آپ اچھی مشورت کہاں سے حاصل کر سکتے ہیں؟
آپ اچھی مشورت کہاں سے حاصل کر سکتے ہیں؟
آجکل ”مشاورتی صنعت“ ہر سال کھربوں ڈالر کا کاروبار بن گئی ہے۔ لوگ مدد کے طالب ہیں۔ نفسیات کا ماہر ہنز لےمین بیان کرتا ہے: ”[موجودہ معاشرہ] تعلیمی اور سماجی لحاظ سے خسارے میں ہے۔ مذہبی اقدار بھی اب پہلے جیسی نہیں رہیں۔ خاندانوں میں عدماستحکام کے باعث لوگ بےراہروی کا شکار ہیں۔“ مصنف ایرک میزل کہتا ہے: ”جو لوگ کبھی ذہنی، روحانی اور جسمانی مسائل کے حل کے لئے اپنے قبائلی پیرفقیر، پادری یا خاندانی ڈاکٹر سے رُجوع کرتے تھے اب وہ ہدایتوراہنمائی کیلئے اپنی مدد آپ کی کتابوں پر بھروسہ کرتے ہیں۔“
امریکن سائیکولوجیکل ایسوسیایشن نے روزافزوں ترقی کرنے والی اس صنعت کی تفتیش کرنے کیلئے ماہرین کے ایک گروپ کو تشکیل دیا۔ اس گروپ نے بیان کِیا کہ اس میں ”لوگوں کو نہ صرف اپنی ذات بلکہ دوسروں کو سمجھنے میں مدد دینے کا امکان بہت زیادہ ہے مگر اس سے وابستہ کامیابی کے دعوے اور اس میں استعمال ہونے والے کُتبورسائل اور فلمیں اکثر مبالغہآمیز اور ہیجانخیز ہوتی ہیں۔“ ٹرانٹو سٹار کا ایک صحافی بیان کرتا ہے: ”مذہبیوروحانی جعلسازی سے محتاط رہیں۔ . . . خاص طور پر بہت کم وقت، بہت ہی کم کوشش یا تربیت کیساتھ بہت زیادہ فوائد کے حصول کا دعویٰ کرنے والی اپنی مدد آپ کی کتابوں، ٹیپس یا سیمیناروں سے خبردار رہیں۔“ یہ بات سچ ہے کہ بہتیرے ایسے بھی ہیں جو واقعی ضرورتمند لوگوں کی مدد کرنا چاہتے ہیں۔ تاہم، افسوسناک حقیقت تو یہ ہے کہ بہتیرے بددیانت اشخاص حقیقی مدد یا حل پیش کرنے کی بجائے لوگوں کی تکلیف اور تنہائی سے ناجائز فائدہ اُٹھا رہے ہیں۔
اس بات کے پیشِنظر، مدد کا قابلِاعتماد ماخذ کیا ہے؟ ہمیں تمام حالات میں کارگر ثابت ہونے والی عملی مشورت کہاں سے مل سکتی ہے؟
قابلِاعتماد ہدایتوراہنمائی کا ماخذ
امریکہ کے ۱۹ویں صدی کے مناد ہنری وارڈ بیچر نے کہا: ”بائبل ایک بحری نقشے کی مانند ہے جو آپکو صحیح سمت کا تعیّن کرنے کیساتھ ساتھ سمندری چٹانوں اور پُشتوں سے ٹکرا کر غرقاب ہوئے بغیر ساحل تک پہنچنے کے قابل بناتا ہے۔“ ایک اَور شخص نے بائبل کی بابت کہا: ”کوئی بھی شخص صحائف پر مکمل عبور حاصل نہیں کر سکتا؛ یہ کتاب ہماری عمر ڈھلنے کے ساتھ ساتھ اَور بھی زیادہ وسیع اور گہری ہوتی جاتی ہے۔“ آپکو اس ماخذ پر سنجیدہ غوروخوض کیوں کرنا چاہئے؟
بائبل اپنے حق میں کہتی ہے: ”ہر ایک صحیفہ جو خدا کے الہام سے ہے تعلیم اور الزام اور اصلاح اور راستبازی میں تربیت کرنے کے لئے فائدہمند بھی ہے۔ تاکہ مردِخدا کامل بنے اور ہر ایک نیک کام کے لئے بالکل تیار ہو جائے۔“ (۲-تیمتھیس ۳:۱۶، ۱۷) زندگی کا سرچشمہ، یہوواہ خدا ہی دراصل بائبل کا مخترع ہے۔ (زبور ۳۶:۹) اِس حیثیت سے، وہ ہماری ساخت سے واقف ہے جیسے کہ زبور ۱۰۳:۱۴ ہمیں یاددہانی کراتی ہے: ”وہ ہماری سرِشت سے واقف ہے۔ اُسے یاد ہے کہ ہم خاک ہیں۔“ لہٰذا، ہم بائبل کی قدروقیمت پر مکمل اعتماد رکھ سکتے ہیں۔
یسعیاہ ۳۰:۲۱) کیا بائبل واقعی آجکل کے لوگوں کی ضروریات کو پورا کر سکتی ہے؟ آئیے دیکھیں۔
دراصل، بائبل میں ایسے بیشمار اصول اور ہدایات پائی جاتی ہیں جنکا آپ تمام حالات میں اطلاق کرنے سے بھرپور فائدہ اُٹھا سکتے ہیں۔ خدا اپنے کلام کے ذریعے ہم سے کہتا ہے: ”راہ یہی ہے اُس پر چل۔“ (بائبل ہماری ضروریات کو پورا کرتی ہے. . .
