آپکو کیوں دُعا کرنی چاہئے؟
آپکو کیوں دُعا کرنی چاہئے؟
”تم مانگتے ہو اور پاتے نہیں اسلئے کہ بُری نیت سے مانگتے ہو . . . خدا کے نزدیک جاؤ تو وہ تمہارے نزدیک آئیگا۔“ (یعقوب ۴:۳، ۸) یسوع کے شاگرد، یعقوب کی یہ بات ہمیں دُعا کرنے کی وجوہات کا جائزہ لینے کی تحریک دے سکتی ہے۔
دُعا محض خدا کو اپنی ضروریات سے آگاہ کرنے کا ذریعہ نہیں ہے۔ اپنے مشہور پہاڑی وعظ میں، یسوع نے فرمایا: ”تمہارا باپ تمہارے مانگنے سے پہلے ہی جانتا ہے کہ تم کن کن چیزوں کے محتاج ہو؟“ تاہم، یسوع نے یہ بھی کہا تھا: ”مانگو تو تمکو دیا جائیگا۔“ (متی ۶:۸؛ ۷:۷) پس یہوواہ یہ چاہتا ہے کہ ہم اُسے اپنی ضرورت سے آگاہ کریں۔ چنانچہ اَور بھی بہت سی چیزیں ہیں جنکی بابت دُعا کی جا سکتی ہے۔
سچے دوست صرف بوقتِضرورت ہی بات نہیں کرتے۔ وہ ایک دوسرے میں دلچسپی رکھتے ہیں اور اپنے احساسات کا اظہار کرنے سے اپنی دوستی کو مضبوط بناتے ہیں۔ اسی طرح، دُعا کا مقصد بھی محض ضروریاتِزندگی کی فراہمی کیلئے درخواست کرنا نہیں ہے۔ یہ یہوواہ کیلئے دلی عقیدت کا اظہار کرنے سے اُسکے ساتھ اپنے رشتے کو مضبوط کرنے کا موقع فراہم کرتی ہے۔
جیہاں، خدا نے دُعا کا شرف ہمیں اِسلئے بخشا ہے تاکہ ہم اُسکی قربت حاصل کر سکیں۔ یہ رٹی ہوئی دُعاؤں کا وِرد کرنے کی بجائے اپنے احساسات کا اظہار کرنے کی صورت میں ہی ممکن ہے۔ دُعا میں یہوواہ سے ہمکلام ہونا کتنی خوشی کی بات ہے! اِسکے علاوہ ایک بائبل مثل بھی کہتی ہے: ”راستکار کی دُعا اُسکی خوشنودی ہے۔“—امثال ۱۵:۸۔
زبور ۷۳:۲۸) لیکن خدا کی نزدیکی حاصل کرنے کیلئے ہمیں دُعا سے زیادہ کی ضرورت ہے۔ غور کیجئے کہ درجذیل بیان اس بات کو کیسے واضح کرتا ہے:
زبورنویس آسف نے اپنے گیت میں کہا: ”میرے لئے یہی بھلا ہے کہ خدا کی نزدیکی حاصل کروں۔“ (”اُس [یسوع] کے شاگردوں میں سے ایک نے اُس سے کہا اَے خداوند! جیسا یوؔحنا نے اپنے شاگردوں کو دُعا کرنا سکھایا تُو بھی ہمیں سکھا۔“ یسوع نے جواباً کہا: ”جب تم دُعا کرو تو کہو اَے باپ! تیرا نام پاک مانا جائے۔ تیری بادشاہی آئے۔“ (لوقا ۱۱:۱، ۲) اگر ہم یہی نہیں جانتے کہ خدا کا نام کیا ہے اور اِسکی تقدیس کیسے ہوگی تو کیا ہم ایسے پُرمعنی انداز میں دُعا کر سکیں گے؟ نیز اگر ہم خدا کی بادشاہت کو ہی نہیں سمجھتے تو کیا یسوع کے ان الفاظ کی مطابقت میں دُعا کر سکیں گے؟ بائبل کا گہرا مطالعہ کرنے سے ہم ان باتوں کی سمجھ حاصل کر سکتے ہیں۔ اس طرح حاصل ہونے والا علم ہمیں خدا کو جاننے اور اُسکی راہوں کو سمجھنے میں مدد دیگا۔ مزیدبرآں، یہوواہ خدا سے واقفیت ہمارے اندر اُسکی قربت اور عقیدت کا احساس پیدا کریگی۔ یوں، دُعا میں اُسکے حضور اپنا دل اُنڈیل دینے میں بھی ہماری مدد ہوگی۔
دُعا مسائل حل کر سکتی ہے
یہوواہ کیساتھ قریبی رشتہ اُستوار کرنا مسائل کو حل کرنے میں ہماری مدد کریگا۔ غور فرمائیں کہ درجذیل واقعات سے اس بات کی تصدیق کیسے ہوتی ہے۔ ان سے یہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ یہ دُعاگو لوگ یہوواہ کیساتھ اپنا رشتہ مضبوط کرنے کے قابل ہوئے تھے۔
