مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

گٹھیا—‏وجوہات اور علاج

گٹھیا—‏وجوہات اور علاج

گٹھیا‏—‏وجوہات اور علاج

گٹھیا جوڑوں کے درد کی ایک عام قسم ہے جو بہت تکلیف‌دہ ہوتی ہے۔‏ کتاب جوڑوں کا درد ‏(‏انگریزی میں دستیاب)‏ میں بتایا گیا:‏ ”‏گٹھیا کی بیماری اُس صورت میں ہوتی ہے جب جسم میں سے یورک ایسڈ صحیح طرح سے خارج نہیں ہوتا۔‏“‏ اِس کتاب میں یہ بھی لکھا گیا:‏ ”‏گٹھیا کے مریضوں کے کسی جوڑ کے گِرد پائے جانے والے پانی (‏زلال)‏ میں یورک ایسڈ کے ذرّے جمع ہو جاتے ہیں،‏ خاص طور پر پاؤں کے انگوٹھے کے جوڑ میں۔‏“‏

یورک ایسڈ ہمارے خون میں پایا جاتا ہے۔‏ یہ اُس وقت پیدا ہوتا ہے جب کیمیائی عمل کے ذریعے خوراک میں شامل پیورین نامی مُرکب کی توڑپھوڑ ہوتی ہے۔‏ عموماً یورک ایسڈ پیشاب کے ذریعے جسم سے خارج ہوتا ہے۔‏ لیکن اگر یہ پوری طرح سے جسم سے خارج نہ ہو تو یہ کسی جوڑ میں چھوٹےچھوٹے ذرّوں کی شکل میں جمع ہونے لگتا ہے۔‏ عموماً یہ ذرّے پاؤں کے انگوٹھے میں جمع ہوتے ہیں لیکن دوسرے جوڑ بھی متاثر ہو سکتے ہیں۔‏ اِس کے نتیجے میں جوڑ سوج جاتا ہے،‏ چُھونے پر گرم محسوس ہوتا ہے اور اِس میں ناقابلِ‌برداشت درد ہوتی ہے۔‏ * گٹھیا کا مریض،‏ الفریڈ کہتا ہے:‏ ”‏اگر ذرا سا بھی ہاتھ لگ جائے تو اِتنی شدید درد ہوتی ہے کہ جان نکلنے لگتی ہے۔‏“‏

آسٹریلیا کی ایک تنظیم جو جوڑوں کے درد کے بارے میں معلومات فراہم کرتی ہے،‏ اِس کے مطابق ”‏اگر گٹھیا کا علاج نہ کروایا جائے تو عموماً درد ایک ہفتے تک رہتی ہے۔‏ شروع میں شاید گٹھیا کے حملوں میں مہینوں یا سالوں کا وقفہ ہو۔‏ لیکن اگر کوئی احتیاطی تدابیر نہ کی جائیں تو گٹھیا کے حملے زیادہ جلدی اور زیادہ شدید ہو سکتے ہیں اور جوڑوں کو ہمیشہ کے لئے نقصان پہنچ سکتا ہے۔‏ کبھی‌کبھار تو گٹھیا کا مرض ایک مستقل مرض بھی بن جاتا ہے۔‏“‏

گٹھیا جوڑوں کے درد کی اُن قسموں میں سے ہے جن کا کامیابی سے علاج کِیا جا سکتا ہے۔‏ گٹھیا کے حملے کی صورت میں مریض کو عموماً درد اور سوجن کم کرنے والی دوائیاں دی جاتی ہیں۔‏ اگر حملے باربار یا زیادہ شدید ہوں تو اُسے ایسی دوائیاں دی جاتی ہیں جو یورک ایسڈ کو جسم میں پیدا ہونے سے روکتی ہیں۔‏ کیا گٹھیا کے حملوں کو روکا جا سکتا ہے؟‏ یہ ممکن ہے لیکن مریض کو پتہ ہونا چاہئے کہ کون کون‌سی باتیں گٹھیا کا باعث بن سکتی ہیں۔‏

