دُنیا کا نظارہ کرنا
دُنیا کا نظارہ کرنا
تائیوان میں ”ضمیر کے قیدیوں“ کی معافی کا اعلان
دی چائنا پوسٹ بیان کرتا ہے، ”تائیوان کے صدر شنشوبیان نے ۲۱ مجرموں کے لئے معافی کا اعلان کر دیا جن میں فوج میں جبری بھرتی کی مزاحمت کرنے والے ۱۹ ضمیر کے قیدی بھی شامل تھے۔ بینالاقوامی یومِحقوقِانسانی [دسمبر ۱۰، ۲۰۰۰] سے نافذاُلعمل اس معافی کی بدولت ۱۹ یہوواہ کے گواہ بری ہو جائیں گے جنہیں مذہبی عقائد کی بنیاد پر جبری فوجی بھرتی سے انکار پر قید کر دیا گیا تھا۔“ اِن ۱۹ میں سے ۱۴ کو پہلے ہی پیرول پر رہا کر دیا گیا تھا۔ دس سال میں پہلی مرتبہ خصوصی معافی کا اعلان کِیا گیا تھا۔ وکیل نائیجل لی جس کی قانونی ایجنسی نے گواہوں کا مقدمہ لڑا، بیان کرتا ہے: ”مَیں گواہوں اور اُن کے امنپسندانہ کام سے بہت متاثر ہوا ہوں۔ . . . امن کے لئے اُن کا انتخاب انسانی قدروقیمت کو منعکس کرتا ہے۔ اس کے لئے ہمیں اُن کا خاص احترام کرنا چاہئے۔“
”’آبادی‘ میں اضافہ کیا یہ حقیقت نہیں؟“
واٹیلٹی میگزین بیان کرتا ہے کہ ”یہ بات شاید حیرانکُن دکھائی دے کہ دُنیا کی ساری آبادی یو.ایس. ریاست ٹیکساس میں سما سکتی ہے۔“ اس مضمون کے مطابق، اقوامِمتحدہ نے حال ہی میں دُنیا کی آبادی کا جو تخمینہ پیش کِیا وہ تقریباً چھ بلین ہے اور ٹیکساس کا رقبہ تقریباً ۰۰۰،۸۰،۶ مربع کلومیٹر ہے۔ لہٰذا ہر شخص کے حصے میں ۲۱۷،۱ مربع فٹ رقبہ آئے گا۔ واٹیلٹی بیان کرتا ہے: ”یوں ۵ افراد پر مشتمل خاندان کو رہائش کے لئے ۰۸۵،۶ مربع فٹ جگہ درکار ہوگی۔ ٹیکساس میں یہ ایک وسیعوعریض گھر تعمیر کرنے کے لئے کافی ہے۔ اس کے نتیجے میں باقی زمین بالکل خالی ہو جائے گی جسے تمام انسانوں کے لئے زرعی، صنعتی، تعلیمی اور تفریحی سرگرمیوں کے لئے استعمال کِیا جا سکتا ہے!“
وسیعالاستعمال ناگپھنی—ذیابیطس کے مریضوں کیلئے نعمت؟
بیشتر لوگ ناگپھنی کو ایک خودرَو صحرائی پودا خیال کرتے ہیں۔ تاہم میکسیکو کے دی نیوز کے مطابق وسیعالاستعمال ناگپھنی ذیابیطس کے مریضوں کے لئے خاص دلچسپی کا حامل ہو سکتا ہے۔ کیوں؟ سائنسدانوں نے دریافت کِیا ہے کہ ذیابیطس کے مریض خشک ناگپھنی کے آٹے سے تیار کی جانے والی غذائیں کھا سکتے ہیں کیونکہ اس سے خون میں شکر کی مقدار نہیں بڑھتی۔ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ جگر اور لبلبہ کو تقویت بخشنے سے ناگپھنی انسولین کے لئے جسم کی حساسیت بڑھا دیتا ہے۔
بحرِہند پر فضائیآلودگی
