مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

کرسمس کی رسومات—‏کیا یہ مسیحی اصل سے ہیں؟‏

کرسمس کی رسومات—‏کیا یہ مسیحی اصل سے ہیں؟‏

کرسمس کی رسومات‏—‏کیا یہ مسیحی اصل سے ہیں؟‏

کرسمس کا تہوار قریب آ رہا ہے۔‏ اس کا آپ،‏ آپ کے خاندان اور آپ کے رفیقوں کے لئے کیا مطلب ہے؟‏ کیا یہ روحانی موقع ہے یا محض موج‌مستی اور تفریح کا وقت ہے؟‏ کیا یہ یسوع مسیح کی پیدائش پر غور کرنے کا وقت ہے یا مسیحی اُصولوں کو نظرانداز کر دینے کا وقت ہے؟‏

ان سوالوں پر غور کرتے وقت یاد رکھیں کہ کرسمس کی روایات ہر علاقے کے لحاظ سے فرق ہو سکتی ہیں۔‏ مثال کے طور پر،‏ میکسیکو اور لاطینی امریکہ کے دیگر ممالک میں تو اس کا نام تک فرق ہے۔‏ ایک انسائیکلوپیڈیا نشاندہی کرتا ہے کہ انگریزی نام کرسمس ”‏قرونِ‌وسطیٰ کے لفظ کرستس‌ماس سے مشتق ہے جسکا مطلب دی ماس آف کرائسٹ یعنی عشائےخداوندی ہے۔‏“‏ تاہم،‏ لاطینی امریکہ کے ان ممالک میں اسے لانیویداد کہا جاتا ہے جس سے مُراد میلادِمسیح ہے۔‏ آئیے کچھ وقت کیلئے میکسیکو سے حاصل ہونے والی تفصیل پر غور کرتے ہیں۔‏ یہ بات اس تہوار کی بابت اپنی رائے کا جائزہ لینے میں آپکی مدد کر سکتی ہے۔‏

پوساداس،‏ ‏”‏تین مجوسی“‏ اور ناسی‌مینتو

دسمبر ۱۶ کو پوساداس کیساتھ تقریبات شروع ہو جاتی ہیں۔‏ کتاب میکسیکوز فیسٹس آف لائف تبصرہ کرتی ہے:‏ ”‏یہ پوساداس کا وقت ہے جو دراصل کرسمس سے پہلے کی شام تک لیجانے والے نو سحرانگیز دنوں پر مشتمل ہوتا ہے۔‏ یہ بیت‌لحم کے شہر میں یوسف اور مریم کے کسی جائےپناہ کی تلاش میں بھٹکنے اور بالآخر مہربانی اور پناہ حاصل کر لینے کے وقت کی یاد تازہ کرتا ہے۔‏ خاندان اور دوست مسیح کی پیدائش سے پہلے کے دنوں کی کردارنگاری کرنے کیلئے ہر رات جمع ہوتے ہیں۔‏“‏

روایتاً لوگوں کا ایک گروہ مریم اور یوسف کی مورتیں لیکر گیت گاتے ہوئے کسی گھر میں جا کر پناہ یا پوسادا مانگتا ہے۔‏ گھر والے بھی اس وقت تک گیت گاتے رہتے ہیں جب تک ان مہمانوں کو گھر میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دے دی جاتی۔‏ اس کے بعد جشن کا آغاز ہوتا ہے جس میں بعض—‏آنکھوں پر پٹی باندھ کر اور ہاتھ میں چھڑی پکڑ کر—‏رسی سے لٹکے ہوئے چمکدار نقش‌ونگار والے ایک مٹی کے برتن،‏ پیناٹا کو باری باری توڑنے کی کوشش کرتے ہیں۔‏ برتن سے گِرنے والی ٹافیوں اور پھل وغیرہ کو حاضرین اُٹھا لیتے ہیں۔‏ اسکے بعد کھانا،‏ مشروبات،‏ موسیقی اور رقص ہوتا ہے۔‏ دسمبر ۱۶ سے لیکر دسمبر ۲۳ تک آٹھ پوسادا جشن منعقد ہوتے ہیں۔‏ دسمبر ۲۴ کو نوشب‌وینا ‏(‏کرسمس سے پہلے کی شام)‏ منائی جاتی ہے اور خاندان ایک خاص ضیافت کیلئے جمع ہونے کی کوشش کرتے ہیں۔‏

