مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

‏”‏اُسکا وقت ابھی نہ آیا تھا“‏

‏”‏اُسکا وقت ابھی نہ آیا تھا“‏

‏”‏اُسکا وقت ابھی نہ آیا تھا“‏

‏”‏اِسلئےکہ اُسکا وقت ابھی نہ آیا تھا کسی نے اُس پر ہاتھ نہ ڈالا۔‏“‏—‏یوحنا ۷:‏۳۰‏۔‏

۱.‏ یسوع کی کارگزاری کا دارومدار کن دو عناصر پر تھا؟‏

یسوع مسیح نے اپنے رسولوں کو بتایا کہ ”‏ابنِ‌آدم اِسلئے نہیں آیا کہ خدمت لے بلکہ اِسلئےکہ خدمت کرے اور اپنی جان بہتیروں کے بدلے فدیہ میں دے۔‏“‏ (‏متی ۲۰:‏۲۸‏)‏ رومی گورنر پُنطیُس پیلاطُس سے اُس نے کہا:‏ ”‏مَیں اِسلئے پیدا ہؤا اور اِس واسطے دُنیا میں آیا ہوں کہ حق پر گواہی دُوں۔‏“‏ (‏یوحنا ۱۸:‏۳۷‏)‏ یسوع اچھی طرح جانتا تھا کہ اُسے کیوں مرنا ہے اور اپنی موت سے پہلے اُسے کونسا کام کرنا ہے۔‏ وہ یہ بھی جانتا تھا کہ اپنا کام مکمل کرنے کے لئے اُس کے پاس کتنا وقت ہے۔‏ زمین پر مسیحا کے طور پر اُس کی خدمتگزاری صرف ساڑھے تین سال پر محیط ہونی تھی۔‏ پیشینگوئی کے مطابق اِس کا آغاز ۷۰ویں علامتی ہفتے کے شروع میں دریائے یردن میں اُسکے بپتسمے (‏۲۹ س.‏ع.‏ میں)‏ سے ہوا اور اِسی ہفتے کے وسط میں سُولی پر اُسکی موت (‏۳۳ س.‏ع.‏ میں)‏ سے اِس کا اختتام ہوا۔‏ (‏دانی‌ایل ۹:‏۲۴-‏۲۷؛‏ متی ۳:‏۱۶،‏ ۱۷؛‏ ۲۰:‏۱۷-‏۱۹‏)‏ لہٰذا،‏ زمین پر یسوع کی ساری کارگزاری کا دارومدار بنیادی طور پر دو عناصر—‏اُسکی آمد کا مقصد اور مقررہ وقت—‏پر تھا۔‏

۲.‏ اناجیل میں یسوع کی تصویرکشی کیسے کی گئی ہے اور اُس نے کیسے ظاہر کِیا کہ وہ اپنے کام سے واقف تھا؟‏

۲ انجیلی سرگزشتوں سے پتہ چلتا ہے کہ یسوع ایک سرگرم شخص تھا جس نے فلسطین کی سرزمین کے طول‌وعرض کا سفر کِیا اور خدا کی بادشاہت کی خوشخبری سنائی اور بہت سے معجزے دکھائے۔‏ یسوع کی پُرجوش خدمتگزاری کے ابتدائی حصے کے دوران،‏ اُس کی بابت کہا گیا کہ ”‏اُسکا وقت ابھی نہ آیا تھا۔‏“‏ یسوع نے خود بھی کہا:‏ ”‏ابھی تک میرا وقت پورا نہیں ہؤا۔‏“‏ اپنی خدمتگزاری کے اختتام پر اُس نے ”‏وہ وقت آ گیا“‏ کا اظہار استعمال کِیا۔‏ (‏یوحنا ۷:‏۸،‏ ۳۰؛‏ ۱۲:‏۲۳‏)‏ یسوع اپنی موت اور کام کے وقت سے واقف تھا اسلئے اُس کا قول‌وفعل اِس امر سے ضرور متاثر ہوا ہوگا۔‏ اِس بات کو سمجھنا اُس کی شخصیت اور ذہنیت کی بابت بصیرت اور ”‏اُسکے نقشِ‌قدم“‏ پر چلنے کیلئے مدد فراہم کر سکتا ہے۔‏—‏۱-‏پطرس ۲:‏۲۱‏۔‏

