مایا—اُنکا کل اور آج
مایا—اُنکا کل اور آج
میکسیکو سے جاگو! کا رائٹر
اُنہیں مغربی نصف کرۂارض کی ایک عظیمالشان تہذیب کہا جاتا تھا۔ بِلاشُبہ، بیلیز، السلوڈور، گواٹیمالا، میکسیکو اور ہنڈرس کے قدیم باشندے فنِتعمیر، مُصوّری، ظروفسازی اور مجسّمہسازی کے بڑے ماہر تھے! اُنہوں نے ایک نیا رسمالخط بھی ایجاد کِیا اور ریاضیات کے شعبے میں حیرانکُن ترقی کی۔ اُنہوں نے شمسی سال کی بنیاد پر ایک کیلنڈر بھی تشکیل دیا۔ یہ لوگ کون تھے؟ یہ ابتدائی امریکی تہذیبوں میں سے ایک اعلیٰ اور درخشاں تہذیب، مایا لوگ تھے۔
مایا لوگوں کی بابت دستیاب تمام معلومات پتھروں پر کندہ تحریروں اور مجسّموں سے حاصل کی گئی ہیں۔ مایا رسمالخط ۸۰۰ سے زائد حروف پر مشتمل تھا جو زیادہتر تصویری شکل میں تھے۔ اسی رسمالخط کی مدد سے مایا لوگوں نے اپنی تاریخ اور رسومات کو سیڑیوں، دیواروں، چبوتروں اور بڑے بڑے پتھروں یا ستونوں پر کندہ کرنے سے محفوظ کر لیا تھا۔ اُنہوں نے جنگلی انجیر کے درختوں کی اندرونی چھال کے بنے ہوئے کاغذ کو بھی اپنی تحریروں کیلئے استعمال کِیا۔ ان کاغذوں کو تہ کرنے سے اُنہوں نے انہیں کتابوں کی شکل دی (جو مخطوطات کہلاتے ہیں) اور ان پر تیندوے کی کھال سے جِلد کی۔ جب ہسپانوی باشندوں نے تقریباً ۱۵۴۰ س.ع. میں مایا کو فتح کِیا تو ان میں سے بیشتر جِلدیں تباہ ہو گئیں، تاہم کچھ ابھی بھی موجود ہیں۔
ممکن ہے کہ مایا قبیلے کے ابتدائی کسان مسیح سے کوئی ایک ہزار سال پہلے شمالی گواٹیمالا کے نشیبی علاقے میں آباد ہوئے تھے۔ تاہم، مایا کا تہذیبوتمدن ۲۵۰ س.ع. اور ۹۰۰ س.ع. کے درمیان اپنے عروج پر تھا جسے عموماً کلاسیکی دَور کہا جاتا ہے۔ آئیے مختصراً غور کریں کہ ان قدیم مایا لوگوں کی بابت کیا دریافت کِیا گیا ہے۔
ماہر نقشہساز اور معمار
مایا قبیلے کے لوگ سنگتراشی کے ماہر تھے اور اُنہوں نے گارے اور چُوناپتھر سے عظیمالشان اہرام اور مندر تعمیر کئے۔ یہ اہرام مصر کے اہرام سے حیرانکُن مشابہت رکھتے تھے جسکی وجہ سے ماضی میں کچھ لوگ اس غلطفہمی میں پڑ گئے کہ مایا لوگ درحقیقت مصریوں کی نسل سے تھے۔
پتھروں سے بنے ہوئے مایا کے شہروں کے کھنڈرات گواٹیمالا، ہنڈرس اور یوکاٹین، جنوبی میکسیکو میں دریافت ہوئے ہیں۔ اپنے عروج پر مایا تہذیب کے ۴۰ سے زائد شہر تھے اور ہر شہر میں ۰۰۰،۵ سے ۰۰۰،۵۰ باشندے رہتے تھے۔ دی نیو انسائیکلوپیڈیا بریٹینیکا کے مطابق، ”مایا آبادی ۰۰۰،۰۰،۲۰ لوگوں تک پہنچی گئی تھی جن میں سے بیشتر نشیبی علاقے میں رہتے تھے جو اب گواٹیمالا کہلاتا ہے۔“
