سرِورق کا موضوع | زندگی کا دامن کیوں تھامے رہیں؟
کیونکہ مدد مل سکتی ہے
”اپنی ساری فکر [خدا] پر ڈال دو کیونکہ اُس کو تمہاری فکر ہے۔“—1-پطرس 5:7۔
موت تبھی آخری راستہ نظر آتی ہے جب آپ کو لگتا ہے کہ آپ اپنے حالات کو بہتر کرنے کے لیے کچھ نہیں کر سکتے۔ لیکن آپ کو مدد مل سکتی ہے۔ مدد کے لیے آپ کس کے پاس جا سکتے ہیں؟
دُعا: دُعا صرف دل کو ہلکا کرنے کا ذریعہ نہیں ہے جس کا سہارا صرف اُس وقت لیا جانا چاہیے جب کوئی اَور چارہ نہ ہو۔ دُعا دراصل سچے خدا یہوواہ کے ساتھ بات کرنے کا ذریعہ ہے۔ اُس کو آپ کی فکر ہے اور وہ چاہتا ہے کہ آپ اُسے اپنی پریشانیوں کے بارے میں بتائیں۔ اُس کے کلام میں لکھا ہے: ”اپنا بوجھ [یہوواہ] پر ڈال دے۔ وہ تجھے سنبھالے گا۔“—زبور 55:22۔
کیوں نہ آج ہی دُعا کے ذریعے خدا سے بات کریں؟ ایسا کرتے وقت اُس کا ذاتی نام یہوواہ اِستعمال کریں اور اپنے دل کی بات اُسے بتائیں۔ (زبور 62:8) یہوواہ خدا چاہتا ہے کہ آپ اُس کے قریب جائیں اور اُس کے دوست بنیں۔ (یسعیاہ 55:6؛ یعقوب 2:23) دُعا کے ذریعے آپ کسی بھی جگہ اور کسی بھی وقت یہوواہ خدا سے مدد مانگ سکتے ہیں۔
امریکہ میں خودکُشی کی روکتھام کے لیے کام والے ایک اِدارے کے مطابق ”تمام جائزوں سے پتہ چلا ہے کہ خودکُشی کرنے والوں کی اکثریت (90 فیصد یا اِس سے زیادہ) کسی نفسیاتی بیماری کا شکار تھی۔ لیکن اکثر اُن کی بیماری کے بارے میں کسی کو پتہ نہیں چلا یا اِس کا صحیح علاج نہیں کِیا گیا۔“
وہ لوگ جو آپ سے پیار کرتے ہیں: آپ کی زندگی دوسروں کی نظر میں قیمتی ہے۔ شاید آپ کے گھر والوں اور دوستوں نے آپ کو بتایا ہوگا کہ اُنہیں آپ کی فکر ہے۔ کچھ ایسے لوگوں کو بھی آپ کی فکر ہے جن سے آپ شاید کبھی ملے نہیں۔ مثال کے طور پر جب یہوواہ کے گواہ گھرگھر جا کر اپنا پیغام سناتے ہیں تو کبھیکبھار اُن کی ملاقات ایسے لوگوں سے ہوتی ہے جو نہایت افسردہ ہوتے ہیں۔ کچھ لوگوں نے بتایا کہ اُنہیں کوئی راستہ نظر نہیں آ رہا تھا اور وہ خودکُشی کرنے کا سوچ رہے تھے۔ یوں یہوواہ کے گواہوں کو اِن کی مدد کرنے کا موقع ملا۔ یہوواہ کے گواہ یسوع مسیح کی مثال پر عمل کرتے ہیں اور اِسی لیے اُنہیں دوسروں کی فکر ہے۔ وہ آپ کی بھی فکر رکھتے ہیں۔—یوحنا 13:35۔
ماہرین: خودکُشی کرنے کا خیال اکثر اِس بات کی علامت ہوتا ہے کہ ایک شخص کسی نفسیاتی بیماری کا شکار ہے جیسے کہ ڈپریشن (یعنی شدید افسردگی)۔ جس طرح آپ کسی جسمانی بیماری کی وجہ سے شرمندگی محسوس نہیں کرتے اُسی طرح آپ کو کسی نفسیاتی بیماری کی وجہ سے بھی شرمندہ ہونے کی ضرورت نہیں۔ ڈپریشن کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ اِتنا ہی عام ہے جتنا کہ زکام۔ کوئی بھی شخص اِس کا شکار ہو سکتا ہے اور اِس کا علاج بھی ہے۔ *
یہ بات یاد رکھیں: ڈپریشن ایک ایسے گڑھے کی طرح ہے جس سے کسی کی مدد کے بغیر نکلنا بہت مشکل ہوتا ہے۔ لیکن کسی کا ہاتھ پکڑ کر آپ اِس سے نکل سکتے ہیں۔
آج ہی یہ کریں: کسی ایسے ماہر کو تلاش کریں جو ڈپریشن جیسی نفسیاتی بیماریوں کا علاج کرتا ہے۔
^ پیراگراف 8 اگر خودکُشی کا خیال آپ کے ذہن سے نہیں نکلتا تو معلوم کریں کہ آپ کے علاقے میں کونسے ایسے اِدارے ہیں جو خودکُشی سے بچنے میں لوگوں کی مدد کرتے ہیں۔ شاید اُن کا کوئی فون نمبر یا کلینک ہے۔ وہاں پر آپ ایسے لوگوں سے بات کر سکتے ہیں جو جانتے ہیں کہ آپ کی مدد کیسے کی جا سکتی ہے۔