کچھ دنوں بعد،‏ نئے سال کا جشن بڑی دھوم‌دھام سے منایا جاتا ہے۔‏ جنوری ۵ کی شام،‏ ٹریس رائز میگوس ‏(‏”‏تین مجوسی“‏)‏ مبیّنہ طور پر بچوں کیلئے کھلونے لاتے ہیں۔‏ سب سے اہم جشن جنوری ۶ کو ہوتا ہے جس میں روسکا دے رائز ‏(‏انگوٹھی‌نما کیک)‏ پیش کِیا جاتا ہے۔‏ جب اس کیک کے ٹکڑے کھائے جاتے ہیں تو کسی شخص کو اپنے حصے میں سے ننھے یسوع کی نمائندگی کرنے والا ایک چھوٹا سا گڈا ملتا ہے۔‏ لہٰذا،‏ اُسے فروری ۲ کو ایک پارٹی کا اہتمام کرنا پڑتا ہے۔‏ (‏بعض جگہوں پر تین چھوٹے گڈے ہوتے ہیں جو ”‏تین مجوسیوں“‏ کی نمائندگی کرتے ہیں۔‏)‏ پس،‏ آپ دیکھ سکتے ہیں کہ کرسمس سے وابستہ پارٹیوں کا سلسلہ چلتا ہی رہتا ہے۔‏

اس دوران،‏ ناسی‌مینتو ‏(‏ولادت کا منظر)‏ بہت عام ہوتا ہے۔‏ اس میں کیا کچھ شامل ہے؟‏ عوامی جگہوں،‏ گرجاگھروں اور گھروں میں سرامک،‏ لکڑی یا مٹی سے بنے ہوئے (‏چھوٹےبڑے)‏ بُتوں کے ساتھ ولادتِ‌مسیح کی منظرکشی کی جاتی ہے۔‏ اس میں یوسف اور مریم کو چرنی کے آگے گھٹنوں کے بل جھکے ہوئے دکھایا جاتا ہے جس میں نوزائیدہ بچہ پڑا ہوتا ہے۔‏ اکثراوقات اس میں چرواہے اور لاس‌رائزمیگوس ‏(‏”‏مجوسی“‏)‏ بھی ہوتے ہیں۔‏ یہ منظر ایک اصطبل کا ہوتا ہے جس میں کچھ جانور بھی ہوتے ہیں۔‏ تاہم،‏ ان سب میں سے اہم بُت نوزائیدہ بچے کا ہی ہوتا ہے جو ہسپانوی زبان میں ایل نینو دیئوس ‏(‏خدا بچہ)‏ کہلاتا ہے۔‏ اسی بُت کو کرسمس سے پہلے کی شام میں خاص اہمیت حاصل ہوتی ہے۔‏

ولادت کی روایات کا قریبی جائزہ

ساری دُنیا میں مشہور کرسمس کی تقریب کے متعلق دی انسائیکلوپیڈیا امریکانا بیان کرتا ہے:‏ ”‏اس وقت کرسمس سے وابستہ بہتیری رسومات دراصل ابتدا میں کرسمس کی رسومات نہیں تھیں بلکہ یہ مسیحی دَور سے بھی پہلے کی غیرمسیحی رسومات تھیں جنہیں چرچ نے اپنا لیا تھا۔‏ کرسمس کی بہتیری رنگ‌رلیاں دسمبر کے وسط میں منائے جانے والے رومی جشنِ‌زحل سے لی گئی ہیں۔‏ مثال کے طور پر،‏ پُرتکلف ضیافتوں اور تحائف کا تبادلہ اور موم‌بتیاں روشن کرنے کی رسومات اسی جشن سے لی گئی ہیں۔‏“‏

