دُنیا کا انتہائی مفید جوز
دُنیا کا انتہائی مفید جوز
ایک ایسا غیرمعمولی ”جوز“ بھی ہے جس نے پوری دُنیا کا سفر کِیا ہے۔ یہ غذا اور مشروب دونوں فراہم کرتا ہے۔ یہ جوز جس درخت پر لگتا ہے اُسکی خاصیت یہ ہے کہ یہ حاری جزائر میں اُگتا ہے۔ ہم کس میوے کی بات کر رہے ہیں؟ ناریل—دُنیا کا ایک انتہائی مفید جوز۔ *
جو لوگ حاری علاقہجات سے تعلق نہیں رکھتے اُن کے لئے ناریل کا درخت ایک حاری تعطیل کی علامت سے زیادہ کچھ نہیں ہے۔ مگر جو لوگ منطقہحارہ میں رہتے ہیں اُن کے لئے یہ درخت اس سے زیادہ مطلب رکھتا ہے۔ انڈونیشیا کے رہنے والوں کا دعویٰ ہے کہ اس پھل کے ”اُتنے ہی فائدے ہیں جتنے کہ ایک سال میں دن ہیں۔“ فلپائن میں کہا جاتا ہے: ”جو شخص ناریل کا درخت لگاتا ہے وہ نہ صرف برتن، کپڑے، خوراک اور مشروب اُگاتا ہے بلکہ اپنے لئے جائےرہائش اور اپنے بچوں کے لئے ورثہ بھی لگاتا ہے۔“
کوکونٹ—ٹری آف لائف کے مطابق، ناریل کا درخت ”نہ صرف خوراک، پانی اور پکانے کا تیل فراہم کرتا ہے بلکہ چھتوں کیلئے گھاس پھونس، رسیوں اور چٹایوں کیلئے پتے اور خول بھی فراہم کرتا ہے جنہیں برتن اور اسبابِآرائش کے طور پر استعمال کِیا جاتا ہے اور اسکے پھول کا میٹھا گودا چینی اور الکحل بنانے کے کام آتا ہے۔“ کتاب مزید بیان کرتی ہے: ”اگر اسکی لکڑی کو صحیح طرح سے کاٹا جائے تو یہ استعمال میں آ سکتی ہے۔“ بحرِہند میں مالدیپ کے جزائز میں رہنے والے لوگ ناریل کے درخت سے کشتیاں بناتے تھے اور کہا جاتا ہے کہ وہ انہیں بحیرۂعرب اور فلپائن تک لیجایا کرتے تھے۔ تاہم اپنے کاشت کرنے والوں کی نسبت ناریل نے زیادہ بحری سفر کِیا ہے۔
یہ کہاوت کوئی مبالغہآرائی نہیں ہے۔ کتاببحری سفر کرنے والا بیج
ناریل تقریباً بیشتر حاری ساحلوں پر پایا جاتا ہے بشرطیکہ وہاں کافی بارش ہوتی ہو۔ اگرچہ مقامی لوگ ناریل کے مختلف درخت ہی کیوں نہ لگائیں توبھی ناریل نے کسی نہ کسی طرح کرہِارض کے انتہائی دُوردراز علاقوں میں اپنی جگہ بنا لی ہے۔ بیج پھیلنے کے بہت سے طریقے ہیں مگر ناریل گہرے پانی کے قریب پھلتاپھولتا ہے۔ دُنیابھر میں سفر کرنے والے کے طور پر اسکی کامیابی کا راز بھی یہی ہے۔
جب ناریل پک جاتا ہے تو یہ زمین پر گِر جاتا ہے۔ بعض صورتوں میں، پکا ہوا ناریل ساحل سے بہہ کر پانی میں چلا جاتا ہے۔ اُونچی لہر اسے پھر سمندر سے باہر پھینک دیتی ہے۔ ناریل کی ریشہدار چھال میں کافی ہوا ہوتی ہے جسکی بدولت ناریل آسانی سے پانی میں تیرتا رہتا ہے۔ اگر ناریل بحراُلکاہل کے کسی مرجانی جزیرے پر ہوتا تو یہ بہہ کر محض جھیل کے دوسرے کنارے کی طرف جا سکتا تھا۔ لیکن اگر یہ کھلے سمندر میں پہنچ جائیں تو یہ تیرتے تیرتے کہیں سے کہیں پہنچ جاتے ہیں۔
نمکین پانی جو دیگر بیشتر بیجوں کو خراب کر دیتا ہے، ناریل کی موٹی چھال میں سے گزرنے میں کافی وقت لیتا ہے۔ ناریل بآسانی تین مہینے سمندر میں رہ کر بیکوقت ہزاروں میل کا سفر کرنے کے باوجود مناسب ساحل پر پہنچنے کے بعد کامیابی سے اُگ سکتے ہیں۔ شاید اسی وجہ سے دُنیا کے بیشتر حاری ساحلوں پر ناریل کے جھنڈ نظر آتے ہیں۔
حاری ممالک کا ذائقہ
