مل کر کھانا کھائیں اور خوشیاں پائیں
مل کر کھانا کھائیں اور خوشیاں پائیں
”زندگی محض خوشیوں کا نام نہیں بلکہ اِس میں غم بھی ہیں۔ لیکن چاہے ہم خوش ہوں یا غمگین، ہم کھانا ضرور کھاتے ہیں اور اِس سے ہمیں خوشی ملتی ہے۔“—امریکی مصنفہ لوری کلوِن۔
ایک زمانہ تھا جب مغربی ممالک میں لوگ دن میں کمازکم ایک مرتبہ اپنے گھروالوں کے ساتھ مل کر کھانا کھاتے تھے۔ اِس دوران وہ آپس میں باتچیت کرتے تھے اور اُن کی گفتگو میں نہ تو ٹیوی اور نہ ہی موبائل فون رُکاوٹ بنتا تھا۔ اِس پُرسکون ماحول میں اُنہیں ایک دوسرے سے اچھی باتیں سیکھنے اور خاندانی رشتوں کو مضبوط کرنے کا موقع ملتا تھا۔ وہ خوب ہنستے اور ایک دوسرے کو دنبھر کے قصے سناتے تھے۔
لیکن آجکل کم ہی لوگ اپنے گھروالوں کے ساتھ بیٹھ کر کھانا کھاتے ہیں۔ زیادہتر لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ یہ روایت بہت پُرانی ہے اور اِس جدید دَور میں ایسا کرنا مشکل ہے۔ گھر کے افراد مل کر کھانا کھانے کے لئے وقت کیوں نہیں نکال پاتے؟ کیا ہمیں اِس پُرانی روایت کو برقرار رکھنا چاہئے؟ اِس سے گھر کے ہر فرد کو کونسے فائدے حاصل ہوتے ہیں؟
دم توڑتی روایت
مصنف رابرٹ پٹنم نے معاشرے میں ہونے والی تبدیلیوں کے حوالے سے اپنی کتاب میں لکھا: ”ہمارے معاشرے میں لوگوں کے تعلقات دنبہدن کمزور ہوتے جا رہے ہیں۔ یہ اِس بات سے ظاہر ہوتا ہے کہ پچھلے چند سالوں کے دوران مل کر کھانا کھانے کا رواج تقریباً ختم ہو گیا ہے۔“ اِس کی وجوہات کیا ہیں؟ پہلی وجہ تو یہ ہے کہ مہنگائی بہت بڑھ گئی ہے اور میاںبیوی کو خرچہ پورا کرنے کے لئے زیادہ دیر تک کام کرنا پڑتا ہے۔ بہت سی مائیں یا باپ اکیلے اپنے بچوں کی پرورش کرتے ہیں۔ اُن کے لئے خرچہ پورا کرنا اَور بھی زیادہ مشکل ہے۔ دوسری وجہ یہ ہے کہ آجکل زندگی بہت مصروف ہو گئی ہے۔ اِس لئے لوگ کھڑے کھڑے اور جلدی جلدی کھانا کھانے کو ترجیح دیتے ہیں۔ والدین کے ساتھساتھ بچے بھی بہت سارے کاموں میں مصروف رہتے ہیں، مثلاً کھیلوتفریح، ٹیوشن وغیرہ۔
اِس کے علاوہ کئی والد جانبوجھ کر اُس وقت گھر آتے ہیں جب اُن کے چھوٹے بچے سو گئے ہوں تاکہ وہ سکون سے کھانا کھا سکیں۔ کچھ والدین ایسے بھی ہیں جو پہلے بچوں کو کھانا کھلا کر سلا دیتے ہیں تاکہ میاںبیوی مل کر آرام سے کھانا کھا سکیں۔
اِنہی وجوہات کی بِنا پر بہت سے گھروں میں لوگ الگالگ کھانا کھاتے ہیں۔ براہِراست باتچیت کرنے کی بجائے وہ مختلف جگہوں پر ایک دوسرے کے لئے نوٹ لکھ کر رکھتے ہیں۔ خاندان کا ہر فرد جب گھر پہنچتا ہے تو اپنے لئے کھانا گرم کر لیتا ہے اور ٹیوی یا کمپیوٹر کے سامنے بیٹھ کر کھانا کھاتا ہے۔ بِلاشُبہ یہ رواج بڑھتا جا رہا ہے لیکن کیا ہمیں بھی اِسے اپنا لینا چاہئے؟
مل کر کھانا کھانے کے فائدے
جب والدین اپنے بچوں کے ساتھ مل کر کھانا کھاتے ہیں تو وہ اُن کی سوچ اور اُن کے احساسات سے واقف رہتے ہیں۔ مصنفہ مریم وائنسٹائن نے اپنی کتاب میں بیان کِیا: ”جب والدین بچوں کے ساتھ مل کر کھانا کھاتے ہیں —اکٹھے کھانا کھانے کے فوائد (انگریزی میں دستیاب)۔
