مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

ناانصافی—‏کیوں؟‏

ناانصافی—‏کیوں؟‏

ناانصافی‏—‏کیوں؟‏

آج سے تقریباً دو ہزار سال پہلے پاک صحیفوں میں ہمارے زمانے کے بارے میں یہ پیشین‌گوئی کی گئی تھی:‏ ”‏اخیر زمانہ میں بُرے دن آئیں گے۔‏ کیونکہ آدمی خودغرض۔‏ زردوست۔‏ .‏ .‏ .‏ ناشکر۔‏ ناپاک۔‏ طبعی محبت سے خالی۔‏ سنگ‌دل۔‏ .‏ .‏ .‏ نیکی کے دُشمن۔‏ دغاباز۔‏ ڈھیٹھ۔‏ گھمنڈ کرنے والے۔‏ خدا کی نسبت عیش‌وعشرت کو زیادہ دوست رکھنے والے ہوں گے۔‏“‏—‏۲-‏تیمتھیس ۳:‏۱-‏۴‏۔‏

زیادہ‌تر لوگ اِس سے اتفاق کریں گے کہ ہمارے معاشرے میں یہ خامیاں بہت عام ہیں۔‏ یہ اِس بات سے ظاہر ہوتا ہے کہ آج بہت زیادہ لوگ لالچی ہیں،‏ تعصب،‏ غصہ،‏ تشدد اور بددیانتی کرتے ہیں اور امیروں اور غریبوں کے درمیان خلیج بڑھتی جا رہی ہے۔‏ آئیں،‏ دیکھیں کہ یہ باتیں ناانصافی کا باعث کیسے بنتی ہیں۔‏

لالچ۔‏ کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ لالچ کرنے کا کوئی نقصان نہیں۔‏ لیکن یہ سچ نہیں ہے۔‏ لالچ بہت نقصان‌دہ ہے۔‏ مثال کے طور پر لالچ کی وجہ سے لوگ حساب‌کتاب میں ہیرا پھیری کرتے ہیں،‏ قرض چُکانے میں لاپرواہی کرتے ہیں اور جعلی سکیمیں بناتے ہیں۔‏ اِس کے نتیجے میں بہت سے لوگوں کو نقصان ہوتا ہے۔‏ سچ ہے کہ کچھ لوگ اِس لئے جعلی سکیموں کا شکار بنتے ہیں کیونکہ وہ خود لالچی ہوتے ہیں۔‏ لیکن بہت سے ایسے لوگوں کو بھی اپنے گھربار اور اپنی جمع‌پونجی سے ہاتھ دھونے پڑتے ہیں جو محنتی اور دیانت‌دار ہیں۔‏

تعصب۔‏ تعصب کرنے والے لوگ دوسروں کو اُن کے رنگ،‏ مذہب،‏ طبقے،‏ نسل یا جنس کی وجہ سے حقیر جانتے ہیں اور اُن سے ناانصافی کرتے ہیں۔‏ اِس سلسلے میں ایک مثال پر غور کریں۔‏ اقوامِ‌متحدہ کی ایک کمیٹی کی رپورٹ کے مطابق جنوبی امریکہ کے ایک ملک میں ایک حاملہ عورت کا صحیح علاج نہیں کِیا گیا کیونکہ ہسپتال کا عملہ اُس کی نسل اور طبقے کی وجہ سے اُس سے تعصب برت رہا تھا۔‏ اِس کے نتیجے میں یہ عورت فوت ہو گئی۔‏ تعصب اِتنا شدید بھی ہو سکتا ہے کہ اِس کی وجہ سے قتلِ‌عام اور نسل‌کُشی جیسی ناانصافیاں کی جاتی ہیں۔‏

غصہ اور تشدد۔‏ معاشرے کو نقصان پہنچانے والے رویوں کے بارے میں ایک کتاب میں بتایا گیا ہے کہ ”‏غصے اور تشدد کی وجہ سے ہر سال ہزاروں گھر ٹوٹ جاتے ہیں،‏ لاکھوں زندگیاں خراب ہو جاتی ہیں اور کروڑوں ڈالر کے مال‌واسباب کا نقصان ہو جاتا ہے۔‏ غصہ اور تشدد ہمارے معاشرے کے لئے ایک وبا کی طرح ہیں۔‏ لہٰذا ہو سکتا ہے کہ مستقبل میں تاریخ‌دان بیسویں صدی کے آخری دَور کو نہ تو خلائی دَور اور نہ ہی کمپیوٹر کا دَور بلکہ غصے اور تشدد کا دَور قرار دیں۔‏“‏ یہ کتاب ۱۹۹۷ء میں شائع ہوئی لیکن تب سے لوگوں کے رویے میں کوئی بہتری نہیں آئی ہے۔‏

