خدا واقعی دُعاؤں کا جواب دیتا ہے
خدا واقعی دُعاؤں کا جواب دیتا ہے
کرنیلیس ایک ایسا شخص تھا جو اکثر خلوصدل دُعاؤں کے ذریعے خدا کی خوشنودی حاصل کرنے کی کوشش کرتا تھا۔ اِسکے علاوہ، اُس نے اپنے فوجی مرتبے کا بھی اچھا استعمال کِیا تھا۔ بائبل کے مطابق وہ حاجتمند لوگوں کو ”بہت خیرات دیتا“ تھا۔—اعمال ۱۰:۱، ۲۔
اُس وقت، مسیحی کلیسیا ایماندار یہودیوں، نومریدوں اور سامریوں پر مشتمل تھی۔ کرنیلیس ایک نامختون غیریہودی تھا جسکا مسیحی کلیسیا سے کوئی تعلق نہ تھا۔ کیا اِسکا یہ مطلب ہے کہ اُسکی دُعائیں بےسود تھیں؟ ہرگز نہیں۔ یہوواہ خدا نے کرنیلیس اور اُسکے خداترس کاموں کو یاد رکھا۔—اعمال ۱۰:۴۔
ملکوتی راہنمائی کے ذریعہ کرنیلیس کا مسیحی کلیسیا سے رابطہ کرایا گیا۔ (اعمال ۱۰:۳۰-۳۳) نتیجتاً، وہ اور اُسکا گھرانہ، وہ پہلے نامختون غیرقوم لوگ تھے جنہیں مسیحی کلیسیا میں قبول کئے جانے کا شرف حاصل ہوا۔ یہوواہ خدا نے کرنیلیس کے ذاتی تجربے کو بائبل کے ریکارڈ میں محفوظ کرنے کے قابل سمجھا۔ بِلاشُبہ، اُسے اپنی زندگی کو مکمل طور پر خدا کے معیار کی مطابقت میں لانے کے لئے کئی تبدیلیاں کرنی پڑی ہونگی۔ (یسعیاہ ۲:۲-۴؛ یوحنا ۱۷:۱۶) کرنیلیس کے تجربے کو تمام قوموں کے اُن لوگوں کیلئے بڑی حوصلہافزائی کا باعث ہونا چاہئے جو آجکل خدا کی خوشنودی حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ چند مثالوں پر غور کیجئے۔
دورِحاضر کی مثالیں
بھارت کی ایک جواںسال خاتون کو تسلی کی سخت ضرورت تھی۔ اُسکی شادی ۲۱ سال کی عمر میں ہو گئی تھی اور اُسکے دو بچے تھے۔ تاہم، دوسرے بچے کی پیدائش کے کچھ ہی عرصہ بعد اُسکا شوہر وفات پا گیا۔ اچانک، ۲۴ سال کی عمر میں، وہ ۲ ماہ کی لڑکی اور ۲۲ ماہ کے لڑکے کیساتھ بیوہ ہوگئی۔ واقعی اُسے تسلی کی ضرورت تھی! وہ کہاں سے تسلی حاصل کر سکتی تھی؟ ایک رات اُس نے دُعا میں درخواست کی، ”اَے آسمانی باپ اپنے کلام کے ذریعہ مجھے تسلی دے۔“
اگلے ہی دن اُسکے گھر ایک مہمان آیا۔ وہ یہوواہ کا گواہ تھا۔ اُس دن، گھربہگھر کی مُنادی میں اُسے مشکل پیش آئی تھی کیونکہ بہت کم لوگوں نے اُسکی بات پر توجہ دی تھی۔ وہ تھکہار کر اور کچھ بےحوصلہ ہوکر واپس اپنے گھر لوٹنے ہی والا تھا مگر نہ جانے کیوں اُس نے محسوس کِیا کہ اُسے ایک اَور کوشش کرنی چاہئے۔ اُسی کوشش کے تحت اُس کی ملاقات اُس جوان بیوہ سے ہوئی۔ اُس نے اُسے اندر آنے کی دعوت دی اور بائبل کی وضاحت
