مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

ایمان آپ کی زندگی بدل سکتا ہے

ایمان آپ کی زندگی بدل سکتا ہے

ایمان آپ کی زندگی بدل سکتا ہے

‏”‏خدا کے بغیر بھی عمدہ اقدار رکھنا یقیناً ممکن ہے۔‏“‏ یہ ایک لاادریا خاتون کا دعویٰ تھا۔‏ اُس نے کہا کہ اُس نے اپنے بچوں کی پرورش بلند اخلاقی قدروں کیساتھ کی ہے اور آگے اُنہوں نے بھی اپنے بچوں کو اُنہی اعلیٰ معیاروں کی تربیت دی ہے—‏سب کچھ خدا پر ایمان کے بغیر کِیا گیا ہے۔‏

کیا اسکا یہ مطلب ہے کہ خدا پر ایمان غیرضروری ہے؟‏ بدیہی طور پر اس خاتون نے ایسا ہی سوچا تھا۔‏ الغرض یہ ضروری نہیں کہ خدا پر ایمان نہ رکھنے والا ہر شخص بُرا ہی ہو۔‏ پولس رسول نے بیان کِیا کہ وہ ”‏قومیں“‏ جو خدا کو نہیں جانتیں ”‏اپنی طبیعت سے شریعت کے کام کرتی ہیں۔‏“‏ (‏رومیوں ۲:‏۱۴‏)‏ تمام لوگ—‏لاادریا سمیت—‏ضمیر کیساتھ خلق کئے گئے تھے۔‏ بیشتر اپنے ضمیر کی ہدایت پر چلنے کی کوشش کرتے ہیں حالانکہ وہ اُنہیں پیدائشی طور پر صحیح اور غلط میں امتیاز کرنے کی باطنی قوت عطا کرنے والے خدا پر ایمان نہیں رکھتے۔‏

تاہم،‏ ضمیر کی غیرامدادی ہدایت کی بجائے،‏ خدا پر مضبوط ایمان—‏بائبل پر ایمان—‏نیکی کرنے کی ترغیب دینے کیلئے زیادہ مؤثر ہے۔‏ خدا کے کلام بائبل پر ایمان،‏ ضمیر کو خبردار کرنے کے علاوہ اسے صحیح اور غلط میں امتیاز کرنے کیلئے تیزفہم بھی بناتا ہے۔‏ (‏عبرانیوں ۵:‏۱۴‏)‏ مزیدبرآں،‏ ایمان لوگوں کو شدید دباؤ کا سامنا کرتے وقت بلند معیار قائم رکھنے کیلئے تقویت بخشتا ہے۔‏ مثال کے طور پر،‏ ۲۰ویں صدی کے دوران،‏ کئی ممالک بدعنوان سیاسی نظامِ‌حکومت کے تحت آ گئے جنہوں نے بظاہر مہذب لوگوں کو ہولناک مظالم ڈھانے پر مجبور کر دیا۔‏ تاہم،‏ خدا پر حقیقی ایمان رکھنے والے لوگوں نے اپنی زندگیاں خطرے میں ڈال کر بھی اپنے اُصولوں پر مصالحت کرنے سے انکار کر دیا۔‏ علاوہ‌ازیں،‏ بائبل پر ایمان لوگوں کو بھی بدل سکتا ہے۔‏ یہ بظاہر مایوس زندگیوں کو بحال اور لوگوں کو سنگین غلطیاں کرنے سے بچا سکتا ہے۔‏ چند مثالوں پر غور کریں۔‏

ایمان خاندانی زندگی کو بدل سکتا ہے

‏”‏اپنے ایمان کی بدولت تُم نے ناممکن کو ممکن بنا دیا ہے۔‏“‏ ایک برطانوی جج نے جان اور تانیہ کے بچوں کی تحویل کا فیصلہ سناتے ہوئے یہ بیان دیا تھا۔‏ جب اعلیٰ حکام کو جان اور تانیہ کے بارے میں علم ہوا تو اُس وقت تک اُنکی شادی نہیں ہوئی تھی اور اُنکی گھریلو زندگی بہت ہی ہولناک تھی۔‏ منشیات اور جوئے کی بُری عادتوں کو پورا کرنے کیلئے جان جُرم کی دُنیا میں چلا گیا تھا۔‏ اُسے اپنی بیوی اور اپنے بچوں کی کوئی پرواہ نہیں تھی۔‏ پس کونسا ”‏معجزہ“‏ رونما ہوا؟‏