لاطینی امریکہ میں،‏ ولادت سے متعلق رسومات کے ساتھ اضافی رسومات بھی منائی جاتی ہیں۔‏ آپ شاید سوچیں کہ ’‏ان کا ماخذ کیا ہے۔‏‘‏ سچ تو یہ ہے کہ بائبل تعلیمات پر عمل کرنے کے خواہشمند بیشتر لوگ تسلیم کرتے ہیں کہ بعض رسومات صریحاً آزٹک رسومات ہیں۔‏ میکسیکو شہر کا ایک اخبار ایل یونیورسل بیان کرتا ہے:‏ ”‏آزٹک کیلنڈر کے تہوار کیتھولک مذہبی کیلنڈر کے تہواروں سے ملتےجلتے تھے۔‏ لہٰذا مختلف راہبوں نے اس حقیقت سے فائدہ اُٹھاتے ہوئے اسے اپنے بشارتی اور مشنری کام کی حمایت کیلئے استعمال کرنا شروع کر دیا۔‏ انہوں نے لاطینی امریکہ کے وجود میں آنے سے بھی پہلے کے دیوتاؤں کی یادگاروں کو مسیحی معبودوں کی تقریبات کی جگہ دی،‏ یورپی تہواروں اور سرگرمیوں کو متعارف کرایا اور آزٹک تہواروں سے بھی فائدہ اُٹھایا جو دو متضاد ثقافتوں کے امتزاج پر منتج ہوا جس سے یقیناً میکسیکن اصطلاحات نے جنم لیا ہے۔‏“‏

دی انسائیکلوپیڈیا امریکانا بیان کرتا ہے:‏ ”‏سب سے پہلے ولادتِ‌مسیح کے ڈرامے کرسمس کی تقریب کا حصہ بنے .‏ .‏ .‏ اس کے بعد سینٹ فرانسس نے چرچ میں چرنی کی نمائش کا رواج شروع کِیا۔‏“‏ چرچ میں مسیح کی پیدائش کو نمایاں کرنے والے ڈرامے میکسیکو کی نوآبادکاری کے آغاز کے دوران کئے جاتے تھے۔‏ فرانسیسی راہب آزٹک لوگوں کو ولادتِ‌مسیح کی تعلیم دینے کیلئے اِنکا اہتمام کِیا کرتے تھے۔‏ بعدازاں،‏ پوساداس اَور زیادہ مقبول ہو گیا۔‏ اسکا درپردہ مقصد خواہ کچھ بھی ہو آجکل مروّجہ پوساداس سے اسکی اصلیت عیاں ہو جاتی ہے۔‏ اگر آپ اس وقت کے دوران میکسیکو میں ہوں تو ایل یونیورسل کے مصنف نے جس حالت کو بیان کِیا آپ خود اُسے دیکھ سکتے یا سمجھ سکتے ہیں:‏ ”‏پوساداس کبھی ایسی جگہ کی تلاش کیلئے یسوع کے والدین کے سفر کی یادگار تھا جہاں خدا بچے کی پیدائش ہو سکے مگر آجکل یہ محض شراب‌خوری،‏ بےاعتدال سرگرمیوں،‏ بسیارخوری،‏ فضولیات اور دیگر جرائم کا موقع بن چکا ہے۔‏“‏

ناسی‌مینتو کا خیال میکسیکو کی نوآبادکاری کے دوران چرچ میں ہونے والے ڈراموں سے اُبھرا تھا۔‏ بعض لوگوں کیلئے یہ نہایت پُرکشش ہے لیکن کیا یہ بائبل سرگزشت کی درست عکاسی کرتا ہے؟‏ یہ ایک معقول سوال ہے۔‏ جب نام‌نہاد تین مجوسی—‏جو درحقیقت نجومی تھے—‏آئے تو اُس وقت تک یسوع اور اس کا خاندان اصطبل میں نہیں تھا۔‏ کافی وقت گزر چکا تھا اور اب یہ خاندان ایک گھر میں رہ رہا تھا۔‏ آپ متی ۲:‏۱،‏ ۱۱ کے الہامی ریکارڈ میں درج اس حقیقت کو دلچسپ پائینگے۔‏ یہ بات بھی آپ کیلئے دلچسپی کی حامل ہے کہ بائبل مجوسیوں کی تعداد بیان نہیں کرتی۔‏ *

