مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

اولمپک نیشنل پارک کی دلکش سیر

اولمپک نیشنل پارک کی دلکش سیر

اولمپک نیشنل پارک کی دلکش سیر

جنوبی یورپ میں کوہِ‌اولمپس کے قرب‌وجوار میں پرورش پانے کی وجہ سے،‏ مَیں فطرتی طور پر ہزاروں میل دُور واقع شمالی امریکہ کے کنارے سے بحرالکاہل تک پھیلے ہوئے سحرانگیز خصوصیات کے حامل اس خاکنائے کی بابت متجسس تھا۔‏ جب میرے دوست نے ایمزون کے ۰۰۰،‏۸ کلومیٹر شمال‌مغرب میں واقع برساتی جنگلات کا ذکر کِیا تو یہ میرے دل میں اولمپک نیشنل پارک دیکھنے کی چاہ پیدا کرنے کیلئے کافی تھا۔‏

سفر پر روانہ ہونے سے پہلے کی کچھ تحقیق سے پتہ چلا کہ ریاستہائےمتحدہ میں واشنگٹن سٹیٹ کے جنوب‌مغرب میں واقع ۰۰۰،‏۰۰،‏۹ ایکٹر پر پھیلا ہوا یہ پارک دلکش قدرتی عجائب سے بھرا ہوا ہے۔‏ یہاں بحرالکاہلی کُہر خطِ‌ساحل اور خطِ‌شجر کو اپنی لپیٹ میں رکھتی ہے اسی لئے اس ناہموار ساحل کے بلند درختوں کی فضا نہایت مرطوب ہوتی ہے۔‏ اس پارک میں فلک‌بوس اور برف‌پوش پہاڑ بھی ہیں جن سے اکثر تودے گِرتے رہتے ہیں۔‏ علاوہ‌ازیں اس کے برساتی جنگلات ایمزون کے تاریک اور مسحورکُن جنگلات سے کسی بھی طرح کم نہیں ہیں۔‏

سن ۱۷۸۸ میں،‏ ایک انگریز کپتان نے یونانی اساطیری دیوتاؤں کے فرضی مسکن کے نام پر اس سلسلے کی سب سے اُونچی،‏ تقریباً ۰۰۰،‏۸ فٹ بلند چوٹی کا نام کوہِ‌اولمپس رکھا۔‏ اِس وسیع‌وعریض جنگل کی حفاظت کیلئے ۱۹۳۸ میں اولمپک نیشنل پارک قائم کِیا گیا۔‏

شمالی امریکہ کے برساتی جنگلات؟‏

موسمِ‌خزاں کی ایک خوشگوار صبح،‏ مائیک نامی ایک مقامی گائیڈ،‏ پورٹ انجلیز میں پارک کے ہیڈکوارٹرز پر میرا اور میری بیوی کا انتظار کر رہا تھا۔‏ درازقد اور کشادہ سینے کا مالک،‏ مائیک ہم جیسے سیاحوں کو اِس برساتی جنگل کے حسین نظارے بڑے فخر سے دکھاتا ہے۔‏ اُس نے بڑی خوشی اور ہیجان سے کہا کہ ”‏اِس اولمپک نیشنل پارک کی انتہائی قابلِ‌دید چیز یہاں کے برساتی جنگلات ہیں۔‏ یہ اصطلاح عموماً حاری جنگلات کیلئے استعمال ہوتی ہے۔‏ ہمارے ان جنگلات کا شمار چھوٹے پیمانے پر معتدل عرض‌بلد میں پائے جانے والے جنگلات میں ہوتا ہے۔‏“‏ جب مَیں نے وضاحت چاہی تو مائیک نے فوراً اعدادوشمار بیان کرنے شروع کر دئے:‏ اولمپیائی پہاڑوں کی مغربی ڈھلوانوں کی تیز اور شدید بارشوں کی وجہ سے یہ جنگلات بڑھتے ہیں،‏ یہ بارشیں ساحل کے قریب ۸۰ انچ سے لیکر ۱۵۰ انچ سالانہ تک ہوتی ہیں جبکہ پہاڑی وادیوں میں اس سے بھی زیادہ ہوتی ہیں۔‏ دریائےہو،‏ دریائےکیوٹس اور دریائےکیواِنالٹ کی وادیوں میں زیادہ برساتی جنگلات پائے جاتے ہیں۔‏

