تازہ ہوا اور سورج کی روشنی—قدرتی اینٹیبائیوٹکس
سائنسدانوں نے 1930ء کے لگ بھگ ایسی دوائیاں دریافت کیں جو بیماری پھیلانے والے جراثیم کی روکتھام کرتی ہیں۔ اِن دوائیوں کو اینٹیبائیوٹکس کہا جاتا ہے۔ ڈاکٹروں کو اُمید تھی کہ اِن سے کچھ بیماریاں بالکل ختم ہو جائیں گی۔ شروع شروع میں تو اُنہیں لگا کہ یہ دوائیاں اُن کی اُمیدوں پر پوری اُتر رہی ہیں۔ لیکن اُنہوں نے دیکھا کہ اِن کے بہت زیادہ اِستعمال سے ایسے جراثیم پیدا ہو جاتے ہیں جن پر یہ دوائیاں اثر نہیں کرتیں۔
اِس لیے بعض سائنسدان بیماریوں کی روکتھام کے سلسلے میں اُن طریقوں پر دوبارہ غور کر رہے ہیں جو ماضی میں اِستعمال کیے جاتے تھے۔ اِن میں سے ایک طریقہ تازہ ہوا اور سورج کی روشنی کا اِستعمال ہے۔
صدیوں سے ایک آزمودہ طریقہ
دو تین صدیاں پہلے اِنگلینڈ کے کچھ ڈاکٹر اِس بات پر زور دیتے تھے کہ علاج کے لیے سورج کی روشنی اور تازہ ہوا مفید ہے۔ مثال کے طور پر ڈاکٹر جان لیٹسم (1744ء-1815ء) یہ مشورہ دیتے تھے کہ ٹیبی میں مبتلا بچوں کے لیے سمندر کی ہوا اور سورج کی روشنی بہت فائدہمند ہے۔ 1840ء میں سرجن جارج بوڈینگٹن نے دیکھا کہ جو لوگ کُھلی فضا میں کام کرتے ہیں، جیسے کہ کسان، چرواہے وغیرہ، یہ لوگ عموماً ٹیبی کا شکار نہیں ہوتے۔ لیکن جو لوگ زیادہتر وقت عمارت کے اندر کام کرتے ہیں، اُنہیں ٹیبی لگنے کا اِمکان زیادہ ہوتا ہے۔
فلورنس نائٹانگیل (1820ء-1910ء) ایک نرس تھیں جنہوں نے برطانیہ کے اُن فوجیوں کی دیکھبھال کی جو کریمیا میں ہونے والی جنگ میں زخمی ہو گئے تھے۔ اِس دوران اُنہوں نے نرسنگ کے حوالے سے کچھ نتنئے طریقے متعارف کرائے۔ اُنہوں نے ڈاکٹروں سے کہا: ”جب آپ رات کے وقت یا پھر صبح کو کھڑکی کھلنے سے پہلے کسی شخص کے کمرے میں جاتے ہیں تو آپ نے دیکھا ہوگا کہ ایسے کمرے سے بہت بُو آتی ہے اور اِس میں حبس ہوتا ہے۔“ اُنہوں نے مشورہ دیا کہ مریض کے کمرے میں تازہ ہوا کا ہونا بہت ضروری ہے لیکن یہ ہوا اِتنی حد تک ہونی چاہیے کہ مریض کو ٹھنڈ نہ لگے۔ اُنہوں نے مزید کہا: ”مریضوں کی دیکھبھال کے دوران مَیں نے دو اہم باتیں سیکھیں۔ پہلی تو
یہ کہ اُن کے کمرے میں تازہ ہوا کا ہونا لازمی ہے اور دوسری یہ کہ اُنہیں روشنی کی بھی ضرورت ہے۔ . . . کسی ایسی ویسی روشنی کی نہیں بلکہ سورج کی روشنی کی۔“ اُس زمانے میں بہت سے لوگ بھی یہ مانتے تھے کہ بستر کی چادروں اور کپڑوں کو دھوپ میں لٹکانے سے مریض کی صحت پر اچھا اثر پڑتا ہے۔اُنیسویں صدی سے سائنس کے میدان میں بہت ترقی تو ہوئی ہے لیکن جدید تحقیق سے یہی ثابت ہوا ہے کہ سورج کی روشنی اور تازہ ہوا صحت کے لیے اچھی ہے۔ مثال کے طور پر 2011ء میں چین میں کی گئی تحقیق سے ظاہر ہوا کہ جن کالجوں کے ہاسٹلوں میں ہوا کے آنے جانے کا اِنتظام اِتنا اچھا نہیں ہوتا، وہاں ”زیادہ لوگ سانس کی بیماریوں کا شکار ہوتے ہیں۔“