لاطینی امریکہ میں،‏ تین مجوسیوں نے سانٹا کلاز کی جگہ لے لی ہے۔‏ ابھی تک مختلف ممالک میں بہتیرے والدین گھر میں کھلونے چھپا دیتے ہیں۔‏ اس کے بعد جنوری ۶ کی صبح بچے انہیں تلاش کرتے ہیں گویا یہ کھلونے تین مجوسی ان کیلئے لائے تھے۔‏ کھلونے بیچنے والوں کیلئے یہ پیسے کمانے کا وقت ہوتا ہے اور بعض اتنا زیادہ پیسہ کماتے ہیں جسکا راستدل لوگ تصور بھی نہیں کر سکتے۔‏ کافی تعداد میں بچوں اور بڑوں کا تین مجوسیوں کی داستان سے اعتماد اُٹھ گیا ہے۔‏ بعض اس سے ناخوش ہیں کہ اس داستان کے معتقد کم ہو رہے ہیں لیکن آپ محض روایت اور کاروباری نفع کی خاطر برقرار رکھے گئے کسی افسانے سے اَور کیا توقع کر سکتے ہیں؟‏

ابتدائی مسیحی کرسمس یا ولادتِ‌مسیح نہیں مناتے تھے۔‏ ایک انسائیکلوپیڈیا اس کی بابت کہتا ہے:‏ ”‏ابتدائی مسیحی کلیسیا میں ایسی کوئی تقریب نہیں منائی جاتی تھی کیونکہ مسیحی عام طور پر ممتاز اشخاص کی پیدائش کے برعکس اُنکی موت کی یادگار مناتے تھے۔‏“‏ بائبل جنم دن کی تقریبات کو خدا کے سچے پرستاروں کی بجائے بُت‌پرست لوگوں سے منسلک کرتی ہے۔‏—‏متی ۱۴:‏۶-‏۱۰‏۔‏

بیشک،‏ اس کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ خدا کے بیٹے کی پیدائش سے متعلق اصل واقعات کی تحقیق‌وتفتیش کرنے کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔‏ درست بائبل سرگزشت خدا کی مرضی بجا لانے کی خواہش رکھنے والے تمام اشخاص کو اہم بصیرت اور اسباق فراہم کرتی ہے۔‏

بائبل یسوع کی پیدائش کی بابت کیا کہتی ہے

آپ متی اور لوقا کی اناجیل میں یسوع کی پیدائش کی بابت قابلِ‌اعتماد معلومات پائینگے۔‏ ان سے ظاہر ہوتا ہے کہ جبرائیل فرشتہ ناصرۃ کے گلیلی قصبے میں مریم نامی ایک کنواری کے پاس آیا۔‏ اس نے کونسا پیغام دیا؟‏ ”‏دیکھ تُو حاملہ ہوگی اور تیرے بیٹا ہوگا۔‏ اُسکا نام یسوؔع رکھنا۔‏ وہ بزرگ ہوگا اور خداتعالےٰ کا بیٹا کہلائیگا اور [‏یہوواہ]‏ خدا اُسکے باپ داؔؤد کا تخت اُسے دیگا۔‏ اور وہ یعقوؔب کے گھرانے پر ابد تک بادشاہی کریگا اور اُسکی بادشاہی کا آخر نہ ہوگا۔‏“‏—‏لوقا ۱:‏۳۱-‏۳۳‏۔‏

