے۔
’مَیں مصیبتیں سہتا رہوں گا‘
خط کے شروع میں پولُس نے تیمُتھیُس کو بڑی محبت سے ”میرا پیارا بیٹا“ کہا۔ اِن الفاظ کو پڑھ کر تیمُتھیُس کو فوراً اُس اپنائیت کا احساس ہوا ہوگا جو پولُس اُن کے لیے رکھتے تھے۔ (2-تیم 1:2) تیمُتھیُس کو پولُس کی طرف سے یہ خط تقریباً 65ء میں ملا تھا۔ حالانکہ اُس وقت تیمُتھیُس کی عمر غالباً 30 سال سے اُوپر تھی لیکن وہ ایک تجربہکار بزرگ تھے۔ اُنہوں نے دس سال سے زیادہ عرصے تک پولُس کے ساتھ کام کِیا تھا اور اُن سے بہت کچھ سیکھا تھا۔
تیمُتھیُس کو یہ جان کر یقیناً بڑا حوصلہ ملا ہوگا کہ پولُس ثابتقدمی سے مشکلوں کو برداشت کر رہے ہیں۔ پولُس روم میں قید تھے اور جلد ہی اُنہیں قتل کر دیا جانا تھا۔ (2-تیم 1:15، 16؛ 4:6-8) تیمُتھیُس دیکھ سکتے تھے کہ پولُس کتنے بہادر ہیں کیونکہ خط میں پولُس نے لکھا: ’مَیں مصیبتیں سہتا رہوں گا۔‘ (2-تیم 2:8-13) پولُس نے ثابتقدم رہنے کی عمدہ مثال قائم کی۔ اِس سے نہ صرف تیمُتھیُس کو حوصلہ ملا بلکہ آج ہمیں بھی بہت ہمت مل سکتی ہے۔
’خدا کی نعمت کو آگ کی طرح بھڑکاتے رہیں‘
پولُس نے تیمُتھیُس کی حوصلہافزائی کی کہ وہ اُس ذمےداری کو بہت قیمتی خیال کریں جو اُنہیں خدا کی خدمت میں ملی ہے۔ پولُس چاہتے تھے کہ تیمُتھیُس ”خدا کی [اِس] نعمت کو آگ کی طرح بھڑکاتے رہیں۔“ (2-تیم 1:6) اِس آیت میں لفظ ”نعمت“ کے لیے پولُس نے جو یونانی لفظ اِستعمال کِیا، اُس کا اِشارہ ایک ایسی نعمت کی طرف ہے جو مُفت ہے، جسے نہ تو ہم کما سکتے ہیں اور نہ ہی اِس کے مستحق ہیں۔ تیمُتھیُس کو یہ نعمت تب ملی تھی جب اُنہیں کلیسیا میں ایک خاص ذمےداری نبھانے کے لیے چُنا گیا تھا۔—1-تیم 4:14۔
تیمُتھیُس کو اِس نعمت کے ساتھ کیا کرنا تھا؟ خط میں اُنہوں نے پڑھا کہ وہ اِسے ”آگ کی طرح بھڑکاتے رہیں۔“ اِس بات کو پڑھ کر شاید تیمُتھیُس کے ذہن میں اُس آگ کا خیال آیا ہو جو لوگ اپنے گھروں میں جلاتے تھے اور جو کبھی کبھار محض دہکتے کوئلے بن کر رہ جاتی تھی۔اِن کوئلوں میں شعلے اور زیادہ حرارت پیدا کرنے کے لیے اِنہیں بھڑکانا پڑتا تھا۔ ایک لغت کے مطابق پولُس نے آیت میں جو یونانی فعل اِستعمال کِیا، اُس کا مطلب ”دوبارہ سلگانا، دوبارہ جان ڈالنا اور شعلوں کو ہوا دینا“ ہے۔ شاید ہمیں کبھی کبھار اپنے دل میں کسی کام کے لیے جوش پیدا کرنا پڑے۔ لہٰذا خط میں پولُس، تیمُتھیُس کو یہ نصیحت کر رہے تھے کہ دل لگا کر اپنی خدمت کو پورا کریں۔ آج ہمیں بھی ایسا ہی کرنا چاہیے۔
”اچھی امانت کی حفاظت کریں“
خط میں پولُس نے ایک اَور بھی بات لکھی جو اچھی طرح سے خدمت انجام دینے میں تیمُتھیُس کے بہت کام آ سکتی تھی۔ پولُس نے لکھا: ”اُس پاک روح کی مدد سے جو ہم میں بسی ہے، اِس اچھی امانت کی حفاظت کریں۔“ (2-تیم 1:14) یہ امانت کیا تھی؟ اِس سے پہلے کی آیت میں پولُس نے ”فائدہمند تعلیم“ یعنی صحیفوں میں پائی جانے والی سچائی کا ذکر کِیا۔ (2-تیم 1:13، فٹنوٹ) ایک اُستاد کے طور پر تیمُتھیُس کو کلیسیا کے بہن بھائیوں اور اپنے علاقے کے لوگوں کو سچائی سکھانی تھی۔ (2-تیم 4:1-5) اِس کے علاوہ تیمُتھیُس کو خدا کے گلّے کی نگہبانی کرنے کے لیے ایک بزرگ کے طور پر مقرر کِیا گیا تھا۔ (1-پطر 5:2) تیمُتھیُس اپنی امانت یعنی اُن سچائیوں کی حفاظت کیسے کر سکتے تھے جو اُنہیں دوسروں کو سکھانی تھیں؟ وہ یہوواہ کی پاک روح اور اُس کے کلام پر بھروسا کرنے سے ایسا کر سکتے تھے۔—2-تیم 3:14-17۔
