کچھوے کی راستہ تلاش کرنے کی صلاحیت
کیا یہ خالق کی کاریگری ہے؟
کچھوے کی راستہ تلاش کرنے کی صلاحیت
● سمندری کچھوے سمندر کے ایک کونے میں خوراک تلاش کرتے ہیں لیکن انڈے دینے کے لئے کسی دُور دراز ساحل پر جاتے ہیں۔ سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ کچھوے سمندر میں اپنا راستہ تلاش کرکے ”ایک حیرتانگیز کارنامہ انجام دیتے ہیں۔“
غور کریں: کچھویاں دو سے چار سال میں ایک بار انڈے دینے کے لئے ساحل پر آتی ہیں۔ وہ ایک وقت میں تقریباً سو انڈے دیتی ہیں اور اِنہیں ریت میں دبا دیتی ہیں۔ جب انڈوں سے بچے نکلتے ہیں تو وہ سیدھا سمندر کی طرف بڑھنے لگتے ہیں۔ پانی میں داخل ہوتے ہی وہ ایک ایسے سفر پر روانہ ہوتے ہیں جس کے دوران وہ تقریباً ۱۲ ہزار ۹۰۰ کلومیٹر (۸۰۰۰ میل) کا فاصلہ طے کرتے ہیں۔ جب یہ بچے بڑے ہو جاتے ہیں تو اِن میں سے کچھویاں عین اُسی جگہ واپس آتی ہیں جہاں وہ خود پیدا ہوئی تھیں۔ وہاں وہ انڈے دیتی ہیں۔
سمندری کچھوے راستہ کیسے تلاش کرتے ہیں؟ امریکی سائنسدان کین لومین نے کہا: ”ایسا لگتا ہے کہ سمندری کچھوؤں کے دماغ میں پیدائش ہی سے ایک طرح کا مقناطیسی نقشہ ہوتا ہے۔“ (نیشنل جیوگریفک نیوز) تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ کچھوے زمین کے مقناطیسی میدان کی لہروں کی قوت اور رُخ کو محسوس کرتے ہیں اور یوں اُن کو معلوم ہوتا ہے کہ وہ سمندر میں کس جگہ پر ہیں۔ اِس خاص صلاحیت کی بدولت یہ ننھے منے کچھوے بحرِاوقیانوس میں اپنا راستہ تلاش کر لیتے ہیں۔ کین لومین کے مطابق ”وہ دوسرے کچھوؤں کے پیچھے پیچھے نہیں جاتے بلکہ اپنا راستہ خود تلاش کرتے ہیں۔“
آپ کا کیا خیال ہے؟ کیا کچھوؤں میں سمندر میں راستہ تلاش کرنے کی صلاحیت خودبخود پیدا ہوئی ہے؟ یا پھر کیا یہ خالق کی کاریگری ہے؟
[صفحہ ۱۵ پر بکس]
کچھ دلچسپ حقائق
● کچھویاں انڈوں کو ریت میں دبا کر چلی جاتی ہیں اور پھر بچوں کے پاس واپس نہیں آتیں۔
● کچھوے کے بچوں کے مُنہ میں ایک خاص قسم کا دانت ہوتا ہے جس کے ذریعے وہ انڈے کو توڑ کر باہر نکلتے ہیں۔ یہ دانت بعد میں گِر جاتا ہے۔
● سمندری کچھوے اپنی زندگی کا ۹۰ فیصد حصہ سمندر میں ہی گزارتے ہیں۔
[صفحہ ۱۵ پر تصویر کا حوالہ]
Masa Ushioda/WaterF/age fotostock ©