مطالعے کا مضمون نمبر 36
جوان بہن بھائیوں کی قدر کریں
”جوانوں کا زور اُن کی شوکت ہے۔“—امثا 20:29۔
گیت نمبر 88: ”اپنی راہیں مجھے دِکھا“
مضمون پر ایک نظر *
1. عمررسیدہ بہن بھائی اپنے لیے کون سا منصوبہ بنا سکتے ہیں؟
جیسے جیسے ہماری عمر بڑھتی جاتی ہے، شاید ہمارے دل میں یہ ڈر پیدا ہو کہ اب ہم یہوواہ کے اُتنے کام نہیں آ سکتے جتنے پہلے آیا کرتے تھے۔ ہو سکتا ہے کہ اب آپ میں پہلے جتنی طاقت تو نہ ہو لیکن آپ کو یہوواہ کی خدمت کرتے ہوئے جو دانشمندی اور تجربہ حاصل ہوا ہے، آپ اُسے جوان بہن بھائیوں کی مدد کرنے کے لیے اِستعمال کر سکتے ہیں تاکہ وہ خدا کی خدمت میں بڑھ چڑھ کر حصہ لے سکیں اور نئی ذمےداریاں قبول کر سکیں۔ اِس حوالے سے ایک بزرگ نے کہا: ”جب مجھے لگنے لگا کہ اب مَیں اپنی عمر کی وجہ سے یہوواہ کی زیادہ خدمت نہیں کر سکتا تو مَیں یہ سوچ کر بڑا شکر ادا کرتا تھا کہ تنظیم میں ایسے لائق بھائی ہیں جو یہوواہ کی خدمت میں ذمےداریاں سنبھال سکتے ہیں۔“
2. اِس مضمون میں ہم کن باتوں پر غور کریں گے؟
2 پچھلے مضمون میں ہم نے اِس بارے میں بات کی تھی کہ جوان بہن بھائیوں کو عمررسیدہ بہن بھائیوں کے ساتھ دوستی کرنے سے کیا فائدہ ہوتا ہے۔ اِس مضمون میں ہم دیکھیں گے کہ خاکساری سے کام لینے، اپنے بارے میں مناسب سوچ رکھنے، شکرگزاری ظاہر کرنے اور فراخدل بننے سے عمررسیدہ بہن بھائی جوان بہن بھائیوں کے ساتھ مل کر یہوواہ کی خدمت کیسے کر سکتے ہیں اور یوں پوری کلیسیا کے لیے برکت کا باعث کیسے بن سکتے ہیں۔
خاکسار بنیں
3. فِلپّیوں 2:3، 4 کے مطابق خاکساری کیا ہے اور یہ خوبی ایک مسیحی کے کام کیسے آ سکتی ہے؟
3 اگر عمررسیدہ بہن بھائی جوان بہن بھائیوں کی مدد کرنا چاہتے ہیں تو یہ بہت ضروری ہے کہ وہ خاکسار ہوں۔ ایک خاکسار شخص دوسروں کو اپنے سے بہتر سمجھتا ہے۔ (فِلپّیوں 2:3، 4 کو پڑھیں۔) جو عمررسیدہ بہن بھائی خاکسار ہوتے ہیں، وہ اِس بات کو سمجھتے ہیں کہ اکثر ایک ذمےداری کو پورا کرنے کے لیے فرق فرق طریقوں سے کام کِیا جا سکتا ہے اور یہ سبھی طریقے بائبل کے اصولوں کے مطابق ہوتے ہیں۔ لہٰذا وہ اِس بات کی توقع نہیں کرتے کہ بہن بھائی ایک کام کو اُسی طریقے سے کریں جس طرح سے ماضی میں وہ اِس کام کو کِیا کرتے تھے۔ یہ سچ ہے کہ وہ جوان بہن بھائیوں کو اپنے تجربے سے بہت کچھ سکھا سکتے ہیں۔ لیکن وہ اِس بات کو بھی اچھی طرح سے سمجھتے ہیں کہ اِس ”دُنیا کا منظر بدل رہا ہے۔“ اِس لیے یہ ضروری ہے کہ وہ خود کو نئے حالات کے مطابق ڈھالیں۔—1-کُر 7:31۔
