پرندوں کے انڈے
کیا یہ خالق کی کاریگری ہے؟
پرندوں کے انڈے
● پرندے کے انڈے کو ”سب سے حیرانکُن پیکٹ“ کہا گیا ہے۔ اِس کی کیا وجہ ہے؟
غور کریں: مُرغی کے انڈے کا چھلکا کیلشیم سے بنا ہوتا ہے۔ دیکھنے میں تو ایسا لگتا ہے کہ اِس کے اندر کچھ نہیں جا سکتا لیکن اِس کی سطح پر تقریباً ۸۰۰۰ چھوٹےچھوٹے سوراخ ہوتے ہیں۔ اِن سوراخوں کے ذریعے آکسیجن انڈے میں داخل ہوتی ہے اور کاربن ڈائیآکسائیڈ باہر نکلتی ہے۔ اِس طرح انڈے میں جنین یعنی چوزہ زندہ رہتا ہے۔ چھلکے کے نیچے کچھ جھلیاں ہوتی ہیں۔ چھلکے اور اِن جھلیوں کی وجہ سے جنین جراثیم سے محفوظ رہتا ہے۔ انڈے کی سفیدی میں البومین موجود ہوتا ہے۔ البومین جیلی کی طرح ہوتا ہے اور اِس لئے وہ جھٹکوں کو جذب کر لیتا ہے۔ یوں انڈا نقصان سے محفوظ رہتا ہے۔
سائنسدان انڈے کی بناوٹ کی نقل کرکے ایسے ڈبے تیار کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جن میں پھل جھٹکوں، جراثیم اور کیڑے مکوڑوں سے محفوظ رہیں۔ لیکن ایک سائنسدان نے لکھا: ”قدرت کی نقل کرنا اِتنا آسان کام نہیں ہے۔“ ابھی تک جو ڈبے تیار کئے گئے ہیں، اُس سائنسدان کے مطابق وہ ماحول کے لئے نقصاندہ ہیں۔—رسالہ ویوائی۔
آپ کا کیا خیال ہے؟ کیا چوزے کو محفوظ رکھنے والا یہ ”سب سے حیرانکُن پیکٹ“ خودبخود وجود میں آیا ہے؟ یا پھر کیا یہ خالق کی کاریگری ہے؟
[صفحہ ۲۸ پر ڈائیگرام]
(تصویر کے لئے چھپے ہوئے صفحے کو دیکھیں)
انڈے کی بناوٹ
چھلکا
زردی
کلازہ (جو زردی کو اُس کی جگہ پر رکھتا ہے)
بیرونی جھلی
اندرونی جھلی
جنین کی ابتدا
پتلا البومین
گاڑھا البومین
ہوا کا خلیہ