جنگل کے فرش پر نباتات کی دو اُونچی اور موٹی تہوں کی وجہ سے ہمارے قدموں کی چاپ بھی سنائی نہیں دے رہی تھی۔‏ یہ جنگل اتنا گھنا ہے کہ ہوا کا گزر بھی مشکل سے ہی ہوتا ہے،‏ حتیٰ‌کہ یہاں اکثروبیشتر برسنے والی بارش بھی سبز اوس کی طرح گِرتی ہے۔‏ سورج کی روشنی ہم تک بہت ہی مدھم شعاعوں کی صورت میں پڑ رہی تھی۔‏ پرندوں کی ہلکی سی آواز بھی بہت اُونچی معلوم ہوتی تھی اور کائی سے لدے ہوئے درختوں میں سے ہرن اور بارہ‌سنگھے بھی کبھی‌کبھی اپنی جھلک دکھا جاتے تھے۔‏

جہاں درختوں پر درخت اُگتے ہیں

زمین کے گلےسڑے نباتات کی موٹی تہہ سے ڈھکے ہونے کی وجہ سے بیجوں کو زمین میں جانے اور اُگنے کا موقع نہیں ملتا جسکی وجہ سے اس جنگل کے بیشتر بڑےبڑے درخت ٹوٹے ہوئے تنوں پر ہی اُگ جاتے ہیں۔‏ یہ گِرے ہوئے خستہ درخت ہوتے ہیں جو اپنے اُوپر گرنے والے بیجوں کو اُگنے میں مدد دیتے ہیں۔‏ یہاں اکثر یہ دیکھنے میں آتا ہے کہ ایک ہی بہت بڑے گِرے ہوئے درخت پر دیگر کئی بڑے درخت قطار میں اُگے ہوتے ہیں۔‏ کافی تعداد میں گِرے ہوئے درختوں کے تنوں کے اندر قطاردرقطار درخت ایسے اُگے ہوتے ہیں جیسےکہ انہیں کسی نے بڑی احتیاط کے ساتھ قطاروں میں بویا ہے۔‏

اولمپک نیشنل پارک میں ہمارے اُوپر چڑھنے کیساتھ ساتھ جنگل بھی بدلتا جا رہا تھا اور اب بحرالکاہلی سلور فر اور لپائن فر کے بلند درخت نمایاں نظر آ رہے تھے۔‏ کوہِ‌اولمپس پر سات ایسے گلیشیرز ہیں جن پر کہیں کہیں برف کی گہرائی ۹۰۰ فٹ ہے اور دیگر بلند پہاڑی علاقوں میں ۵۰ سے زائد گلیشیرز ہیں۔‏

ناہموار اور برف‌پوش پہاڑ

اسقدر کٹھن راہوں پر چلنے سے ہماری توانائی کافی حد تک خرچ ہو چکی تھی جسے بحال کرنا ضروری تھا۔‏ لہٰذا،‏ ہمارے اگلے دن کا آغاز پورٹ انجلیز میں عمدہ ناشتے سے ہوا۔‏ ہماری مہربان ویٹرس،‏ آرلن کو اس علاقے کی برسات سے زیادہ برف‌باری پسند تھی۔‏ اُس نے کہا کہ اگر ہم نے اولمپک نیشنل پارک کے مشرقی برف‌پوش پہاڑی علاقے نہ دیکھے تو سمجھ لیں کہ کچھ نہیں دیکھا۔‏

جب ہم پورٹ انجلیز کی مشرقی شاہراہ سے ڈیئر پارک کی طرف روانہ ہوئے تو جلد ہی ہم نے خود کو تنگ اور خطرناک موڑوں والی ناہموار ڈھلوانی سڑک پر پایا۔‏ دورانِ‌سفر ہم‌شمالی اور جنوبی سمت میں آبنائے یوآن ڈے فوکا سے جزیرۂوانکور اور بلند برفانی اولمپیائی سلسلۂ‌کوہ کے حسین مناظر کا نظارہ کرنے کے قابل ہوئے۔‏ الپائینی سبزہ‌زاروں میں بہت سے ہرن اور بعض ایسے پودے بھی نظر آئے جو صرف زمین کے اسی خطے میں اُگتے ہیں جن میں پائپر بیل‌فلاور اور فلیٹ‌وائلٹ شامل ہیں۔‏

اس کے بعد ہم ہری‌کین رِج پہنچے۔‏ پارک کے اس مقام تک آنے والی پہاڑی شاہراہ کی وجۂ‌مقبولیت سمجھنا بالکل آسان ہے۔‏ یہ اچھی سڑک ہے جو پارک کے ہیڈکوارٹرز سے شروع ہوکر اس پارک کے آخر یعنی ۷۵۷،‏۵ فٹ کی بلندی پر واقع سبزہ‌زاروں تک جاتی ہے۔‏ اس مقام سے پہاڑ جنوبی سمت میں پھیل جاتے ہیں اور برفانی پہاڑوں کی شکل اختیار کر لیتے ہیں جس کی وادیاں بھی برف سے ڈھکی رہتی ہیں۔‏ ہمارے دیکھتے ہی دیکھتے گھنے بادل مغربی سمت سے اُٹھے اور تیزی سے نکل گئے۔‏

