بحیرۂایجین میں آدمگیری
بحیرۂایجین میں آدمگیری
کئی چھوٹے بڑے جزائر پر مشتمل بحیرۂایجین کے شمال مغرب میں یونان، جنوب میں کریتے کا جزیرہ اور مشرق میں ترکی واقع ہے۔ اس وجہ سے یہ مشرقی بحیرۂروم کے وسیع خطے کا احاطہ کرتا ہے۔ بحیرۂایجین بعض قدیم تہذیبوں کا گہوارا ہے۔ ان جزائر کی سرحدوں پر اُونچینیچی قطاروں میں واقع چھوٹے اور دھوپ میں چمکنے والے سفید گھروں کو دیکھ کر ایک شاعر نے اُنہیں ”پتھر کے گھوڑوں کے گھنے بالوں“ سے تشبِیہ دی۔
پس کچھ عجب نہیں کہ یہ جزائر دُنیابھر میں سیاحوں کی توجہ کا مرکز بن گئے ہیں! یہاں رہنے اور کام کرنے والے مردوزن کی عمدہ خوبیاں ان جزائر کے طبعی حسن کو اَور زیادہ نکھار دیتی ہیں۔ خودمختار ہونے کے باوجود، یہ مہماننواز اور حقیقتپسند لوگ اس علاقے کو بالخصوص بیمثال بنا دیتے ہیں۔
بحیرۂایجین کے جزائر کے بہتیرے باشندوں کا ذریعۂمعاش ماہیگیری ہے۔ تاہم، اس علاقہ کی ایک اَور ”ماہیگیری“ بڑی نتیجہخیز ثابت ہو رہی ہے۔ ”آدمگیر“ یعنی خدا کی بادشاہتی خوشخبری کے مُناد ایجین کے جزائر کے کونےکونے تک پہنچ کر مسیحی شاگرد بنا رہے ہیں۔—متی ۴:۱۸، ۱۹؛ لوقا ۵:۱۰۔
تقریباً ۱۹ صدیاں پہلے مسیحی مبشر ایجین کے جزائر میں آئے تھے۔ تقریباً ۵۶ س.ع. میں اپنے تیسرے مشنری سفر سے لوٹتے ہوئے پولس رسول نے تھوڑی دیر کیلئے لسوس، خیس، سامس، کوس اور ردس کے جزائر میں قیام کِیا تھا۔ پُرجوش مُناد کے طور پر پولس نے ضرور اِن جزائر میں آباد لوگوں کو گواہی دی ہوگی۔ (اعمال ۲۰:۱۴، ۱۵، ۲۴؛ ۲۱:۱، ۲) روم میں دو سال کی قید کے بعد بہت ممکن ہے کہ اس نے کریتے کا دورہ کِیا ہو اور وہاں مسیحی کارگزاری میں حصہ لیا ہو۔ پہلی صدی کے آخر میں یوحنا رسول کو ”خدا کے کلام اور یسوع کی نسبت گواہی دینے کے باعث“ پتمُس کے جزیرے پر قید کر دیا گیا تھا۔ (مکاشفہ ۱:۹) ان جزائر میں دورِحاضر کے مُنادوں کی حالت کیسی ہے؟
مُنادی کی بااجر مہمات
اِن جزائر کے لوگوں میں مُنادی مشکل اور محنت طلب ہے۔ اس میں بڑی کوشش اور خودایثاری کی ضرورت پڑتی ہے۔ کچھ جزائر تو بہت دُور ہیں۔ بعض جزائر میں، بالخصوص موسمِسرما میں، بحری اور ہوائی سفر شاذونادر ہی ممکن ہوتا ہے جبکہ دیگر میں اسکا کوئی انتظام ہی نہیں ہے۔ اسکے علاوہ ملٹمیہ—شمالی تُند موسمی ہوائیں—چلنے کی وجہ سے سمندر متلاطم ہو جاتا ہے۔ مزیدبرآں، بہتیرے جزائر میں دیہات بہت دُور دُور واقع ہیں اور گردآلود، دشوارگزار راستوں کی وجہ سے ان تک پہنچنا نہایت مشکل ہے۔ بعض دیہاتوں میں آمدورفت کیلئے صرف چھوٹی کشتیوں کو استعمال کِیا جا سکتا ہے۔
