عالمی اُفق
عالمی اُفق
جنوبمشرقی یورپ کے ملک جارجیا میں ”پچھلے دس سال میں طلاق کی شرح دُگنی ہو گئی ہے۔“ طلاق لینے والوں میں سے زیادہتر کی عمر ۲۰ سال سے کم ہے۔—جارجیا کا اخبار فائنینشل۔
آئرلینڈ میں ۱۱ سے ۱۶ سال کی عمر کے ۱۷ فیصد نوجوانوں نے ”انٹرنیٹ پر اپنا پورا نام کسی ایسے شخص کو دیا ہے جس سے وہ کبھی نہیں ملے۔“ دس فیصد نے اپنا ”ایمیل ایڈریس، موبائل نمبر یا تصویر بھی دی ہے۔“—آئرلینڈ میں بچوں کے تحفظ کی ایک تنظیم۔
دُنیابھر میں جنگلوں میں لگنے والی آگ میں سے صرف ۴ فیصد آگ خودبخود لگتی ہے۔ باقی تمام صورتوں میں انسان آگ لگاتا ہے یا تو جان بوجھ کر یا پھر لاپرواہی سے۔—جرمنی کا آنلائن اخبار، پریسےپورتال۔
”امریکہ میں ۱۲ سال یا اِس سے زیادہ عمر کے تقریباً دس فیصد لوگ باقاعدگی سے منشیات لیتے ہیں، مثلاً چرس، کوکین، ہیروئن وغیرہ۔“—امریکی اخبار، یوایساے ٹوڈے۔
خود پر قابو رکھنے کے فائدے
امریکی رسالے ٹائم میں لکھا گیا: ”تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ ایسے بچے جو خود پر قابو نہیں رکھتے، اکثر وہ بڑے ہو کر معاشی مشکلات کا شکار ہو جاتے ہیں، اُن کی صحت اچھی نہیں رہتی اور وہ کوئی جُرم کر بیٹھتے ہیں۔“ اِس تحقیق میں ۱۰۰۰ لوگوں کو شامل کِیا گیا اور پیدائش سے لے کر ۳۲ سال کی عمر تک اُن کا جائزہ لیا گیا۔ ایسے لوگ جو ”بچپن میں بغیر سوچے سمجھے اپنی مرضی کرتے ہیں، جلدی غصے میں آ جاتے ہیں، اپنی خواہشیں فوراً پوری کرنا چاہتے ہیں اور اپنی باری کا انتظار نہیں کرنا چاہتے ہیں،“ اُن میں اِس بات کا امکان تین گُنا زیادہ ہوتا ہے کہ بالغ ہو کر اُن کی صحت خراب ہو جائے، اُن کی آمدنی کم ہو، وہ اکیلے اپنے بچوں کی پرورش کریں یا وہ کوئی جُرم کر بیٹھیں۔ لیکن رسالے میں یہ بھی بتایا گیا کہ ”لوگ خود پر قابو رکھنا سیکھ سکتے ہیں۔ . . . اگر والدین اور اُستاد بچوں کو خود پر قابو رکھنا سکھاتے ہیں تو بچے بڑے ہو کر زیادہ صحتمند اور کامیاب رہتے ہیں۔“
ڈرائیوروں کے لئے انوکھی سزا
بھارت میں ٹریفک پولیس نے ایسے ڈرائیوروں کو سزا دینے کا ایک نیا طریقہ اپنایا ہے جو ٹریفک قوانین کی خلافورزی کرتے ہیں۔ وہ ڈرائیوروں کو اپنے ساتھ کام پر لگاتے ہیں تاکہ اُنہیں بھی پتہ چلے کہ اُن کی وجہ سے جو گڑبڑ ہوئی ہے، اُسے سدھارنا کتنا مشکل ہے۔ بھارت کے شمالمغرب میں واقع شہر گڑگاؤں کی پولیس اب ڈرائیوروں کا چالان کاٹنے کے علاوہ اُنہیں آدھے گھنٹے یا اِس سے زیادہ وقت کے لئے اپنے ساتھ ٹریفک کنٹرول کرنے پر لگاتی ہے۔ کچھ ڈرائیور تسلیم کرتے ہیں کہ اِس سزا سے اُنہیں سبق مل گیا ہے۔ پولیس کی ڈپٹی کمشنر بھارتی اروڑا کہتی ہیں: ”گڑگاؤں میں ہم ہر روز ایک ہزار چالان کاٹتے ہیں۔ اِس کا مطلب ہے کہ ہمیں ہر دن ایک ہزار عارضی کانسٹیبل مل سکتے ہیں۔“