4. حلقے کے نگہبان یہ کیسے ظاہر کرتے ہیں کہ اُن کی سوچ لاویوں کی سوچ جیسی ہے؟
4 خاکسار عمررسیدہ بہن بھائی اِس بات کو سمجھتے ہیں کہ بڑھتی عمر کی وجہ سے اب وہ خدا کی اُتنی خدمت نہیں کر سکتے جتنی وہ پہلے کِیا کرتے تھے۔ اِس حوالے سے ذرا حلقے کے نگہبانوں کی مثال پر غور کریں۔ جب وہ 70 سال کے ہو جاتے ہیں تو اُنہیں ایک فرق ذمےداری نبھانے کو کہا جاتا ہے۔ یہ تبدیلی اُن کے لیے کافی مشکل ہو سکتی ہے۔ کیوں؟ کیونکہ اُنہیں حلقے کے نگہبان کے طور پر اپنے بہن بھائیوں کی خدمت کر کے بڑی خوشی ملتی تھی اور وہ اِسے ایک اعزاز خیال کرتے تھے۔ یہ ایک ایسی ذمےداری تھی جس سے اُنہیں بڑا لگاؤ تھا اور اُن میں ابھی بھی اِس طرح سے خدمت کرنے کی خواہش ہے۔ لیکن وہ اِس بات کو سمجھتے ہیں کہ اِس کام کو کرنے کے لیے جوان بھائیوں کی ضرورت ہے۔ اُن کی سوچ بالکل لاویوں کی سوچ کی طرح ہے جنہیں 50 سال کی عمر میں خیمۂ اِجتماع میں خدمت کرنی چھوڑنی پڑتی تھی۔ اُن عمررسیدہ لاویوں کی خوشی کسی خاص اعزاز سے جُڑی ہوئی نہیں تھی۔ اُنہیں بعد میں جو بھی ذمےداریاں ملیں، اُنہوں نے اُنہیں دل لگا کر پورا کِیا اور وہ دوسروں کی مدد کرنے کے لیے جو بھی کر سکتے تھے، اُنہوں نے کِیا۔ (گن 8:25، 26) آج بھی جب حلقے کے نگہبان 70 سال کے ہو جاتے ہیں تو اُنہیں مختلف کلیسیاؤں کا دورہ کرنا چھوڑنا پڑتا ہے۔ لیکن وہ جس کلیسیا میں خدمت کرتے ہیں، وہ وہاں کے بہن بھائیوں کی بڑی مدد کرتے ہیں اور اُن کا حوصلہ بڑھاتے ہیں۔
5. آپ نے بھائی ڈینئل اور اُن کی بیوی کےٹی سے کیا سیکھا ہے؟
5 ذرا بھائی ڈینئل کی مثال پر غور کریں جو 23 سال کی عمر سے حلقے کے نگہبان کے طور پر خدمت کر رہے تھے۔ جب وہ 70 سال کے ہو گئے تو اُنہیں اور اُن کی بیوی کےٹی کو خصوصی پہلکاروں کے طور پر خدمت کرنے کو کہا گیا۔ اُنہوں نے خود کو نئے حالات کے مطابق کیسے ڈھالا؟ بھائی ڈینئل نے بتایا کہ جتنے مصروف وہ اب ہیں اُتنے وہ پہلے کبھی نہیں ہوئے۔ وہ اپنی کلیسیا میں مختلف ذمےداریاں نبھا رہے ہیں، بھائیوں کی خادم بننے میں مدد کر رہے ہیں اور دوسروں کو تربیت دے رہے ہیں تاکہ وہ جیلوں میں اور بڑے بڑے شہروں میں عوامی جگہوں پر گواہی دے سکیں۔ عمررسیدہ بہنو اور بھائیو! چاہے آپ کُلوقتی طور پر یہوواہ کی خدمت کر رہے ہوں یا نہیں، آپ دوسروں کی مدد کرنے کے لیے بہت کچھ کر سکتے ہیں۔ کیسے؟ خود کو نئے حالات کے مطابق ڈھالیں، اپنے لیے نئے منصوبے بنائیں اور اِس بات پر دھیان دینے کی بجائے کہ آپ کیا نہیں کر سکتے، اِس بات پر دھیان دیں کہ آپ کیا کچھ کر سکتے ہیں۔