مثال کے طور پر، ایکاریہ کے جزیرے پر غور کریں۔ یہاں کی چھوٹی سی کلیسیا میں بادشاہتی خوشخبری کے ۱۱ مُناد ہیں جن کے لئے اس جزیرے کے تمام دیہاتوں اور قریبی ٹاپوؤں میں گواہی دینا مشکل ہے۔ تاہم، سامس کے مسیحی بھائی اور بہنیں ایکاریہ اور اسکے علاوہ فرنوئے، پتمُس اور لپسس کے لوگوں کو گواہی دینے میں مدد کرنے کیلئے آتے ہیں۔ حال ہی میں، دو دن کی ایک مہم کے دوران گواہوں نے بائبل موضوعات پر مبنی ۶۵۰ رسالے، ۹۹ بروشر اور ۲۵ کتابیں پیش کیں! اُنہیں ایسے لوگوں سے ملکر حیرت ہوئی جو یہوواہ کی بابت کچھ نہیں جانتے تھے اور
جنہوں نے انکی منت کی کہ وہ کچھ دیر اَور ٹھہر کر اُنہیں بائبل کی تعلیم دیں۔ ایک خاتون نے ایک گواہ سے کہا: ”بس اب آپ جا رہی ہیں۔ لیکن ابھی مجھے بائبل کی بابت اَور بہت سے سوال پوچھنے ہیں۔ میری مدد کون کرے گا؟“ مسیحی بہن نے ٹیلیفون پر رابطہ قائم رکھنے کا وعدہ کِیا اور بعد میں اس طریقے سے اس نے بائبل مطالعہ بھی شروع کِیا۔جب ایک سفری نگہبان نے ایکاریہ کا دورہ کِیا تو اس نے ایک ویکاینڈ میں پورے جزیرے کا احاطہ کرنے کا بندوبست بنایا۔ اس کام کیلئے اس نے سامس سے ۳۰ بادشاہتی مُنادوں کی مدد حاصل کی۔ مدد کیلئے آنے والے بھائیوں کو ہوٹل میں دو رات ٹھہرنے اور کاریں اور دوسری گاڑیاں کرائے پر لینے کے اخراجات برداشت کرنے پڑے۔ دو دن تک تیز بارش ہوتی رہی تھی اور موسمیاتی پیشگوئی کے مطابق اُس ویکاینڈ پر مطلع اَبرآلود ہی رہنا تھا۔ لیکن بھائیوں نے اس بات کی پرواہ نہ کرتے ہوئے واعظ ۱۱:۴ کے یہ الفاظ یاد کئے: ”جو ہوا کا رُخ دیکھتا رہتا ہے وہ بوتا نہیں اور جو بادلوں کو دیکھتا ہے وہ کاٹتا نہیں۔“ آخرکار، موسم تھوڑا بہتر ہو گیا اور اپنے اہم پیغام کیساتھ پورے جزیرے کا احاطہ کرنے کے بعد بھائی خوشی اور اطمینان کیساتھ اپنے گھروں کو واپس لوٹے۔
اینڈرس کے رہنے والے ۱۶ پبلشروں نے بھی پورے جزیرے کا احاطہ کرنے کیلئے بہت زیادہ جدوجہد کی۔ جب دو بھائی ایک دُورافتادہ گاوُں میں پہنچے تو اُنہوں نے وہاں کے تمام باشندوں کو گواہی دینے کا عزمِمُصمم کر رکھا تھا۔ اُنہوں نے گھروں، سڑکوں اور کھیتوں میں لوگوں سے باتچیت کی۔ وہ پولیس اسٹیشن بھی گئے اور وہاں اپنا لٹریچر چھوڑا۔ اس بات کا یقین کر لینے کے بعد کہ اُنہوں نے سب سے ملاقات کر لی ہے، اُنہوں نے وہاں سے واپسی کا رُخ کِیا۔ جیسے ہی وہ مرکزی چورنگی پر پہنچے تو اُنہوں نے گریک آرتھوڈکس پادری کو آتے دیکھا۔ یہ سمجھتے ہوئے کہ اُسے گواہی نہیں دی گئی، اُنہوں نے اسے ایک چھوٹی اشاعت پیش کی جو اس نے خوشی سے قبول کر لی۔ اب اُنہیں پورا یقین ہو گیا کہ اپنی مُنادی کی کارگزاری میں اُنہوں نے کسی کو نظرانداز نہیں کِیا ہے!
