یسوع مسیح خدا کا بیٹا کیوں کہلاتا ہے؟
پاک صحائف کی روشنی میں
یسوع مسیح خدا کا بیٹا کیوں کہلاتا ہے؟
انجیل میں پطرس رسول نے پورے یقین کے ساتھ کہا: ”تُو زندہ خدا کا بیٹا مسیح ہے۔“ (متی ۱۶:۱۶) یہ بہتیرے حوالوں میں سے ایک ہے جن میں یسوع مسیح کا خدا کے بیٹے کے طور پر ذکر کِیا گیا ہے۔ ایسے حوالوں پر مختلف مذاہب سے تعلق رکھنے والے لوگ مختلف ردِعمل دکھاتے ہیں۔
کئی لوگ یسوع کو ایک نبی کے طور پر مانتے ہیں۔ کچھ لوگ مانتے ہیں کہ یسوع خدا ہے لیکن وہ یہ نہیں بتا سکتے کہ یسوع کو خدا کا بیٹا کیوں کہا جاتا ہے۔ دوسرے لوگوں کا کہنا ہے کہ تاریخ کی ایک بہت ہی اہم شخصیت ہونے کے علاوہ یسوع کا کوئی اَور رُتبہ نہ تھا۔ کیا اِس بات سے کوئی فرق پڑتا ہے کہ ہم یسوع کے بارے میں کونسا نظریہ رکھتے ہیں؟ خدا کا کلام اِس کے بارے میں کیا کہتا ہے؟
خدا کی پہلی مخلوق
خدا کے کلام میں ہم پڑھتے ہیں کہ ایسا بھی وقت تھا جب خدا اکیلا تھا۔ لیکن پھر اُس نے فیصلہ کِیا کہ وہ دوسروں کو زندگی عطا کرے گا۔ سب سے پہلے خدا نے اپنی بےانتہا طاقت کے ذریعے ایک ایسی روحانی ہستی کو خلق کِیا جو ”خدا کی خلقت کا مبدا [یعنی آغاز] ہے“ اور جسے ہم یسوع مسیح کے نام سے جانتے ہیں۔ (مکاشفہ ۳:۱۴؛ امثال ۸:۲۲) یہوواہ خدا نے یسوع کو براہِراست خلق کِیا تھا اِس لئے اُسے ’اکلوتا‘ بیٹا کہا جاتا ہے اور اُس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ ”تمام مخلوقات سے پہلے مولود ہے۔“—یوحنا ۱:۱۴؛ کلسیوں ۱:۱۵۔
اِن باتوں سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ خدا کی پہلی خلقت، یعنی یسوع، خود ”واحد خدا“ نہیں ہو سکتا۔ (۱-تیمتھیس ۱:۱۷) البتہ خدا نے یسوع کو بہت سے شرف سونپے ہیں، مثال کے طور پر اُس نے یسوع کے ذریعے ’سب چیزیں پیدا کیں‘ جن میں فرشتے بھی شامل ہیں۔ پاک صحائف میں فرشتے بھی ”خدا کے بیٹے“ کہلاتے ہیں کیونکہ یہوواہ خدا نے اُن کو زندگی عطا کی ہے۔—کلسیوں ۱:۱۶؛ ایوب ۱:۶؛ ۳۸:۷۔
زمین کو اِنسان کے لئے تیار کرنے کے بعد یہوواہ خدا نے اپنے پہلوٹھے بیٹے یسوع سے کہا: ”ہم انسان کو اپنی صورت پر اپنی شبِیہ کی مانند بنائیں۔“ (پیدایش ۱:۲۶؛ امثال ۸:۲۲-۳۱) اِس طرح خدا نے یسوع کے ذریعے اپنے پہلے انسانی بیٹے آدم کو خلق کِیا۔—لوقا ۳:۳۸۔
انسان کے روپ میں
انجیل میں یوحنا رسول ہمیں بتاتا ہے کہ مقررہ وقت پر یسوع ”مجسم ہوا اور فضل اور سچائی سے معمور ہو کر ہمارے درمیان رہا۔“ (یوحنا ۱:۱۴) ایک معجزے کے ذریعے خدا نے یسوع کی زندگی کو آسمان سے مریم نامی ایک کنواری کے رحم میں منتقل کر دیا۔ یہوواہ خدا ہی نے یسوع کو زندگی عطا کی تھی اِس لئے یسوع انسان کے روپ میں بھی خدا کا بیٹا کہلایا۔ چونکہ ایک انسانی باپ نے نہیں بلکہ خدا نے یسوع کو زندگی عطا کی تھی اِس لئے جب وہ پیدا ہوا تھا وہ بےداغ تھا۔ جبرائیل نے مریم سے کہا کہ یسوع ”خدا کا بیٹا کہلائے گا۔“—لوقا ۱:۳۵؛ عبرانیوں ۷:۲۶۔