خدا کی مرضی پوری کرنے کیلئے پُرعزم

۳،‏ ۴.‏ (‏ا)‏ قانا میں شادی کی ضیافت پر کیا واقع ہوتا ہے؟‏ (‏ب)‏ خدا کا بیٹا مے کی کمی کی بابت کچھ کرنے کے سلسلے میں مریم کے مشورے پر کیوں اعتراض اُٹھاتا ہے اور ہم اِس سے کیا سبق سیکھ سکتے ہیں؟‏

۳ یہ ۲۹ س.‏ع.‏ کی بات ہے۔‏ صرف چند دن پہلے ہی یسوع نے خود اپنے ابتدائی شاگردوں کا انتخاب کِیا ہے۔‏ وہ سب اِس وقت گلیل کے علاقے میں قانا کے گاؤں میں ایک شادی کی ضیافت پر آئے ہوئے ہیں۔‏ یسوع کی ماں،‏ مریم بھی وہاں موجود ہے۔‏ ضیافت میں مے ختم ہو جاتی ہے۔‏ مریم اپنے بیٹے کو بتاتی ہے کہ ”‏اُنکے پاس مے نہیں رہی“‏ اسلئے اب اُسے کچھ کرنا چاہئے۔‏ لیکن یسوع جواب دیتا ہے:‏ ”‏اَے عورت مجھے تجھ سے کیا کام ہے؟‏ ابھی میرا وقت نہیں آیا۔‏“‏—‏یوحنا ۱:‏۳۵-‏۵۱؛‏ ۲:‏۱-‏۴‏۔‏

۴ یسوع کا یہ جواب کہ ”‏اَے عورت مجھے تجھ سے کیا کام ہے؟‏“‏ ایک ایسا سوال ہے جو قدیم زمانے میں کسی مشورے یا تجویز پر اعتراض کرنے کیلئے اُٹھایا جاتا تھا۔‏ یسوع مریم کی بات پر اعتراض کیوں کرتا ہے؟‏ اسلئےکہ اب وہ ۳۰ سال کا ہو چکا ہے۔‏ چند ہفتے پہلے،‏ وہ بپتسمہ پا کر رُوح‌اُلقدس سے مسح ہوا تھا اور یوحنا بپتسمہ دینے والے نے اُسے یوں متعارف کرایا کہ ”‏یہ خدا کا برّہ ہے جو دُنیا کا گُناہ اُٹھا لے جاتا ہے۔‏“‏ (‏یوحنا ۱:‏۲۹-‏۳۴؛‏ لوقا ۳:‏۲۱-‏۲۳‏)‏ اب اُسے صرف اپنے بھیجنے والے حاکمِ‌اعلیٰ کی ہدایات کے مطابق عمل کرنا تھا۔‏ (‏۱-‏کرنتھیوں ۱۱:‏۳‏)‏ یسوع زمین پر جو کام کرنے کیلئے آیا تھا اُس میں کسی بھی شخص حتیٰ‌کہ قریبی خاندانی فرد کو بھی مداخلت کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی تھی۔‏ مریم کو یسوع کے جواب سے اُسکا اپنے باپ کی مرضی پوری کرنے کا عزمِ‌مُصمم ظاہر ہوتا ہے!‏ دُعا ہے کہ ہم بھی خدا کے حضور اپنے ”‏فرضِ‌کُلی“‏ کی ادائیگی کیلئے بالکل ایسے ہی پُرعزم ہوں۔‏—‏واعظ ۱۲:‏۱۳‏۔‏

۵.‏ یسوع قانا میں کونسا معجزہ کرتا ہے اور اِس کا دوسروں پر کیا اثر پڑتا ہے؟‏

۵ اپنے بیٹے کی بات کا مطلب سمجھتے ہوئے،‏ مریم فوراً پیچھے ہٹ کر خادموں کو ہدایت کرتی ہے:‏ ”‏جوکچھ یہ تم سے کہے وہ کرو۔‏“‏ لہٰذا،‏ یسوع یہ مسئلہ حل کر دیتا ہے۔‏ وہ خادموں کو مٹکوں میں پانی بھرنے کیلئے کہتا ہے اور پھر اُسی پانی کو عمدہ مے میں تبدیل کر دیتا ہے۔‏ یوں پہلی مرتبہ یسوع کی معجزانہ طاقت سامنے آتی ہے جس سے یہ ثابت ہو جاتا ہے کہ خدا کی رُوح اُس پر ہے۔‏ اِس معجزے کو دیکھ کر نئے شاگردوں کا ایمان مضبوط ہوتا ہے۔‏—‏یوحنا ۲:‏۵-‏۱۱‏۔‏