گیوڈوس (یا کودا)—کریتے کے وسط میں ۳۸ باشندوں پر مشتمل ایک جزیرہ—یورپ کا بعیدترین جنوبی مقام خیال کِیا جاتا ہے۔ (اعمال ۲۷:۱۶) ایک سفری نگہبان اور اسکی اہلیہ نے ایک اَور شادیشُدہ جوڑے کیساتھ ملکر وہاں تین دن مُنادی کی۔ اخراجات کم رکھنے کے لئے اُنہوں نے ایک خیمے میں راتیں گزاریں۔ وہاں کے رہنے والے تمام لوگوں کو خوشخبری سنائی گئی اور بھائیوں کو یہ جان کر بہت خوشی ہوئی کہ وہاں کے لوگ متعصّب نہیں تھے۔ اُنہوں نے یہوواہ کے گواہوں کی بابت—اچھا یا بُرا—کچھ نہیں سنا تھا۔ مقامی لوگوں اور اُنکے پادری نے ۱۹ کتابیں اور ۱۳ بروشر قبول کئے۔ ایک چھوٹی کشتی میں کریتے لوٹتے وقت سمندر میں طوفان آ گیا اور گواہوں کی جان خطرے میں پڑ گئی۔ اُنہوں نے کہا: ”ہم نے یہوواہ کا شکر ادا کِیا کہ ہم صحیحسلامت گھر پہنچ گئے لیکن ہم نے اُسکی تمجید اس لئے بھی کی کہ اس نے ہمیں یورپ کے اس بعیدترین جنوبی مقام تک اسکے نام کا جلال ظاہر کرنے کا موقع عطا کِیا تھا۔“
پتمُس وہ جزیرہ ہے جہاں یوحنا رسول نے بائبل کی آخری کتاب مکاشفہ لکھی۔ کچھ عرصہ پہلے تک پتمُس میں یہوواہ کا کوئی گواہ نہیں تھا۔ سامس کے بھائیوں نے اس جزیرے پر مُنادی کی خوب منظم مہم چلائی۔ وہ جانتے تھے کہ اس جزیرے پر یونانی آرتھوڈکس کلیسیا کے اثرورسوخ کی وجہ سے انہیں شدید مخالفت کا سامنا ہو سکتا ہے۔ ایک خاتون نے خوشخبری سنانے والی دو بہنوں کو اپنے گھر آنے کی دعوت دی۔ اس خاتون کے شوہر نے بارہا پوچھا کہ کس نے اُن بہنوں کو اُنکے گھر پر بھیجا ہے۔ جب اُنہوں نے وضاحت کی کہ وہ ہر گھر میں جا رہی ہیں تو اس نے پھر پوچھا: ”کیا آپکو یقین ہے کہ کسی پڑوسی نے آپکو یہاں نہیں بھیجا؟“ اس شخص کی بیوی نے جو پہلے زائر میں رہنے کی وجہ سے یہوواہ کے گواہوں کو جانتی تھی بعد میں
ان بہنوں کو بتایا کہ اس صبح کیا واقع ہوا تھا۔ اس نے کہا: ”مَیں یہوواہ سے دُعا کر رہی تھی، جیساکہ مَیں عموماً کرتی ہوں، کہ وہ اس جزیرے پر بھی کچھ گواہوں کو بھیجے۔ میرا شوہر مجھ پر ہنستا تھا۔ جب مَیں نے آپکو دیکھا تو مجھے اور میرے شوہر کو حیرانی ہوئی۔ اسی لئے وہ آپ دونوں سے بار بار پوچھ رہا تھا کہ آپکو ہمارے گھر کس نے بھیجا ہے۔“ اس خاتون کیساتھ فوری طور پر بائبل مطالعہ شروع کِیا گیا۔ اس مطالعے کو دس ماہ تک ٹیلیفون کے ذریعے جاری رکھا گیا اگرچہ اس پر اُس بہن اور دلچسپی رکھنے والی خاتون دونوں کا بہت زیادہ پیسہ خرچ ہوا۔ اس نے بپتسمہ لیا اور اب اس جزیرے پر وہ واحد گواہ ہے جہاں یوحنا رسول ۹۰۰،۱ سال پہلے قید کِیا گیا تھا۔بندرگاہوں پر ”آدمگیری“