ایک دن جان نے اپنے چھوٹے بھتیجے کو فردوس کی بابت بات‌چیت کرتے سنا۔‏ اس میں دلچسپی لیتے ہوئے اُس نے مزید معلومات حاصل کرنے کیلئے لڑکے کے والدین سے رابطہ کِیا۔‏ والدین یہوواہ کے گواہ ہیں اور اُنہوں نے جان کی مدد کی کہ وہ بائبل میں سے اس کی بابت سیکھے۔‏ آہستہ آہستہ،‏ جان اور تانیہ کا بائبل پر ایمان بڑھنے لگا جس نے اُنکی زندگیوں کو بدل ڈالا۔‏ اُنہوں نے اپنے ازدواجی رشتے کو قانونی شکل دے دی اور اپنی بُری عادات پر قابو پا لیا۔‏ جب اعلیٰ حکام نے اُن کے گھرانے کا معائنہ کِیا تو اُنہیں ایک ایسی چیز نظر آئی جو کچھ عرصہ پہلے تک ناممکن تھی—‏صاف‌ستھرے گھر میں ایک خوشحال خاندان،‏ ایک ایسی اچھی جگہ جہاں بچوں کی پرورش کی جا سکتی ہے۔‏ جج نے موزوں طور پر جان اور تانیہ کے نئے ایمان کو اس ”‏معجزے“‏ کا باعث قرار دیا۔‏

انگلینڈ سے ہزاروں میل دُور،‏ مشرقِ‌قریب کی ایک جوان عورت جو انتہائی افسوسناک حالت کا شکار ہونے والی تھی۔‏ وہ اُن لاکھوں لوگوں میں شامل ہونے کا منصوبہ بنا رہی تھی جنکی شادیاں ہر سال طلاق پر ختم ہو جاتی ہیں۔‏ اُس کا ایک بچہ بھی تھا مگر اُس کا شوہر عمر میں اُس سے کافی بڑا تھا۔‏ اس وجہ سے اُس کے رشتےدار اُسے طلاق لینے پر مجبور کر رہے تھے اور اُس نے واقعی ایسا کرنے کی منصوبہ‌سازی شروع کر دی تھی۔‏ تاہم،‏ وہ یہوواہ کی ایک گواہ کے ساتھ بائبل مطالعہ بھی کر رہی تھی۔‏ جب گواہ کو اس صورتحال کا پتا چلا تو اُس نے واضح کِیا کہ بائبل شادی کی بات کیا کہتی ہے—‏مثال طور پر،‏ شادی خدا کی طرف سے ایک بخشش ہے اور اسے معمولی سمجھ کر جلدی سے ختم نہیں کرنا چاہئے۔‏ (‏متی ۱۹:‏۴-‏۶،‏ ۹‏)‏ وہ عورت دل ہی دل میں سوچنے لگی،‏ ’‏یہ کیسی عجیب بات ہے کہ یہ عورت جو بالکل اجنبی ہے ہمارے خاندان کو بچانے کی کوشش کر رہی ہے جبکہ میرے اپنے رشتہ‌دار اسے توڑنا چاہتے ہیں۔‏‘‏ اُس کے نئے ایمان نے اُسے اپنی شادی کو بچانے میں مدد دی۔‏

خاندانی زندگی کو متاثر کرنے والی ایک افسوسناک حالت کا تعلق اسقاطِ‌حمل کیساتھ ہے۔‏ اقوامِ‌متحدہ کی ایک رپورٹ کے اندازے کے مطابق ہر سال کم‌ازکم ۴۵ ملین نازائیدہ بچوں کا دیدہ‌دانستہ طور پر اسقاط کروا دیا جاتا ہے۔‏ ایسا ہر واقعہ ایک المیہ ہے۔‏ بائبل علم نے فلپائن کی ایک خاتون کی اِس شرح میں اضافے کا سبب بننے سے بچنے میں مدد دی۔‏

