امن کا راج نزدیک ہے
امن کا راج نزدیک ہے
کئی لوگوں کا خیال ہے کہ سیاسی اور مذہبی معاملوں میں دہشتگردی کے ذریعے ہی اُن کی آواز سنی جائے گی۔ اُن کے خیال میں تشدد کرنے سے ہی وہ ایسے حکمرانوں کو ہٹا سکتے ہیں جنہیں وہ اس عہدے پر نہیں چاہتے۔ اس کے علاوہ کئی حکومتیں امن کو برقرار رکھنے کے لئے اور اپنی رعایا کو قابو میں رکھنے کے لئے خوف پھیلاتی ہیں۔ لیکن اگر دہشتگردی واقعی حکمرانی کرنے اور معاشرے میں بہتری لانے کا کامیاب طریقہ ہے، تو پھر اِس کے نتیجے میں امن، خوشحالی اور اتحاد کیوں نہیں دکھائی دیتا؟ جب معاشرے میں بہتری لانے کے لئے دہشتگردی کو استعمال کِیا جاتا ہے تو پھر کچھ عرصے کے بعد تشدد اور خوف کم کیوں نہیں ہوتا؟
دہشتگردی کے بارے میں سچ تو یہ ہے کہ یہ خونریزی اور ظلم کا دوسرا نام ہے۔ دہشتگردوں کی نظروں میں زندگی کی کوئی قیمت نہیں ہوتی۔ مظلوم اکثر دہشتگردی کا بدلہ دہشتگردی سے لیتے ہیں جس کی وجہ سے اُن کو سیاسی اور معاشرتی معاملوں میں دبا کر رکھا جاتا ہے۔ پھر یہ لوگ اَور بھی سرگرم ہو کر اِس دباؤ کا مقابلہ کرتے ہیں۔
تشدد مشکلات کا حل نہیں
ہزاروں سال سے انسان اپنے سیاسی، مذہبی اور معاشرتی مسائل کا حل ڈھونڈنے کی کوشش کرتا آ رہا ہے لیکن اُس کی کوشش ناکام رہی ہے۔ خدا کے کلام میں لکھا ہے: ”اَے [یہوواہ]! مَیں جانتا ہوں کہ انسان کی راہ اُس کے اختیار میں نہیں۔ انسان اپنی روِش میں اپنے قدموں کی راہنمائی نہیں کر سکتا۔“ (یرمیاہ ۱۰:۲۳) یسوع مسیح نے کہا تھا: ”حکمت اپنے کاموں سے راست ثابت ہوئی۔“ (متی ۱۱:۱۹) دہشتگردوں کے کاموں پر غور کرنے سے ہم دیکھ سکتے ہیں کہ دہشتگردی کے ذریعے کسی چیز کو حاصل نہیں کِیا جا سکتا۔ دہشتگردی کے پھل آزادی اور خوشی نہیں ہوتے بلکہ موت، مصیبت اور بربادی ہوتے ہیں۔ اِنہی بُرے پھلوں نے بیسویں صدی کو متاثر کِیا تھا اور یہی بُرے پھل اکیسویں صدی میں بھی لوگوں کو کچل رہے ہیں۔ کئی لوگوں کے خیال میں دہشتگردی مشکلات کا حل نہیں بلکہ بذاتخود ایک عذاب ہے۔
ایک نوجوان لڑکی جس کے ملک میں دہشتگردوں نے تباہی مچا رکھی تھی، اُس نے لکھا: ”ہر دِن مَیں ایک ہی اُمید باندھے رکھتی ہوں، یہی کہ میرے خاندان یا دوستوں میں سے کوئی بھی اپنی جان نہ گنوا دے۔ . . . شاید ہمیں ایک معجزے کی ضرورت ہے۔“ اِس لڑکی کے الفاظ سے ہم دیکھ سکتے ہیں کہ اِس نے بھی دوسروں کی طرح یہ نتیجہ اخذ کِیا کہ اِنسان کی مشکلات کو حل کرنا صرف خدا کے بس میں ہے۔ دہشتگردی سمیت زمین پر ہر مشکل کا حل صرف خدا رکھتا ہے۔ لیکن کیا ہم خدا پر بھروسہ رکھ سکتے ہیں کہ وہ ان مشکلات کو حل کرے گا؟
ہم خدا پر بھروسہ رکھ سکتے ہیں
یہوواہ خدا پر بھروسہ کرنے کی پہلی وجہ یہ ہے کہ وہ ہمارا خالق ہے۔ خدا چاہتا ہے کہ ہم اپنی زندگی خوشی اور سکون سے گزاریں۔ خدا کے نبی یسعیاہ نے لکھا تھا: ”اَے [یہوواہ]! تُو ہمارا باپ ہے۔ ہم مٹی ہیں اور تُو ہمارا کمہار ہے اور ہم سب کے سب تیری دستکاری ہیں۔“ (یسعیاہ ۶۴:۸) چونکہ اِنسان یہوواہ خدا کی مخلوق ہے اِس لئے ہر قوم کے لوگ اُس کی نظر میں قیمتی ہیں۔ خدا نہیں چاہتا کہ لوگ ناانصافی اور نفرت کی بِنا پر دہشتگردی کو فروغ دیں۔ بادشاہ سلیمان نے لکھا: ”خدا نے انسان کو راست بنایا پر اُنہوں نے بہت سی بندشیں تجویز کیں۔“ (واعظ ۷:۲۹) جیہاں، دہشتگردی، اِنسان کی بدی اور شیطان کے اثر کا پھل ہے۔—افسیوں ۶:۱۱، ۱۲۔
