مطالعے کا مضمون نمبر 46
حوصلہ رکھیں! یہوواہ آپ کا مددگار ہے
”مَیں تمہیں کبھی نہیں چھوڑوں گا۔ مَیں تمہیں کبھی ترک نہیں کروں گا۔“—عبر 13:5۔
گیت نمبر 55: اُن سے نہ ڈرو!
مضمون پر ایک نظر *
1. جب ہم خود کو مشکلات کے بوجھ تلے دبا محسوس کرتے ہیں تو کن الفاظ پر غور کرنے سے ہمیں تسلی مل سکتی ہے؟ (زبور 118:5-7)
کیا آپ کو کبھی کسی ایسی مشکل کا سامنا ہوا جس میں آپ کو لگا کہ آپ کا ساتھ دینے والا کوئی نہیں؟ بہت سے لوگوں کو ایسا محسوس ہوا، یہاں تک کہ یہوواہ کے کچھ وفادار بندوں نے بھی کبھی کبھار ایسا محسوس کِیا۔ (1-سلا 19:14) اگر کبھی آپ کو بھی یہ لگتا ہے کہ آپ اپنی مشکلوں میں بالکل تنہا ہیں تو یہوواہ کے اِس وعدے کو یاد کریں: ”مَیں تمہیں کبھی نہیں چھوڑوں گا۔ مَیں تمہیں کبھی ترک نہیں کروں گا۔“ لہٰذا ہم پورے اِعتماد سے یہ کہہ سکتے ہیں کہ ”یہوواہ میرا مددگار ہے۔ مَیں نہیں ڈروں گا۔ اِنسان میرا کیا بگاڑ سکتا ہے؟“ (عبر 13:5، 6) پولُس رسول نے یہ الفاظ تقریباً 61ء میں یہودیہ میں رہنے والے اپنے ہمایمانوں کو لکھے۔ اِنہیں پڑھ کر ہمارے ذہن میں وہ الفاظ آتے ہیں جو زبور 118:5-7 میں لکھے ہیں۔—اِن آیتوں کو پڑھیں۔
2. اِس مضمون میں ہم کس بات پر غور کریں گے اور کیوں؟
2 زبورنویس کی طرح پولُس کو بھی پکا یقین تھا کہ یہوواہ اُن کا مددگار ہے۔ کیوں؟ کیونکہ یہوواہ نے کئی موقعوں پر اُن کی مدد کی تھی۔ مثال کے طور پر عبرانیوں کے نام خط لکھنے سے تقریباً دو سال پہلے پولُس کو بحری جہاز میں سفر کرتے وقت ایک بہت ہی خطرناک سمندری طوفان کا سامنا کرنا پڑا۔ (اعما 27:4، 15، 20) اِس سفر کے دوران اور اِس سے پہلے کئی موقعوں پر یہوواہ نے فرق فرق طریقوں سے ثابت کِیا کہ وہ پولُس کا مددگار ہے۔ اِس مضمون میں ہم تین طریقوں پر غور کریں گے۔ ہم دیکھیں گے کہ یہوواہ نے یسوع مسیح اور فرشتوں کے ذریعے، اِختیار والوں کے ذریعے اور پولُس کے ہمایمانوں کے ذریعے اُن کی مدد کیسے کی۔اِس بات پر غور کرنے سے یہوواہ کے اِس وعدے پر ہمارا ایمان اَور مضبوط ہوگا کہ وہ مشکل وقت میں ہماری مدد کو آئے گا۔
یسوع مسیح اور فرشتوں کے ذریعے مدد
3. پولُس کس مشکل سے گزر رہے تھے اور شاید اُنہوں نے کیا سوچا ہو؟