کرنے والی ایک اشاعت کو قبول کِیا۔ اُس خاتون نے اُس اشاعت کو پڑھنے اور اُس گواہ سے باتچیت کرنے سے بڑی تسلی حاصل کی۔ اُس نے خدا کے وعدے کی بابت سیکھا کہ مُردے زندہ کئے جائینگے اور خدا کی بادشاہت زمین کو جلد فردوس بنا دیگی۔ سب سے بڑھکر وہ واحد سچے خدا یہوواہ کو جان کر اُس سے محبت کرنے لگی جس نے اُسکی دُعا کا جواب دیا تھا۔جنوبی افریقہ کے شہر جارج کی رہنے والی نورا نے کُلوقتی خدمت میں حصہ لینے کیلئے ایک مہینہ مخصوص کِیا۔ اُس نے شروع کرنے سے پہلے خلوصدلی کیساتھ یہوواہ سے دُعا کی کہ بائبل مطالعہ میں حقیقی دلچسپی رکھنے والے شخص کی تلاش میں اُسکی مدد کرے۔ جس علاقہ میں اُسے کام کرنے کی تفویض ملی وہاں اُس شخص کا گھر بھی تھا جس نے نورا کے ساتھ گزشتہ ملاقاتوں پر بدتمیزی کی تھی۔ نورا نے دلیری کا مظاہرہ کرتے ہوئے پھر اُسکے گھر پر دستک دی۔ یہ جان کر اُسے حیرت ہوئی کہ اب اُس گھر میں ایک نئی کرائےدار نولین آ چکی تھی۔ علاوہازیں، نولین اور اُسکی ماں بائبل کو سمجھنے میں مدد حاصل کرنے کے لئے خدا سے دُعائیں کرتی رہی تھیں۔ نورا وضاحت کرتی ہے، ”جب مَیں نے اُنہیں بائبل مطالعہ کی پیشکش کی تو وہ بیحد خوش ہوئیں۔“ نولین اور اُسکی ماں نے بہت جلد ترقی کی۔ وقت آنے پر وہ دونوں نورا کیساتھ اُس روحانی شفا کے کام میں حصہ لینے لگیں۔
دُعا کی طاقت کو ظاہر کرنے والی ایک اور مثال جنوبی افریقہ کے شہر جوہونسبرگ میں رہنے والے ایک جوڑے کی ہے۔ ڈینس اور کیرل کی شادی، ۱۹۹۶ میں ایک ہفتے کی رات کو ٹوٹنے والی تھی۔ آخری کوشش کے طور پر اُنہوں نے مدد کیلئے دُعا کرنے کا فیصلہ کِیا اور رات گئے وہ بار بار دُعا کرتے رہے۔ اگلی صبح ۱۱ بجے دو یہوواہ کے گواہوں نے اُنکے دروازے پر دستک دی۔ ڈینس نے دروازہ کھولا اور اُن سے انتظار کرنے کو کہا تاکہ وہ اپنی بیوی کو بھی بلا لائے۔ ڈینس نے پھر اپنی بیوی کو سمجھایا کہ اگر وہ اُن گواہوں کو اندر آنے کی دعوت دیگی تو بعد میں اُن سے پیچھا چھڑانا مشکل ہو سکتا ہے۔ کیرل نے ڈینس کو یاد دلایا کہ وہ مدد کیلئے دُعا کرتے رہے ہیں اور کہا کہ شاید یہ اُس دُعا کے سلسلے میں خدا کا جواب ہو۔ لہٰذا اُن گواہوں کو اندر آنے کی دعوت دی گئی اور علم جو ہمیشہ کی زندگی کا باعث ہے کی کتاب سے مطالعہ شروع کِیا گیا۔ ڈینس اور کیرل نے جو کچھ سیکھا اُس سے وہ بیحد متاثر ہوئے۔ اُسی سہپہر وہ یہوواہ کے گواہوں کے مقامی کنگڈمہال میں پہلے اجلاس پر حاضر ہوئے۔ بائبل کے علم کا اطلاق کرنے سے ڈینس اور کیرل نے اپنے ازدوجی مسائل کا حل تلاش کر لیا۔ اب وہ یہوواہ کے پُرمسرت بپتسمہیافتہ مداحین ہیں اور بائبل پر مبنی اپنے عقائد کی بابت اپنے پڑوسیوں کو بھی باقاعدہ بتاتے ہیں۔
اگر آپ خود کو دُعا کرنے کے لائق نہیں سمجھتے تو پھر کیا ہو؟
بعض خلوصدل اشخاص اپنی بُری طرزِزندگی کی وجہ سے شاید یہ محسوس کریں کہ وہ دُعا کرنے کے لائق نہیں ہیں۔ یسوع مسیح نے ایک ایسے ہی حقیر محصول لینے والے شخص کی کہانی سنائی تھی۔ ہیکل کے صحن میں داخل ہو کر اُس نے خود کو دُعا کرنے کی عام جگہ پر جانے کے قابل بھی نہیں سمجھا۔ ”دور کھڑے ہو کر . . . چھاتی پیٹ پیٹ کر [اُس نے] کہا کہ اَے خدا! مجھ گنہگار پر رحم کر۔“ (لوقا ۱۸:۱۳) یسوع کے مطابق اس شخص کو مثبت جواب ملا۔ اس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ یہوواہ خدا واقعی رحیم ہے اور حقیقت میں تائب گنہگاروں کی مدد کرنا چاہتا ہے۔