اِس خاتون کی یہوواہ کے گواہوں سے ملاقات ہوئی،‏ اُس نے بائبل مطالعے کا بروشر بعنوان خدا ہم سے کیا تقاضا کرتا ہے؟‏ * قبول کِیا اور بائبل مطالعہ شروع کر دیا۔‏ کئی مہینوں بعد اُس نے اسکی وجہ بیان کی۔‏ جب گواہوں نے پہلی مرتبہ اس سے ملاقات کی تو وہ عورت حاملہ تھی مگر اُس نے اور اُسکے شوہر نے فیصلہ کِیا تھا کہ وہ اس بچے کو ضائع کر دینگے۔‏ تاہم،‏ اس بروشر کے صفحہ ۲۴ پر ایک نازائیدہ بچے کی تصویر نے اس خاتون کے دل پر گہرا اثر کِیا۔‏ اس کیساتھ بائبل پر مبنی اس وضاحت نے اُسے اپنے بچے کو زندہ رکھنے پر آمادہ کِیا کہ زندگی مقدس ہے کیونکہ ’‏زندگی کا سرچشمہ خدا ہے۔‏‘‏ (‏زبور ۳۶:‏۹‏)‏ اس وقت وہ ایک صحتمند اور خوبصورت بچے کی ماں ہے۔‏

ایمان ادنیٰ لوگوں کی بھی مدد کرتا ہے

ایتھیوپیا میں،‏ دو بھکاری یہوواہ کے گواہوں کے عبادتی اجلاس پر آئے۔‏ اجلاس کے اختتام پر ایک گواہ نے خود کو اُن سے دوستانہ انداز میں متعارف کرایا۔‏ اُن آدمیوں نے اُس سے بخشش مانگی۔‏ گواہ نے پیسوں کی بجائے اُنہیں ایک بہترین چیز دی۔‏ اُس نے اُنکی حوصلہ‌افزائی کی کہ خدا پر ایمان رکھیں جو کہ ”‏فانی سونے سے بھی بہت ہی بیش قیمت ہے۔‏“‏ (‏۱-‏پطرس ۱:‏۷‏)‏ اُن میں سے ایک نے مثبت ردِعمل ظاہر کِیا اور بائبل کا مطالعہ شروع کر دیا۔‏ اس نے اُس کی زندگی بدل ڈالی۔‏ اپنے ایمان میں ترقی کرنے کیساتھ ساتھ اُس نے سگریٹ‌نوشی،‏ نشہ‌بازی،‏ بداخلاقی اور پان جیسی بُری عادات کو بالکل ترک کر دیا۔‏ بھیک مانگنے کی بجائے اُس نے خود اپنی کفالت کرنا سیکھ لیا اور اب وہ ایک صاف‌ستھری اور بامقصد زندگی بسر کر رہا ہے۔‏

اٹلی میں ایک ۴۷سالہ شخص کو دس سال قید کی سزا سنائی جا چکی تھی اور وہ ایک عدالتی نفسیاتی ہسپتال میں نظربند تھا۔‏ ایک یہوواہ کے گواہ نے جس کے پاس جیل‌خانوں میں داخلے اور روحانی مدد فراہم کرنے کا اجازت‌نامہ تھا اس نے اس کیساتھ بائبل مطالعہ شروع کِیا۔‏ اس شخص نے بڑی تیزی کیساتھ ترقی کی۔‏ ایمان نے اُسکی زندگی کو اتنا زیادہ بدل دیا کہ اب دیگر قیدی اپنے مسائل حل کرنے کے سلسلے میں مشورت کیلئے اُس سے رجوع کرتے ہیں۔‏ بائبل پر ایمان نے اُسے عزت‌واحترام اور جیل کے حکام کا اعتماد حاصل کرنے میں مدد دی ہے۔‏