یہوواہ کے گھر کیلئے غیرت

۶.‏ یسوع یروشلیم میں ہیکل کے اندر جو کچھ دیکھتا ہے اُس پر غضبناک کیوں ہو جاتا ہے اور وہ کیا کارروائی کرتا ہے؟‏

۶ اب ۳۰ س.‏ع.‏ کا موسمِ‌بہار شروع ہو چکا ہے اور یسوع اور اُس کے ساتھی فسح منانے کے لئے یروشلیم جا رہے ہیں۔‏ وہاں اُس کے شاگرد اپنے اُستاد کا وہ روپ دیکھتے ہیں جو اُنہوں نے پہلے کبھی نہیں دیکھا۔‏ حریص یہودی تاجر عین ہیکل کے اندر قربانی کے جانور اور پرندے فروخت کر رہے ہیں۔‏ نیز وہ وفادار یہودی پرستاروں سے زیادہ قیمت بھی وصول کر رہے ہیں۔‏ یسوع بہت غضبناک ہو جاتا ہے۔‏ وہ رسیوں کا ایک کوڑا بنا کر جانور فروخت کرنے والوں کو نکال دیتا ہے۔‏ وہ صرافوں کی نقدی بکھیر کر اُنکے تختے اُلٹ دیتا ہے۔‏ وہ کبوترفروشوں کو حکم دیتا ہے کہ ”‏اُنکو یہاں سے لے جاؤ۔‏“‏ جب شاگرد اُسے اتنے جوش میں دیکھتے ہیں تو اُنہیں خدا کے بیٹے کی بابت یہ پیشینگوئی یاد آتی ہے:‏ ”‏تیرے گھر کی غیرت مجھے کھا جائیگی۔‏“‏ (‏یوحنا ۲:‏۱۳-‏۱۷؛‏ زبور ۶۹:‏۹‏)‏ ہمیں بھی سرگرمی کیساتھ اپنی پرستش کو آلودہ کرنے والے دُنیاوی رُجحانات کے خلاف خبردار رہنا چاہئے۔‏

۷.‏ (‏ا)‏ کونسی بات نیکدیمس کو مسیحا سے ملنے کی تحریک دیتی ہے؟‏ (‏ب)‏ ایک سامری عورت کو یسوع کی گواہی سے ہم کیا سیکھتے ہیں؟‏

۷ یروشلیم میں،‏ یسوع حیرت‌انگیز نشان دکھاتا ہے اور بہتیرے لوگ اُس پر ایمان لے آتے ہیں۔‏ یہودی صدرعدالت یا عدالت‌عالیہ کا ایک رکن نیکدیمس یسوع سے متاثر ہو کر مزید سیکھنے کیلئے رات کو اُس کے پاس آتا ہے۔‏ اِس کے بعد،‏ یسوع اور اُسکے شاگرد تقریباً آٹھ مہینے ”‏یہوؔدیہ کے ملک“‏ میں منادی اور شاگرد بنانے کے کام میں صرف کرتے ہیں۔‏ تاہم،‏ یوحنا بپتسمہ دینے والے کے قید ہونے کے بعد،‏ وہ یہودیہ سے گلیل روانہ ہو جاتے ہیں۔‏ سامریہ کے علاقے سے گزرتے ہوئے یسوع موقع پا کر ایک سامری عورت کو جامع گواہی دیتا ہے۔‏ اِس سے بہتیرے سامریوں کیلئے ایماندار بننے کی راہ ہموار ہو جاتی ہے۔‏ ہمیں بھی بادشاہت کی گواہی دینے کے مواقع سے فائدہ اُٹھانے کیلئے چوکس رہنا چاہئے۔‏—‏یوحنا ۲:‏۲۳؛‏ ۳:‏۱-‏۲۲؛‏ ۴:‏۱-‏۴۲؛‏ مرقس ۱:‏۱۴‏۔‏