بحری جہاز ایجین کے جزائر کی بیشتر بندرگاہوں پر رُکتے ہیں اور اپنے ساتھ لاتعداد سیاحوں کو لاتے ہیں۔ لہٰذا، یہوواہ کے گواہوں کو بہتیری قوموں اور زبانوں کے لوگوں تک رسائی حاصل کرنے کا منفرد موقع ملتا ہے۔ وہاں کی کلیسیائیں اپنے سٹاک میں کئی زبانوں کا بائبل لٹریچر رکھتی ہیں اور پبلشر سیاحوں کو ہزاروں رسالے پیش کرتے ہیں۔ بعض جہاز ہر ہفتہ ایک ہی بندرگاہ پر رُکتے ہیں جس سے بھائیوں کو واپسی ملاقات اور جہاز کے ملازمین کیساتھ بائبل مطالعے کرنے کے بہترین مواقع حاصل ہوتے ہیں۔
ردس میں ایک کُلوقتی خادمہ نے ۱۹۹۶ کے موسمِگرما میں جہاز پر کام کرنے والے جمیکا کے ایک نوجوان شخص کو گواہی دی جسکا جہاز ہر جمعے کے روز اس بندرگاہ پر رُکتا تھا۔ اس شخص کو اگلے جمعہ اس جزیرے پر منعقد ہونے والی ڈسٹرکٹ کنونشن پر حاضر ہونے کیلئے دعوت دی گئی۔ پائنیر بہن نے انگریزی بائبل کی مدد سے پروگرام میں پیش کی جانے والی چند بائبل سچائیوں کو سمجھنے میں اسکی مدد کی۔ وہ نوجوان شخص کنونشن پر گواہوں کی محبت اور تپاک دیکھ کر بیحد متاثر ہوا۔ اگلے جمعہ اس نے دو پائنیروں کو اپنے جہاز پر آنے کی دعوت دی۔ پائنیر اپنے ساتھ انگریزی اور ہسپانوی زبان میں لٹریچر لے گئے۔ لٹریچر سے بھرے انکے بیگ ایک گھنٹے سے بھی کم وقت میں خالی ہو گئے! جمیکا کے اُس نوجوان شخص نے موسمِگرما کے اختتام تک ہر جمعہ بائبل کا مطالعہ کِیا۔ جب اگلے موسمِگرما وہ واپس لوٹا تو اپنا مطالعہ شروع کرنے کیلئے تیار تھا۔ تاہم، اس بار اس نے روحانی ترقی کرنے کیلئے اپنی نوکری تبدیل کرنے کا فیصلہ کر لیا تھا۔ پھر وہ واپس چلا
گیا۔ یہ جان کر ردس کے بھائی بیحد خوش ہوئے کہ اُس نوجوان شخص نے ۱۹۹۸ کے شروع میں بپتسمہ لے لیا!نقلمکانی کرنے والی ”مچھلیوں“ کو پکڑنا
بحیرۂایجین کثیر تعداد میں نقلمکانی کرنے والی مچھلیوں کیلئے مشہور ہے۔ سارڈین اور کٹار مچھلی جیسی نقلمکانی کرنے والی مچھلیاں جب اسکے پانیوں میں سے گزرتی ہیں تو تجربہکار ماہیگیروں کے جال میں پھنس جاتی ہیں۔ اسی طرح بادشاہت کے کُلوقتی مُنادوں کو مشرقی یورپ کے بیشتر ممالک سے نقلمکانی کر کے یونان آنے والے کارکنوں میں بہتیرے مخلص اشخاص مل جاتے ہیں۔
ریزی دس سال کی تھی جب اُس نے پہلی بار مینارِنگہبانی اور جاگو! میں یہوواہ اور اُسکے مقاصد کی بابت پڑھا۔ یہ اُس وقت کی بات ہے جب وہ البانیہ میں تھی۔ تین سال بعد وہ اور اُسکا خاندان نقل مکانی کر کے ردس کے جزیرے میں آ گئے۔ ایک دن ریزی نے یہوواہ سے دُعا کی کہ وہ اُسکے نئے وطن میں اپنے گواہوں کو تلاش کرنے میں اُس کی مدد کرے۔ اگلے دن اُس کا والد جب گھر آیا تو اُس کے ہاتھ میں وہی جانےپہچانے رسالے مینارِنگہبانی اور جاگو! دیکھ کر ریزی کی خوشی کی انتہا نہ رہی۔ ریزی نے اُس بہن سے رابطہ قائم کِیا جس نے اس کے والد کو وہ رسالے پیش کئے تھے اور جلد ہی اس نے علم جو ہمیشہ کی زندگی کا باعث ہے کتاب سے مطالعہ شروع کر دیا۔ کبھی کبھی تو وہ ایک ہی دن میں تین بار مطالعہ کرنا چاہتی تھی! دو ماہ بعد وہ غیربپتسمہیافتہ پبلشر بن گئی اور مارچ ۱۹۹۸ میں ۱۴ سال کی عمر میں اس نے بپتسمہ لیا۔ اُسی دن سے اُس نے امدادی پائنیر خدمت شروع کر دی اور چھ ماہ بعد باقاعدہ پائنیر یعنی کُلوقتی خدمت کیلئے اپنا نام درج کروایا۔