3 پولُس کو مدد کی اشد ضرورت تھی۔ تقریباً 56ء میں لوگوں کی بِھیڑ اُنہیں گھسیٹتے ہوئے ہیکل سے باہر لے گئی اور قتل کرنے کی کوشش کی۔ پھر اگلے دن جب پولُس کو عدالتِعظمیٰ کے سامنے پیش کِیا گیا تو اُن کے دُشمن اُنہیں چیر پھاڑ ڈالنے والے تھے۔ (اعما 21:30-32؛ 22:30؛ 23:6-10) اُس وقت پولُس نے شاید یہ سوچا ہو کہ ”کہیں اِن مشکلوں کو برداشت کرتے کرتے میری ہمت جواب نہ دے جائے۔“
4. یہوواہ نے یسوع کے ذریعے پولُس کی مدد کیسے کی؟
4 یسوع اور فرشتوں نے پولُس کی مدد کیسے کی؟ پولُس کے گِرفتار ہونے کی اگلی رات ”ہمارے مالک [یسوع] پولُس کے پاس آئے اور کہا: ”ہمت نہ ہاریں! جیسے آپ نے یروشلیم میں میرے بارے میں اچھی طرح سے گواہی دی ویسے ہی آپ کو روم میں بھی دینی ہوگی۔““ (اعما 23:11) اِن تسلیبخش الفاظ کو سُن کر پولُس کا واقعی حوصلہ بڑھا ہوگا۔ یسوع نے پولُس کو اِس بات پر داد دی کہ اُنہوں نے یروشلیم میں اچھی طرح سے گواہی دی۔ پھر اُنہوں نے پولُس سے وعدہ کِیا کہ وہ روم میں صحیح سلامت پہنچ جائیں گے تاکہ وہ وہاں بھی گواہی دے سکیں۔ یسوع کے مُنہ سے یہ بات سُن کر پولُس نے یقیناً خود کو ویسا ہی محفوظ محسوس کِیا ہوگا جیسے ایک بچہ اپنے باپ کی بانہوں میں خود کو محفوظ محسوس کرتا ہے۔
5. یہوواہ نے ایک فرشتے کے ذریعے پولُس کی مدد کیسے کی؟ (سرِورق کی تصویر کو دیکھیں۔)
5 پولُس رسول کو اَور کن مشکلوں کا سامنا کرنا پڑا؟ یروشلیم میں پیش آنے والے واقعات سے تقریباً دو سال پہلے جب پولُس اِٹلی جانے والے ایک بحری جہاز پر سوار تھے تو اِتنا شدید طوفان آیا کہ ملاحوں اور مسافروں کو لگا کہ وہ نہیں بچیں گے۔ لیکن پولُس بالکل خوفزدہ نہیں تھے۔ کیوں؟ اُنہوں نے جہاز پر سوار لوگوں سے کہا: ”رات کو اُس خدا کا ایک فرشتہ میرے پاس آیا جس کی مَیں عبادت اور خدمت کرتا ہوں۔ اُس نے مجھ سے کہا: ”پولُس، خوفزدہ نہ ہوں۔ آپ قیصر کے سامنے ضرور جائیں گے۔ اور دیکھیں، خدا آپ کی خاطر اُن لوگوں کو بچائے گا جو آپ کے ساتھ سفر کر رہے ہیں۔““ یوں یہوواہ نے ایک فرشتے کے ذریعے پولُس کو دوبارہ اُسی بات کا یقین دِلایا جو پہلے اُس نے یسوع کے ذریعے اُن سے کہی تھی۔ اور واقعی پولُس صحیح سلامت روم پہنچ گئے۔—اعما 27:20-25؛ 28:16۔
6. یسوع مسیح کے کس وعدے سے ہمیں حوصلہ ملتا ہے اور کیوں؟