نیوزلیٹر مورجنویلٹ ناچرچٹن بیان کرتا ہے کہ بحرِہند کا شمالی علاقہ غیرمتوقع طور پر فضائی آلودگی کا شکار ہے۔ چھ ممالک کے ماہرین نے یہ دریافت کِیا ہے کہ موسمِسرما کے دوران، مونسون ہوائیں جنوبی اور جنوبمشرقی ایشیا سے کالک، راکھ، نامیاتی ذرّات، معدنی گرد، نائٹریٹس اور سلفیٹ کو بحرِہند میں لاتی ہیں۔ جنوری تا مارچ ۱۹۹۹ تک، دھوئیں کی تقریباً دو میل موٹی تہ کوئی چار ملین مربع میل کے رقبے پر چھائی ہوئی تھی جو کہ کینیڈا کے مُلک سے بھی بڑا رقبہ ہے۔ اخبار بیان کرتا ہے، ”سائنسدانوں کے مطابق ایشیا میں آلودگی پھیلانے والی اشیا میں اضافے کی وجہ سے ہوا کی معیاری سطح میں شدید کمی واقع ہو رہی ہے جو نہ صرف علاقائی بلکہ عالمی پیمانے پر بھی اثرانداز ہوگی۔“
چاکلیٹ—صحت کے لئے مفید؟
جاپان کے اخبار نیہون کیزی شمبن کے مطابق بعض کا خیال ہے کہ چاکلیٹ آپ کی صحت کے لئے مفید ہے۔ کیوں؟ اس لئے کہ چاکلیٹ میں کوکا پولیفینول ہوتا ہے جو کہ تصلبشریان اور کینسر سے بچنے میں مدد دیتا ہے۔ علاوہازیں، عام رائے ہے کہ چاکلیٹ مدافعتی نظام کو بھی متوازن رکھنے کے لئے مفید نیز بدن کو ذہنی تناؤ پر غالب آنے میں مدد دیتی ہے۔ آئباراکی کرسچین یونیورسٹی کا پروفیسر ہیروشیگی آٹاکورا بیان کرتا ہے: ”زیادہ کوکابین اور کم شکر اور تیل والی اعلیٰ قسم کی چاکلیٹ انتہائی مفید ہوتی ہے۔“ تاہم، اس کے ساتھ ساتھ پروفیسر نے جسم کے لئے مفید ”مختلف قسم کی پولیفینول سے بھرپور ہری اور زرد سبزیاں اور حیاتین“ کھانے کی اہمیت پر بھی زور دیا۔
متوقع عمر
اگرچہ مستقبل کی بابت رائے دینے والے ماہرین کا خیال ہے کہ متوقع عمر ۱۰۰ سال تک پہنچے گی تاہم اسے ۸۰ سے آگے بڑھانا مشکل ہے۔ کینیڈا کے دی گلوب اینڈ میل کے مطابق، ماہرین کا کہنا ہے کہ ”جب تک بائیومیڈیکل کے (حیوی طب) ماہرین بڑھاپے کے عمل کو تبدیل کرنے کا طریقہ دریافت کرکے اسے وسیع پیمانے پر کم قیمت میں دستیاب نہیں کر دیتے تب تک متوقع عمر میں کسی بھی قسم کا اضافہ نہیں ہو سکتا۔ جب تک ایسا نہیں ہوتا، ہم خواہ اپنی طرزِزندگی میں کتنی ہی تبدیلیاں کیوں نہ لے آئیں، خواہ کتنی ہی حیاتین کیوں نہ کھا لیں اور کتنے ہی ہارمونز کیوں نہ اپنے جسم میں منتقل کروا لیں متوقع عمر میں کوئی خاطرخواہ اضافہ نہیں ہوگا۔“ جہاں تک متوقع عمر کا تعلق ہے تو گزشتہ سال ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے مطابق کینیڈا ۱۹۱ ممالک میں سے ۱۲ ویں نمبر پر تھا۔ بیماری کے بغیر صحتمند سالوں کا شمار آدمیوں کیلئے ۷۰ اور خواتین کیلئے ۷۴ تھا۔ جاپان سب سے صحتمند قوم قرار پائی کیونکہ رپورٹ بیان کرتی ہے کہ وہاں کا شہری تقریباً ۷۵ سال بیماری سے آزاد زندگی گزار سکتا ہے۔
بڑےبڑے صدفوں کی دفنگاہ
اخبار ال کومرسیو بیان کرتا ہے سطحسمندر سے ۳۰۰،۱۲ فٹ کی بلندی پر واقع، آکاسٹامبو، پیرو میں تقریباً ۵۰۰ سے زائد بڑےبڑے بےجان صدفے ملے ہیں جن میں سے بعض کا محیط ۱۱ فٹ اور وزن ۳۰۰ کلوگرام ہے۔ ماہرِرکازیات آرٹورو وِلڈوزولا کو یہ صدفہگاہ پیمپس اور کولکابمباہ کے قصبوں کے درمیان سے گزرنے والی شاہراہ سے محض چند کلومیٹر کے فاصلے پر ملی ہے۔ کئی سال سے زمین پر اِدھراُدھر پڑے رہنے کے باوجود یہ صدفے ماضی میں بظاہر کسی کی توجہ کا مرکز نہیں بنے۔ بڑےبڑے صدفوں کی یہ دریافت اس خیال کی تائید کرتی ہے کہ ایک وقت تھا جب اینڈیز کا پہاڑی علاقہ سمندر کی لپیٹ میں تھا۔