شاندار پتھروں کی عمارتوں والے ان شہروں کی تعمیر مایا کے مکئی کے کاشتکاروں کی انتھک کوششوں کے بغیر ممکن نہیں تھی۔ اپنے خاندانوں کو خوراک مہیا کرنے کیلئے کھیتیباڑی کے علاوہ، ان محنتکش آدمیوں سے تعمیراتی کام میں ہاتھ بٹانے کی توقع بھی کی جاتی تھی۔ علاوہازیں، انہیں اُمرا اور پجاریوں کیلئے بھی اناج اُگانا پڑتا تھا جنہیں زیادہ اہم کاموں میں مصروف خیال کِیا جاتا تھا۔
مایا لوگوں کی خاندانی زندگی
مایا خاندانوں میں بڑا اتحاد تھا۔ بڑے بوڑھے، والدین اور بچے ایک ہی چھت کے نیچے رہا کرتے تھے۔ کھیتیباڑی کا زیادہتر کام مرد اور نوجوان لڑکے کِیا کرتے تھے۔ لڑکیاں کھانا پکانا، کپڑے سینا اور اپنے چھوٹے بہنبھائیوں کی دیکھبھال کرنا سیکھا کرتی تھیں۔
بیشتر کسان کالیمرچ، مگرناشپاتی اور شکرقندی اُگاتے تھے۔ تاہم مایا لوگوں کی بنیادی غذا مکئی تھی۔ عورتیں اور لڑکیاں اسے مختلف طریقوں سے تیار کرتی تھیں۔ وہ اس سے مکئی کی روٹی یا کُلچے بناتی تھیں۔ حتیٰکہ بیلش کہلانے والے الکحلی مشروب کے بنیادی اجزا میں سے بھی ایک مکئی تھی۔ ایک اندازے کے مطابق آج بھی مایا کے تقریباً ۷۵ فیصد کھانوں میں مکئی شامل ہوتی ہے اور قدیم وقتوں میں یہ تناسب شاید اس سے بھی زیادہ تھا۔
متعدد دیویدیوتا
مایا طرزِزندگی میں مذہب کا کردار نہایت اہم تھا۔ وہ متعدد معبودوں کی پرستش کرتے تھے جن میں سے ۱۶۰ کا ذکر صرف ایک کتاب میں ملتا ہے۔ ان میں سے چند معبود تخلیقی دیوتا، مکئی دیوتا، بارش دیوتا اور سورج دیوتا تھے۔ عورتیں کوزومل کے جزیرے پر اَکسچل دیوی کے مندر میں اولاد کیلئے دُعا کرنے یا حاملہ ہونے کی صورت میں کامیاب زچگی کیلئے مناجات کرنے جایا کرتی تھیں۔
مایا لوگوں کے لئے ہر دن مذہبی اہمیت کا حامل ہوتا تھا اور مایا کیلنڈر کے ہر مہینے کا ایک خاص تہوار ہوا کرتا تھا۔ مُردوں کی تدفین کے سلسلے میں بھی خاص رسومات ہوتی تھیں۔ مُردوں پر لال رنگ لگا کر انہیں کچھ