6 یسوع اور فرشتے ہماری مدد کیسے کرتے ہیں؟ ہمیں پورا یقین ہے کہ جس طرح یسوع نے پولُس کی مدد کی، وہ ہماری بھی مدد کریں گے۔ یسوع نے اپنے تمام پیروکاروں سے یہ وعدہ کِیا ہے: ”مَیں دُنیا کے آخری زمانے تک ہر وقت آپ کے ساتھ رہوں گا۔“ (متی 28:20) ہمیں یسوع کے اِن الفاظ سے بہت حوصلہ ملتا ہے۔ کیوں؟ کیونکہ کبھی کبھار ہمیں ایسی مصیبتوں کا سامنا ہوتا ہے جنہیں برداشت کرنا ہمیں بہت مشکل لگتا ہے۔ مثال کے طور پر جب ہمارا کوئی عزیز فوت ہو جاتا ہے تو اُس کی موت کا غم شاید سالوں بعد بھی ہمیں ستاتا رہے۔ ہم میں سے کچھ کو بڑھتی عمر کی وجہ سے مشکلیں جھیلنی پڑتی ہیں اور بعض تو کبھی کبھی ڈپریشن کا شکار ہو جاتے ہیں۔ اِن سب مصیبتوں کے باوجود ہم ثابتقدم رہ سکتے ہیں کیونکہ ہم جانتے ہیں کہ یسوع ’ہر وقت ہمارے ساتھ‘ ہیں، اُس وقت بھی جب ہم کٹھن وقت سے گزر رہے ہوتے ہیں۔—متی 11:28-30۔
7. مکاشفہ 14:6 کے مطابق یہوواہ ہماری مدد کیسے کرتا ہے؟
7 خدا کے کلام میں ہمیں یہ یقین دِلایا گیا ہے کہ یہوواہ اپنے فرشتوں کے ذریعے ہماری مدد کرتا ہے۔ (عبر 1:7، 14) مثال کے طور پر فرشتے اُس وقت ہماری مدد اور رہنمائی کرتے ہیں جب ہم ”ہر قوم اور قبیلے اور زبان اور نسل“ کے لوگوں کو ”بادشاہت کی خوشخبری کی مُنادی“ کرتے ہیں۔—متی 24:13، 14؛ مکاشفہ 14:6 کو پڑھیں۔
اِختیار والوں کے ذریعے مدد
8. یہوواہ نے ایک کمانڈر کے ذریعے پولُس کی مدد کیسے کی؟
8 اِختیار والوں نے پولُس کی مدد کیسے کی؟ سن 56ء میں یسوع نے پولُس کو یقین دِلایا تھا کہ وہ روم ضرور پہنچیں گے۔ لیکن یروشلیم میں کچھ یہودیوں نے یہ منصوبہ بنایا کہ وہ پولُس کو راستے میں ہی مار ڈالیں گے۔ جب رومی کمانڈر کلودِیُس لُوسیاس کو یہودیوں کی اِس سازش کا پتہ چلا تو اُس نے پولُس کو بچانے کے لیے فوری کارروائی کی۔ اُس نے پولُس کو کئی فوجیوں کی نگرانی میں یروشلیم سے 105 کلومیٹر (تقریباً 65 میل) کے سفر پر روانہ کِیا اور قیصریہ بھیج دیا۔ وہاں یہودیہ کے حاکم فیلکس نے یہ حکم دیا کہ ”پولُس کو ہیرودیس کے سرکاری محل میں پہرے میں رکھا جائے۔“ یہاں پولُس اپنے قاتلوں کی پہنچ سے باہر تھے۔—اعما 23:12-35۔
9. حاکم فیستُس نے پولُس کی مدد کیسے کی؟
9 پولُس کو قیصریہ میں آئے دو سال ہو گئے تھے اور وہ ابھی بھی قید میں ہی تھے۔ اِس دوران فیستُس، فیلکس کی جگہ حاکم بن گیا تھا۔ یہودیوں نے فیستُس سے اِلتجا کی کہ وہ پولُس کو یروشلیم بلوائے تاکہ وہاں اُن کا مُقدمہ لڑا جائے۔ لیکن فیستُس نے ایسا کرنے سے اِنکار کر دیا۔ شاید وہ یہودیوں کے اِس منصوبے سے واقف تھا کہ ”وہ راستے میں پولُس پر حملہ کر کے اُنہیں قتل“ کر دینا چاہتے ہیں۔—اعما 24:27–25:5۔
10. جب پولُس نے قیصر کے ہاں اپیل کی تو حاکم فیستُس نے کیا جواب دیا؟