عالمی ادارۂصحت کا کہنا ہے کہ بیماریوں کی روکتھام کے لیے یہ بہت ضروری ہے کہ عمارتوں میں ایسا اِنتظام موجود ہو جس کے ذریعے تازہ ہوا عمارت کے ہر حصے میں داخل ہو سکے۔ 2009ء میں اِس اِدارے کی طرف سے شائع ہونے والی رپورٹ میں یہ مشورہ دیا گیا کہ ہسپتالوں میں ہوا کی آمدورفت کے مناسب اِنتظامات کیے جائیں تاکہ بیماریوں کے پھیلنے کا اِمکان کم ہو جائے۔ *
شاید آپ کہیں کہ ”یہ بات سننے میں تو اچھی ہے لیکن کیا یہ نظریہ سائنسی لحاظ سے درست ہے؟ سورج کی روشنی اور تازہ ہوا بیماریوں کو پھیلنے سے کیسے روکتی ہیں؟“
قدرتی جراثیمکُش دوا
اِن سوالوں کے جواب حاصل کرنے کے لیے آئیں، اُس تحقیق پر غور کریں جو برطانیہ کی وزارتِدِفاع نے کی۔ سائنسدانوں نے یہ جاننے کی کوشش کی کہ اگر لندن میں خطرناک جراثیم کا بنا ہوا بم پھوڑا جائے تو یہ جراثیم کتنی دیر تک ہوا میں موجود رہیں گے۔ اِس کے لیے اُنہوں نے ایک تجربہ کِیا۔ اُنہوں نے جراثیموں کو مکڑی کے جالے کی تاروں پر لگایا اور اِنہیں کُھلی ہوا میں چھوڑ دیا۔ اُنہوں نے یہ تجربہ رات کے وقت کِیا کیونکہ وہ جانتے تھے کہ سورج کی روشنی میں ایسے جراثیم مر جاتے ہیں۔ اِس تجربے کے کیا نتائج نکلے؟
کوئی دو گھنٹے بعد تقریباً سارے کے سارے جراثیم مر گئے۔ لیکن جب اِسی جگہ پر اور اِسی درجۂحرارت پر جراثیموں کو بکس کے اندر رکھا گیا تو اِن میں سے زیادہتر جراثیم دو گھنٹے کے بعد بھی زندہ رہے۔ اِس کی کیا وجہ تھی؟ لگتا ہے کہ کسی وجہ سے کُھلی فضا میں جراثیم مر جاتے ہیں۔ سائنسدان پوری طرح سے یہ نہیں سمجھتے کہ ایسا کیوں ہوتا ہے۔ لیکن تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ تازہ ہوا میں ایسے قدرتی کیمیائی اجزا ہوتے ہیں جو جراثیمکُش دوا کا کام کرتے ہیں۔
سورج کی روشنی میں بھی جراثیمکُش دوا کی خاصیت پائی جاتی ہے۔ رسالہ جرنل آف ہاسپیٹل اِنفیکشن (انگریزی میں دستیاب) میں بتایا گیا ہے کہ ”بیماریوں کو پھیلانے والے زیادہتر جراثیم سورج کی روشنی میں مر جاتے ہیں۔“
لہٰذا آپ تازہ ہوا اور سورج کی روشنی جیسے قدرتی اینٹیبائیوٹکس سے کیسے فائدہ حاصل کر سکتے ہیں؟ اِس کے لیے آپ باہر جا کر تازہ ہوا لے سکتے ہیں اور مناسب وقت تک سورج کی روشنی سے محظوظ ہو سکتے ہیں۔ بےشک یہ آپ کی صحت کے لیے بہت فائدہمند ہوگا۔
^ پیراگراف 8 بعض صورتحال میں شاید کھڑکیوں کو کھولنا اچھا نہ ہو۔ اِس کی وجہ بدبُودار ہوا، شورشرابا اور احتیاطی تدابیر ہو سکتی ہیں۔