تو بچوں کو ہر دن اُن کے ساتھ باتچیت کرنے کا موقع ملتا ہے۔ اِس طرح بہت سارے مسئلے آسانی سے حل ہو سکتے ہیں۔“سپین کے رہنے والے ایڈورڈو جو کہ دو بیٹیوں کے باپ ہیں، کہتے ہیں کہ ”جب مَیں چھوٹا تھا تو ہمارے گھر میں ہر روز ۱۱ لوگ مل کر کھانا کھاتے تھے۔ میرے والد پوری کوشش کرتے تھے کہ دوپہر کا کھانا گھر پر کھائیں۔ یہ ہمارے لئے بڑی خوشی کا وقت ہوا کرتا تھا۔ ہم ایک دوسرے کو دن بھر کی باتیں سناتے تھے۔ ہم خوب ہنستے اور مذاق کرتے تھے۔ ابو کی مثال سے مَیں نے یہ سیکھا ہے کہ مَیں بھی اپنے بچوں کے ساتھ مل کر کھانا کھاؤں۔“
اُن بچوں کی زندگی اکثر زیادہ خوشگوار ہوتی ہے جو اپنے والدین کے ساتھ کھانا کھاتے ہیں۔ منشیات کی روکتھام کرنے والے ایک امریکی ادارے نے بیان کِیا کہ ہفتے میں کمازکم پانچ مرتبہ اپنے والدین کے ساتھ کھانا کھانے والے بچوں میں ذہنی مسائل کم ہوتے ہیں اور وہ اسکول میں اچھے نمبر لیتے ہیں۔
ایڈورڈو مزید بیان کرتے ہیں کہ ”مل کر کھانا کھانے سے بچوں میں ذہنی دباؤ کم ہو جاتا ہے۔ چونکہ ہم ہر دن مل کر کھانا کھاتے ہیں اِس لئے میری بیٹیاں آسانی سے ہمیں اپنی پریشانیوں کے بارے میں بتا سکتی ہیں۔ اِس طرح مَیں اپنی بیٹیوں کے مسائل سے اچھی طرح واقف ہو جاتا ہوں۔“
جب گھروالے مل کر کھانا کھاتے ہیں تو بچوں میں کھانا کھانے کے سلسلے میں اچھی عادات بھی پیدا ہوتی ہیں۔ سپین کی ایک یونیورسٹی نے اپنی ایک رپورٹ میں بتایا کہ جو لوگ اکیلے کھانا کھاتے ہیں اُن میں ایسی نفسیاتی بیماریوں میں مبتلا ہونے کا امکان زیادہ ہوتا ہے جن میں مریض یا تو بہت زیادہ یا پھر بہت کم کھانا کھانے لگتا ہے۔ اِس کے برعکس اگر گھر کے افراد مل کر کھانا کھاتے ہیں تو ایسی بیماریوں کا امکان کم ہوتا ہے۔ دو بیٹیوں کی ماں ایسمریلڈا نے کہا: ”جب گھر والے باقاعدگی سے مل کر کھانا کھاتے ہیں تو بچے یہ محسوس کرتے ہیں کہ والدین اُن سے پیار کرتے ہیں اور اُن کی فکر رکھتے ہیں۔ اِس دوران وہ کُھل کر اپنی پریشانیوں کے بارے میں بات کر سکتے ہیں۔“
بچوں کے ساتھ مل کر کھانا کھاتے وقت والدین اُن کو خدا اور اُس کی مرضی کے بارے میں بھی سکھا سکتے ہیں۔ کوئی ۵۰۰،۳ سال پہلے خدا نے بنیاسرائیل کو تاکید کی کہ وہ اپنے بچوں کے ساتھ وقت گزاریں تاکہ وہ اُس کے حکم بچوں کے دل پر نقش کر سکیں۔ (استثنا ۶:۶، ۷) دو بچوں کے باپ انخل کہتے ہیں: ”کھانا کھاتے وقت جب والدین بچوں کے ساتھ مل کر خدا کے کلام کی کسی آیت پر باتچیت کرتے اور دُعا کرتے ہیں تو بچے خدا کے قریب ہو جاتے ہیں۔“ واقعی، مل کر کھانا کھانے کے بہت سے فائدے ہیں۔ آئیں دیکھیں کہ بعض لوگوں نے اپنے گھروالوں کے ساتھ مل کر کھانا کھانے کو اپنا معمول بنانے کے لئے کیا کچھ کِیا ہے۔
مل کر کھانا کھانے کو اپنا معمول بنائیں