10 بعد میں پولُس رسول کا مُقدمہ قیصریہ میں لڑا گیا۔ فیستُس ”یہودیوں کی خوشنودی حاصل کرنا چاہتا تھا“ اِس لیے اُس نے پولُس سے پوچھا: ”کیا تُم یروشلیم جانا چاہتے ہو تاکہ وہاں میرے سامنے تُم پر مُقدمہ چلایا جائے؟“ پولُس جانتے تھے کہ اگر وہ یروشلیم گئے تو وہ غالباً یہودیوں کے ہاتھوں مارے جائیں گے۔ وہ یہ بھی جانتے تھے کہ وہ اپنی جان بچانے، روم پہنچنے اور مُنادی کا کام جاری رکھنے کے لیے کیا کر سکتے ہیں۔ اِس لیے اُنہوں نے کہا:”مَیں قیصر سے اپیل کرتا ہوں!“ فیستُس نے اپنے مشیروں سے مشورہ کرنے کے بعد پولُس سے کہا: ”تُم نے قیصر سے اپیل کی ہے؛ تُم قیصر کے پاس جاؤ گے۔“ فیستُس نے پولُس کو روم بھیجنے کا فیصلہ سنایا جس کی وجہ سے پولُس اپنے مخالفوں کے ہاتھ سے بچ گئے۔ کچھ عرصے بعد پولُس روم پہنچ گئے جہاں اُن کی جان کے دُشمن اُن کا بال بھی بانکا نہیں کر سکتے تھے۔—اعما 25:6-12۔
11. پولُس رسول نے غالباً یسعیاہ نبی کے کن حوصلہافزا الفاظ پر غور کِیا ہوگا؟
11 جب پولُس اِٹلی جانے کا اِنتظار کر رہے تھے تو اِس دوران غالباً اُنہوں نے اُس آگاہی پر سوچ بچار کی ہوگی جو یسعیاہ نبی نے یہوواہ کے مخالفوں کو دی تھی۔ یسعیاہ نے کہا تھا:”تُم منصوبہ باندھو پر وہ باطل ہوگا۔ تُم کچھ کہو اور اُسے قیام نہ ہوگا کیونکہ خدا ہمارے ساتھ ہے۔“ (یسع 8:10) پولُس جانتے تھے کہ یہوواہ اُن کی مدد کرے گا اور اِس خیال سے یقیناً اُنہیں اُن مشکلات کا سامنا کرنے کی ہمت ملی ہوگی جو اُن پر آنے والی تھیں۔
12. یُولیُس، پولُس کے ساتھ کیسے پیش آیا اور اِس سے پولُس کو کس بات کا احساس ہوا ہوگا؟
12 سن 58ء میں پولُس اِٹلی کے سفر پر روانہ ہوئے۔ قیدی ہونے کی وجہ سے وہ ایک فوجی افسر کے پہرے میں تھے جس کا نام یُولیُس اعما 27:1-3، 42-44۔
تھا۔ اب یُولیُس کے ہاتھ میں تھا کہ وہ پولُس کی زندگی کو دوبھر کرے گا یا اُن کے ساتھ مہربانی سے پیش آئے گا۔ اُس نے اپنے اِختیار کو کیسے اِستعمال کِیا؟ اگلے دن جب وہ ایک بندرگاہ پر پہنچے تو ”یُولیُس نے پولُس پر مہربانی کر کے اُنہیں اُن کے دوستوں سے ملنے کی اِجازت دی۔“ بعد میں تو یُولیُس نے پولُس کی جان تک بچائی۔ وہ کیسے؟ جب جہاز ڈوبنے والا تھا تو فوجی تمام قیدیوں کو مار ڈالنا چاہتے تھے کیونکہ اُنہیں ڈر تھا کہ قیدی فرار ہو جائیں گے۔ لیکن یُولیُس نے فوجیوں کو ایسا کرنے سے روک دیا۔ کیوں؟ کیونکہ ”وہ پولُس کو بچانا چاہتا تھا۔“ اِس سے پولُس کو غالباً یہوواہ کی مدد اور تحفظ کا احساس ہوا ہوگا جو وہ اِس مہربان افسر کے ذریعے کر رہا تھا۔—13. یہوواہ اِختیار والوں کو کیسے اِستعمال کر سکتا ہے؟