بددیانتی۔‏ جنوبی افریقہ میں سرکاری ملازموں کی بددیانتی کے بارے میں ایک رپورٹ پیش کی گئی۔‏ اِس میں بتایا گیا کہ سات سال کے دوران ایک صوبائی محکمۂ‌صحت کو ۴ ارب ڈالر کے برابر رقم دی گئی۔‏ اِس رقم میں سے ۸۱ فیصد پیسے اُس مقصد کے لئے استعمال نہیں ہوئے جس کے لئے وہ دئے گئے تھے۔‏ رسالہ دی پبلک مینیجر کے مطابق ”‏یہ رقم ہسپتالوں،‏ کلینکوں اور ہیلتھ سینٹروں کے لئے مخصوص کی گئی تھی“‏ لیکن اِسے اِن پر خرچ نہیں کِیا گیا۔‏

امیری غریبی کا فرق۔‏ ٹائم میگزین کے مطابق ”‏۲۰۰۵ء میں برطانیہ میں قومی آمدنی کا ۳۰ فیصد حصہ صرف ۵ فیصد لوگوں کی جیب میں گیا۔‏“‏ اُسی میگزین کے مطابق امریکہ میں بھی ”‏۵ فیصد لوگ قومی آمدنی کا ۳۳ فیصد حصہ کماتے ہیں۔‏“‏ اِس کے برعکس دُنیابھر میں ایک ارب ۴۰ کروڑ لوگوں کو روزانہ جتنی رقم پر گزارا کرنا پڑتا ہے،‏ وہ تقریباً ۱۱۰ پاکستانی روپے کے برابر ہے۔‏ اور ہر دن ۲۵ ہزار بچے غربت کی وجہ سے مر جاتے ہیں۔‏

کیا ناانصافی کا خاتمہ ممکن ہے؟‏

سن ۱۹۸۷ء میں آسٹریلیا کے وزیرِاعظم نے اعلان کِیا کہ ۱۹۹۰ء تک آسٹریلیا میں کوئی بچہ غربت کی زندگی نہیں گزارے گا۔‏ لیکن ایسا ہوا نہیں۔‏ بعد میں وزیرِاعظم نے تسلیم کِیا کہ یہ اعلان کرکے اُنہوں نے بڑی غلطی کی تھی۔‏

چاہے کوئی انسان کتنا بھی طاقت‌ور یا امیر ہو،‏ وہ ناانصافی کو ختم نہیں کر سکتا۔‏ بااثر لوگ تو خود بھی ناانصافی کا شکار بنتے ہیں۔‏ اِس کے علاوہ وہ بھی بوڑھے ہو جاتے ہیں اور مر جاتے ہیں۔‏ خدا کے کلام میں اِن تلخ حقیقتوں کا یوں ذکر کِیا گیا:‏

‏”‏انسان اپنی روِش میں اپنے قدموں کی راہنمائی نہیں کر سکتا۔‏“‏—‏یرمیاہ ۱۰:‏۲۳‏۔‏

‏”‏نہ اُمرا پر بھروسا کرو نہ آدم‌زاد پر۔‏ وہ بچا نہیں سکتا۔‏“‏—‏زبور ۱۴۶:‏۳‏۔‏

اگر ہم اِن حقیقتوں کو تسلیم کرتے ہیں تو ہم یہ دیکھ کر مایوس نہیں ہوں گے کہ انسان ناانصافی کو ختم کرنے میں ناکام رہے ہیں۔‏ کیا اِس کا مطلب ہے کہ ہمیں ایک انصاف‌پسند دُنیا کی اُمید چھوڑ دینی چاہئے؟‏ جی‌نہیں۔‏ مضامین کے اِس سلسلے کے آخری مضمون میں ہم دیکھیں گے کہ وہ وقت دُور نہیں جب ناانصافی کا نام‌ونشان مٹ جائے گا۔‏ لیکن اِتنے میں ہم کیا کر سکتے ہیں؟‏ ہم خود کو پرکھ سکتے ہیں۔‏ خود سے پوچھیں کہ ”‏کہیں مَیں دوسروں کے ساتھ ناانصافی تو نہیں کرتا؟‏ مَیں کیا کر سکتا ہوں تاکہ مَیں دوسروں کے ساتھ ہمیشہ انصاف سے پیش آؤں؟‏“‏ اگلے مضمون میں اِس سوال پر غور کِیا جائے گا۔‏

‏[‏صفحہ ۴،‏ ۵ پر تصویریں]‏

۱.‏ چین میں نسلی فسادات میں حصہ لینے والے ایک شخص کی گرفتاری

۲.‏ اِنگلینڈ کے شہر لندن میں لوٹ‌مار

۳.‏ روانڈا میں نہایت غریب پناہ‌گزین

‏[‏تصویروں کے حوالہ‌جات]‏

Top left: © Adam Dean/​Panos Pictures; top center: © Matthew

Aslett/​Demotix/​CORBIS; top right: © David Tyrnley/​CORBIS