جنوبی افریقہ کے ایک نوجوان شخص پال پر غور کیجئے۔ پال اپنے لڑکپن میں اپنی ماں کے ہمراہ مسیحی اجلاسوں پر حاضر ہوتا تھا۔ تاہم ہائی سکول کے دوران اُس نے ایسے نوجوانوں کے
ساتھ میلجول شروع کر دیا جو خدا کی راہوں پر نہیں چلتے تھے۔ فارغالتحصیل ہونے کے بعد وہ جنوبی افریقہ کی نسلی علیٰحدگی کو فروغ دینے والی سابقہ حکومت کی فوج میں خدمت کرنے لگا۔ پھر اُسکی گرلفرینڈ نے غیرمتوقع طور پر اُس سے رشتہ توڑ لیا۔ اس ناخوشگوار طرزِزندگی نے پال کو بہت افسردہ کر دیا۔ وہ یاد کرتا ہے: ”ایک شام مَیں نے یہوواہ سے دُعا کی اور اُس سے مدد مانگی، حالانکہ کئی سالوں تک مَیں نے خلوصدلی کیساتھ خدا سے کبھی دُعا نہیں کی تھی۔“اِس دُعا کے کچھ ہی دیر بعد پال کی ماں نے اُسے مسیح کی موت کی سالانہ یادگار پر حاضر ہونے کی دعوت دی۔ (لوقا ۲۲:۱۹) اُسے اپنی ماں کی یہ بات عجیب لگی کیونکہ وہ بائبل میں بہتکم دلچسپی ظاہر کرتا تھا اور سرکش ہو چکا تھا۔ ”مَیں نے اس دعوت کو یہوواہ کی طرف سے اپنی دُعاؤں کا جواب خیال کِیا اور سوچا کہ مجھے اس کیلئے جوابی عمل دکھانا چاہئے۔“ اُس کے بعد سے پال نے تمام مسیحی اجلاسوں پر حاضر ہونا شروع کر دیا۔ بائبل مطالعہ کے چار ماہ بعد وہ بپتسمہ لینے کے قابل ہوا۔ اِس کے علاوہ، اُس نے انجینیئرینگ کی تعلیم حاصل کرنا چھوڑ کر کُلوقتی خدمت میں حصہ لینے کا انتخاب کِیا۔ آج پال مسرور زندگی گزار رہا ہے جو اپنی گزشتہ زندگی سے بالکل مایوس نہیں۔ پچھلے ۱۱ سال سے وہ جنوبی افریقہ کی واچ ٹاور سوسائٹی کے برانچ آفس میں خدمت کر رہا ہے۔
واقعی یہوواہ خدا رحمدلی سے دُعاؤں کا جواب دیتا ہے اور ”اپنے طالبوں کو بدلہ دیتا ہے۔“ (عبرانیوں ۱۱:۶) بہت جلد یہوواہ کا روزِعظیم بُرائی کا خاتمہ کر دیگا۔ اس وقت تک، یہوواہ گواہی کے اہم کام میں پُرجوش طریقے سے حصہ لینے والے اپنے لوگوں کی طاقت اور راہنمائی کیلئے دُعاؤں کا جواب دے رہا ہے۔ یوں تمام قوموں کے لاکھوں لوگوں کو مسیحی کلیسیا سے رُوشناس کرایا جا رہا ہے اور وہ ہمیشہ کی زندگی کا باعث بننے والے بائبل علم کی برکات حاصل کر رہے ہیں۔—یوحنا ۱۷:۳۔
[صفحہ ۵ پر تصویر]
کرنیلیس کی خلوصدل دُعا پطرس رسول سے ملنے کا سبب بنی
[صفحہ ۶ پر تصویر]
دُعا نے بہتیرے لوگوں کو مشکل حالات کا مقابلہ کرنے میں مدد دی ہے
[صفحہ ۷ پر تصویریں]
بائبل کو سمجھنے میں مدد کیلئے خدا سے دُعا کرنا مفید ہے
بیاہتا جوڑے اپنی شادی کو مضبوط کرنے میں مدد کیلئے دُعا کر سکتے ہیں