یہ تسلیم کریں کہ کچھ کاموں کو کرنا اب آپ کے بس میں نہیں رہا
6. عمررسیدہ بہن بھائیوں کو یہ تسلیم کرنے کی ضرورت کیوں ہے کہ اب کچھ کاموں کو کرنا اُن کے بس میں نہیں ہے؟ ایک مثال دیں۔
6 عمررسیدہ بہن بھائیوں کو یہ تسلیم کرنا چاہیے کہ اب کچھ کاموں کو کرنا اُن کے بس میں نہیں ہے۔ جو بہن بھائی ایسی سوچ رکھتے ہیں، وہ خود سے حد سے زیادہ توقع نہیں کرتے۔ یوں وہ خوش رہ پاتے ہیں اور پوری لگن سے یہوواہ کی خدمت کرنے کے قابل ہوتے ہیں۔ یہ بہن بھائی ایک ایسے ڈرائیور کی طرح ہیں جو چڑھائی پر گاڑی چلاتا ہے۔ سچ ہے کہ جب وہ ڈرائیور اُونچائی پر چڑھ رہا ہوتا ہے تو وہ اپنی گاڑی کی رفتار کو کم کر لیتا ہے۔ لیکن وہ آگے بڑھنا جاری رکھتا ہے۔ اِسی طرح جو عمررسیدہ بہن بھائی اپنے بارے میں مناسب سوچ رکھتے ہیں، وہ یہ سمجھتے ہیں کہ اب وقت آ گیا ہے کہ وہ اپنی رفتار کو تھوڑا کم کر لیں تاکہ وہ خدا کی خدمت کرنا اور دوسروں کی مدد کرنا جاری رکھیں۔—فل 4:5۔
7. برزلی نے کیسے ظاہر کِیا کہ وہ اپنے بارے میں مناسب سوچ رکھتے ہیں؟
7 آئیں، اب ذرا برزلی کی مثال پر غور کریں۔ وہ اُس وقت 80 سال کے تھے جب بادشاہ داؤد نے اُنہیں اپنے شاہی محل میں رہنے کی دعوت دی۔ برزلی اپنے بارے میں مناسب سوچ رکھتے تھے۔ اِس لیے اُنہوں نے داؤد کی پیشکش کو قبول نہیں کِیا۔ وہ یہ جانتے تھے کہ اپنی عمر کی وجہ سے اب وہ زیادہ کچھ نہیں کر سکتے۔ اِس لیے اُنہوں نے داؤد سے کہا کہ وہ اُن کی جگہ کمہام کو اپنے ساتھ لے جائیں۔ (2-سمو 19:35-37) برزلی کی طرح عمررسیدہ بھائی بھی خوشی سے جوان بھائیوں کو کلیسیا میں ذمےداریاں سنبھالنے کا موقع دیتے ہیں۔
8. جب یہوواہ نے بادشاہ داؤد کی جگہ کسی اَور کو ہیکل بنانے کا اعزاز دیا تو داؤد نے کیا کِیا؟
8 بادشاہ داؤد نے بھی ہمارے لیے بڑی عمدہ مثال قائم کی۔ اُن کی بڑی خواہش تھی کہ وہ یہوواہ کے لیے گھر تعمیر کریں۔ لیکن جب یہوواہ نے اُنہیں بتایا کہ یہ اعزاز اُن کے بیٹے سلیمان کو ملے گا تو داؤد نے یہوواہ کے اِس فیصلے کو قبول کِیا اور پورے جی جان سے اِس تعمیراتی منصوبے میں سلیمان کی حمایت کی۔ (1-توا 17:4؛ 22:5) داؤد نے یہ نہیں سوچا کہ وہ اِس کام کو زیادہ بہتر طور پر کر سکتے ہیں کیونکہ سلیمان ابھی ’لڑکے اور ناتجربہ کار ہیں۔