مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

کیا اُمید کی کوئی وجہ ہے؟‏

کیا اُمید کی کوئی وجہ ہے؟‏

کیا اُمید کی کوئی وجہ ہے؟‏

‏”‏پریشانی کا شکار شادیوں کا سب سے بڑا المیہ اس بات کا پُختہ یقین ہے کہ حالات کبھی تبدیل نہیں ہو سکتے۔‏ ایسی سوچ تبدیلی کی مزاحمت کرتی ہے کیونکہ یہ آپ سے کوئی بھی اصلاحی کام کرنے کے محرک کو چھین لیتی ہے۔‏“‏ ‏—‏ڈاکٹر ایرون ٹی۔‏ بیک۔‏

فرض کریں کہ آپ تکلیف میں ہیں اور معائنہ کے لئے ڈاکٹر کے پاس جاتے ہیں۔‏ آپ واقعی پریشان ہیں اور پریشان ہونے کی وجہ بھی ہے۔‏ اِس لئے کہ آپ کی صحت اور زندگی کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔‏ لیکن فرض کریں کہ معائنے کے بعد ڈاکٹر آپ کو یہ خوشخبری سناتا ہے کہ آپ کا مسئلہ کوئی زیادہ پیچیدہ نہیں اور اس کا علاج ممکن ہے۔‏ درحقیقت،‏ ڈاکٹر آپ کو یہ مشورہ دیتا ہے کہ اگر آپ خوراک اور ورزش کے معقول پروگرام پر پوری طرح عمل کریں گے تو آپ مکمل شفایابی کی توقع رکھ سکتے ہیں۔‏ بِلاشُبہ آپ نہایت مطمئن محسوس کریں گے اور خوشی خوشی اُس کے مشورے پر عمل کریں گے!‏

اس منظر کا موازنہ زیرِبحث موضوع سے کریں۔‏ کیا آپ اپنی ازدواجی زندگی میں مشکل کا تجربہ کر رہے ہیں؟‏ بیشک ہر شادی کے اپنے مسائل اور جھگڑے ہوتے ہیں۔‏ لہٰذا آپکے رشتے میں محض چند کٹھن لمحات آ جانے کا مطلب یہ نہیں ہوتا کہ آپکی شادی محبت سے عاری ہے۔‏ تاہم،‏ تکلیف‌دہ حالت کے ہفتوں،‏ مہینوں یا سالوں تک جاری رہنے کی صورت میں کیا ہو؟‏ اگر ایسا ہے تو آپکی تشویش بجا ہے کیونکہ یہ کوئی معمولی بات نہیں ہے۔‏ سچ ہے کہ آپکی شادی عملاً آپکی اور آپکے بچوں کی زندگی کے ہر پہلو پر اثرانداز ہوتی ہے۔‏ مثال کے طور پر،‏ یہ خیال کِیا جاتا ہے کہ ازدواجی پریشانی،‏ کام کی جگہ پر اچھی کارکردگی کی کمی اور سکول میں بچوں کی ناکامی اور افسردگی جیسے مسائل کی سب سے اہم وجہ ہو سکتی ہے۔‏ مگر بات یہیں ختم نہیں ہو جاتی۔‏ مسیحی یہ جانتے ہیں کہ اُنکا باہمی رشتہ خدا کے ساتھ اُنکے رشتے کو متاثر کر سکتا ہے۔‏—‏۱-‏پطرس ۳:‏۷‏۔‏

آپ اور آپکے بیاہتا ساتھی کے مابین مسائل کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ صورتحال مایوس‌کُن ہے۔‏ شادی کی حقیقت کو سمجھنا یعنی چیلنجوں کا مقابلہ کرنا پڑیگا،‏ ایک جوڑے کو اپنے مسائل کی تشخیص کرنے اور انکا حل تلاش کرنے میں مدد دے سکتا ہے۔‏ آئیزک نامی ایک شوہر کہتا ہے:‏ ”‏مجھے اس بات کا اندازہ نہیں تھا کہ ازدواجی زندگی کے دوران جوڑوں کی خوشحالی کے معیار میں نشیب‌وفراز کا آنا معمول کی بات ہے۔‏ مَیں نے سوچا کہ شاید ہمارے ساتھ ہی کچھ مسئلہ ہے!‏“‏