حالیہ برسوں میں اخبارات نے افریقہ میں ہونے والی خانہ‌جنگیوں پر تبصرہ کِیا ہے۔‏ اُن نوعمر لڑکوں کی سرگزشتیں بالخصوص خوفزدہ کر دینے والی ہیں جنہیں سپاہیوں کے طور پر تربیت دی جاتی ہے۔‏ ان بچوں کو نشہ‌آور ادویات پر لگا کر سنگدل بنا دیا جاتا ہے اور یہ ثابت کرنے کیلئے کہ اُنکی تمام‌تر وفاداری اسی گروہ کیلئے ہے جس کی خاطر وہ لڑ رہے ہیں اُنہیں اپنے رشتےداروں کیساتھ بھی انسانیت‌سوز سلوک کرنے پر مجبور کِیا جاتا ہے۔‏ کیا بائبل پر ایمان میں اتنی طاقت ہے کہ ایسے نوجوانوں کی زندگیوں کو بھی بدل دے؟‏ کم‌ازکم دو اشخاص کے معاملے میں یہ بات واقعی سچ ثابت ہوئی تھی۔‏

لائبیریا میں،‏ ایلکس ایک کیتھولک چرچ میں آلٹر بوائے کی خدمات انجام دیتا تھا۔‏ تاہم ۱۳ برس کی عمر میں وہ ایک جنگجو گروہ میں شامل ہو گیا اور ایک بدنام طفلی سپاہی بن گیا۔‏ جنگ میں خود کو بہادر بنانے کیلئے اُس نے جادوگری کا سہارا لیا۔‏ ایلکس نے اپنے کئی ساتھیوں کو ہلاک ہوتے دیکھا تاہم وہ بچ گیا۔‏ سن ۱۹۹۷ میں اُسکی ملاقات یہوواہ کے گواہوں سے ہوئی اور اُس نے محسوس کِیا کہ وہ اُسے حقیر نہیں سمجھتے ہیں۔‏ اِس کی بجائے،‏ اُنہوں نے اُسے یہ جاننے میں مدد دی کہ بائبل تشدد کی بابت کیا کہتی ہے۔‏ ایلکس نے فوج کو چھوڑ دیا۔‏ اپنے ایمان کی ترقی کیساتھ ساتھ وہ بائبل کے اس حکم کی پیروی کرنے لگا:‏ ”‏بدی سے کنارہ کرے اور نیکی کو عمل میں لائے۔‏ صلح کا طالب ہو اور اُس کی کوشش میں رہے۔‏“‏—‏۱-‏پطرس ۳:‏۱۱‏۔‏

اسی اثنا میں،‏ سیمسن نامی طفلی سپاہی اُسی قصبے میں پہنچ گیا جہاں ایلکس بھی رہائش‌پذیر تھا۔‏ وہ ایک کوائر بوائے تھا مگر ۱۹۹۳ میں وہ ایک سپاہی بن گیا اور منشیات،‏ ارواح‌پرستی اور بداخلاقی میں پڑا گیا۔‏ اُسے ۱۹۹۷ میں فوج کی خدمت سے فارغ کر دیا گیا۔‏ سیمسن خاص سکیورٹی فوج میں شامل ہونے کے لئے مونرویا جا رہا تھا کہ ایک دوست نے اُسے یہوواہ کے گواہوں کیساتھ بائبل مطالعہ کرنے کی تحریک دی،‏ نتیجتاً اُس نے بھی بائبل پر ایمان کو مضبوط کِیا۔‏ اس نے اُسے اپنے جنگجویانہ طورطریقے ترک کرنے کا حوصلہ دیا۔‏ ایلکس اور سیمسن دونوں اب پُرامن اور بااخلاق زندگیاں گزار رہے ہیں۔‏ کیا بائبل پر ایمان کے علاوہ کوئی اَور چیز ایسے لوگوں کو بدل سکتی ہے جو اسقدر سنگدل بن چکے تھے؟‏

