ایک گیت جو اُسے ہمیشہ یاد رہا
ایک گیت جو اُسے ہمیشہ یاد رہا
”مَیں سکول کے زمانے میں ایک حمدیہ گیت گایا کرتی تھی، ’بلندوبالا جلالی یہوواہ تخت پر ہے بیٹھا۔‘ مَیں اکثر سوچتی تھی، ’یہ یہوواہ کون ہے؟‘“
یہ الفاط گوئین گوچ کے ہیں جسکی داستانِحیات دی واچٹاور میں شائع ہوئی تھی جس نے سیٹل واشنگٹن یو.ایس.اے. کی ایک قاریہ ویرا کو بہت متاثر کِیا، وہ یاد کرتی ہے، ”مجھے بھی ہائی سکول میں اسی طرح کا تجربہ پیش آیا تھا۔“ *
گیت سننے کے بعد، ویرا نے کسی حد تک گوئین کی طرح محسوس کِیا وہ یہ جاننے میں گہری دلچسپی رکھتی تھی کہ یہ یہوواہ کون ہو سکتا ہے۔ تاہم ۱۹۴۹ میں ویرا کے تجسّس کی تسکین اُس وقت ہوئی جب اُس کے بھائی نے اُسے پہلی مرتبہ بائبل میں سے خدا کے ذاتی نام یہوواہ سے واقف کروایا۔
ویرا کوئی نصف صدی سے یہوواہ کی گواہ ہے۔ مگر اُسے اپنے ہائی سکول کے زمانے کا وہ گیت ابھی تک یاد ہے۔ ”سالوں تک“ وہ کہتی ہے، ”مَیں اس گیت کے ماخذ کی کھوج میں رہی۔“ انجامکار ایک میوزک سٹور کی مدد سے اُسے کامیابی نصیب ہوئی۔ یہ گیت ۱۸۲۵ میں فرینز شوبرٹ نے ترتیب دیا تھا۔ موسیقی کے ساتھ گیت کے بول واقعی یہوواہ کی حمد کرتے ہیں۔ مثال کے طور، اس کی شاعری کچھ اس طرح سے ہے:
”خداوند یہوواہ ہے عظیم! آسمانوزمیں کرتے ہیں جسکی تعظیم۔ . . . سنائی دیتی ہے اُسکی آواز ہمیں، ویرانوں، طوفانوں اور بہتے جھرنوں سے . . . جسے سنتے ہیں ہم دشتوں اور صحراؤں کے سرسرانے سے؛ جھلک آتی ہے نظر جسکی ہمیں سنہری گندم کے خوشوں، خوشبودار پھولوں، ستاروں اور آسمانوں سے . . . لگتا ہے ڈر ہمیں اُسکے گھنگرج اور برق سے روشن آسمانوں سے۔ سب سے بڑھ کر ہوتی ہے تعظیم خداوند یہوواہ کی ہمارے دھڑکتے دل سے . . . آنکھیں اُٹھاؤ اور آس لگاؤ، اُسکے فضلوکرم اور رحمت پر . . . واہ! خداوند، یہوواہ ہے عظیم جسکی کرتے ہیں سب تعظیم!“
ویرا بیان کرتی ہے: ”مَیں اکثراوقات اس گیت کے الفاظ کو استعمال کرتی ہوں تاکہ لوگوں کو یہ دکھا سکوں کہ ۱۸۰۰ کے عشروں میں بھی ایسے لوگ موجود تھے جو خدا کے نام کو جانتے اور اُسکی حمد کرتے تھے۔“ * سچ تو یہ ہے کہ زمانۂقدیم سے ایماندار مرد اور عورتیں گیتوں کی صورت میں یہوواہ کی حمد کرتے رہے ہیں۔ یہ ہمیشہ جاری رہنے والا عمل ہے کیونکہ ارضوسماں کے خالق کی حمد کرنے کی اَنگنت وجوہات ہیں۔
[فٹنوٹ]
^ پیراگراف 3 یکم مارچ، ۱۹۹۸ کے دی واچٹاور کو دیکھیں۔
^ پیراگراف 7 ۱۸۰۰ کے عشروں میں ترتیب دی جانے والی سیالکوٹ کنونشن گیت کی کتاب یہوواہ کا نام کثرت سے استعمال کرتی ہے۔
[صفحہ ۲۰ پر تصویر]
ویرا