13 اِختیار والے ہماری مدد کیسے کرتے ہیں؟ یہوواہ اپنے مقصد کو پورا کرنے کے لیے اپنی پاک روح کے ذریعے اِختیار والوں سے جو چاہے، کروا سکتا ہے۔ بادشاہ سلیمان نے اِس حوالے سے کہا: ”بادشاہ کا دل [یہوواہ] کے ہاتھ میں ہے۔ وہ اُس کو پانی کے نالوں کی مانند جدھر چاہتا ہے پھیرتا ہے۔“ (امثا 21:1) سلیمان کی اِس بات کا کیا مطلب تھا؟ جس طرح اِنسان اپنے کسی منصوبے کو پورا کرنے کے لیے ایک نہر کھود کر دریا کے پانی کا رُخ کہیں بھی موڑ سکتا ہے۔ اُسی طرح یہوواہ خدا اپنی پاک روح کے ذریعے اِنسانی حکمرانوں کے خیالات کا رُخ اپنی مرضی کے مطابق کہیں بھی موڑ سکتا ہے۔ اور جب ایسا ہوتا ہے تو اِختیار والے ایسے فیصلے کرتے ہیں جن سے خدا کے بندوں کو فائدہ ہوتا ہے۔—عزرا 7:21، 25، 26 پر غور کریں۔
14. اعمال 12:5 کی روشنی میں بتائیں کہ ہم کن لوگوں کے لیے دُعا کر سکتے ہیں۔
14 ہم کیا کر سکتے ہیں؟ ہم اُس وقت ”بادشاہوں اور اِختیار والوں“ کے لیے دُعا کر سکتے ہیں جب وہ ایسے فیصلے کرنے والے ہوتے ہیں جن کا اثر یہوواہ کی عبادت سے تعلق رکھنے والے ہمارے کاموں پر پڑ سکتا ہے۔ (1-تیم 2:1، 2، فٹنوٹ؛ نحم 1:11) پہلی صدی عیسوی کے مسیحیوں کی طرح ہم بھی اپنے اُن بہن بھائیوں کے لیے شدت سے دُعائیں مانگ سکتے ہیں جو قید میں ہیں۔ (اعمال 12:5 کو پڑھیں؛ عبر 13:3) اِس کے علاوہ ہم جیل کے اُن سپاہیوں کے لیے بھی دُعا کر سکتے ہیں جنہیں ہمارے بہن بھائیوں کی نگرانی کرنے پر مقرر کِیا گیا ہے۔ ہم یہوواہ سے مِنت کر سکتے ہیں کہ وہ اِن لوگوں کو یہ ترغیب دے کہ وہ جیل میں قید ہمارے بہن بھائیوں کے ساتھ مہربانی سے پیش آئیں، بالکل ویسے ہی جیسے یُولیُس، پولُس کے ساتھ پیش آیا تھا۔—اعما 27:3۔
ہمارے ہمایمانوں کے ذریعے مدد
15-16. یہوواہ نے ارِسترخس اور لُوقا کے ذریعے پولُس کی مدد کیسے کی؟
15 پولُس کے ہمایمانوں نے اُن کی مدد کیسے کی؟ جب پولُس روم کا سفر کر رہے تھے تو یہوواہ نے کئی بار اُن کے ہمایمانوں کے ذریعے اُن کی مدد کی۔ آئیں، اِس حوالے سے کچھ مثالوں پر غور کریں۔