گلیل میں وسیع تعلیم

۸.‏ یسوع گلیل میں کس کام کا آغاز کرتا ہے؟‏

۸ یسوع کو اپنی موت کے ”‏وقت“‏ سے پہلے،‏ اپنے آسمانی باپ کی خدمت میں بہت کچھ کرنا ہے۔‏ یسوع یہودیہ اور یروشلیم کی نسبت گلیل میں زیادہ وسیع پیمانے پر خدمتگزاری کا آغاز کرتا ہے۔‏ وہ ”‏تمام گلیلؔ میں پھرتا رہا اور اُن کے عبادتخانوں میں تعلیم دیتا اور بادشاہی کی خوشخبری کی منادی کرتا اور لوگوں کی ہر طرح کی بیماری اور ہر طرح کی کمزوری کو دُور کرتا رہا۔‏“‏ (‏متی ۴:‏۲۳‏)‏ اُس کے چیلنج‌خیز الفاظ سارے علاقے میں گونج اُٹھتے ہیں:‏ ”‏توبہ کرو کیونکہ آسمان کی بادشاہی نزدیک آ گئی ہے۔‏“‏ (‏متی ۴:‏۱۷‏)‏ چند مہینوں بعد جب یوحنا کے دو شاگرد یسوع کے پاس اُسکی بابت پوچھنے کیلئے آتے ہیں تو وہ اُن سے کہتا ہے:‏ ”‏جو کچھ تم نے دیکھا اور سنا ہے جا کر یوؔحنا سے بیان کر دو کہ اندھے دیکھتے ہیں۔‏ لنگڑے چلتے پھرتے ہیں۔‏ کوڑھی پاک صاف کئے جاتے ہیں۔‏ بہرے سنتے ہیں مُردے زندہ کئے جاتے ہیں۔‏ غربیوں کو خوشخبری سنائی جاتی ہے۔‏ اور مبارک ہے وہ جو میرے سبب سے ٹھوکر نہ کھائے۔‏“‏—‏لوقا ۷:‏۲۲،‏ ۲۳‏۔‏

۹.‏ بِھیڑ یسوع مسیح کے پاس کیوں آتی ہے اور ہم اِس سے کیا سبق حاصل کر سکتے ہیں؟‏

۹ ‏’‏یسوع کی شہرت تمام گِردونواح میں پھیل جاتی ہے‘‏ اور گلیل،‏ دِکپُلِس،‏ یروشلیم،‏ یہودیہ اور یردن کے پار سے بڑی بِھیڑ اُسکے پیچھے ہو لیتی ہے۔‏ (‏لوقا ۴:‏۱۴،‏ ۱۵؛‏ متی ۴:‏۲۴،‏ ۲۵‏)‏ وہ صرف معجزانہ شفاؤں کیلئے ہی نہیں بلکہ اُس کی عمدہ تعلیم سننے کیلئے بھی اُس کے پاس آتے ہیں۔‏ اس کا پیغام دلکش اور حوصلہ‌افزا ہے۔‏ (‏متی ۵:‏۱‏_۷:‏۲۷)‏ یسوع کے الفاظ دل‌آویز اور فرحت‌بخش ہیں۔‏ (‏لوقا ۴:‏۲۲‏)‏ بِھیڑ ”‏ اُسکی تعلیم سے حیران“‏ ہے کیونکہ وہ صاحبِ‌اختیار کی طرح صحائف سے کلام کرتا ہے۔‏ (‏متی ۷:‏۲۸،‏ ۲۹؛‏ لوقا ۴:‏۳۲‏)‏ کون ایسے شخص کا گرویدہ نہیں ہونا چاہیگا؟‏ دُعا ہے کہ ہم بھی تعلیم دینے کی ایسی ہی مہارت پیدا کریں تاکہ خلوصدل اشخاص سچائی کی طرف کھنچے چلے آئیں۔‏

۱۰.‏ ناصرۃ شہر کے لوگ یسوع کو قتل کرنے کی کوشش کیوں کرتے ہیں اور وہ ناکام کیوں ہو جاتے ہیں؟‏

۱۰ تاہم،‏ یسوع کے تمام سامعین اثرپذیر نہیں ہوتے۔‏ اُس کی خدمتگزاری کے شروع میں جب وہ ناصرۃ میں اپنے آبائی عبادتخانہ میں تعلیم دے رہا ہوتا ہے تو اُسے قتل کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔‏ اگرچہ شہر کے لوگ اُس کی ”‏پُرفضل باتوں“‏ سے حیران ہیں توبھی وہ معجزات دیکھنا چاہتے ہیں۔‏ تاہم،‏ وہاں معجزات دکھانے کی بجائے یسوع اُنکی خودغرضی اور ایمان کی کمی کو بےنقاب کرتا ہے۔‏ عبادتخانہ میں موجود تمام لوگ غصے میں آ جاتے ہیں اور یسوع کو پکڑ کر تیزی سے پہاڑ کی چوٹی پر لے جاتے ہیں تاکہ اُسے سر کے بل نیچے گِرا دیں۔‏ لیکن وہ ان کے بیچ میں سے بچ کر نکل جاتا ہے۔‏ اُس کی موت کا ”‏وقت“‏ ابھی نہیں آیا ہے۔‏—‏لوقا ۴:‏۱۶-‏۳۰‏۔‏