‘ (1-توا 29:1) داؤد جانتے تھے کہ ہیکل کو بنانے کا کام صرف یہوواہ کی برکت سے مکمل ہو سکتا ہے نہ کہ اِس کی پیشوائی کرنے والے شخص کی عمر یا تجربے سے۔ داؤد کی طرح آج بھی عمررسیدہ بہن بھائی پورے جی جان سے یہوواہ کی خدمت کرتے ہیں حالانکہ اُس کی تنظیم میں اُن کی ذمےداریاں بدل گئی ہیں۔ وہ جانتے ہیں کہ یہوواہ جوان بہن بھائیوں کو وہ کام کرنے کی طاقت دے گا جنہیں ماضی میں وہ کِیا کرتے تھے۔
9. برانچ کی کمیٹی کے ایک رُکن نے کیسے ظاہر کِیا کہ وہ اپنے بارے میں مناسب سوچ رکھتا ہے؟
9 آج بھی یہوواہ کے بہت سے عمررسیدہ بندے خوشی سے اِس بات کو تسلیم کرتے ہیں کہ ہر کام کو کرنا اُن کے بس میں نہیں ہے۔ اِس کی ایک مثال شیگیو نامی بھائی ہیں۔ 1976ء میں جب وہ 30 سال کے تھے تو اُنہیں برانچ کی کمیٹی کے ایک رُکن کے طور پر مقرر کِیا گیا۔ 2004ء میں امثا 20:29۔
اُنہیں برانچ کی کمیٹی کا منتظم بنایا گیا۔ بعد میں اُنہیں احساس ہوا کہ اب اُن میں پہلی جتنی طاقت نہیں رہی اور وہ کاموں کو اُتنی تیزی سے نہیں کر سکتے جتنی تیزی سے وہ پہلے کِیا کرتے تھے۔ اُنہوں نے اِس معاملے کے بارے میں یہوواہ سے دُعا کی اور یہ سوچا کہ کسی جوان بھائی کو یہ ذمےداری دینا کیوں بہتر ہوگا۔ حالانکہ اب وہ برانچ کی کمیٹی کے منتظم نہیں رہے لیکن وہ اب بھی اِس کمیٹی کے دوسرے بھائیوں کے ساتھ مل کر خدمت کر رہے ہیں۔ برزلی، بادشاہ داؤد اور بھائی شیگیو کی مثالوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ ایک خاکسار اور اپنے بارے میں مناسب سوچ رکھنے والا شخص یہ نہیں سوچتا کہ جوان لوگوں کے پاس اِتنا تجربہ نہیں ہے۔ اِس کی بجائے وہ اِس بات پر دھیان دیتا ہے کہ اُن میں کتنی صلاحیتیں ہیں۔ وہ اُنہیں اپنا مخالف نہیں بلکہ اپنا ساتھی سمجھتا ہے۔—شکرگزاری ظاہر کریں
10. عمررسیدہ بہن بھائیوں کو جوان بہن بھائیوں کو کیسا خیال کرنا چاہیے؟
10 عمررسیدہ بہن بھائی جوان بہن بھائیوں کو یہوواہ کی طرف سے ایک نعمت خیال کرتے ہیں اور وہ اِس نعمت کے لیے اُس کے بہت شکرگزار ہیں۔ حالانکہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ عمررسیدہ بہن بھائیوں کی طاقت گھٹتی جاتی ہے لیکن وہ جوان بہن بھائیوں کے بڑے شکرگزار ہیں کیونکہ وہ خوشی سے اپنی طاقت کو کلیسیا کی خدمت میں اِستعمال کرتے ہیں۔
11. رُوت 4:13-16 سے کیسے ظاہر ہوتا ہے کہ جب عمررسیدہ لوگ جوان لوگوں کی مدد کو قبول کرتے ہیں تو اُنہیں فائدہ ہوتا ہے؟