”نئی کار“ کی بُو
عمارتوں کی اندرونی آرائش سے خارج ہونے والے کیمیاوی مرکب ایسی بیماری کا سبب بنتے ہیں جنہیں جاپان میں اکثر ”سِک ہاؤس سنڈروم“ کا نام دیا جاتا ہے۔ اخبار دی ڈیلی یومییوری بیان کرتا ہے کہ نئی کاروں میں استعمال ہونے والی اشیا سے بھی طاقتور زہریلے کیمیکلز خارج ہوتے ہیں۔ ایک گاڑی کے معائنے کے دوران، اوساکا پریفیکچرل انسٹیٹیوٹ آف پبلک ہیلتھ نے دریافت کِیا کہ ہیلتھ اینڈ ویلفیئر منسٹری نے گھروں سے خارج ہونے والے نقصاندہ کیمیکلز کی جو مقدار مقرر کی ہے اُس سے ۳۴ گُنا زیادہ کیمیکلز اس کار سے خارج ہوئے تھے۔ حتیٰکہ ایک سال گاڑی استعمال کرنے کے بعد بھی کیمیکلز کا اخراج مقررہ حد سے زیادہ تھا۔ نیشنل پبلک ہیلتھ انسٹیٹیوٹ کا آئیواو یوچییاما بیان کرتا ہے: ”جب ایک شخص کافی دیر تک آٹوموبائل کے اندر رہتا ہے تو احتیاط لازمی ہے۔“ وہ کیسے؟ وہ بیان کرتا ہے: ”اگر باہر کی ہوا کو اندر آنے دیا جائے تو گھر کی نسبت کار کے اندر کی ہوا جلدی صاف ہو جاتی ہے۔“
ریاستہائےمتحدہ اور نوعمری میں حمل
میگزین یو.ایس. نیوز اینڈ ورلڈ رپورٹ بیان کرتا ہے، ”ترقییافتہ دُنیا کے اندر نوعمری میں حمل کے سلسلے میں ریاستہائےمتحدہ سرِفہرست ہے۔“ اندازہ ہے کہ ہر سال ریاستہائےمتحدہ میں ایک ملین نوعمر لڑکیاں حاملہ ہوتی ہیں اور اِن میں سے ۲۵ فیصد دو سال کے اندر اندر دوبارہ حاملہ ہو جاتی ہیں۔ سن ۱۹۹۷ سے لیکر اعدادوشمار ظاہر کرتے ہیں کہ نوعمروں میں بچے پیدا کرنے کی سب سے زیادہ اوسط (۲۰ فیصد) مسسیسیپی کی ہے جبکہ سب سے کم اوسط (۲.۷ فیصد) میساچوسیٹس کی ہے۔ مجموعی طور پر، نوعمروں میں حمل کی سب سے زیادہ شرح ریاستہائےمتحدہ کے جنوبی علاقے، بائبل بیلٹ کی تھی۔
گھروں میں عمررسیدہ پر تشدد
ایسٹاڈو ڈی ایس. پاؤلو بیان کرتا ہے، ”جائداد پر جھگڑے گھروں کے اندر عمررسیدہ پر تشدد کی عام وجہ بن رہے ہیں۔“ ساؤ پاؤلو برازیل میں ۱۹۹۱ اور ۱۹۹۸ کے دوران درج ہونے والے مقدمات نے ظاہر کِیا کہ ۴۷ فیصد مقدمات میں رشتہدار—بچے، اسباط، داماد اور بہوئیں—ملوث تھے۔ ”عمررسیدہ شخص کو اپنے جیتےجی رشتہداروں میں جائداد کا بٹوارا کرنے پر مجبور کرنے کیلئے عموماً جسمانی اور نفسیاتی تشدد کا سہارا لیا جاتا ہے،“ پراسیکیوٹر جوا ایسٹیواؤ ڈا سلوا بیان کرتا ہے۔ عمررسیدہ لوگوں کو بےرحمی سے سرکاری ہسپتالوں اور دارالمعمران میں جمع کرانے کی وجہ بھی بعضاوقات مالی محرکات ہی ہوتے ہیں۔ ”غربت کی وجہ سے عمررسیدہ لوگ بوجھ بن جاتے ہیں اور اس سے خاندان میں کشیدگی بڑھ جاتی ہے،“ سلوا وضاحت کرتا ہے۔