۱۱.‏ (‏ا)‏ بعض مذہبی لیڈر یسوع کی بات سننے کیوں آتے ہیں؟‏ (‏ب)‏ یسوع پر سبت کی خلاف‌ورزی کرنے کا الزام کیوں لگایا جاتا ہے؟‏

۱۱ یسوع جہاں منادی کرتا ہے وہاں اکثر فقیہ،‏ فریسی،‏ صدوقی اور دیگر مذہبی پیشوا بھی آتے ہیں۔‏ اِن میں سے بہتیرے اُس کی باتیں سننے اور اُس سے سیکھنے کی بجائے اُس میں نقص تلاش کرنے اور اُسے پھنسانے کی کوشش کرنے کیلئے آتے ہیں۔‏ (‏متی ۱۲:‏۳۸؛‏ ۱۶:‏۱؛‏ لوقا ۵:‏۱۷؛‏ ۶:‏۱،‏ ۲‏)‏ مثال کے طور پر،‏ یروشلیم میں ۳۱ س.‏ع.‏ کی فسح کے موقع پر یسوع ۳۸ برس سے بیمار ایک آدمی کو شفا دیتا ہے۔‏ یہودی مذہبی پیشوا یسوع پر سبت کی خلاف‌ورزی کرنے کا الزام لگاتے ہیں۔‏ وہ جواب دیتا ہے:‏ ”‏میرا باپ اب تک کام کرتا ہے اور مَیں بھی کام کرتا ہوں۔‏“‏ اب یہودی اُس پر کفر بکنے کا الزام لگاتے ہیں کیونکہ اُس نے خدا کو باپ کہہ کر اُس کا بیٹا ہونے کا دعویٰ کِیا ہے۔‏ وہ یسوع کو قتل کرنے کی کوشش کرتے ہیں لیکن وہ اور اُسکے شاگرد یروشلیم سے گلیل کو روانہ ہو جاتے ہیں۔‏ اسی طرح،‏ ہم بھی مخالفین کیساتھ غیرضروری مباحثوں میں اُلجھنے سے گریز کرکے دانشمندی کا ثبوت دیتے ہیں تاکہ اپنی ساری قوت اور توانائی بادشاہتی منادی اور شاگرد بنانے کے کام میں صرف کر سکیں۔‏—‏یوحنا ۵:‏۱-‏۱۸؛‏ ۶:‏۱‏۔‏

۱۲.‏ یسوع کسقدر گلیل کے علاقے کا وسیع پیمانے پر احاطہ کرتا ہے؟‏

۱۲ اِسکے بعد یسوع تقریباً ایک ڈیڑھ سال اپنی خدمتگزاری کو گلیل تک محدود رکھتا ہے اور صرف یہودیوں کی تین سالانہ عیدوں پر حاضر ہونے کی خاطر یروشلیم جاتا ہے۔‏ مجموعی طور پر،‏ وہ گلیل میں تین مرتبہ منادی کر چکا ہے:‏ پہلی مرتبہ ۴ نئے شاگردوں کیساتھ،‏ دوسری مرتبہ ۱۲ رسولوں کیساتھ اور تیسری مرتبہ وسیع پیمانے پر اُس وقت جب اُس نے اپنے تربیت‌یافتہ رسولوں کو بھی منادی کیلئے بھیجا تھا۔‏ یوں گلیل میں سچائی کی نہایت وسیع اور جامع گواہی دی جاتی ہے!‏—‏متی ۴:‏۱۸-‏۲۵؛‏ لوقا ۸:‏۱-‏۳؛‏ ۹:‏۱-‏۶‏۔‏

یہودیہ اور پریہ میں دلیرانہ گواہی

۱۳،‏ ۱۴.‏ (‏ا)‏ کس موقع پر یہودی یسوع کو پکڑنا چاہتے ہیں؟‏ (‏ب)‏ پیادے یسوع کو پکڑنے میں ناکام کیوں ہو جاتے ہیں؟‏