حاری خطوں کے باہر والے لوگ شاید ناریل کو مزیدار بسکٹ یا مٹھائی سمجھتے ہوں۔ تاہم، جنوبمغربی ایشیا چلے جائیں تو آپ یہ جان کر خوش ہوں گے کہ ناریل واقعی ایک مختلف قسم کا جوز ہے۔ کتاب پیسفک اینڈ ساؤتھایسٹ ایشیئن کوکنگ کے مطابق، ”ناریل ہوائی سے لیکر بنکاک تک کے تمام ممالک، خطوں اور جزائر کے کھانوں کا جزوِلازم ہے۔“ کتاب یہ بھی بیان کرتی ہے کہ ان علاقوں کے رہنے والوں کے لئے ”ناریل زندگی کی ایک ضرورت ہے جو مختلف کھانوں اور ذائقوں کے ذریعے توانائی بخشتا ہے۔“
حاری باورچی خانوں میں ناریل کی عزتافزائی کی وجہ بہت سادہ ہے: یہ پانی، دودھ اور پکانے کا تیل فراہم کرتا ہے۔ کچے اور سبز رنگ کے ناریل میں موجود میٹھا سیال مادہ ناریل پانی یا ناریل جوس کے نام سے مشہور ہے۔ یہ ایک تازگیبخش مشروب ہے جو اکثر حاری ممالک میں سڑک کے کنارے واقع دُکانوں میں فروخت کِیا جاتا ہے۔ اسکے برعکس، ناریل کا دودھ ناریل کے گودے کو پانی میں کدوکش کرنے اور پھر اسے پیسنے سے حاصل کِیا جاتا ہے۔ ناریل کا دودھ سوپ، شوربے اور آٹے میں ذائقے کیلئے شامل کِیا جاتا ہے۔
ناریل سے تیل حاصل کرنے کے لئے، کسان ناریل کو دو ٹکڑوں میں توڑ کر دھوپ میں خشک کر لیتے ہیں۔ اسکے بعد کھوپرے کو خول سے علیٰحدہ کرکے اس سے تیل نکالا جاتا ہے۔ حاری علاقوں میں، بنیادی طور پر ناریل کے تیل ہی میں کھانے پکائے جاتے ہیں جبکہ مغربی ممالک میں اسے مارجرین، آئسکریم اور کوکیز میں استعمال کِیا جاتا ہے۔
ناریل کی کٹائی آسان نہیں ہے۔ اکثر کٹائی کرنے والا درخت پر چڑھ کر ناریل توڑتا ہے۔ دیگر کٹائی کرنے والے ایک لمبے بانس پر درانتی باندھ کر اُس سے کاٹتے ہیں۔ انڈونیشیا میں، بندروں کو اس کام کی تربیت دی جاتی ہے۔ سب سے آسان طریقہ جسے پکا ہوا پھل حاصل کرنے والے اشخاص استعمال کرنا چاہتے ہیں وہ اُس وقت کا انتظار کرنا ہے جبتک پھل پک کر خودبخود درخت سے گِر نہیں جاتا۔
کسی نہ کسی طریقے سے اس کی کٹائی تو ہو ہی جاتی ہے، مگر اس کے کثیر استعمال نے اس کی فصل کو نہ صرف انتہائی قیمتی بلکہ بہتیروں کی خوراک کا ذریعہ بھی بنا دیا ہے۔ پس جب آپ دوبارہ ناریل کا درخت دیکھیں خواہ یہ تصویر ہے یا حقیقت تو یاد رکھیں کہ یہ حاری ساحلوں کی محض سجاوٹ سے کہیں زیادہ اہمیت کے حامل ہیں۔ آپ ایک ایسا درخت دیکھ رہے ہوتے ہیں جس سے زمین کا انتہائی مفید ”جوز“ پیدا ہوتا ہے۔
[فٹنوٹ]
^ پیراگراف 2 اگرچہ بعض خطوں میں ناریل کو ایک جوز خیال نہیں کِیا جاتا، توبھی مختلف ذرائع اس پھل کے بیج کو جوز کہتے ہیں۔
ناریل کی یکتائی
ناریل کیکڑا صرف انسان ہی ناریل کی بکثرت پیداوار سے خوش نہیں ہوتے۔ ناریل کیکڑا دن کے دوران زمین کے اندر رہتا ہے لیکن رات کو یہ ناریل سے محظوظ ہوتا ہے۔ اگرچہ انسانوں کو ناریل کھولنے کیلئے چاقو یا چھرا درکار ہوتا ہے لیکن یہ خوشتدبیر کیکڑا ناریل کو چٹان پر مار مار کر کھول لیتا ہے۔ ناریل اس جانور کیلئے انتہائی موزوں غذا نظر آتا ہے۔ اس کی عمر ۳۰ سال سے زیادہ ہوتی ہے!
کاسمیٹکس میں ناریل کا استعمال ناریل کا تیل چونکہ جِلد کیلئے بیمثال ہےلہٰذا لپاسٹک اور سنٹین لوشن کیمصنوعات بنانے والے اسے استعمال کرتےہیں۔ نیز اگر آپ ایسا صابن یاشیمپواستعمال کرتے ہیں جو خوبجھاگ بناتاہے تو یقیناً اسکےاجزا میںناریل کا تیل شاملہوگا۔
[صفحہ ۲۴ پر تصویر]
ناریل بآسانی بحری سفر کر سکتا ہے
ناریل کیکڑا
ناریل کا درخت
[تصویر کا حوالہ]
Godo-Foto
[صفحہ ۲۴ پر تصویر کا حوالہ]
Top right inset: Godo-Foto