جب یسوع بپتسمہ لینے کے لئے یوحنا بپتسمہ دینے والے کے پاس گیا تو آسمان سے خدا کی آواز سنائی دی: ”یہ میرا پیارا بیٹا ہے جس سے مَیں خوش ہوں۔“ (متی ۳:۱۶، ۱۷) اِس لئے اِس میں حیرانی کی کوئی بات نہیں کہ یوحنا نے اپنے شاگردوں سے یسوع کے بارے میں کہا تھا کہ ”مَیں نے دیکھا اور گواہی دی ہے کہ یہ خدا کا بیٹا ہے۔“—یوحنا ۱:۳۴۔
جب یسوع نے تبلیغ شروع کی تو اُس نے اس بات کا چرچا نہیں کِیا کہ وہ مسیحا اور خدا کا بیٹا ہے۔ (مرقس ۸:۲۹، ۳۰) لوگ یسوع کی تعلیم کو سُن کر اور اُس کے معجزوں کو دیکھ کر خود اُس کے بارے میں یہ نتیجہ اخذ کرنے لگے۔ مثال کے طور پر یسوع نے ”بیماروں کو جو طرح طرح کی بیماریوں اور تکلیفوں میں گرفتار تھے“ شفا دی۔ (متی ۴:۲۴، ۲۵؛ ۷:۲۸، ۲۹؛ ۱۲:۱۵) ایسے لوگ جو اندھے، بہرے اور لنگڑے تھے، وہ بھی یسوع کے پاس شفا پانے کے لئے آتے۔ یہاں تک کہ یسوع نے مُردوں کو بھی جی اُٹھایا۔ (متی ۱۱:۴-۶) اپنے شاگردوں کی آنکھوں کے سامنے یسوع جھیل پر چلا اور اُس نے ایک طوفان کو بھی تھما دیا۔ یسوع کی اِس قوت کو دیکھ کر اُس کے شاگردوں نے کہا: ”یقیناً تُو خدا کا بیٹا ہے۔“—متی ۱۴:۲۴-۳۳۔
انسانوں کے لئے اُس کی محبت
خدا نے اپنے پہلوٹھے بیٹے کو آسمان سے زمین پر کیوں منتقل کِیا تھا؟ پاک صحائف میں اس سوال کا جواب یوں دیا گیا ہے: ”تاکہ جو کوئی اس پر ایمان لائے ہلاک نہ ہو بلکہ ہمیشہ کی زندگی پائے۔“ (یوحنا ۳:۱۶) جیہاں، اپنی جان کی قربانی دے کر یسوع نے ’بہتیروں کے بدلے فدیہ دیا۔‘ (متی ۲۰:۲۸) واقعی کسی اَور نے انسانوں کے لئے اتنی محبت ظاہر نہیں کی جتنی یہوواہ خدا اور اُس کے پہلوٹھے بیٹے نے ظاہر کی ہے۔—رومیوں ۸:۳۲۔
جب یسوع اپنی موت کے بعد ’مُردوں میں سے جی اٹھا‘ تو وہ ایک خاص طریقہ سے ”خدا کا بیٹا ٹھہرا۔“ (رومیوں ۱:۴؛ ۱-پطرس ۳:۱۸) پھر یسوع ایک روحانی ہستی کے طور پر آسمان پر منتقل ہو گیا جہاں وہ ۹۰۰،۱ سال بعد خدا کی بادشاہت کے بادشاہ کے طور پر تختنشین ہوا۔ یہ بادشاہت جلد ہی پوری دُنیا پر راج کرے گی۔—زبور ۲:۷، ۸؛ دانیایل ۷:۱۳، ۱۴۔
کیا آپ یسوع مسیح کی خوشنودی حاصل کرنا چاہتے ہیں؟ اگر آپ ایسا چاہتے ہیں تو پھر آپ کو اُس کی تعلیم پر عمل کرنا ہوگا۔ یسوع نے خود کہا تھا: ”ہمیشہ کی زندگی یہ ہے کہ وہ تجھ خدایِواحد اور برحق کو اور یسوؔع مسیح کو جِسے تُو نے بھیجا ہے جانیں۔“ (یوحنا ۱۷:۳) جیہاں، یسوع کے بارے میں سچائی جاننا بہت ہی اہم ہے۔—یوحنا ۳:۱۸؛ ۱۴:۶؛ ۱-تیمتھیس ۶:۱۹۔
کیا آپ نے غور کِیا ہے کہ . . .
▪ یسوع کس لحاظ سے خدا کا بیٹا ہے؟—یوحنا ۱:۳، ۱۴؛ مکاشفہ ۳:۱۴۔
▪ ہم کیسے جانتے ہیں کہ یسوع واقعی خدا کا بیٹا ہے؟—متی ۳:۱۶، ۱۷۔
▪ خدا کے بیٹے کے طور پر یسوع پر ایمان لانے سے آپ کو کیا فائدہ ہوگا؟—یوحنا ۳:۱۶؛ ۱۴:۶؛ ۱۷:۳۔
[صفحہ ۱۲ اور ۱۳ پر تصویریں]
یسوع کی تعلیم اور اُس کے معجزے اِس بات کا ثبوت تھے کہ وہ عام شخص نہیں تھا