11 آئیں، اب نعومی کے مثال پر غور کریں جنہوں نے اپنی جوان بہو کی طرف سے ملنے والی مدد کو قبول کِیا اور اِس کے لیے شکرگزاری ظاہر کی۔ شروع شروع میں اُنہوں نے اپنی بہو رُوت سے کہا کہ وہ اپنے لوگوں میں لوٹ جائے۔ لیکن رُوت نے کہا کہ وہ اُن کے ساتھ بیتلحم جانا چاہتی ہیں۔ نعومی نے رُوت کی مدد کو قبول کِیا۔ (رُوت 1:7، 8، 18) اِس سے اُن دونوں کو بڑا فائدہ ہوا۔ (رُوت 4:13-16 کو پڑھیں۔) جو عمررسیدہ بہن بھائی خاکسار ہیں، وہ نعومی کی طرح جوان بہن بھائیوں کی طرف سے ملنے والی مدد کو قبول کرتے ہیں۔
12. پولُس رسول نے شکرگزاری کیسے ظاہر کی؟
فل 4:16) وہ تیمُتھیُس کے بھی بڑے شکرگزار تھے کہ اُنہوں نے اُن کی مدد کی۔ (فل 2:19-22) اور اُنہوں نے اِس بات کے لیے یہوواہ کا شکر ادا کِیا کہ جب کچھ سپاہی اُنہیں قید کر کے روم لے جا رہے تھے تو بہن بھائی اُن کا حوصلہ بڑھانے آئے۔ (اعما 28:15) پولُس رسول بڑے جوشیلے تھے اور اُنہوں نے مُنادی کرنے اور کلیسیا کے بہن بھائیوں کا حوصلہ بڑھانے کے لیے کئی ہزار میل کا سفر کِیا۔ لیکن وہ ہمیشہ خاکسار رہے اور اُنہوں نے بہن بھائیوں کی طرف سے ملنے والی مدد کو قبول کِیا۔
12 پولُس رسول اپنے مسیحی بہن بھائیوں کی طرف سے ملنے والی مدد کے لیے اُن کے بہت شکرگزار تھے۔ مثال کے طور پر اُنہوں نے فِلپّی کی کلیسیا کے بہن بھائیوں کا اُن چیزوں کے لیے شکریہ ادا کِیا جو اُنہوں نے اُن کے لیے بھیجی تھیں۔ (13. عمررسیدہ بہن بھائی جوان بہن بھائیوں کے لیے شکرگزاری کیسے ظاہر کر سکتے ہیں؟
13 عمررسیدہ بہنو اور بھائیو! آپ اپنی کلیسیا کے جوان بہن بھائیوں کے لیے مختلف طرح سے شکرگزاری ظاہر کر سکتے ہیں۔ کیسے؟ اگر وہ کہیں آنے جانے میں، سودا سلف لانے میں یا دوسرے طریقوں سے آپ کی مدد کرنا چاہتے ہیں تو اُن کی مدد کو قبول کریں۔ ہمیشہ یہ بات یاد رکھیں کہ یہوواہ اِن بہن بھائیوں کے ذریعے آپ کے لیے اپنی محبت ظاہر کر رہا ہے۔ اگر آپ اِن بہن بھائیوں کی مدد کو قبول کریں گے تو اُن کے ساتھ آپ کی دوستی اَور مضبوط ہو جائے گی۔ ہمیشہ اپنے دوستوں کی یہوواہ کے اَور قریب ہونے میں مدد کریں اور اُنہیں بتائیں کہ آپ کو اُس وقت بڑی خوشی ہوتی ہے جب وہ کلیسیا میں ذمےداریاں نبھانے کے لیے خود کو پیش کرتے ہیں۔ اُن سے بات کرنے کے لیے وقت نکالیں اور اُنہیں اپنی زندگی کے تجربات بتائیں۔ جب آپ ایسا کریں گے تو آپ یہوواہ کی ’شکرگزاری کر رہے ہوں گے‘ کہ وہ اِن جوان بہن بھائیوں کو اپنی کلیسیا میں لایا ہے۔—کُل 3:15؛ یوح 6:44؛ 1-تھس 5:18۔