گٹھیا کی وجوہات

کچھ ماہرین کے مطابق گٹھیا کے ۵۰ فیصد سے زیادہ مریض ایسے ہیں جن کے خاندان میں کسی اَور کو یہ بیماری ہے۔‏ الفریڈ جن کا پہلے ذکر کِیا گیا،‏ اُنہوں نے بتایا کہ ”‏میرے ابو اور میرے دادا کو گٹھیا کی بیماری تھی۔‏“‏ اِس کے علاوہ یہ بیماری مردوں میں زیادہ عام ہے،‏ خاص طور پر اُن میں جن کی عمر ۴۰ سے ۵۰ کے درمیان ہے۔‏ دراصل مرد،‏ عورتوں کی نسبت تین یا چار گُنا زیادہ اِس بیماری میں مبتلا ہوتے ہیں۔‏ عورتوں کو یہ بیماری عموماً اُس عمر میں ہوتی ہے جب ماہواری بند ہو جاتی ہے۔‏

موٹاپا اور خوراک:‏ ایک انسائیکلوپیڈیا میں بتایا گیا:‏ ”‏آج‌کل گٹھیا کے علاج کے لئے اکثر ایسی خوراک سے پرہیز نہیں کرایا جاتا جس میں پیورین کی مقدار زیادہ ہو۔‏ اِس کی بجائے گٹھیا کی اصلی وجوہات کا علاج کرنے کی کوشش کی جاتی ہے،‏ مثال کے طور پر موٹاپا،‏ انسولین کی بےاثری اور خون میں چربی (‏مثلاً کولیسٹرول)‏ کا بڑھ جانا۔‏“‏

پھر بھی کچھ ماہرین کا کہنا ہے کہ ایسی خوراک سے پرہیز کرنا فائدہ‌مند ہے جس میں پیورین کی مقدار زیادہ ہو،‏ مثلاً خمیر،‏ کچھ قسم کی مچھلی،‏ چھوٹا گوشت اور بڑا گوشت۔‏ *

شراب:‏ حد سے زیادہ شراب پینے کے نتیجے میں یورک ایسڈ جسم سے پوری طرح خارج نہیں ہوتا اور یوں جسم میں جمع ہونے لگتا ہے۔‏

بیماریاں:‏ امریکہ کے تحقیقی ادارے مایو کلینک کے مطابق کچھ ایسی بیماریاں ہیں جو گٹھیا کا باعث بن سکتی ہیں۔‏ اِن میں سے کچھ یہ ہیں:‏ ”‏ہائی بلڈ پریشر،‏ ذیابیطس،‏ خون میں چربی اور کولیسٹرول کی زیادتی اور شریانوں کی تنگی۔‏“‏ گٹھیا اُس صورت میں بھی ہو سکتا ہے جب کوئی شخص ”‏اچانک یا شدید بیمار پڑتا ہے یا پھر زخمی ہو جاتا ہے اور اِس وجہ سے بستر پر پڑ جاتا ہے۔‏“‏ اِس کے علاوہ گردوں کی بیماری بھی گٹھیا کا باعث بن سکتی ہے۔‏ گٹھیا اکثر پاؤں کے انگوٹھے میں اِس لئے ہوتا ہے کیونکہ اِس میں حرارت اور خون کی گردش کم ہوتی ہے۔‏ اور اِن دونوں صورتوں میں یورک ایسڈ زیادہ جمع ہوتا ہے۔‏

دوائیاں:‏ کچھ دوائیوں کی وجہ سے بھی گٹھیا کا خطرہ بڑھ جاتا ہے،‏ مثلاً اسپرین،‏ جسم سے پانی خارج کرنے والی دوائیاں (‏جو اکثر ہائی بلڈ پریشر کی صورت میں دی جاتی ہیں)‏،‏ اعضا کی پیوندکاری کی صورت میں دی جانے والی دوائیاں اور کیموتھراپی کے دوران دی جانے والی دوائیاں۔‏

گٹھیا کے حملوں کی روک‌تھام کے لئے پانچ تجاویز

گٹھیا کی زیادہ‌تر وجوہات کھانے پینے کی عادتوں سے تعلق رکھتی ہیں۔‏ اِس لئے اِن تجاویز پر عمل کرنے سے گٹھیا کے حملوں کو کم کِیا جا سکتا ہے۔‏ *