برازیل کی ایک خاتون، ماریا نے خدا سے مدد کیلئے دُعا کی۔ وہ معاشرے میں منافقت کے رُجحان کی وجہ سے تمام اخلاقی معیاروں کو توڑ دینا چاہتی تھی۔ ماریا نے اپنا گھر، حتیٰکہ اپنے شوہر اور بچوں تک کو چھوڑ دیا تھا۔ وہ منشیات کی عادی ہو گئی۔ تاہم، اس سب کے باوجود جب اُسے کوئی خوشی نہ ملی تو اُس نے دُعا میں خدا کے حضور اپنے دلی احساسات کا اظہار کِیا اور اُس سے مدد مانگی۔
جلد ہی دو یہوواہ کے گواہ ماریا سے ملنے کیلئے آئے اور اُسے مینارِنگہبانی کا شمارہ دیا جس میں الہٰی راہنمائی قبول کرنے کی اہمیت پر گفتگو کی گئی تھی۔ اِس رسالے کی باتوں نے اُس پر اتنا گہرا اثر کِیا کہ اُس نے اُسی دن گواہوں کیساتھ بائبل کا مطالعہ شروع کر دیا۔ نتیجتاً اُسکی خاندانی زندگی بحال ہو گئی۔ یہوواہ کی بابت علم حاصل کر لینے کے بعد وہ اُس کیلئے محبت کا اظہار کرنا چاہتی تھی۔ ماریا نے بیان کِیا کہ ”مَیں نے اپنی زندگی کو بہتر بنانے کیلئے ضروری تبدیلیاں کیں۔ شروع میں تو میرے شوہر اور خاندان نے بائبل مطالعے کی مخالفت کی لیکن جب اُنہوں نے میرے اندر تبدیلی دیکھی تو میری بڑی حوصلہافزائی کرنے لگے۔“ بعدازاں، ماریا نے دُعاؤں کے سننے والے کی خدمت کیلئے اپنی زندگی مخصوص کر دی۔
ہوسا ایک حسین بیوی کا شوہر اور بولیویا میں کامیاب کاروبار کا مالک ہونے کے باوجود خوشی سے محروم تھا۔ کسی دوسری عورت کے ساتھ ناجائز تعلقات کی وجہ سے اُس کی بیوی نے اُسے چھوڑ دیا تھا۔ وہ بہت زیادہ شراب پیتا تھا اور خود کو ناکارہ سمجھتا تھا۔ ہوسا کہتا ہے: ”مَیں پورے دل سے اس سلسلے میں راہنمائی کے لئے خدا سے دُعا کرنے لگا کہ مجھے اُسے خوش کرنے کے لئے کیا کرنا چاہئے۔ کچھ ہی دیر بعد یہوواہ کے گواہوں نے میرے کام کی جگہ پر آکر مُفت گھریلو بائبل مطالعے کی پیشکش کی مگر مَیں نے اُنہیں چلتا کر دیا۔ تین مرتبہ ایسا ہی ہوا۔ جب بھی مَیں مدد کے لئے دُعا کرتا تو وہ آ جاتے تھے۔ بالآخر، مَیں نے تہیہ کر لیا کہ اگلی مرتبہ مَیں اُن کی بات ضرور سنونگا۔ مَیں ساری بائبل پڑھ چکا تھا اسلئے میرے ذہن میں بہت سے سوال تھے لیکن اُنہوں نے میرے سوالات کا ہمیشہ تسلیبخش جواب دیا۔ یہوواہ کی بابت سیکھنے سے مجھے زندگی میں ایک نیا مقصد مِل گیا اور میرے گواہ دوست اس سلسلے میں نہایت حوصلہافزا مثالیں تھے! مَیں اپنی آشنا اور شرابی دوستوں کا ساتھ چھوڑ کر جلد ہی اپنی بیوی اور بچوں کے پاس لوٹ آیا۔ مَیں نے ۱۹۹۹ کے اوائل میں بپتسمہ لے لیا۔“
اٹلی کی تمارا نے اپنی ازدواجی زندگی کو خطرے میں دیکھکر حکمت کے لئے دُعا کی۔ چودہ سال کی عمر میں ہی اُسے مار کر گھر سے نکال دیا گیا تھا جسکی وجہ سے وہ جارحیتپسند بن چکی تھی۔ تمارا بیان کرتی ہے: ”مجھے کہیں سے بائبل ملی جسے مَیں نے پڑھنا شروع کر دیا۔ ایک شام، مَیں نے پڑھا کہ ’حکمت کی تلاش بالکل پوشیدہ خزانوں کی تلاش کی مانند ہے۔‘ مَیں نے اسی حکمت کے لئے دُعا کی۔ (امثال ۲:۱-۶) اگلی ہی صبح یہوواہ کے گواہ آ گئے۔ مَیں نے اُن کیساتھ بائبل مطالعہ شروع کر دیا مگر سیکھی ہوئی باتوں پر عمل کرنے کیلئے مجھے کچھ وقت لگا۔ بالآخر، مَیں نے مسیحی طرزِزندگی اختیار کرنے کا فیصلہ کرنے کے بعد بپتسمہ لے لیا۔ اب مَیں اپنے شوہر کیساتھ ملکر خدائی حکمت سے فائدہ اُٹھانے کیلئے دوسروں کی مدد کرتی ہوں۔“