درست ایمان

یہ اُن بیشمار مثالوں میں سے محض چند ایک ہیں جنکا بائبل پر حقیقی ایمان کی قوت کو ظاہر کرنے کیلئے ذکر کِیا جا سکتا ہے۔‏ بِلاشُبہ،‏ خدا پر ایمان رکھنے والا ہر شخص یہ دعویٰ نہیں کر سکتا کہ وہ بائبل کے اعلیٰ معیاروں کے مطابق چل رہا ہے۔‏ سچ ہے کہ بعض دہریے بعض اقبالی مسیحیوں سے بہتر زندگی بسر کر رہے ہوں۔‏ اسکی وجہ یہ ہے کہ بائبل پر ایمان محض خدا پر یقین رکھنے سے زیادہ کچھ کا تقاضا کرتا ہے۔‏

پولس رسول نے ایمان کو ”‏اُمید کی ہوئی چیزوں کا اعتماد اور اندیکھی چیزوں کا ثبوت“‏ کہا۔‏ (‏عبرانیوں ۱۱:‏۱‏)‏ لہٰذا،‏ ایمان میں اندیکھی چیزوں کی بابت—‏ناقابلِ‌تردید شہادت پر مبنی—‏مضبوط اعتقاد شامل ہے۔‏ اس میں بالخصوص یہ بات شامل ہے کہ ہم کسی بھی طرح اس بات پر شک نہ کریں کہ خدا موجود ہے،‏ ہماری فکر کرتا ہے اور جو اُسکی مرضی بجا لاتے ہیں وہ اُنہیں برکت دیتا ہے۔‏ رسول نے یہ بھی کہا:‏ ”‏خدا کے پاس آنے والے کو ایمان لانا چاہئے کہ وہ موجود ہے اور اپنے طالبوں کو بدلہ دیتا ہے۔‏“‏—‏عبرانیوں ۱۱:‏۶‏۔‏

اسی قسم کے ایمان نے جان،‏ تانیہ اور اس مضمون میں متذکرہ دیگر لوگوں کی زندگیوں کو بدل ڈالا تھا۔‏ اس نے اُنکی مدد کی کہ فیصلے کرنے میں رہبری کے لئے خدا کے کلام بائبل پر مکمل بھروسہ رکھیں۔‏ اس نے اُنہیں آسان مگر غلط روش سے باز رہنے کیلئے عارضی طور پر قربانیاں دینے میں مدد دی۔‏ اگرچہ یہ تمام تجربات ایک دوسرے سے مختلف تھے تاہم،‏ ان سب کا آغاز ایک ہی جیسا تھا۔‏ ان مختلف اشخاص کیساتھ یہوواہ کے کسی گواہ نے بائبل کا مطالعہ کِیا تھا اور اُنہیں اس سچائی کا تجربہ ہوا جسے بائبل یوں بیان کرتی ہے:‏ ”‏خدا کا کلام زندہ اور مؤثر .‏ .‏ .‏ ہے۔‏“‏ (‏عبرانیوں ۴:‏۱۲‏)‏ بائبل کی قوت نے ہر شخص کو ایسا مضبوط ایمان پیدا کرنے میں مدد دی جو زندگی میں بہتری پیدا کرنے کیساتھ ساتھ اُسکی زندگی کو یکسر تبدیل کر دینے پر منتج ہوا۔‏

یہوواہ کے گواہ ۲۳۰ سے زائد ممالک اور سمندری جزائز میں سرگرمِ‌عمل ہیں۔‏ وہ آپکو بھی بائبل مطالعہ کرنے کی دعوت دیتے ہیں۔‏ کیوں؟‏ اِسلئے کہ وہ پُختہ یقین رکھتے ہیں کہ بائبل پر ایمان آپکی زندگی میں بھی بہت سی تبدیلیاں پیدا کر سکتا ہے۔‏

‏[‏فٹ‌نوٹ]‏

^ پیراگراف 10 واچ‌ٹاور بائبل اینڈ ٹریکٹ سوسائٹی آف نیو یارک انکارپوریٹڈ کا شائع‌کردہ۔‏

‏[‏صفحہ ۳ پر تصویر]‏

بائبل پر ایمان زندگیاں بدل دیتا ہے