کوس کے جزیرے پر ایک بھائی روس سے آنے والے کچھ لوگوں کیساتھ مطالعہ کر رہا تھا۔ جب اس نے پوچھا کہ کیا ان کے کوئی ایسے دوست ہیں جو بائبل مطالعہ کرنا چاہیں گے تو وہ اسے ارمینیا کے رہنے والے ایک جوڑے—لیونائڈس اور اُسکی بیوی اوفیلیا—کے پاس لے گئے جو ۳۰ کلومیٹر دُور ایک دیہات میں رہتے تھے۔ وہاں بھائیوں کیلئے ایک حیرانکُن بات واقع ہوئی۔ اُس جوڑے نے اُنہیں ایک بیگ دکھایا جو ارمینیا اور روس کی زبانوں میں واچ ٹاور سوسائٹی کے شائعکردہ بائبل لٹریچر سے بھرا ہوا تھا! اُنہوں نے وضاحت کی کہ وہ یہوواہ کے گواہوں کے ساتھ بائبل کا مطالعہ کر کے غیربپتسمہیافتہ گواہ بننے تک ترقی کر چکے تھے۔ سیاسی انقلاب اور معاشی پریشانیوں کی وجہ سے اُنہیں اپنا وطن چھوڑنا پڑا۔ کوس پہنچتے ہی اُنہوں نے وہاں پر پہلے سے موجود لیونائڈس کی ماں اور بہن کیساتھ مطالعہ شروع کر دیا۔ دیکھتے ہی دیکھتے اس گواہ بھائی کو تین بائبل مطالعے مل گئے—ایک اوفیلیا، ایک لیونائڈس اور ایک اُسکی ماں اور بہن کیساتھ۔ ان مطالعوں کیلئے اسے ہفتے میں تین بار موٹر سائیکل پر ۳۰ کلومیٹر کا یکطرفہ سفر طے کرنا پڑتا تھا۔ چند ماہ بعد لیونائڈس اور اُسکی بیوی نے بپتسمہ لے لیا۔ یہ مقامی بھائیوں کے خودایثارانہ جذبے کا کتنا عمدہ اجر تھا!
یہوواہ ترقی بخشتا ہے
ایجین کے جزائر پر ۰۰۰،۲ سے بھی زیادہ بادشاہت کے سرگرم کُلوقتی مُنادوں کی انتھک کوششوں پر یہوواہ کی برکات نمایاں طور پر نظر آتی ہیں۔ اب وہاں یہوواہ کے گواہوں کی ۴۴ کلیسیائیں اور ۲۵ گروپ ہیں۔ ان میں سے ۱۷ گروپ غیرملکی زبانوں پر مشتمل ہیں کیونکہ یہوواہ چاہتا ہے کہ ”سب آدمی نجات پائیں اور سچائی کی پہچان تک پہنچیں۔“ (۱-تیمتھیس ۲:۴) اس کے علاوہ، ۱۳ سپیشل پائنیر ان دُورافتادہ علاقوں کے لوگوں تک پہنچنے کیلئے اضافی کوششیں کر رہے ہیں۔
صدیوں سے بحیرۂایجین ثقافتی ترقی اور تجارت کا مرکز رہا ہے۔ حالیہ دہوں میں یہ ہزاروں سیاحوں کیلئے پسندیدہ تفریحگاہ بن گیا ہے۔ سب سے بڑھ کر یہ کہ اِن جزائر پر ”آدمگیروں“ کے طور پر بادشاہت کے کُلوقتی مُنادوں نے یہوواہ کی تمجید کرنے کی خواہش رکھنے والے بہتیرے خلوصدل اشخاص کو ڈھونڈ نکالا ہے۔ اُن سب نے ملکر شاندار طریقے سے اس نبوّتی دعوت کیلئے جوابی عمل دکھایا ہے: ”وہ [یہوواہ] کا جلال ظاہر کریں اور جزیروں میں اسکی ثنا خوانی کریں۔“—یسعیاہ ۴۲:۱۲۔
[صفحہ ۲۲ پر نقشہ]
(تصویر کے لئے چھپے ہوئے صفحے کو دیکھیں)
بحیرۂایجین
یونان
لسوس
خیس
سامس
ایکاریہ
فرنوئے
پتمُس
کوس
ردس
ترکی
[صفحہ ۲۳ پر تصویر]
جزیرۂلسوس
[صفحہ ۲۴ پر تصویر]
پتمُس کا جزیرہ
[صفحہ ۲۴ پر تصویر]
کریتے کا جزیرہ