کمسن لڑکی کی درخشاں اُمید
کمسن لڑکی کی درخشاں اُمید
ایک ۱۲ سالہ لڑکی سٹیفنی کی طرف سے جاگو! کے ناشرین کو خط موصول ہوا۔ وہ لکھتی ہے: ”مَیں آپ کو بتانا چاہتی ہوں کہ اِن رسالوں نے سکول میں میری کتنی زیادہ مدد کی ہے۔ حال ہی میں ہمیں ’ثقافتی تنوع‘ کے موضوع پر ایک پروجیکٹ تفویض کِیا گیا۔ مَیں نے اپنے خاندان کیساتھ ملکر ان رسالوں کا جائزہ لیا اور ایسی عبارتیں اور تصاویر نکال لیں جو ہمارے موضوع سے مطابقت رکھتی تھیں۔ اسکے بعد اِن تمام معلومات کو ایک پوسٹر بورڈ پر چسپاں کر دیا۔“ سٹیفنی کے ٹیچر نے کلاس سے کہا کہ وہ پانچ بہترین پروجیکٹس کا انتخاب کریں۔ سٹیفنی لکھتی ہے، ”اگلے دن مجھے یہ جان کر بیحد خوشی ہوئی کہ میرا پروجیکٹ پانچ بہترین پروجیکٹس میں شامل تھا۔“
سٹیفنی کی معلومات کا ایک ماخذ اکتوبر ۲۲، ۱۹۹۸ کا اویک! تھا جس کا عنوان تھا ”کیا کبھی سب لوگ ایک دوسرے سے محبت کریں گے؟“ یہوواہ کی گواہ کے طور پر سٹیفنی کو اس بات کا پُختہ یقین ہے کہ مختلف ثقافتوں کے لوگ اَمن سے اکٹھے رہ سکتے ہیں۔ سچ ہے کہ وہ ایک ایسی بینالاقوامی برادری کا حصہ ہے جس میں سابقہ دُشمن—توتسی اور ہوتو، جرمن اور روسی، آرمینی اور ترکی، جاپانی اور امریکی—بائبل سچائی کی بدولت متحد ہو گئے ہیں۔ وہ سب ملکر اپنے خالق کی نقل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ کس طرح؟ اس کا جواب بائبل کا یہ صحیفہ دیتا ہے جسے سٹیفنی نے اپنے پروجیکٹ میں استعمال کِیا تھا: ”خدا کسی کا طرفدار نہیں۔ بلکہ ہر قوم میں جو اُس سے ڈرتا اور راستبازی کرتا ہے وہ اُس کو پسند آتا ہے۔“ (اعمال ۱۰:۳۴، ۳۵) یہوواہ کے گواہ دوسروں کے ساتھ اپنے برتاؤ میں اسی طرح کی غیرجانبداری کا مظاہرہ کرنے کے لئے سرتوڑ کوشش کرتے ہیں۔
سٹیفنی بائبل کے اس وعدے کی تکمیل کی منتظر ہے جب خدا کی بادشاہت زمین پر راست حالتیں بحال کریگی۔ (مکاشفہ ۲۱:۳، ۴) وہ ایسی دُنیا میں بھی درخشاں اُمید رکھتی ہے جس میں نوجوانوں کی اکثریت مستقبل کی بابت خوف اور تذبذب کا شکار ہے۔