خدا پر بھروسہ کرنے کی دوسری وجہ یہ ہے کہ وہ جانتا ہے کہ اِنسان کی مشکلات نے کیسے جڑ پکڑی اور وہ اِن مشکلات کا حل بھی جانتا ہے۔ خدا کے امثال ۳:۱۹) قدیم زمانے کے ایک شخص نے خدا کے کلام میں پوچھا تھا: ”میری کمک [یعنی مدد] کہاں سے آئے گی؟ میری کمک [یہوواہ] سے ہے جس نے آسمان اور زمین کو بنایا۔“—زبور ۱۲۱:۱، ۲۔
کلام میں یہ سچائی پائی جاتی ہے: ”[یہوواہ] نے حکمت سے زمین کی بنیاد ڈالی اور فہم سے آسمان کو قائم کِیا۔“ (خدا پر بھروسہ کرنے کی تیسری وجہ یہ ہے کہ وہ خونریزی کو ختم کرنے کی قوت رکھتا ہے۔ نوح نبی کے زمانے میں ’زمین ظلم سے بھری تھی۔‘ (پیدایش ۶:۱۱) خدا نے اُس زمانے کے ظالم لوگوں کو مکمل طور پر ختم کر دیا۔ خدا کا کلام ہمیں بتاتا ہے: ’خدا نے پہلی دُنیا کو نہ چھوڑا بلکہ بےدین دُنیا پر طوفان بھیجا۔‘—۲-پطرس ۲:۵۔
نوح نبی کے دِنوں سے ہم یہ بھی سیکھتے ہیں کہ ”[یہوواہ] دینداروں کو آزمایش سے نکال لینا اور بدکاروں کو عدالت کے دن تک سزا میں رکھنا جانتا ہے۔“ (۲-پطرس ۲:۹) خدا جانتا ہے کہ کون لوگ ایک پُرامن زندگی چاہتے ہیں اور کون لوگ دوسروں کے لئے جینا دشوار بناتے ہیں۔ ایسے لوگ جو دوسروں کے لئے جینا دشوار بناتے ہیں وہ ”بےدین آدمیوں کی عدالت“ پائیں گے۔ لیکن امن پسند لوگوں کے لئے خدا ایک ایسی زمین کا انتظام کر رہا ہے جس میں راستبازی ہو گی۔—۲-پطرس ۳:۷، ۱۳۔
زمین پر امن کا راج
اکثر خدا کے کلام میں انسانی معاشرے کو ”زمین“ کہا جاتا ہے۔ مثال کے طور پر پیدایش ۱۱:۱ میں لکھا ہے کہ ”تمام زمین“ یعنی اُس وقت کے تمام انسان ایک ہی زبان بولتے تھے۔ جب پطرس رسول نے ۲-پطرس ۳:۱۳ میں ایک ”نئی زمین“ کا ذکر کِیا تو اُس کے کہنے کا مطلب یہ تھا کہ خدا اِنسانی معاشرے کو اِس طرح نیا بنائے گا کہ اُس میں تشدد اور نفرت کی بجائے راستی اور انصاف ’بسے‘ گا۔ خدا کے کلام کی ایک پیشینگوئی کے مطابق: ”وہ بہت سی اُمتوں کے درمیان عدالت کرے گا اور دُور کی زورآور قوموں کو ڈانٹے گا اور وہ اپنی تلواروں کو توڑ کر پھالیں اور اپنے بھالوں کو ہنسوے بنا ڈالیں گے اور قوم قوم پر تلوار نہ چلائے گی اور وہ پھر کبھی جنگ کرنا نہ سیکھیں گے۔“—میکاہ ۴:۳۔
جب یہ پیشینگوئی تکمیل پائے گی تو لوگوں کی زندگی کیسی ہوگی؟ خدا کے کلام میں لکھا ہے کہ ”تب ہر ایک آدمی اپنی تاک اور اپنے انجیر کے درخت کے نیچے بیٹھے گا اور اُن کو کوئی نہ ڈرائے گا۔“ جیہاں، اُس وقت میکاہ ۴:۴۔
