قارئین کے سوال
امثال 24:16 میں لکھا ہے: ”صادق سات بار گِرتا ہے اور پھر اُٹھ کھڑا ہوتا ہے۔“ کیا اِس آیت میں ایک ایسے شخص کی بات کی جا رہی ہے جو بار بار گُناہ کرتا ہے لیکن خدا اُسے معاف کر دیتا ہے؟
اِس آیت کا یہ مطلب نہیں ہے۔ دراصل یہاں ایک ایسے شخص کی بات کی جا رہی ہے جو اِس لحاظ سے گِر پڑتا ہے کہ اُسے بار بار مشکلوں یا مصیبتوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے لیکن وہ ثابتقدم رہتا ہے یعنی پھر سے اپنے قدموں پر اُٹھ کھڑا ہوتا ہے۔
آئیں، امثال 24:16 سے پہلے والی اور اِس کے بعد والی آیت پر غور کریں۔ یہاں لکھا ہے: ”اَے شریر تُو صادق کے گھر کی گھات میں نہ بیٹھنا۔ اُس کی آرامگاہ کو غارت نہ کرنا۔ کیونکہ صادق سات بار گِرتا ہے اور پھر اُٹھ کھڑا ہوتا ہے لیکن شریر بلا میں گِر کر پڑا ہی رہتا ہے۔ جب تیرا دشمن گِر پڑے تو خوشی نہ کرنا اور جب وہ پچھاڑ کھائے تو دل شاد نہ ہونا۔“—امثا 24:15-17۔
کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ 16 آیت ایک ایسے شخص پر لاگو ہوتی ہے جو گُناہ کرتا ہے لیکن پھر توبہ کر لیتا ہے اور خدا کے ساتھ اُس کی دوستی دوبارہ سے قائم ہو جاتی ہے۔ اِس آیت کے حوالے سے دو برطانوی مذہبی رہنماؤں نے لکھا کہ ”ماضی میں اور جدید زمانے میں مُنادوں نے اِس آیت کی یہی وضاحت پیش کی ہے۔“ اِن مذہبی رہنماؤں نے یہ بھی کہا کہ اِس وضاحت سے یہ خیال پیدا ہوتا ہے کہ ”ہو سکتا ہے کہ ایک نیک شخص کئی بار سنگین گُناہ کر بیٹھے لیکن چونکہ وہ خدا سے محبت کرنا نہیں چھوڑتا اور ہر بار اپنے گُناہ سے توبہ کر لیتا ہے اِس لیے وہ اُٹھ کھڑا ہوتا ہے۔“ بِلاشُبہ یہ خیال ایک ایسے شخص کو بہت بھا سکتا ہے جو گُناہ کرنے سے باز نہیں آنا چاہتا۔ شاید اُسے لگے کہ اگر وہ بار بار گُناہ کرتا بھی رہے تو خدا اُسے ہمیشہ معاف کر دے گا۔
لیکن 16 آیت کا یہ مطلب نہیں ہے۔
آیت نمبر 16 اور 17 میں جس عبرانی لفظ کا ترجمہ ”گِر“ یا ”گِرتا“ کِیا گیا ہے، وہ مختلف معنوں میں اِستعمال ہو سکتا ہے۔ اِس کا مطلب سچمچ گِرنے کی طرف ہو سکتا ہے، مثلاً بیل راستے میں گِر جاتا ہے، کوئی چھت سے گِر جاتا ہے یا اناج کا دانہ زمین پر گِر جاتا ہے۔ (اِست 22:4، 8؛ عامو 9:9) لیکن یہ لفظ مجازی معنوں میں بھی اِستعمال کِیا جا سکتا ہے جیسے کہ زبور کی اِس آیت میں ہوا ہے: ”اِنسان کی روشیں [یہوواہ] کی طرف سے قائم ہیں اور وہ اُس کی راہ سے خوش ہے۔ اگر وہ گِر بھی جائے تو پڑا نہ رہے گا کیونکہ [یہوواہ] اُسے اپنے ہاتھ سے سنبھالتا ہے۔“—زبور 37:23، 24؛ امثا 11:5۔
اِس آیت کے حوالے سے پروفیسر ایڈورڈ پلمٹری نے کہا کہ ”اِس آیت میں [گِرنا] کے لیے جو عبرانی لفظ اِستعمال ہوا ہے، وہ گُناہ کرنے کے لیے کبھی بھی اِستعمال نہیں کِیا گیا۔“ بائبل کے ایک اَور عالم نے 16 آیت کا خلاصہ یوں پیش کِیا: ”خدا کے بندوں کے ساتھ بُرا سلوک کرنا بالکل فضول ہے کیونکہ وہ ہمیشہ اُٹھ کھڑے ہوں گے جبکہ بُرے لوگوں کے ساتھ ایسا نہیں ہوگا۔“
لہٰذا اِن سب باتوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ امثال 24:16 میں اخلاقی لحاظ سے گِرنے یعنی گُناہ کرنے کی بات نہیں کی جا رہی۔ اِس کی بجائے آیت کا اِشارہ مشکلوں اور مصیبتوں کا سامنا کرنے کی طرف ہے جو ایک شخص پر بار بار آ سکتی ہیں۔ اِس دُنیا میں رہتے ہوئے ایک نیک شخص کو شاید خراب صحت یا دیگر مسئلوں کا سامنا ہو۔ ہو سکتا ہے کہ اُسے اُس کے ایمان کی وجہ سے حکومت سخت اذیت پہنچائے۔لیکن وہ اِس بات پر پورا بھروسا رکھ سکتا ہے کہ خدا اُسے سہارا دے گا اور مشکلوں سے نمٹنے میں اُس کی مدد کرے گا۔ خود سے پوچھیں: ”کیا مَیں نے اِس بات کی ثبوت نہیں دیکھے کہ اکثر خدا کے بندے مشکلوں کے باوجود اُٹھ کھڑے ہوتے ہیں؟“ ایسا کیوں ہوتا ہے؟ ہم پورے یقین سے کہہ سکتے ہیں کہ ایسا اِس لیے ہوتا ہے کیونکہ ”[یہوواہ] گِرتے ہوئے کو سنبھالتا اور جھکے ہوئے کو اُٹھا کھڑا کرتا ہے۔“—زبور 41:1-3؛ 145:14-19۔
”صادق“ یا نیک شخص کو اُس وقت خوشی نہیں ہوتی جب دوسروں کا بُرا ہوتا ہے۔ اِس کی بجائے وہ اِس بات سے حوصلہ پاتا ہے کہ ”اُن ہی کا بھلا ہوگا جو خدا ترس ہیں اور اُس کے حضور کانپتے ہیں۔“—واعظ 8:11-13؛ ایو 31:3-6؛ زبور 27:5، 6۔