ذاتی چیزوں کے ساتھ تنکوں کی بنی چٹائیوں میں لپیٹا جاتا تھا۔ پھر انہیں اسی گھر کے فرش کے نیچے دفنایا جاتا تھا جہاں وہ رہا کرتے تھے۔ حکمرانوں کی تدفین کا طریقہ کچھ مختلف تھا کیونکہ انہیں اہراموں میں مندروں کے نیچے دفنایا جاتا تھا۔ ان کے خادموں کو ہلاک کرکے ان کے ساتھ دفنا دیا جاتا تھا اور کچھ ایسی اشیا بھی ساتھ رکھی جاتی تھیں جو مایا لوگوں کے مطابق، اگلی زندگی میں مُردوں کے کام آ سکتی تھیں۔مذہبی رسومات کے حصے کے طور پر، مایا لوگ اپنے کانوں یا ٹانگوں اور پاؤں کو چھیدا کرتے تھے۔ وہ اپنی زبان بھی چھید لیا کرتے تھے۔ مجسّموں، دیواروں اور ظروف پر نقشونگار اور تصاویر ظاہر کرتی ہیں کہ قربانی بھی مایا پرستش کا حصہ تھی۔ ڈاکٹر میکس شین اپنی کتاب دی پریکلومبین چائلڈ میں لکھتا ہے: ”وہ اکثر مختلف جانوروں کی قربانیاں چڑھایا کرتے تھے لیکن سب سے بڑی قربانی انسانی زندگی کی تھی۔ ان رسومات میں قربان کئے جانے والے اشخاص دشمن سپاہی یا غلام ہوا کرتے تھے لیکن دونوں اصناف کے بچوں کو بھی قربان کِیا جاتا تھا۔“ بعض مؤرخین کے مطابق، ایک وقت ایسا تھا جب نوجوان لڑکیوں کو دلہن بنا کر بارش دیوتا کے حضور پیش کرنے کے لئے انہیں چیچن اٹزا کے مقدس مگر گہرے تالاب میں زندہ پھینک دیا جاتا تھا۔ اگر غروبِآفتاب تک لڑکی زندہ رہتی تو اس کا یہ مطلب نکالا جاتا تھا کہ بارش دیوتا دلہن سے مطمئن ہے جسے اس سے پہلے گزرانا گیا ہے۔ لہٰذا لڑکی کو پانی میں سے باہر نکال لیا جاتا تھا۔
زمانۂجدید کے مایا
دی نیو انسائیکلوپیڈیا بریٹینیکا کے مطابق، ۹۰۰ س.ع. کے بعد ”کلاسیکی مایائی تہذیب بڑی تیزی سے زوالپذیر ہوئی اور عالیشان شہر اور رسومات کے مراکز غیرآباد اور ویران ہو گئے۔“ کوئی بھی یقینی طور پر یہ نہیں جانتا کہ مایا کے تہذیبوتمدن کا خاتمہ کیسے ہوا۔ بعض لوگوں کے مطابق زرعی زمین کا بنجر ہونا اس کی بنیادی وجہ تھی۔ دیگر لوگ یہ خیال کرتے ہیں کہ غذا کی قلّت نے کچھ کسانوں کو کھیتیباڑی کے نقصاندہ طریقے اپنانے پر مجبور کر دیا جبکہ دوسروں نے ایسے شہروں میں پناہ لے لی جو پہلے ہی گنجانآباد اور غربت کا شکار تھے۔ وجہ خواہ کچھ بھی ہو، ایک بات واضح ہے کہ مایا لوگ مکمل طور پر نیست نہیں ہوئے۔ کوئی دو ملین لوگ آج بھی زندہ ہیں اور ان میں سے بیشتر یوکاٹین کے شمال اور گواٹیمالا میں رہتے ہیں۔
زمانۂجدید کے مایا لوگ برائےنام کیتھولک ہیں اور چرچ نے مقامی آبادی کی مقبولیت حاصل کرنے کیلئے بڑی کوششیں کی ہیں۔ مثال کے طور پر، ایک ایسوسیایٹڈ پریس رپورٹ بیان کرتی ہے کہ ”۱۹۹۲ میں—گواٹیمالا پر ہسپانوی باشندوں کی فتح کی ۵۰۰ ویں سالگرہ کے موقع پر—گواٹیمالا کے کیتھولک چرچ نے گواٹیمالا میں اپنے بشارتی کام کے دوران امریکی انڈین پر کئے گئے ظلم کے لئے عوام سے معافی مانگی۔“