زمین ایک فردوس ہوگی اور کسی کو بھی دہشتگرد حملے کا ڈر نہیں ہوگا۔ کیا آپ اِس وعدے پر بھروسہ کر سکتے ہیں؟ ضرور، کیونکہ ”ربُالافواج [یہوواہ] نے اپنے مُنہ سے یہ فرمایا ہے۔“—دہشتگرد حملوں کی بڑھتی ہوئی تعداد دیکھ کر لوگ ڈر کے مارے کانپ اُٹھتے ہیں۔ لیکن امنپسند لوگ یہوواہ خدا پر پورا بھروسہ رکھتے ہیں۔ ہر مشکل کا حل خدا کے پاس ہے۔ خدا ہر زخم، ہر دُکھ، یہاں تک کہ موت کو بھی ہمیشہ کے لئے ختم کر دے گا۔ خدا کے کلام میں بتایا گیا ہے: ”وہ موت کو ہمیشہ کے لئے نابود کرے گا اور [یہوواہ] خدا سب کے چہروں سے آنسو پونچھ ڈالے گا۔“ (یسعیاہ ۲۵:۸) بہتیرے لوگ اپنی سرزمین میں دُکھ اور دہشتگردی کے ڈر کا شکار ہیں۔ لیکن بہت جلد امن کا راج ہوگا۔ اِس بات کا وعدہ خدا نے کِیا ہے اور وہ ”جھوٹ نہیں بول سکتا۔“—ططس ۱:۲؛ عبرانیوں ۶:۱۷، ۱۸۔
[صفحہ ۹ پر بکس/تصویریں]
تشدد کے بدلے خدا پر بھروسہ
یہ ایسے لوگوں کے بیانات ہیں جو مانتے تھے کہ وہ تشدد کے ذریعے ہی سیاست میں تبدیلی لا سکتے ہیں۔
▪ ”جب بھی مَیں تاریخ کے بارے میں پڑھتا تو مَیں دیکھتا کہ بادشاہوں اور اہلکاروں نے ہمیشہ غریب طبقے کو دبا کر رکھا ہے۔ مَیں اِن غریب لوگوں کے دُکھ اور اُن کی تکلیف کو محسوس کرتا۔ مَیں سوچتا کہ اِس بُرائی کو کیسے ختم کِیا جا سکتا ہے؟ پھر مَیں اِس نتیجے پر پہنچا کہ ایسی باتوں کو ختم کرنے کے لئے ہمیں تشدد کے بدلے تشدد استعمال کرنا پڑے گا۔“—رامون۔ *
▪ ”مَیں ایک گوریلا سپاہی تھا اور حکومت کے خلاف کام کر رہا تھا۔ مَیں ایک ایسے معاشرے کو قائم کرنا چاہتا تھا جس میں ہر اِنسان کو برابر کا موقع فراہم ہوتا۔“—لوچن۔
▪ ”بچپن سے ہی جب بھی مَیں ناانصافی دیکھتا تو پریشان ہو جاتا۔ ہر طرف غربت اور جُرم تھا۔ دُنیا میں کتنے لوگوں کو اچھی تعلیم حاصل کرنے کا موقع نہیں ملتا اور اگر وہ بیمار پڑ جاتے تو اُن کا علاج ٹھیک طرح سے نہیں کِیا جاتا۔ مجھے لگا کہ صرف ہتھیار باندھنے سے ہی سب کو اعلیٰ تعلیم، بہترین علاج، نوکری اور مکان مل سکتا ہے۔ مَیں یہ بھی مانتا تھا کہ اگر کوئی اپنے پڑوسیوں کے ساتھ اچھا سلوک نہیں کرتا تو اُسے سزا ملنی چاہئے۔“—پیٹر۔
▪ ”مَیں اور میرے خاوند ایک ایسی پوشیدہ تنظیم کے رکن تھے جس میں بغاوت اور تشدد کو فروغ دیا جاتا تھا۔ ہم ایک ایسی حکومت چاہتے تھے جو معاشرے کی بہتری کے لئے کام کرے، امن کو فروغ دے اور ہر شخص کو زندگی میں برابر کا موقع دے۔ ہم سمجھتے تھے کہ موجودہ حکومت کی مخالفت کرنے سے ہی ہم اپنے ملک میں انصاف کا دور لا سکتے ہیں۔“—لورد۔
ان لوگوں کا خیال تھا کہ وہ تشدد کے زور سے دُکھی انسانوں کی مدد کر سکتے ہیں۔ لیکن یہوواہ کے گواہوں کے ساتھ خدا کے کلام کا مطالعہ کرنے کے بعد وہ جان گئے کہ اِن باتوں کا حل خدا کے ہاتھ میں ہے۔ خدا کے کلام میں لکھا ہے: ”انسان کا قہر خدا کی راستبازی کا کام نہیں کرتا۔“ (یعقوب ۱:۲۰) اس کا مطلب ہے کہ خدا انسان کے مسئلوں کو ایسے انسانوں کے ذریعے حل نہیں کرے گا جو قہر کرتے ہیں۔
صرف خدا کی حکومت انسانی معاشرے میں بہتری لا سکتی ہے۔ خدا کے کلام میں درج پیشینگوئیوں کے مطابق خدا کی بادشاہت یہ بہتری بہت جلد لانے والی ہے۔ (متی باب ۲۴؛ ۲-تیمتھیس ۳:۱-۵) یہوواہ کے گواہوں کے ساتھ خدا کے کلام کا مطالعہ کرنے سے آپ اِس کے بارے میں مزید سیکھ سکتے ہیں۔
[فٹنوٹ]
^ پیراگراف 19 نام بدل دئے گئے ہیں۔