فراخدل بنیں
14. بادشاہ داؤد نے فراخدلی کی خوبی کیسے ظاہر کی؟
14 ہم بادشاہ داؤد سے فراخدل بننا بھی سیکھتے ہیں۔ اُنہوں نے دل کھول کر ہیکل کی تعمیر کے لیے عطیات دیے۔ (1-توا 22:11-16؛ 29:3، 4) حالانکہ وہ جانتے تھے کہ یہ ہیکل سلیمان کی ہیکل کے نام سے جانی جائے گی لیکن اُنہوں نے پھر بھی ایسا کِیا۔ اگر ہمارے اندر تنظیم کے تعمیراتی کاموں میں حصہ لینے کی طاقت نہیں ہے تو بھی ہم اپنے حالات کے مطابق عطیات دینے سے اِن تعمیراتی منصوبوں کی حمایت کر سکتے ہیں۔ اِس کے علاوہ ہم اپنے تجربے سے جوان بہن بھائیوں کی مدد کر سکتے ہیں۔
15. پولُس رسول نے تیمُتھیُس کو کون سی اہم باتیں سکھائیں؟
15 آئیں، اب دیکھیں کہ پولُس رسول نے فراخدلی کی خوبی کیسے ظاہر کی۔ اُنہوں نے مختلف کلیسیاؤں کا دورہ کرنے کے لیے تیمُتھیُس کو اپنے ساتھ چلنے کو کہا۔ اِس کے علاوہ پولُس نے دل کھول کر تیمُتھیُس کو سکھایا کہ وہ مُنادی کرنے اور تعلیم دینے کی اپنی مہارتوں میں بہتری کیسے لا سکتے ہیں۔ (اعما 16:1-3) پولُس کی طرف سے ملنے والی تربیت کی وجہ سے تیمُتھیُس بڑے مؤثر طریقے سے خوشخبری کا پیغام پھیلانے کے قابل ہوئے۔ (1-کُر 4:17) بعد میں تیمُتھیُس نے دوسروں کی تربیت کرنے کے لیے وہی طریقے آزمائے جو پولُس نے اُن کی تربیت کرنے کے لیے اِستعمال کیے تھے۔
16. بھائی شیگیو نے جوان بھائیوں کی تربیت کیوں کی؟
16 آج بہت سے عمررسیدہ بہن بھائی اِس بات سے نہیں گھبراتے کہ اگر وہ جوان بہن بھائیوں کو اُس کام میں تربیت دیں گے جو وہ کلیسیا میں کِیا کرتے تھے تو اُن کی کوئی قدر نہیں رہے گی۔ ذرا ایک بار پھر بھائی شیگیو کی مثال پر غور کریں۔ اُنہوں نے برانچ کی کمیٹی کے جوان بھائیوں کی بڑے اچھے سے تربیت کی۔ اُنہوں نے ایسا اِس لیے کِیا تاکہ وہ اُس ملک میں بادشاہت کے کام کو فروغ دے سکیں جہاں وہ خدمت کر رہے تھے۔ لہٰذا جب اُن میں برانچ کی کمیٹی کے منتظم کے طور پر ذمےداری نبھانے کی طاقت نہیں رہی تو ایسے تربیتیافتہ بھائی موجود تھے جو اِس ذمےداری کو نبھا سکتے تھے۔ بھائی شیگیو 45 سال سے بھی زیادہ عرصے سے برانچ کی کمیٹی کے ایک رُکن کے طور پر کام کر رہے ہیں اور وہ ابھی بھی اپنے تجربے سے جوان بھائیوں کو بہت کچھ سکھا رہے ہیں۔ بھائی شیگیو جیسے عمررسیدہ بھائی خدا کے بندوں کے لیے کسی نعمت سے کم نہیں!