تاہم، کیتھولک مذہب قبول کرنے کا یہ مطلب نہیں کہ مایا لوگوں نے اپنے آباؤاجداد کے مذہب کو ترک کر دیا ہے۔ اس کے برعکس، بہتیرے کیتھولک پادری چرچ کی رسومات اور تعلیمات اور مقامی رسمورواج کے امتزاج کو قبول کرتے ہیں۔ مثال کے طور پر، مایا قدیم وقتوں سے روحپرستی کے عقیدے پر ایمان رکھتے ہیں جس کے مطابق، جاندار اور بےجان چیزوں دنوں میں قوتِحیات ہوتی ہے۔ چرچ نے اس عقیدہ کو قبول کرتے ہوئے اسے کیتھولک مذہب کا لبادہ اوڑھا کر پیش کِیا ہے جسکے باعث بعض چرچ راہنما اس سوچ میں مبتلا ہیں کہ چرچ کس حد تک مُلحدانہ عقائد قبول کرنے کے باوجود خود کو مسیحی قرار دے سکتا ہے۔ *
مایا اور یہوواہ کے گواہ
یہوواہ کے گواہ ایسے علاقوں میں بائبل کی خالص سچائی کی تعلیم دے رہے ہیں جہاں مایا لوگ اکثریت میں آباد ہیں۔ بیشتر لوگوں کا جوابیعمل مثبت رہا ہے۔ صرف دو مثالوں پر غور کیجئے۔
کیریڈیڈ بیان کرتا ہے: ”اپنے قبیلے میں اعلیٰ مرتبہ اور عزت حاصل ہونے کے باوجود میری زندگی شرابنوشی اور عیشونشاط کے باعث بےمقصد تھی۔“ بہتیرے مایا لوگوں کی طرح کیریڈیڈ کیتھولک مذہب کے ساتھ ساتھ ارواحپرستی پر بھی ایمان رکھتا تھا۔ وہ بیان کرتا ہے، ”جب مَیں بیمار پڑتا تو کسی عامل کے پاس جاتا تھا۔“ کیریڈیڈ کی بیٹیوں نے یہوواہ کے گواہوں کے ساتھ بائبل کا مطالعہ شروع کِیا۔ کیریڈیڈ تسلیم کرتا ہے، ”جب مَیں نے بالخصوص اپنی بیٹیوں کے بدلتے ہوئے چالچلن پر غور کِیا تو آہستہآہستہ میری دلچسپی بڑھنے لگی۔ جلد ہی مَیں نے مطالعہ شروع کر دیا۔“ اس کا نتیجہ؟ کیریڈیڈ بیان کرتا ہے: ”سچائی نے یہوواہ کو جاننے اور اس کے لئے محبت پیدا کرنے میں میری مدد کی۔ مَیں نے یہوواہ کو ناخوش کرنے والے تمام کام اور رسومات چھوڑ دی ہیں۔ مَیں نے خوف اور توہمپرستی سے آزادی حاصل کر لی ہے۔“
گواٹیمالا کی ایک مایا خاتون پاؤلہ اپنے دو بیٹوں کی موت پر افسردہ تھی۔ وہ بیان کرتی ہے: ”مَیں نے گھر میں ہمیشہ اُن کے لئے آلٹر رکھے۔ میرے پاس ایک کیتھولک راہبہ کی دی ہوئی بائبل تھی جو مَیں ہر رات دو گھنٹوں تک صرف اس لئے پڑھتی تھی کہ مجھے میرے سوال کا جواب مل جائے کہ ’میرے مُتوَفّی بیٹے کہاں ہیں؟‘“ جلد ہی پاؤلہ نے یہوواہ کے گواہوں کیساتھ بائبل کا مطالعہ شروع کِیا اور وہ بِلاتاخیر اجلاسوں پر حاضر ہونے لگی۔ وہ بیان کرتی ہے، ”انہوں نے میرے لئے خدا کے کلام کو سمجھنا آسان بنایا۔ مَیں یہ جان کر خوش ہوں کہ خدا کی بادشاہت ہر طرح کی بیماری اور موت کا خاتمہ کریگی۔ مَیں ہمیشہ اُمیدِقیامت کی بابت سوچتی ہوں۔“ (یوحنا ۵:۲۸، ۲۹) اب پاؤلہ دوسروں کو خدا کی بادشاہت کی خوشخبری سناتی ہے۔ وہ کہتی ہے: ”ابھی کئی لوگوں کو مدد کی ضرورت ہے۔“