پریشانیوں کا مقابلہ کرنے کے سلسلے میں۔ بائبل ہمیں بتاتی ہے: ”کسی بات کی فکر نہ کرو بلکہ ہر ایک بات میں تمہاری درخواستیں دُعا اور منت کے وسیلہ سے شکرگذاری کے ساتھ خدا کے سامنے پیش کی جائیں۔ تو خدا کا اطمینان جو سمجھ سے بالکل باہر ہے تمہارے دلوں اور خیالوں کو مسیح یسوؔع میں محفوظ رکھیگا۔“ (فلپیوں ۴:۶، ۷) کیا دُعا معاشی مشکلات، جنسی بدسلوکی اور بدکلامی یا کسی عزیز کی موت سے منسلک جذباتی پریشانیوں کا مقابلہ کرنے میں مؤثر ثابت ہو سکتی ہے؟ ذیل میں درج تجربے پر غور کریں۔
جیکی کو جب اس بات کا علم ہوا کہ اُسکی بیٹی کسی کی جنسی ہوس کا شکار ہو گئی ہے تو اُس نے اپنے جذبات کا اظہار یوں کِیا: ”مجھے اپنی بچی کا تحفظ نہ کر پانے کی وجہ سے ایک ناقابلِبیان احساسِخطا کا تجربہ ہوا ہے۔ مجھے تلخی، آزردگی اور غصے کے احساسات کا مقابلہ کرنا پڑا۔ اِن احساسات نے میری زندگی میں زہر گھول دیا تھا۔ مجھے اپنے دل کی حفاظت کیلئے یہوواہ کی مدد کی اشد ضرورت تھی۔“ اس نے فلپیوں ۴:۶، ۷ بار بار پڑھنے کے بعد اسکی مشورت کا اطلاق کرنے کی بھرپور کوشش کی۔ جیکی بیان کرتی ہے کہ ”مَیں ہر روز دُعا میں منفی احساسات کے تباہکُن اثرات کے خلاف تحفظ کیلئے درخواست کرتی تھی جس کے نتیجے میں یہوواہ نے مجھے قلبی سکون اور خوشی عطا کی ہے۔ مَیں اب واقعی مطمئن ہوں۔“
آپ بھی جذباتی پریشانیوں کا سبب بننے والی کسی ایسی صورتحال سے دوچار ہو سکتے ہیں جو آپ کے اختیار میں نہیں یا جسے حل کرنا آپ کے لئے ناممکن ہے۔ دُعا کے سلسلے میں بائبل کی نصیحت پر عمل کرنے سے آپ مؤثر طریقے سے اُسکا مقابلہ کر سکتے ہیں۔ زبورنویس اِن الفاظ میں ہماری حوصلہافزائی کرتا ہے: ”اپنی راہ [یہوواہ] پر چھوڑ دے اور اُس پر توکل کر۔ وہی سب کچھ کرے گا۔“—زبور ۳۷:۵۔
حوصلہافزائی کے سلسلے میں۔ زبورنویس نے اپنی قدردانی کا اظہار یوں کِیا: ”اَے [یہوواہ]! مَیں تیری سکونتگاہ اور تیرے جلال کے خیمہ کو عزیز رکھتا ہوں۔ میرا پاوں ہموار جگہ پر قائم ہے۔ مَیں جماعتوں میں [یہوواہ] کو مبارک کہوں گا۔“ (زبور ۲۶:۸، ۱۲) ہمیں بائبل میں یہوواہ کی پرستش کیلئے باقاعدہ جمع ہونے کی حوصلہافزائی ملتی ہے۔ ایسی رفاقت آپکی ضروریات کو کیسے پورا کر سکتی ہے؟ دوسروں کا تجربہ کیسا رہا ہے؟
بیکی بیان کرتی ہے: ”میرے والدین یہوواہ کے خادم نہیں، اسلئے وہ خدا کیلئے میری خدمت میں رکاوٹیں ڈالنے سے مجھے پریشان کرتے ہیں۔ مجھے اجلاسوں پر حاضر ہونے کیلئے بڑی جدوجہد کرنی پڑتی ہے۔“ بیکی محسوس کرتی ہے کہ مسیحی اجلاسوں پر باقاعدہ حاضر ہونے کیلئے جانفشانی کرنا کثیر برکات پر منتج ہوا ہے۔ ”اجلاس میرے ایمان کو مضبوط کرتے ہیں تاکہ مَیں ایک طالبہ، بیٹی اور یہوواہ کی خادمہ کے طور پر روزمرّہ زندگی کے بوجھ اُٹھانے کے لائق بن سکوں۔ کنگڈم ہال کے لوگ سکول کے طالبعلموں سے بہت زیادہ مختلف ہیں! وہ مدد اور پرواہ کرنے والے ہیں اور ہماری باتچیت ہمیشہ حوصلہافزا ہوتی ہے۔ وہ حقیقی دوست ہیں۔“