۱۳ اب ۳۲ س.‏ع.‏ کا موسمِ‌خزاں آ گیا ہے لیکن یسوع کا ”‏وقت“‏ ابھی نہیں آیا۔‏ عیدِخیام نزدیک ہے۔‏ یسوع کے سوتیلے بھائی اُس سے کہتے ہیں:‏ ”‏یہاں سے روانہ ہو کر یہودیہ کو چلا جا۔‏“‏ وہ چاہتے ہیں کہ یسوع یروشلیم میں عید کیلئے جمع ہونے والے تمام لوگوں کو اپنے معجزے دکھائے۔‏ تاہم،‏ یسوع خطرے سے باخبر ہے۔‏ لہٰذا،‏ وہ اپنے بھائیوں سے کہتا ہے:‏ ”‏مَیں ابھی اِس عید میں نہیں جاتا کیونکہ ابھی تک میرا وقت پورا نہیں ہؤا۔‏“‏—‏یوحنا ۷:‏۱-‏۸‏۔‏

۱۴ گلیل میں کچھ دیر ٹھہرنے کے بعد،‏ یسوع یروشلیم میں ”‏ظاہراً نہیں بلکہ گویا پوشیدہ“‏ جاتا ہے۔‏ یہودی یقیناً عید میں اُسے ڈھونڈتے ہوئے کہتے ہیں:‏ ”‏وہ کہاں ہے؟‏“‏ جب عید کے آدھے دن گزر جاتے ہیں تو یسوع ہیکل میں جا کر دلیری کیساتھ تعلیم دینے لگتا ہے۔‏ وہ اُسے شاید قیدخانہ میں ڈالنے یا قتل کرنے کیلئے پکڑنا چاہتے ہیں۔‏ لیکن وہ کامیاب نہیں ہوتے کیونکہ ’‏اُس کا وقت ابھی نہیں آیا ہے۔‏‘‏ بہتیرے اب یسوع پر ایمان لے آتے ہیں۔‏ حتیٰ‌کہ یسوع کو پکڑنے کیلئے فریسی جن پیادوں کو بھیجتے ہیں وہ بھی خالی ہاتھ لوٹ آتے اور کہتے ہیں:‏ ”‏انسان نے کبھی ایسا کلام نہیں کِیا۔‏“‏—‏یوحنا ۷:‏۹-‏۱۴،‏ ۳۰-‏۴۶‏۔‏

۱۵.‏ یہودی یسوع کو مارنے کیلئے پتھر کیوں اُٹھاتے ہیں اور وہ اِس کے بعد منادی کی کونسی مہم شروع کرتا ہے؟‏

۱۵ جب وہ عید کے دوران ہیکل میں اپنے باپ کی بابت تعلیم دیتا ہے تو یسوع اور اسکے یہودی مخالفین کے درمیان تکرار جاری رہتی ہے۔‏ عید کے آخری روز،‏ جب یسوع کہتا ہے کہ وہ انسان بننے سے پہلے بھی موجود تھا تو یہودی قہر میں آکر اُسے مارنے کیلئے پتھر اُٹھاتے ہیں۔‏ لیکن وہ چھپ کر بچ نکلتا ہے۔‏ (‏یوحنا ۸:‏۱۲-‏۵۹‏)‏ یسوع یروشلیم سے باہر قیام کرنے کے باوجود یہودیہ میں گواہی کی ایک وسیع مہم کا آغاز کرتا ہے۔‏ وہ ۷۰ شاگردوں کو منتخب کر کے اُنہیں واضح ہدایات کے ساتھ دو دو کرکے علاقے میں کام کرنے کیلئے بھیجتا ہے۔‏ وہ اُن جگہوں اور شہروں میں جاتے ہیں جہاں یسوع اپنے رسولوں کیساتھ جانے کا منصوبہ بنا رہا ہے۔‏—‏لوقا ۱۰:‏۱-‏۲۴‏۔‏

۱۶.‏ عیدِتجدید کے دوران یسوع کس خطرے سے بچ نکلتا ہے اور وہ دوبارہ کس کام میں مصروف ہو جاتا ہے؟‏