جب اِن سبزہ‌زاروں سے برف ختم ہوتی ہے تو سوسن کے پھول کھلتے ہیں اور اگلے تین ماہ تک رنگ‌برنگے پھولوں کا موسم رہتا ہے۔‏ ان دلکش پہاڑوں پر ہرن ادھراُدھر اُچھلتےکودتے دکھائی دیتے ہیں اور بعض‌اوقات شاہراہ کے اُوپر پہاڑی بکریاں چٹانوں سے چمٹی ہوئی دکھائی دیتی ہیں۔‏

متلاطم بحرالکاہل

اولمپک نیشنل پارک کے ساحلوں تک گاڑی کی بجائے پیدل جانا پڑتا ہے۔‏ مشرقی قصبے،‏ فورکس کے جنگل سے گزر کر ہم مدی مرداب والے ساحلوں پر پہنچے جو خوبصورت بحری حیات سے بھرے ہوئے تھے۔‏ ٹی‌وائٹ ہیڈ سے آگے ہم جائنٹس گریویارڈ پر پہنچے۔‏ یہ دراصل ساحل سے کچھ فاصلے پر واقع چٹانیں ہیں جو بڑی‌بڑی بحرالکاہلی موجوں کو کفِ‌بحر بناتی ہیں۔‏ اس ساحل پر درخت تُندوتیز ہوا کے دباؤ سے ہر وقت جھکے رہتے ہیں۔‏ اِس تیز ہوا میں ساحل پر چہل‌قدمی کے دوران ہم نے نہایت خوبصورت آب‌بُرد لکڑی اور چمکدار پتھر دیکھے۔‏

ہمارے لئے اولمپک نیشنل پارک کی سیر واقعی ایک پُرجوش اور لازمان تجربہ ثابت ہوئی تھی۔‏ اِس نے ہمارے دل میں خالق کیلئے احترام کو اَور گہرا کر دیا کیونکہ ”‏زمین کے گہراؤ اُسکے قبضہ میں ہیں۔‏ پہاڑوں کی چوٹیاں بھی اُسی کی ہیں۔‏ سمندر اُسکا ہے۔‏ اُسی نے اُسکو بنایا اور اُسی کے ہاتھوں نے خشکی کو بھی تیار کِیا۔‏“‏ (‏زبور ۹۵:‏۴،‏ ۵‏)‏—‏اشاعت کیلئے عنایت‌کردہ۔‏

‏[‏صفحہ ۲۴ پر بکس]‏

اتنی زیادہ بارش کیوں؟‏

گرم بحرالکاہلی ساحل سے آنے والے نمی سے بھرے ہوئے بادل بلند اولمپیائی پہاڑوں کی وجہ سے اُوپر اُٹھ جاتے ہیں۔‏ جب بادل اُوپر اُٹھتے ہیں تو ٹھنڈے ہو جاتے ہیں جس سے یہ نمی بارش یا برف کی صورت اختیار کر لیتی ہے۔‏ لہٰذا،‏ ان پہاڑوں کی مغربی سمت میں ہر سال ۱۴۰ انچ سے زیادہ تکثیف ہوتی ہے۔‏ کوہِ‌اولمپس میں یہ تکثیف تقریباً ۲۰۰ انچ ہوتی ہے جو عموماً برف کی صورت میں گِرتی ہے۔‏ تاہم،‏ اسکا مشرقی خطہ نسبتاً خشک رہنے کی وجہ سے برسات سے بچاؤ کا مقام کہلاتا ہے۔‏

‏[‏صفحہ ۲۲ پر نقشہ]‏

‏(‏تصویر کے لئے چھپے ہوئے صفحے کو دیکھیں)‏

بحرالکاہل

کینیڈا

یو.‏ایس.‏اے۔‏

اولمپک نیشنل پارک

‏[‏صفحہ ۲۳ پر تصویریں]‏

برف‌پوش کوہِ‌اولمپس کی ڈھلوان دریائےہو کے برساتی جنگلات تک جاتی ہے

‏[‏صفحہ ۲۳ پر تصویر]‏

دریائےڈنگینس کی وادی کے سرے پر ہوم لیک

‏[‏صفحہ ۲۵ پر تصویریں]‏

الپائینی سبزہ‌زاروں میں بہتیرے ہرن اور فلیٹ‌وائلٹ جیسے نایاب پودے ہیں

‏[‏صفحہ ۲۵ پر تصویر]‏

کالالوچ کا بحرالکاہلی خطِ‌ساحل

‏[‏صفحہ ۲۴ پر تصویر]‏

سول ڈک فالز

‏[‏صفحہ ۲۴ پر تصویر]‏

ریالٹو ساحل پر آب‌بُرد لکڑی