بیاترس کا تعلق کاراکس، وینزویلا کے اعلیٰ طبقے سے تھا۔ پھربھی، وہ طلاق ہو جانے کی وجہ سے نہایت غمگین تھی۔ مایوسی کے عالم میں ایک مرتبہ وہ کئی گھنٹے تک دُعا کرتی رہی۔ اگلی صبح دروازے کی گھنٹی بجی۔ اُس نے جھنجھلا کر جب دروازے کے سوراخ میں سے باہر جھانکا تو اُسے ایک مرد اور عورت بریفکیس اُٹھائے کھڑے دکھائی دئے۔ اُس نے گھر پر نہ ہونے کا بہانہ کِیا لیکن اُن دونوں نے جانے سے پہلے ایک اشتہار دروازے کے نیچے سے اندر دھکیل دیا جس پر لکھا تھا ”اپنی بائبل کو سمجھیں۔“ کیا اُنکی آمد گزشتہ رات اُسکی دُعا کا نتیجہ تھی؟ اُس نے ٹیلیفون پر اُنہیں دوبارہ آنے کیلئے کہا۔ جلد ہی اُس نے بائبل مطالعہ شروع کر دیا اور بعدازاں بپتسمہ لے لیا۔ اب بیاترس نہ صرف خود بہت خوش ہے بلکہ دوسروں کو بھی خوشی حاصل کرنا سکھاتی ہے۔
کارمن نے اپنی تنگدستی کیلئے دُعا کی۔ اُسکے دس بچے تھے اور شوہر، رافائیل شرابی تھا۔ اُس نے بیان کِیا: ”مَیں لوگوں کے کپڑے دھو کر روزی کماتی تھی۔“ تاہم، رافائیل کی شراب پینے کی عادت دنبدن بگڑتی چلی گئی۔ ”یہوواہ کے گواہوں کیساتھ بائبل کا مطالعہ شروع کرنے سے میرے شوہر میں تبدیلی آنے لگی۔ ہم نے بادشاہتی وعدے کی بابت سیکھا کہ یہوواہ بہت جلد دُنیا سے غربت اور ظلم کو ختم کر دیگا۔ بالآخر خدا نے میری تمام دعائیں قبول کر لی تھیں!“ یہوواہ کی راہوں کا علم حاصل کرنے سے رافائیل کی شرابنوشی ترک کرنے میں مدد ہوئی اور اُس نے ”نئی انسانیت“ کو پہن لیا۔ (افسیوں ۴:۲۴) وہ سارا خاندان اپنے معیارِزندگی کو بہتر بنانے کے قابل ہوا۔ رافائیل بیان کرتا ہے: ”ہم دولتمند تو نہیں، ہمارے پاس اپنا گھر بھی نہیں مگر ہمارے پاس ضرورت کی تمام چیزیں ہیں اور سب سے بڑی بات تو یہ ہے کہ ہم خوش ہیں۔“
جب تمام دُعاؤں کا جواب مِل جائیگا
کیا دُعا سے ان لوگوں کو کوئی فائدہ پہنچا تھا؟ یقیناً! علاوہازیں، کیا آپ نے غور کِیا کہ بیشتر معاملات میں اُنکی دُعاؤں کا جواب اُسوقت ملا جب مسیحی کلیسیا کے کسی شخص نے بائبل مطالعے کے ذریعے یہوواہ خدا کی قربت حاصل کرنے میں اُنکی مدد کی تھی؟—اعمال ۹:۱۱۔
پس، ہمارے پاس دُعا کرنے کی معقول وجوہات ہیں۔ اب بہت جلد خدا کی بادشاہت کی آمد اور زمین پر اُسکی مرضی کی تکمیل سے متعلق دُعائیں قبول ہو جائیں گی۔ (متی ۶:۱۰) جب خدا اپنے تمام دشمنوں کو نیست کر دیگا تو ”زمین [یہوواہ] کے عرفان سے معمور ہوگی۔“ (یسعیاہ ۱۱:۹) اسکے بعد یہوواہ سے محبت کرنے والے تمام لوگ ”خدا کے فرزندوں کے جلال کی آزادی“ سے مستفید ہونگے اور اُنکی تمام دُعاؤں کا یقیناً جواب ملیگا۔—رومیوں ۸:۱۸-۲۱۔
[صفحہ ۷ پر تصویر]
کیا آپ جانتے ہیں کہ ہمیں دُعا کیوں کرنی چاہئے؟