آج ہمیں بھی دوسروں کو سچائی کی تعلیم دینے کی امانت یعنی ذمےداری سونپی گئی ہے۔ (متی 28:19، 20) ہمیں یہ کبھی نہیں بھولنا چاہیے کہ یہ امانت کتنی بیشقیمت ہے۔ اپنے دل میں اِس امانت کے لیے قدر بڑھانے کے لیے ہمیں دُعا کرنے اور خدا کے کلام کا مطالعہ کرنے میں لگے رہنا چاہیے۔ (روم 12:11، 12؛ 1-تیم 4:13، 15، 16) شاید خدا کی خدمت میں ہمارے پاس اَور بھی ذمےداریاں ہوں جیسے کہ بزرگ کے طور پر خدمت کرنے یا کُلوقتی طور پر خدمت کرنے کی ذمےداریاں۔ ہم اِن ذمےداریوں کو یہوواہ کی مدد کے بغیر نہیں نبھا سکتے۔ اِس لیے ہمیں خاکساری سے یہوواہ کی مدد پر بھروسا کرنا چاہیے۔ یوں ہم اُس امانت کی حفاظت کر رہے ہوں گے جو ہمیں ملی ہے۔
’وفادار آدمیوں کو باتیں سکھائیں‘
تیمُتھیُس کی ذمےداری میں یہ بھی شامل تھا کہ وہ دوسروں کو اُس کام کی تربیت دیں جو وہ خود کر رہے تھے۔ اِس حوالے سے پولُس نے تیمُتھیُس کو یہ نصیحت کی: ”وفادار آدمیوں کو وہ باتیں سکھائیں جو آپ نے مجھ سے سنی ہیں۔ . . . اِس طرح وہ دوسروں کو تعلیم دینے کے لائق بنیں گے۔“ (2-تیم 2:2) تیمُتھیُس نے جو کچھ سیکھا تھا، اُنہیں وہ باتیں دوسرے بھائیوں کو بھی سکھانی تھیں۔ اور یہی ذمےداری آج کلیسیا کی نگہبانی کرنے والے ہر بھائی پر آتی ہے۔ ایک اچھا نگہبان دوسروں کو وہ تمام معلومات بتاتا ہے جو کسی ذمےداری کو اچھی طرح سے نبھانے کے لیے ضروری ہوتی ہیں۔ وہ اِس بات سے نہیں ڈرتا کہ دوسرے اُس سے زیادہ سیکھ جائیں گے یا فلاں ذمےداری کو اُس سے زیادہ بہتر طریقے سے نبھانے لگیں گے۔ لہٰذا ایک نگہبان دوسروں کو کسی کام کے حوالے سے سرسری معلومات نہیں دیتا۔ وہ چاہتا ہے کہ جن لوگوں کی وہ تربیت کر رہا ہے، وہ سمجھداری سے کام لینا سیکھیں اور روحانی لحاظ سے پُختہ بن جائیں۔ یوں جن ”وفادار آدمیوں“ کی اُس نے تربیت کی ہوگی، وہ کلیسیا کو بہت فائدہ پہنچائیں گے۔
بےشک تیمُتھیُس کو پولُس کا خط پڑھ کر بہت حوصلہ ملا ہوگا۔ ہم تصور کر سکتے ہیں کہ اُنہوں نے اِس خط کو بار بار پڑھا ہوگا اور سوچا ہوگا کہ وہ اپنی ذمےداری کو نبھاتے وقت اِس خط میں لکھی ہدایتوں پر کیسے عمل کر سکتے ہیں۔
ہم بھی اِس خط میں لکھی ہدایتوں اور نصیحتوں کو اپنے دل میں اُترنا چاہتے ہیں۔ ہم ایسا کیسے کر سکتے ہیں؟ ہم اُس نعمت کو آگ کی طرح بھڑکا سکتے ہیں جو خدا نے ہمیں دی ہے، اُس امانت کی حفاظت کر سکتے ہیں جو ہمیں سونپی گئی ہے اور دوسروں کو وہ باتیں سکھا سکتے ہیں جو ہم نے سیکھی ہیں۔ یوں ہم اِس ہدایت پر عمل کر پائیں گے جو پولُس نے تیمُتھیُس کو دی: ”اچھی طرح سے خدا کی خدمت انجام دیتے رہیں۔“—2-تیم 4:5۔