* بائبل میں یہ نہیں بتایا گیا کہ یسوع نے ارِسترخس اور لُوقا سے کوئی ایسا وعدہ کِیا تھا کہ وہ صحیح سلامت روم پہنچیں گے۔ لہٰذا جب اُنہوں نے وہاں جانے کا فیصلہ کِیا تو ایک طرح سے وہ اپنی جان کو خطرے میں ڈال رہے تھے۔ لیکن وہ پولُس کی مدد کرنے کے لیے کچھ بھی کرنے کو تیار تھے۔ اُنہیں تو خطرناک طوفان کا سامنا کرتے وقت یہ پتہ چلا تھا کہ اُن کی جان بچ جائے گی۔ بِلاشُبہ پولُس نے اُس وقت دُعا میں یہوواہ کا ضرور شکر ادا کِیا ہوگا جب ارِسترخس اور لُوقا قیصریہ سے جہاز پر چڑھے ہوں گے۔ اِن دونوں کو دیکھ کر پولُس کو یقیناً یہ احساس ہوا ہوگا کہ یہوواہ اِن دو دلیر ہمایمانوں کے ذریعے اُن کی مدد کر رہا ہے۔—اعما 27:1، 2، 20-25۔
16 پولُس کے دو دوستوں یعنی ارِسترخس اور لُوقا نے پولُس کے ساتھ روم جانے کا فیصلہ کِیا۔17. یہوواہ نے پولُس کی اُن کے ہمایمانوں کے ذریعے مدد کیسے کی؟
17 سفر کے دوران پولُس کو کئی بار اپنے ہمایمانوں کی طرف سے مدد ملی۔ مثال کے طور پر جب جہاز شہر صیدا کی بندرگاہ پر رُکا تو یُولیُس نے پولُس کو ”اُن کے دوستوں سے ملنے کی اِجازت دی جنہوں نے اُن کی خاطرتواضع کی۔“ پھر بعد میں وہ شہر پُتیولی پہنچے جہاں اُنہیں ’کچھ بہن بھائی ملے اور اُن کے اِصرار پر وہ سات دن تک اُن کے ساتھ رہے۔‘ جب اِن شہروں کے بہن بھائیوں نے پولُس اور اُن کے ساتھیوں کی دیکھبھال کی تو اِس دوران یقیناً پولُس نے اُنہیں کئی حوصلہافزا تجربے بتائے ہوں گے جن سے اِن بہن بھائیوں کو بڑی خوشی ملی ہوگی۔ (اعمال 15:2، 3 پر غور کریں۔) اپنے بہن بھائیوں سے ہمت پانے کے بعد پولُس اور اُن کے ساتھیوں نے اپنا سفر جاری رکھا۔—اعما 27:3؛ 28:13، 14۔
18. پولُس کو کس بات سے حوصلہ ملا اور اُنہوں نے یہوواہ کا شکر کیوں ادا کِیا؟
18 جب پولُس جہاز سے نکل کر روم کی طرف بڑھ رہے تھے تو اُن کے ذہن میں یقیناً وہ الفاظ آئے ہوں گے جو اُنہوں نے وہاں کے بہن بھائیوں کو تین سال پہلے لکھے تھے۔ اُنہوں نے کہا تھا: ”مَیں بہت سالوں سے آپ سے ملنا چاہتا ہوں۔“ (روم 15:23) لیکن پولُس نے یہ نہیں سوچا تھا کہ وہ اِس طرح ایک قیدی کے طور پر روم آئیں گے۔ ذرا سوچیں کہ پولُس کو اُس وقت کتنی خوشی اور حوصلہ ملا ہوگا جب اُنہوں نے دیکھا کہ اُن کے بہن بھائی اُن سے ملنے کے لیے سڑک پر اُن کا اِنتظار کر رہے ہیں! بائبل میں لکھا ہے: ”پولُس نے اُن کو دیکھ کر خدا کا شکر کِیا اور حوصلہ پایا۔“ (اعما 28:15) پولُس نے بھائیوں کو دیکھ کر یہوواہ کا شکر کیوں ادا کِیا؟ کیونکہ ایک بار پھر اُنہیں احساس ہوا کہ یہوواہ بہن بھائیوں کے ذریعے اُن کی مدد کر رہا ہے۔