[فٹنوٹ]
^ پیراگراف 20 مایا لوگ اکثر میلوں پیدل چل کر ایک نامعلوم ابتدا والے لکڑی کے دیوتا، سان سمون کے مزار پر جاتے ہیں اور وہاں کیتھولکوں کی طرح صلیب کا نشان بناتے ہیں۔
[صفحہ ۱۶ پر بکس/تصویر]
مایا تقویم
مایا قبیلے کے لوگوں نے لیپ کے سال کو بھی شمار کرنے والا ایک درست سالانہ کیلنڈر ترتیب دیا۔
مایا سال ۳۶۵ دنوں پر مشتمل تھا۔ ان میں سے ۳۶۴ دن ۲۸ ہفتوں میں تقسیم کئے گئے تھے اور ہر ہفتے میں ۱۳ دن شامل تھے۔ نیا سال ۳۶۵ ویں دن، جولائی ۱۶ کو شروع ہوتا تھا۔ تاہم، مہینوں کی بابت کیا ہے؟ مایا تقویم جسکی تصویر اُوپر دی گئی ہے، ۱۸ مہینوں کا تھا اور ہر مہینے میں ۲۰ دن تھے۔ پس ہفتے اور مہینے ایک دوسرے سے مختلف ہوتے تھے—صرف ایک ہی موقع پر یہ دونوں ہمآہنگ ہو جاتے تھے۔ ہر ۲۶۰ دنوں بعد (۱۳ ضرب ۲۰) ہفتہ اور مہینہ ایک ہی دن پر شروع ہوتا تھا۔ ایک حوالہجاتی کتاب کے مطابق، ”مایا تقویم نہایت پیچیدہ ہونے کے باوجود گریگورین کیلنڈر سے پہلے کا سب سے مستند کیلنڈر تھا۔“—فنک اینڈ ویگنلز نیو انسائیکلوپیڈیا۔
[صفحہ ۱۶، ۱۷ پر گراف/تصویر]
(تصویر کے لئے چھپے ہوئے صفحے کو دیکھیں)
مایا تاریخ
اولمک
۰۰۰،۱ ق.س.ع.
۵۰۰ ق.س.ع.
اولمک
زاپوٹک
ٹیوٹیہواکن
ق.س.ع. س.ع.
۵۰۰ س.ع.
ٹیوٹیہواکن
زاپوٹک
ٹولٹک
۰۰۰،۱ س.ع.
ٹولٹک
آزٹک
۵۰۰،۱ س.ع.
آزٹک
[تصویر کا حوالہ]
.Mayan art: Dover Publications, Inc
[صفحہ ۱۶، ۱۷ پر نقشہ]
(تصویر کے لئے چھپے ہوئے صفحے کو دیکھیں)
میکسیکو
یوکاٹین جزیرہ
بیلیز
گواٹیمالا
السلوڈور
ہنڈرس
[تصویر کا حوالہ]
.Map: Mountain High Maps® Copyright © 1997 Digital Wisdom, Inc
[صفحہ ۱۷ پر تصویر]
مایا کے قدیم شہر پالنک میں ۷۵ فٹ اُونچے اہرام مندر کے کھنڈرات
[صفحہ ۱۷ پر تصویر]
کُلچے بنانا
[صفحہ ۱۸ پر تصویریں]
چیچن اٹزا
کوکلکن مندر
جنگجوؤں کے مندر کے مدخل پر پہرہ دینے والا ایک شخص جسکے ہاتھ میں قربانی کا ایک برتن ہے جس میں ممکنہ طور پر انسانی دل رکھے جاتے تھے
[صفحہ ۱۹ پر تصویر]
کیریڈیڈ اپنی بیوی اور بیٹیوں کے ساتھ