۱۶ یسوع کا ”‏وقت“‏ ۳۲ س.‏ع.‏ کے موسمِ‌سرما میں قریب آ پہنچا ہے۔‏ وہ یروشلیم میں عیدِتجدید کیلئے آتا ہے۔‏ یہودی ابھی تک اُسے قتل کرنے کے دَرپے ہیں۔‏ جب یسوع ہیکل کے برآمدہ میں ٹہل رہا ہوتا ہے تو وہ اُسے گھیر لیتے ہیں۔‏ اُس پر دوبارہ کفر کا الزام لگاتے ہوئے وہ اُسے سنگسار کرنے کیلئے پتھر اُٹھاتے ہیں۔‏ لیکن پچھلے مواقع کی طرح یسوع پھر وہاں سے بچ کر نکل جاتا ہے۔‏ جلد ہی وہ اِس مرتبہ یہودیہ سے رخصت ہو کر یردن پار،‏ پریہ کے علاقے میں شہر شہر اور گاؤں گاؤں تعلیم دینے لگتا ہے۔‏ اور بہتیرے اُس پر ایمان لے آتے ہیں۔‏ لیکن اپنے عزیز دوست لعزر کی بابت ایک پیغام سُن کر وہ واپس یہودیہ چلا جاتا ہے۔‏—‏لوقا ۱۳:‏۳۳؛‏ یوحنا ۱۰:‏۲۰-‏۴۲‏۔‏

۱۷.‏ (‏ا)‏ پریہ میں منادی کرتے وقت یسوع کو کونسا پیغام ملتا ہے؟‏ (‏ب)‏ کونسی بات ظاہر کرتی ہے کہ یسوع اپنے ہر کام اور اِسکے صحیح وقت کے مقصد سے واقف ہے؟‏

۱۷ یہ پیغام یہودیہ کے بیت‌عنیاہ میں رہنے والی مرتھا اور مریم نے بھیجا ہے جو لعزر کی بہنیں ہیں۔‏ پیغام دینے والا بیان کرتا ہے:‏ ”‏اَے خداوند!‏ دیکھ جسے تُو عزیز رکھتا ہے وہ بیمار ہے۔‏“‏ ”‏یہ بیماری موت کی نہیں“‏ یسوع جواب دیتا ہے،‏ ”‏بلکہ خدا کے جلال کے لئے ہے تاکہ اُسکے وسیلہ سے خدا کے بیٹے کا جلال ظاہر ہو۔‏“‏ اِس مقصد کو پورا کرنے کے لئے یسوع وہاں دو دن اَور رہتا ہے۔‏ اِس کے بعد وہ اپنے شاگردوں سے کہتا ہے:‏ ”‏آؤ پھر یہودیہ کو چلیں۔‏“‏ شاگرد بےاعتقادی سے جواب دیتے ہیں:‏ ”‏اَے ربی!‏ ابھی تو یہودی تجھے سنگسار کرنا چاہتے ہیں اور تو پھر وہاں جاتا ہے؟‏“‏ لیکن یسوع جانتا ہے کہ ”‏دن کے .‏ .‏ .‏ گھنٹے“‏ یا اُس کی زمینی خدمتگزاری کیلئے خدا کا مقررہ وقت اب تھوڑا رہ گیا ہے۔‏ وہ واضح طور پر جانتا ہے کہ اُسے کیا کرنا ہے اور کیوں۔‏—‏یوحنا ۱۱:‏۱-‏۱۰‏۔‏

ایک یادگار معجزہ

۱۸.‏ جب یسوع بیت‌عنیاہ پہنچتا ہے تو وہاں کیا صورتحال ہے اور اس کی آمد کے بعد کیا ہوتا ہے؟‏

۱۸ بیت‌عنیاہ میں،‏ مارتھا سب سے پہلے یسوع سے ملتی اور کہتی ہے:‏ ”‏اَے خداوند!‏ اگر تُو یہاں ہوتا تو میرا بھائی نہ مرتا۔‏“‏ مریم اور اُن کے گھر آنے والے لوگ بھی وہاں پہنچ جاتے ہیں۔‏ سب رو رہے ہیں۔‏ ”‏تم نے اُسے کہاں رکھا ہے؟‏“‏ یسوع پوچھتا ہے۔‏ وہ جواب دیتے ہیں:‏ ”‏اَے خداوند!‏ چل کر دیکھ لے۔‏“‏ جب وہ قبر پر آتے ہیں—‏ایک غار جس پر پتھر دھرا ہے—‏ تو یسوع کہتا ہے:‏ ”‏پتھر کو ہٹاؤ۔‏“‏ یسوع کے اِرادے کو نہ سمجھتے ہوئے مرتھا اعتراض کرتی ہے:‏ ”‏اَے خداوند!‏ اُس میں سے تو اب بدبو آتی ہے کیونکہ اُسے چار دن ہو گئے۔‏“‏ لیکن یسوع کہتا ہے:‏ ”‏کیا مَیں نے تجھ سے کہا نہ تھا کہ اگر تُو ایمان لائے گی تو خدا کا جلال دیکھے گی؟‏“‏—‏یوحنا ۱۱:‏۱۷-‏۴۰‏۔‏