واقعی، جب ہم بائبل کی ہدایت کے مطابق باقاعدہ جمع ہوتے ہیں تو یہوواہ ہماری حوصلہافزائی کی ضرورت کو پورا کرتا ہے۔ اس صورت میں ہم زبورنویس کے ان الفاظ کی صداقت کا تجربہ کرتے ہیں: ”خدا ہماری پناہ اور قوت ہے۔ مصیبت میں مستعد مددگار۔“—زبور ۴۶:۱۔
مفید اور اطمینانبخش کام کے سلسلے میں۔ بائبل فہمائش کرتی ہے: ”ثابتقدم اور قائم رہو اور خداوند کے کام میں ہمیشہ افزایش کرتے رہو کیونکہ یہ جانتے ہو کہ تمہاری محنت خداوند میں بیفائدہ نہیں ہے۔“ (۱-کرنتھیوں ۱۵:۵۸) کیا ”خداوند کا کام“ واقعی اطمینانبخش ہے؟ کیا مسیحی خدمت مفید ہے؟
امیلیا اپنے جذبات کا اظہار یوں کرتی ہے: ”مَیں نے ایک ایسے جوڑے کیساتھ بائبل مطالعہ کِیا جو طلاق تک پہنچ چکا تھا۔ مَیں نے ایک ایسی عورت کی مدد بھی کی جسکی بیٹی کو نہایت متشدّد طریقے سے ہلاک کر دیا گیا تھا۔ وہ عورت مُردوں کی حالت کے متعلق تذبذب کا شکار ہونے کے باعث نہایت دُکھی تھی۔ اِن دونوں واقعات میں بائبل اُصولوں کے اطلاق سے اُنکی زندگیاں اطمینان اور اُمید سے معمور ہو گئیں۔ مَیں اُنکی مدد کرنے میں اپنا حصہ ادا کرکے بہت خوش اور مطمئن ہوں۔“ سکاٹ کہتا ہے: ”اگر آپ کو میدانی خدمت میں کوئی اچھا تجربہ پیش آتا ہے، نیا بائبل مطالعہ شروع ہوتا ہے یا غیررسمی گواہی میں کامیابی حاصل ہوتی ہے تو آپ آئندہ کئی سالوں تک اُسکا ذکر کرتے رہینگے۔ ہر بار اُس واقعے کو بیان کرنے پر ویسی ہی خوشی محسوس ہوتی ہے جیسی پہلی مرتبہ ہوئی تھی! دائمی اور عظیم خوشی خدمتگزاری سے ہی حاصل ہوتی ہے۔“
واقعی، مستعد خادم بننے کیلئے بائبل کی ہدایت پر عمل کرنے سے مفید اور اطمینانبخش کام کے سلسلے میں ان اشخاص کی ضرورت پوری ہوئی ہے۔ آپکو بھی دعوت دی جاتی ہے کہ دوسروں کو خدائی راہوں اور اُصولوں کی تعلیم دینے کے اس کام میں حصہ لیں اور خود بھی ان سے مستفید ہوں۔—یسعیاہ ۴۸:۱۷؛ متی ۲۸:۱۹، ۲۰۔
خدا کے کلام سے مستفید ہونا
بلاشُبہ، بائبل آج کی دُنیا میں عملی ہدایات کا قابلِاعتماد ماخذ ہے۔ اس سے مستفید ہونے کے لئے ہمیں مستقل کوشش کرنے کی ضرورت ہے۔ ہمیں باقاعدگی کیساتھ اِسے پڑھنا، اسکا مطالعہ کرنا اور اس پر غوروخوض کرنا چاہئے۔ پولس نے نصیحت کی: ”ان باتوں کی فکر رکھ۔ ان ہی میں مشغول رہ تاکہ تیری ترقی سب پر ظاہر ہو۔“ (۱-تیمتھیس ۴:۱۵؛ استثنا ۱۱:۱۸-۲۱) خدا ضمانت دیتا ہے کہ اگر آپ بائبل میں موجود اُس کی مشورت پر عمل کرنے کی کوشش کرینگے تو آپ کامیاب ہونگے۔ وہ وعدہ کرتا ہے: ”[یہوواہ] پر توکل کر . . . اپنی سب راہوں میں اُسکو پہچان اور وہ تیری راہنمائی کریگا۔“—امثال ۳:۵، ۶۔
[صفحہ ۳۱ پر تصویر]
بائبل کی مشورت پر عمل کرنا زندگی کو اطمینانبخش اور بامقصد بناتا ہے