کیا یہ خالق کی کاریگری ہے؟
سانپ کی کھال
چونکہ سانپوں کے ہاتھ پیر نہیں ہوتے اور وہ رینگ کر آگے بڑھتے ہیں اِس لیے اُن کو اِتنی مضبوط کھال کی ضرورت ہے جو زمین پر مسلسل رگڑے جانے کے باوجود خراب نہ ہو۔ سانپوں کی کچھ قسمیں کھردرے درختوں پر چڑھ سکتی ہیں جبکہ کچھ قسمیں ایسی ریت پر بھی رینگ سکتی ہیں جو کھال کو گھسا سکتی ہے۔ لیکن سانپ کی کھال کس وجہ سے اِتنی پائیدار ہوتی ہے؟
غور کریں: اگرچہ مختلف قسم کے سانپوں کی کھال موٹائی اور ساخت کے لحاظ سے فرق ہوتی ہے لیکن ہر سانپ کی کھال میں ایک خاصیت عام ہے۔ اُس کی کھال کی باہر والی تہہ سخت ہوتی ہے لیکن اندر کی تہیں درجہبہدرجہ نرم ہوتی جاتی ہیں۔ سانپ کو کھال کی اِس خاصیت سے کیا فائدہ ہوتا ہے؟ اِس سلسلے میں تحقیقدان ماری کرسٹین کلائن کہتی ہیں: ”ایسی چیزیں جو باہر سے سخت ہوتی ہیں اور اندر کی طرف نرم ہوتی جاتی ہیں، جب وہ کسی چیز سے ٹکراتی ہیں تو اِس ٹکراؤ کا اثر ایک ہی جگہ پر نہیں پڑتا بلکہ پھیل جاتا ہے اور یوں زیادہ نقصان نہیں پہنچتا۔“ اپنی کھال کی ساخت کی وجہ سے سانپ رینگتے وقت سطح پر اپنی پکڑ کو مضبوط کر سکتا ہے۔ اِس کے علاوہ جب وہ نوکیلے پتھروں پر رینگتا ہے تو اُسے اِتنا نقصان نہیں ہوتا ہے۔ چونکہ سانپ عموماً دو یا تین مہینے بعد ہی اپنی کینچلی اُتارتا ہے اِس لیے یہ بہت ضروری ہے کہ اُس کی کھال پائیدار ہو۔
ایسے مادے طب کے میدان میں بہت فائدہمند ثابت ہو سکتے ہیں جن میں سانپ کی کھال جیسی خاصیت ہو۔ مثال کے طور پر اِن مادوں سے ایسا مواد بنایا جا سکتا ہے جو اِنسانی جسم کے اندر ڈالا جا سکے اور جو پائیدار ہونے کے ساتھساتھ اپنی جگہ سے بھی نہ کھسکے۔ اکثر سامان کو ایک جگہ سے دوسری جگہ پہنچانے کے لیے اِنہیں مشینوں پر لگے بیلٹ پر رکھا جاتا ہے جو مسلسل گھومتا رہتا ہے۔ اگر اِس بیلٹ کو ایسے مواد سے تیار کِیا جائے جس میں سانپ کی کھال جیسی خاصیت ہو تو آلودگی پھیلانے والے تیل کے زیادہ اِستعمال سے بچا جا سکتا ہے۔
آپ کا کیا خیال ہے؟ کیا سانپ کی کھال خودبخود وجود میں آئی ہے؟ یا کیا یہ خالق کی کاریگری ہے؟