مریم اس پیغام سے بہت حیران ہو گئی۔‏ کنواری ہونے کی وجہ سے اُس نے کہا:‏ ”‏یہ کیونکر ہوگا جبکہ مَیں مرد کو نہیں جانتی؟‏“‏ فرشتہ نے جواب دیا:‏ ”‏رُوح‌اُلقدس تجھ پر نازل ہوگا اور خداتعالےٰ کی قدرت تجھ پر سایہ ڈالیگی اور اِس سبب سے وہ مولودِمُقدس خدا کا بیٹا کہلائیگا۔‏“‏ مریم نے اسے خدا کی مرضی تسلیم کرتے ہوئے کہا:‏ ”‏دیکھ مَیں خداوند [‏”‏یہوواہ،‏“‏ این‌ڈبلیو‏]‏ کی بندی ہوں۔‏ میرے لئے تیرے قول کے موافق ہو۔‏“‏—‏لوقا ۱:‏۳۴-‏۳۸‏۔‏

مریم کے حاملہ ہونے کی خبر سن کر یوسف اُسے طلاق دینا چاہتا تھا مگر ایک فرشتے نے اُسے بھی اس معجزانہ پیدائش کی بابت بتایا تاکہ وہ اس منصوبے کو ترک کر دے۔‏ لہٰذا،‏ وہ خدا کے بیٹے کی نگہداشت کرنے کی ذمہ‌داری اُٹھانے پر آمادہ ہو جاتا ہے۔‏—‏متی ۱:‏۱۸-‏۲۵‏۔‏

اس کے بعد قیصر اوگوستُس کے فرمان کی وجہ سے یوسف اور مریم کو اسم‌نویسی کیلئے گلیل کے ناصرۃ سے اپنے باپ‌دادا کے شہر یہودیہ کے بیت‌لحم جانا پڑا۔‏ ”‏جب وہ وہاں تھے تو اَیسا ہؤا کہ اُسکے وضع‌حمل کا وقت آ پہنچا۔‏ اور اُسکا پہلوٹھا بیٹا پیدا ہؤا اور اُس نے اُسکو کپڑے میں لپیٹ کر چرنی میں رکھا کیونکہ اُنکے واسطے سرای میں جگہ نہ تھی۔‏“‏—‏لوقا ۲:‏۱-‏۷‏۔‏

اس کے بعد جو کچھ ہوا لوقا ۲:‏۸-‏۱۴ اسے یوں بیان کرتی ہیں:‏ ”‏اُسی علاقہ میں چرواہے تھے جو رات کو میدان میں رہ کر اپنے گلّہ کی نگہبانی کر رہے تھے۔‏ اور خداوند [‏”‏یہوواہ،‏“‏ این‌ڈبلیو‏]‏ کا فرشتہ اُنکے پاس آ کھڑا ہؤا اور خداوند [‏”‏یہوواہ،‏“‏ این‌ڈبلیو‏]‏ کا جلال اُنکے چوگرد چمکا اور وہ نہایت ڈر گئے۔‏ مگر فرشتہ نے اُن سے کہا ڈرو مت کیونکہ دیکھو مَیں تمہیں بڑی خوشی کی بشارت دیتا ہوں جو ساری اُمت کے واسطے ہوگی۔‏ کہ آج داؔؤد کے شہر میں تمہارے لئے ایک منجّی پیدا ہؤا ہے یعنی مسیح خداوند۔‏ اور اِسکا تمہارے لئے یہ نشان ہے کہ تم ایک بچہ کو کپڑے میں لپٹا اور چرنی میں پڑا ہؤا پاؤ گے۔‏ اور یکایک اُس فرشتہ کے ساتھ آسمانی لشکر کی ایک گروہ خدا کی حمد کرتی اور یہ کہتی ظاہر ہوئی کہ۔‏ عالمِ‌بالا پر خدا کی تمجید ہو اور زمین پر اُن آدمیوں میں جن سے وہ راضی ہے صلح۔‏“‏