17. لُوقا 6:38 کو ذہن میں رکھتے ہوئے بتائیں کہ عمررسیدہ بہن بھائی دوسروں کی مدد کیسے کر سکتے ہیں۔
لُوقا 6:38 کو پڑھیں۔
17 عمررسیدہ بہنو اور بھائیو! آپ اِس بات کا جیتا جاگتا ثبوت ہیں کہ یہوواہ کی خدمت کرنا اور اُس کا وفادار رہنا زندگی کی سب سے بہترین راہ ہے! آپ نے اپنی مثال سے ظاہر کِیا ہے کہ بائبل کے اصولوں کو سیکھنا اور اِن پر عمل کرنا ہمیشہ فائدہمند ہوتا ہے۔ حالانکہ آپ کو اِس بات کا تجربہ ہے کہ فلاں کام کیسے کِیا جاتا ہے لیکن آپ یہ بھی جانتے ہیں کہ نئے حالات کے مطابق خود کو ڈھالنا کتنا ضروری ہوتا ہے۔ ایسے عمررسیدہ بہن بھائی بھی یہوواہ کے لیے بہت کچھ کر سکتے ہیں جنہوں نے حال ہی میں بپتسمہ لیا ہے۔ آپ دوسروں کو یہ بتا سکتے ہیں کہ اِس عمر میں یہوواہ کے بارے میں جاننے سے آپ کو کتنی خوشی ملی ہے۔ جوان بہن بھائیوں کو آپ کے تجربوں کو سُن کر بہت خوشی ہوگی۔ اگر آپ یسوع مسیح کی ہدایت کے مطابق دوسروں کو ”دیتے رہیں“ گے یعنی اُنہیں ایسی باتیں سکھائیں گے جو آپ نے اپنی زندگی سے سیکھیں تو یہوواہ آپ کو ڈھیروں برکتیں دے گا۔—18. عمررسیدہ اور جوان بہن بھائی ایک دوسرے کی مدد کیسے کر سکتے ہیں؟
18 جب عمررسیدہ بہن بھائی جوان بہن بھائیوں کے قریب ہوتے جاتے ہیں تو وہ ایک دوسرے کا سہارا بنتے ہیں۔ (روم 1:12) ہر شخص کے پاس کوئی نہ کوئی ایسی چیز ضرور ہوتی ہے جس سے دوسرے شخص کو بہت فائدہ پہنچ سکتا ہے۔ عمررسیدہ لوگوں کے پاس دانشمندی اور زندگی کا تجربہ ہوتا ہے اور جوانوں کے پاس طاقت ہوتی ہے۔ جب جوان اور عمررسیدہ بہن بھائی دوستوں کی طرح مل کر کام کرتے ہیں تو وہ ہمارے آسمانی باپ کی بڑائی کرتے ہیں اور کلیسیا کے لیے برکت ثابت ہوتے ہیں۔
گیت نمبر 90: ایک دوسرے کا حوصلہ بڑھائیں
^ پیراگراف 5 ہماری کلیسیاؤں میں بہت سی ایسی جوان بہنیں اور بھائی ہیں جو پورے جی جان سے یہوواہ کی تنظیم کا ساتھ دے رہے ہیں۔ عمررسیدہ بہن بھائی چاہے کسی بھی ثقافت یا پسمنظر سے ہوں، وہ جوان بہن بھائیوں کی مدد کر سکتے ہیں تاکہ وہ اپنی طاقت کو یہوواہ کی خدمت میں اِستعمال کریں۔
^ پیراگراف 55 تصویر کی وضاحت: ایک 70 سال کے حلقے کے نگہبان اور اُس کی بیوی کو خدا کی خدمت میں ایک نئی ذمےداری ملی ہے۔ کئی سالوں کے دوران اُنہوں نے یہوواہ کی خدمت میں جو تجربہ حاصل کِیا ہے، اُس کی مدد سے وہ نئی کلیسیا میں دوسروں کی تربیت کر رہے ہیں۔