۱۹.‏ لعزر کو زندہ کرنے سے پہلے یسوع سب کے سامنے دُعا کیوں کرتا ہے؟‏

۱۹ جب لعزر کی قبر کے مُنہ سے پتھر کو ہٹایا جاتا ہے تو یسوع بلند آواز سے دُعا کرتا ہے تاکہ لوگ جان لیں کہ جو کچھ وہ کرنے والا ہے وہ خدا کی قدرت سے انجام پائیگا۔‏ اِس کے بعد وہ بلند آواز سے پکارتا ہے:‏ ”‏اَے لعزؔر نکل آ۔‏“‏ لعزر کفن سے ہاتھ پاؤں بندھے ہوئے نکل آتا ہے اور اُسکا چہرہ رومال سے لپٹا ہوتا ہے۔‏ ”‏اِسے کھول کر جانے دو،‏“‏ یسوع کہتا ہے۔‏—‏یوحنا ۱۱:‏۴۱-‏۴۴‏۔‏

۲۰.‏ جب یسوع لعزر کو زندہ کرتا ہے تو دیکھنے والوں پر اِسکا کیا اثر پڑتا ہے؟‏

۲۰ اِس معجزے کو دیکھ کر مرتھا اور مریم کو تسلی دینے کیلئے آنے والے بہتیرے یہودی یسوع پر ایمان لے آتے ہیں۔‏ دیگر فریسیوں کو اِس کی اطلاع دینے چلے جاتے ہیں۔‏ انکا ردِعمل؟‏ وہ اور سردار کاہن فوراً صدرعدالت کا اجلاس بلا لیتے ہیں۔‏ وہ جھنجھلا کر کہتے ہیں:‏ ”‏ہم کرتے کیا ہیں؟‏ یہ آدمی تو بہت معجزے دکھاتا ہے۔‏ اگر ہم اُسے یوں ہی چھوڑ دیں تو سب اُس پر ایمان لے آئینگے اور رُومی آکر ہماری جگہ اور قوم دونوں پر قبضہ کر لینگے۔‏“‏ تاہم،‏ سردار کاہن کائفا اُن سے کہتا ہے:‏ ”‏تم کچھ نہیں جانتے۔‏ اور نہ سوچتے ہو کہ تمہارے لئے یہی بہتر ہے کہ ایک آدمی اُمت کے واسطے مرے نہ کہ ساری قوم ہلاک ہو۔‏“‏ لہٰذا،‏ اُس دن سے وہ یسوع کو قتل کرنے کا مشورہ کرنے لگتے ہیں۔‏—‏یوحنا ۱۱:‏۴۵-‏۵۳‏۔‏

۲۱.‏ لعزر کی قیامت کا معجزہ کس بات کا اشارہ ہے؟‏

۲۱ پس،‏ کچھ دن ٹھہر کر بیت‌عنیاہ آنے سے،‏ یسوع ایک یادگار معجزہ کرنے کے قابل ہوتا ہے۔‏ خدا کی قدرت سے،‏ یسوع چار دن سے قبر میں پڑے ہوئے آدمی کو زندہ کر دیتا ہے۔‏ اُنکی عظیم صدرعدالت بھی اِسے تسلیم کرنے اور یہ معجزہ کرنے والے کو سزائےموت سنانے پر مجبور ہو جاتی ہے!‏ یہ معجزہ یسوع کی خدمتگزاری میں ایک نقطۂ‌انقلاب ثابت ہوتا ہے یعنی پہلے تو ’‏اُسکا وقت نہیں آیا تھا‘‏ مگر اب اُسکا ’‏وقت آ گیا ہے۔‏‘‏

آپ کیسے جواب دینگے؟‏

‏• یسوع نے کیسے ظاہر کِیا کہ وہ اپنے خداداد کام سے واقف تھا؟‏

‏• یسوع مے کی بابت اپنی ماں کی تجویز پر اعتراض کیوں کرتا ہے؟‏

‏• یسوع نے اکثراوقات جس طرح اپنے مخالفین کا سامنا کِیا ہم اُس سے کیا سیکھ سکتے ہیں؟‏

‏• یسوع لعزر کی بیماری کی خبر سننے کے بعد بھی کیوں دیر لگاتا ہے؟‏

‏[‏مطالعے کے سوالات]‏

‏[‏صفحہ ۱۲ پر تصویریں]‏

یسوع نے اپنی توانائی خداداد ذمہ‌داری کیلئے وقف کر دی