مجوسی

متی کی سرگزشت اس بات کا ذکر کرتی ہے کہ مجوسی پورب سے یروشلیم آئے اور وہ اس جگہ کی تلاش کر رہے تھے جہاں یہودیوں کا بادشاہ پیدا ہوا تھا۔‏ ہیرودیس بادشاہ اس بات میں گہری دلچسپی رکھتا تھا مگر اُس کے ارادے نیک نہیں تھے۔‏ اُس نے ”‏انہیں بیتؔ‌لحم کو بھیجا کہ جا کر اُس بچے کی بابت ٹھیک ٹھیک دریافت کرو اور جب وہ ملے تو مجھے خبر دو تاکہ مَیں بھی آکر اُسے سجدہ کروں۔‏“‏ مجوسیوں نے چھوٹے بچے کو پاکر ”‏اپنے ڈبے کھول کر سونا اور لُبان اور مُر اُس کو نذر کِیا۔‏“‏ لیکن وہ ہیرودیس کے پاس واپس نہ گئے۔‏ انہوں نے ”‏ہیرؔودیس کے پاس پھر نہ جانے کی ہدایت خواب“‏ میں پائی تھی۔‏ خدا نے ایک فرشتے کے ذریعے یوسف کو ہیرودیس کے ارادوں سے خبردار کر دیا۔‏ اس کے بعد یوسف اور مریم اپنے بیٹے کو لیکر مصر بھاگ گئے۔‏ بعدازاں،‏ ظالم بادشاہ ہیرودیس نے نئے بادشاہ کو ختم کرنے کی خاطر بیت‌لحم کے علاقے میں لڑکوں کو قتل کرنے کا حکم دیا۔‏ کونسے لڑکے؟‏ وہ لڑکے جو دو سال یا اس سے کم‌عمر کے تھے۔‏—‏متی ۲:‏۱-‏۱۶‏۔‏

ہم اس سرگزشت سے کیا سیکھ سکتے ہیں؟‏

آنے والے مجوسی—‏ان کی تعداد جو بھی تھی—‏سچے خدا کی پرستش نہیں کرتے تھے۔‏ بائبل ترجمہ لا نیوا ببلیا لاتینوامریکا ‏(‏۱۹۸۹ ایڈیشن)‏ اپنے فٹ‌نوٹ میں بیان کرتا ہے:‏ ”‏مجوسی بادشاہ نہیں تھے بلکہ نجومی اور جھوٹے مذہب کے پیروکار تھے۔‏“‏ وہ علمِ‌نجوم کے ماہر تھے اور اسی کی بدولت یہاں تک پہنچے تھے۔‏ اگر خدا بچے تک اُن کی راہنمائی کرنا چاہتا تو وہ پہلے یروشلیم اور پھر ہیرودیس کے محل میں جانے کی بجائے سیدھے ٹھیک جگہ پر ہی گئے ہوتے۔‏ تاہم بعد میں خدا نے بچے کی حفاظت کرنے کیلئے ان کی واپسی کی راہ کو ضرور تبدیل کر دیا تھا۔‏

کرسمس کے موقع پر یہ سرگزشت اکثراوقات اساطیری اور رومانی ماحول میں گھری ہوتی ہے جس سے یہ نہایت اہم بات مبہم رہتی ہے:‏ مریم اور چرواہوں کے سامنے کئے گئے اعلان کے مطابق یہ بچہ ایک زورآور بادشاہ ہونے کے لئے پیدا ہوا تھا۔‏ یسوع مسیح اب ایک بچہ نہیں ہے۔‏ وہ خدا کی بادشاہت کا حکمران بادشاہ ہے جو عنقریب خدا کی مرضی کے خلاف کام کرنے والی تمام حکومتوں کو ختم کریگی اور نسلِ‌انسانی کے تمام مسائل کو حل کریگی۔‏ خداوند کی دُعا میں ہم اسی بادشاہت کے لئے درخواست کرتے ہیں۔‏—‏دانی‌ایل ۲:‏۴۴؛‏ متی ۶:‏۹،‏ ۱۰‏۔‏