۱.‏ چونکہ گٹھیا کا تعلق جسم میں خوراک کی توڑپھوڑ سے ہوتا ہے اِس لئے مریضوں کو حد سے زیادہ نہیں کھانا چاہئے تاکہ اُن کا وزن نہ بڑھے۔‏ یہ اِس لئے بھی اہم ہے کیونکہ اگر وزن زیادہ ہو تو جوڑوں پر دباؤ پڑتا ہے۔‏

۲.‏ ڈائیٹنگ نہ کریں کیونکہ اِس سے خون میں یورک ایسڈ کی مقدار بڑھ جاتی ہے۔‏

۳.‏ حد سے زیادہ گوشت کھانے سے گریز کریں۔‏ کچھ ماہرین سفارش کرتے ہیں کہ کم چربی والا گوشت کھائیں اور دن میں ۱۷۰ گرام سے زیادہ گوشت نہ کھائیں۔‏ اِس میں مُرغی اور مچھلی کا گوشت بھی شامل ہے۔‏

۴.‏ اگر آپ شراب پیتے ہیں تو حد میں رہ کر پئیں۔‏ گٹھیا کے حملے کے دوران شراب سے بالکل پرہیز کرنا بہتر ہے۔‏

۵.‏ بہت زیادہ پانی اور جوس وغیرہ پئیں۔‏ اِس سے یورک ایسڈ پتلا ہو جاتا ہے اور جسم سے خارج ہو جاتا ہے۔‏ *

گٹھیا کے حملوں کی روک‌تھام کی اِن تجاویز سے ہمیں خدا کے کلام کی یہ ہدایت یاد آتی ہے کہ ہمیں ”‏پرہیزگار“‏ ہونا چاہئے اور ”‏شرابی“‏ نہیں بننا چاہئے۔‏ (‏۱-‏تیمتھیس ۳:‏۲،‏ ۸،‏ ۱۱‏)‏ واقعی ہمارا خالق جانتا ہے کہ ہمارے لئے کیا اچھا ہے۔‏

‏[‏فٹ‌نوٹ]‏

^ پیراگراف 3 یہ علامتیں اُس وقت بھی ظاہر ہو سکتی ہیں جب کیلشیم پائیروفاسفیٹ کے ذرّے جوڑوں میں جمع ہوتے ہیں،‏ خاص طور پر کرکری ہڈی میں۔‏ لیکن یہ ایک فرق قسم کا جوڑوں کا درد ہے اور اِس کا علاج بھی فرق ہے۔‏

^ پیراگراف 9 آسٹریلیا کے ایک طبی رسالے کے مطابق ”‏اِس بات کا کوئی ثبوت نہیں ملا کہ کھمبیاں،‏ پھلیاں،‏ دالیں،‏ مٹر،‏ پالک اور پھول‌گوبھی جیسی خوراک کھانے سے گٹھیا کا خطرہ بڑھ جاتا ہے حالانکہ اِن میں پیورین کی مقدار زیادہ ہوتی ہے۔‏“‏

^ پیراگراف 14 اِس مضمون میں ہم کسی خاص علاج کی سفارش نہیں کرتے۔‏ ہر مریض کو اپنی صورتحال کے مطابق علاج کروانا چاہئے۔‏ اُسے اپنے ڈاکٹر کے مشورے کے بغیر نہ تو کوئی دوائی چھوڑنی چاہئے اور نہ ہی اپنی خوراک میں کوئی ردوبدل کرنا چاہئے۔‏

^ پیراگراف 19 یہ معلومات مایو فاؤنڈیشن فار میڈیکل ایجوکیشن اینڈ ریسرچ کی سفارشات پر مبنی ہیں۔‏

‏[‏صفحہ ۲۰ پر ڈائیگرام]‏

‏(‏تصویر کے لئے چھپے ہوئے صفحے کو دیکھیں)‏

سوجا ہوا جوڑ

زلال

‏[‏تصویر]‏

یورک ایسڈ کے ذرّے