تابکاری کے ذرّات—لمحۂفکریہ
رّات—لمحۂفکریہ
تابکاری کے ذکینیڈا کا اخبار گلوب اینڈ میل بیان کرتا ہے کہ ۱۹۵۰ میں ہونے والے نیوکلیئر ہتھیاروں کے تجربات کے بعد، بچوں کے دانتوں میں نیوکلیائی تعامل سے پیدا ہونے والا عنصر سٹرونشیم ۹۰ (ایسآر۹۰) پایا گیا تھا۔ اُس وقت اسے بچوں کی بڑھتی ہوئی تعداد میں سرطان پیدا کرنے کا ذمہدار ٹھہرایا گیا تھا۔
اب عشروں بعد، یو.ایس ریڈیایشن اینڈ پبلک ہیلتھ پروجیکٹ سے منسلک سائنسدان ایک بار پھر فکرمند ہیں۔ اس پروجیکٹ پر کام کرنے والی ایک انٹرنل میڈیسن کی ماہر، ڈاکٹر جےنٹ شرمن وضاحت کرتی ہے کہ ”۱۹۹۰ سے لیکر پیدا ہونے والے بچوں کے دانتوں میں ایسآر۹۰ کی مقدار اُس سطح کے مترادف ہو گئی ہے جو ان سالوں کے دوران پائی جاتی تھی جب نیوکلیئر ہتھیاروں کے تجربات زمین پر کئے جاتے تھے۔“
ایسآر۹۰ کہاں سے آ رہا ہے؟ اسکے ممکنہ جواب میں، بعض سائنسدان گزشتہ نیوکلیئر حادثات، اِس وقت استعمال میں آنے والے نیوکلیئر پلانٹس یا کئی سال پہلے کئے جانے والے بم کے تجربات کی طرف اشارہ کرتے ہیں۔ * اسکا ذریعہ خواہ کوئی بھی ہو، اس عنصر سے آلودہ نباتات کھانے اور آلودہ گھاس کھانے والی گائے کا دودھ پینے سے ایسآر۹۰ انسان کے جسم میں داخل ہو جاتا ہے۔ ایسآر۹۰ کے کیلسیم کیساتھ کیمیائی مشابہت رکھنے کی وجہ سے انسان اس تابکاری مواد کو اپنی ہڈیوں میں جذب کر لیتے ہیں جو ہڈیوں کے سرطان اور لوکیمیا کے خطرات میں اضافہ کرتا ہے۔
گلوب آنے والی نسلوں پر تابکاری کے اثرات کی بابت بھی فکرمند ہے۔ اخبار وضاحت کرتا ہے کہ ”جوہری تعاملگر میں بند ہونے کی نسبت، اس سے علیٰحدہ ہوکر [نیوکلیئر فضلات] ایک ملین سے زائد گُنا تابکار ہو جاتا ہے۔ جوہری تعامل میں استعمال کِیا گیا ایندھن کا ایک تازہ بنڈل اسقدر خطرناک ہے کہ اس سے ایک میٹر [تین فٹ] کے فاصلے پر کھڑا ہوا شخص ایک گھنٹے کے اندر ہی اس کی زہرآلودہ شعاعوں سے ہلاک ہو سکتا ہے۔“
جب نسلِانسانی تابکاری کے ذرّات کے خطرہ سے دوچار ہے تو کیا محفوظ مستقبل کی اُمید کرنا حقیقتپسندانہ بات ہے؟ بائبل ہمیں بتاتی ہے کہ ابتدا میں جب زمین اور اُسکے تمام جانداروں کو خلق کِیا گیا تھا تو سب ”بہت اچھا“ تھا۔ (پیدایش ۱:۳۱) ہم بائبل کے وعدے پر اعتماد رکھ سکتے ہیں کہ بہت جلد ہمارا سیارہ فردوس بن جائیگا۔ غذا اور پانی کا تابکاری سے آلودہ ہونا گئی گزری بات ہوگی۔—زبور ۶۵:۹-۱۳؛ مکاشفہ ۲۱:۱-۴۔
[فٹنوٹ]
^ پیراگراف 4 چرنوبل، یوکرائن میں ۱۹۸۶ کے نیوکلیئر پاور پلانٹ کے حادثے کے بعد، جرمنی میں بچوں کے دانتوں میں ایسآر۹۰ کی سطح دس گُنا زیادہ ہو گئی ہے۔
[صفحہ ۳۱ پر تصویر کا حوالہ]
Photo: U. S. Department of Energy photograph