آپکی شادی کے تنزلی کا شکار ہونے اور محبت سے عاری ہو جانے کے باوجود بھی اُسے جا سکتا ہے۔‏ ممکن ہے کہ کشیدہ تعلقات سے لگنے والے گھاؤ کافی گہرے ہوں بالخصوص اگر یہ مسائل سالہاسال سے چلے آ رہے ہیں۔‏ تاہم،‏ اُمید کی ٹھوس وجہ موجود ہے۔‏ محرک ایک ناگزیر پہلو ہے۔‏ سنگین ازدواجی مسائل سے دوچار اشخاص بھی بہتری پیدا کر سکتے ہیں اگر یہ اُن دونوں کی نظر میں کچھ اہمیت رکھتی ہے۔‏ *

پس خود سے پوچھیں،‏ ’‏اطمینان‌بخش رشتہ برقرار رکھنے کی میری خواہش کتنی مضبوط ہے؟‏‘‏ کیا آپ اور آپکا ساتھی اپنی شادی کو بہتر بنانے کی غرض سے جدوجہد کرنے کیلئے تیار ہیں؟‏ شروع میں متذکرہ،‏ ڈاکٹر بیک بیان کرتا ہے:‏ ”‏مَیں اکثر یہ دیکھ کر حیران رہ جاتا ہوں کہ جب بیاہتا ساتھی کوتاہیوں کی تصحیح کرتے اور شادی کے مثبت پہلوؤں پر توجہ دیتے ہیں تو وہ بظاہر کشیدہ نظر آنے والے رشتے کو بھی بہتر بنانے کے قابل ہوتے ہیں۔‏“‏ تاہم اگر آپکا بیاہتا ساتھی تعاون نہیں کرتا تو کیا کِیا جا سکتا ہے؟‏ یا اگر اُسے اس بات کا اندازہ ہی نہیں کہ کوئی مسئلہ ہے تو کیا ہو؟‏ کیا آپ کا تنہا شادی کو کامیاب بنانے کیلئے کوشش کرنا بیکار ہے؟‏ ہرگز نہیں!‏ ”‏اگر آپ کچھ تبدیلیاں کرتے ہیں،‏“‏ ڈاکٹر بیک کہتا ہے،‏ ”‏تو یہ آپکے ساتھی کو تبدیلی پیدا کرنے کی ترغیب دے سکتا ہے اور اکثر ایسا ہوتا بھی ہے۔‏“‏

یہ نتیجہ اخذ کرنے میں جلدبازی سے کام نہ لیں کہ آپکے سلسلے میں ایسا واقع نہیں ہو سکتا۔‏ ایسی شکستہ سوچ ہی آپکی شادی کیلئے بڑا خطرہ بن سکتی ہے!‏ آپ میں سے کسی ایک کو تو پہل کرنی پڑیگی۔‏ کیا آپ ایسا کر سکتے ہیں؟‏ جب اسکی شروعات ہو جاتی ہے تو بہت اغلب ہے کہ آپکا بیاہتا ساتھی خوشحال شادی کو تعمیر کرنے والے فوائد کو دیکھتے ہوئے آپکے ساتھ ملکر کام کرنے لگے۔‏

پس،‏ اپنی شادی کو بچانے کیلئے آپ انفرادی طور پر یا بطور ایک جوڑے کے کیا کر سکتے ہیں؟‏ اس سوال کا جامع جواب حاصل کرنے کیلئے بائبل ایک مؤثر مدد ہے۔‏ آئیں دیکھیں کیسے۔‏

‏[‏فٹ‌نوٹ]‏

^ پیراگراف 6 سچ ہے کہ بعض سنگین صورتوں میں،‏ شوہر اور بیوی کے پاس علیٰحدگی اختیار کر لینے کی معقول وجوہات ہوتی ہیں۔‏ (‏۱-‏کرنتھیوں ۷:‏۱۰،‏ ۱۱‏)‏ علاوہ‌ازیں،‏ بائبل صرف حرامکاری کی بنیاد پر طلاق لینے یا دینے کی اجازت دیتی ہے۔‏ (‏متی ۱۹:‏۹‏)‏ بےوفا ساتھی سے طلاق لینا یا نہ لینا ایک ذاتی فیصلہ ہے لہٰذا دوسرے لوگوں کو معصوم ساتھی پر کوئی بھی فیصلہ کرنے کیلئے کسی بھی قسم کا دباؤ نہیں ڈالنا چاہئے۔‏—‏واچ‌ٹاور بائبل اینڈ ٹریکٹ سوسائٹی آف نیو یارک انکارپوریٹڈ کی مطبوعہ خاندانی خوشی کا راز کتاب کے صفحہ ۱۵۸-‏۱۶۱ کا مطالعہ کریں۔‏