19. پہلا پطرس 4:10 کی روشنی میں بتائیں کہ یہوواہ ہمارے بہن بھائیوں کی مدد کرنے کے لیے ہمیں کیسے اِستعمال کر سکتا ہے۔
19 ہم کیا کر سکتے ہیں؟ کیا آپ کی کلیسیا میں کوئی ایسا بہن یا بھائی ہے جو اپنی بیماری یا کسی مشکل صورتحال کی وجہ سے پریشان ہے؟ یا شاید وہ اپنے عزیز کی موت کا دُکھ جھیل رہا ہے؟ اگر ہمیں پتہ چلتا ہے کہ کسی بہن یا بھائی کو مدد کی ضرورت ہے تو ہم یہوواہ سے دُعا کر سکتے ہیں کہ وہ ہمیں کوئی ایسی بات کہنے یا کام کرنے کی توفیق دے جس سے اُسے ہماری محبت کا احساس ہو اور جس کی اُسے واقعی اُس وقت ضرورت ہے۔ (1-پطرس 4:10 کو پڑھیں۔) * جب ہم اُن کی مدد کرتے ہیں تو اُن کا یہوواہ کے اِس وعدے پر اِعتماد بڑھ سکتا ہے کہ ”مَیں تمہیں کبھی نہیں چھوڑوں گا۔ مَیں تمہیں کبھی ترک نہیں کروں گا۔“ اپنے ہمایمانوں کی مدد کرنے سے آپ کو واقعی بہت خوشی ملے گی۔
20. ہم پورے یقین سے یہ کیوں کہہ سکتے ہیں کہ ”یہوواہ میرا مددگار ہے“؟
20 زندگی کے سفر میں ہمیں بھی پولُس اور اُن کے ساتھیوں کی طرح ایسی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے جو کسی طوفان سے کم نہیں ہوتیں۔ لیکن اِن مشکلوں سے گزرتے وقت ہم ہمت نہیں ہارتے کیونکہ ہمیں معلوم ہے کہ یہوواہ ہمارے ساتھ ہے۔ وہ یسوع اور فرشتوں کے ذریعے ہماری مدد کرتا ہے۔ بعض اوقات اپنے مقصد کو پورا کرنے کے لیے وہ اِختیار والوں کو بھی ہماری مدد کرنے کے لیے اِستعمال کر سکتا ہے۔ اِس کے علاوہ وہ اپنی پاک روح کے ذریعے اپنے بندوں کو یہ ترغیب دیتا ہے کہ وہ ضرورت کے وقت اپنے ہمایمانوں کی مدد کریں۔ اِسی وجہ سے پولُس کی طرح ہم بھی پورے یقین سے یہ کہہ سکتے ہیں: ”یہوواہ میرا مددگار ہے۔ مَیں نہیں ڈروں گا۔ اِنسان میرا کیا بگاڑ سکتا ہے؟“—عبر 13:6۔
گیت نمبر 38: وہ آپ کو طاقت بخشے گا
^ پیراگراف 5 اِس مضمون میں ہم دیکھیں گے کہ جب پولُس رسول کی زندگی میں مصیبتیں آئیں تو یہوواہ نے کن تین طریقوں سے اُن کی مدد کی۔ اگر ہم اِس بات پر غور کریں گے کہ یہوواہ ماضی میں اپنے بندوں کا مددگار کیسے ثابت ہوا تو اِس بات پر ہمارا ایمان مضبوط ہوگا کہ وہ ہماری بھی اُس وقت مدد کرے گا جب ہماری زندگی میں طوفانوں جیسی مشکلیں آتی ہیں۔
^ پیراگراف 16 ارِسترخس اور لُوقا نے ماضی میں بھی پولُس کے ساتھ سفر کِیا تھا۔ اِن سچے دوستوں نے تب بھی پولُس کا ساتھ نہیں چھوڑا جب پولُس روم میں قید تھے۔—اعما 16:10-12؛ 20:4؛ کُل 4:10، 14۔