چرواہوں کے سامنے فرشتے کے اعلان سے ہم سیکھتے ہیں کہ خوشخبری کے پیغام کو سننے کے لئے آمادہ تمام لوگوں کے لئے نجات کا موقع دستیاب ہے۔‏ خدا جن لوگوں سے راضی ہے اُن میں ”‏صلح“‏ پائی جاتی ہے۔‏ یسوع مسیح کی بادشاہت کے تحت تمام دُنیا میں امن کے شاندار امکانات ہیں لیکن اس سلسلے میں لوگوں کا خدا کی مرضی بجا لانے کیلئے آمادہ ہونا لازمی ہے۔‏ کیا کرسمس کا وقت ایسا کرنے کی تحریک دیتا ہے یا ایسی خواہش کا ہی اظہار کرتا ہے؟‏ بائبل پر عمل کرنے کے خواہاں بیشتر مخلص لوگ اسکا جواب جانتے ہیں۔‏—‏لوقا ۲:‏۱۰،‏ ۱۱،‏ ۱۴‏۔‏

‏[‏فٹ‌نوٹ]‏

^ پیراگراف 13 ایک اَور حقیقت کو نظرانداز نہیں کِیا جانا چاہئے:‏ میکسیکن ناسی‌مینتو میں،‏ بچے کا حوالہ اس نظریے کیساتھ ”‏خدا بچہ“‏ کے طور پر دیا جاتا ہے کہ یہ خدا تھا جو بچے کی شکل میں زمین پر آیا تھا۔‏ تاہم،‏ بائبل یسوع کو خدا کے بیٹے کے طور پر پیش کرتی ہے جو زمین پر پیدا ہوا تھا اور قادرِمطلق خدا یہوواہ یا اس کے برابر نہیں تھا۔‏ اس کی بابت لوقا ۱:‏۳۵؛‏ یوحنا ۳:‏۱۶؛‏ ۵:‏۳۷؛‏ ۱۴:‏۱،‏ ۶،‏ ۹،‏ ۲۸؛‏ ۱۷:‏۱،‏ ۳؛‏ ۲۰:‏۱۷ میں پیش‌کردہ سچائی پر غور کیجئے۔‏

‏[‏صفحہ ۴ پر بکس]‏

بعض حیران ہونگے

مصنف ٹام فلائن اپنی کتاب ”‏دی ٹربل وِد کرسمس“‏ میں کرسمس کے متعلق برسوں کی تحقیق کے بعد نتائج پیش کرتا ہے:‏

”‏کرسمس سے وابستہ زیادہ رسومات کی اصل مسیحیت سے قبل بُت‌پرستانہ مذہبی روایات ہیں۔‏ ان میں سے بعض کا تعلق سماج،‏ جنس یا علمِ‌کائنات سے ہے۔‏ لہٰذا،‏ ایک تعلیم‌یافتہ اور ثقافتی اعتبار سے حساس اور جدید نظریات کا حامل شخص ان روایات کے ماخذ کو سمجھ لینے کے بعد انہیں ترک کرنے کی تحریک پاتا ہے۔‏“‏—‏صفحہ ۱۹۔‏

اس کی تائید میں بہتیری معلومات فراہم کرنے کے بعد،‏ فلائن پھر بنیادی نکتے کو اُجاگر کرتا ہے:‏ ”‏کرسمس کی سب سے بڑی ستم‌ظریفی یہ ہے کہ اسکی رسومات کا مسیحیت سے ذرا بھی تعلق نہیں ہے۔‏ اگر اس میں سے مسیحی دَور سے پہلے کی رسومات نکال دی جائیں تو صرف مسیحی دَور سے بعد کی رسومات باقی بچتی ہیں جس کا مطلب ہے کہ اسکی کوئی بھی رسم مسیحی اصل سے نہیں ہے۔‏“‏—‏صفحہ ۱۵۵۔‏

‏[‏صفحہ ۷ پر تصویر]‏

یسوع کی پیدائش کے اعلان نے خدا کے برگزیدہ بادشاہ کے طور پر اُسکے آئندہ کردار کی عکاسی کی تھی