ایسمریلڈا نے کہا: ”مل کر کھانا کھانے کو اپنا معمول بنانے کے لئے ضروری ہے کہ گھر کے افراد ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کریں۔ ہر ایک کو اپنے معمول میں تبدیلی لانی چاہئے تاکہ وہ اُس وقت کھانا کھائیں جب سب گھر پر ہوں۔“ دو بچوں کی ماں ماریبل نے کہا: ”چاہے کچھ بھی ہو ہم شام کا کھانا مل کر کھاتے ہیں۔“ بعض لوگ ہفتے کے آخر پر کھانا تیار کر لیتے ہیں تاکہ اُنہیں اگلے ہفتے کے دوران کھانا پکانے پر زیادہ وقت صرف نہ کرنا پڑے۔
گھر کے ہر فرد کو یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ مل کر کھانا کھانا کتنا اہم ہے۔ ایڈورڈو کہتے ہیں: ”اپنے بیوی بچوں کے ساتھ شام کا کھانا کھانے کے لئے مجھے اپنی ملازمت کے حوالے سے کچھ تبدیلیاں کرنی پڑیں۔ لیکن یہ بہت فائدہمند ثابت ہوا کیونکہ مَیں جانتا ہوں کہ میرے گھر میں کیا ہو رہا ہے۔ اگر مَیں ملازمت کرتے وقت اپنے کام پر پوری توجہ دیتا ہوں تو میرا فرض ہے کہ مَیں اپنے بیوی بچوں کو بھی اُتنی ہی توجہ دوں۔“
ٹیوی اور موبائل فون وغیرہ گھروالوں کے ساتھ مل کر کھانا کھانے کی راہ میں رکاوٹ بن سکتے ہیں۔ سولہ سال کے ڈیوڈ نے کہا: ”آجکل اکثر نوجوان اپنے والدین سے زیادہ بات نہیں کرتے۔ جب سب گھر پر ہوتے ہیں تب بھی ہر ایک ٹیوی کے سامنے بیٹھ کر الگالگ کھانا کھاتا ہے۔ وہ یہ نہیں سمجھتے کہ مل کر بیٹھنے اور باتچیت کرنے میں کتنا مزا آتا ہے۔“ ڈیوڈ نے یہ بھی کہا: ”ہم جس جگہ کھانا کھاتے ہیں وہاں ٹیوی نہیں ہے۔ اِس طرح ہمیں موقع ملتا ہے کہ ہم امیابو کو بتا سکیں کہ ہم نے دنبھر کیا کچھ کِیا۔ اکثر وہ ہمیں بہت اچھے مشورے دیتے ہیں۔“ سترہ سالہ سینڈرا نے کہا: ”مجھے بہت افسوس ہوتا ہے جب میرے ہمجماعت یہ کہتے ہیں کہ پتہ نہیں امی نے میرے لئے فریج میں کیا رکھا ہوگا۔ کھانے کا وقت صرف پیٹ بھرنے کا وقت نہیں
ہے بلکہ اِس دوران ہمیں ہنسنے اور باتچیت کرنے کا موقع بھی ملتا ہے۔ اِس طرح گھروالوں میں اپنائیت کا احساس بڑھتا ہے۔“کتاب اکٹھے کھانا کھانے کے فوائد میں بیان کِیا گیا ہے کہ ”مل کر کھانا کھانے سے ہر ایک کے دل کا بوجھ ہلکا ہو جاتا ہے۔“ یقیناً مل کر کھانا کھانے سے آپ کو بھی فائدہ حاصل ہوگا۔ اگر آپ کی زندگی بہت مصروف ہے توبھی اپنے گھروالوں کے ساتھ کھانا کھانے کے لئے وقت نکالیں۔ اِس طرح آپ کو سکون ملے گا اور آپ اپنے عزیزوں کے اَور زیادہ قریب ہو جائیں گے۔
[صفحہ ۱۵ پر بکس/تصویر]
مل کر کھانا کھانے سے ہم . . .
. . . باتچیت کرنا سیکھتے ہیں۔ بچے بڑوں کی بات غور سے سننا اور احترام سے بات کرنا سیکھتے ہیں۔ وہ نئےنئے الفاظ سیکھتے ہیں اور اپنے خیالات کا اظہار کرنا بھی سیکھتے ہیں۔
. . . ہر روز مقررہ وقت پر کھانا کھانا سیکھتے ہیں۔
. . . دوسروں کا لحاظ رکھنا سیکھتے ہیں۔ اپنے لئے سب سے اچھا حصہ چننے کی کوشش نہ کریں۔ دوسروں کے لئے بھی کھانا چھوڑیں۔ کھانے کے دوران اِس بات کا بھی خیال رکھیں کہ دوسروں کو کس چیز کی ضرورت ہے۔
. . . ایک دوسرے کا ہاتھ بٹانا سیکھتے ہیں۔ بچے دسترخوان یا میز پر برتن لگا سکتے ہیں اور کھانے کے بعد اِنہیں اُٹھا سکتے ہیں۔ اِس کے علاوہ وہ دوسروں کو کھانا دے سکتے ہیں۔ بڑے بچے کھانا تیار کرنے اور پکانے میں مدد کر سکتے ہیں۔